Inquilab Logo

جے این یو الیکشن کے پس منظر میں

Updated: March 31, 2024, 6:06 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں ہونے والے طلبہ یونین کے حالیہ انتخابات میں بائیں بازو کی پارٹیوں سے وابستہ تنظیم نے فتح کا پرچم بلند کیا اور دائیں بازو کے نظریات کی حامل تنظیم کو منہ کی کھانی پڑی۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں ہونے والے طلبہ یونین کے حالیہ انتخابات میں بائیں بازو کی پارٹیوں سے وابستہ تنظیم نے فتح کا پرچم بلند کیا اور دائیں بازو کے نظریات کی حامل تنظیم کو منہ کی کھانی پڑی۔ اس سے ایک بات صاف ہوگئی کہ جن قدروں کیلئے یہ یونیورسٹی جانی جاتی ہے اُن کی جڑیں اب بھی مضبوط ہیں۔ یہ قدریں برسہا برس سے خود کو منوانتی رہی ہیں اور اِن پر یونیورسٹی کے طلبہ ناز کرتے رہے ہیں۔ اس یونیورسٹی سے بے شمار مایہ ناز طلبہ فارغ التحصیل ہوئے جنہوں نے عملی زندگی میں اپنی صلاحیتوں کو منوایا اور جہاں بھی رہے ادارہ کا نام روشن کرتے رہے۔ یہ بتانا ضروری نہیں کہ ان میں کیسی کیسی شخصیات کا نام شامل ہے۔ اِدھر چند برسوں سے اس یونیورسٹی کے تعلق سے یہ فکر لاحق ہوگئی ہے کہ کیا اس کی اقدار باقی رہیں گی؟ البتہ حالیہ انتخابی نتائج سے نئی اُمید جاگی ہے۔ 
ہم میں سے اکثر لوگ یونیورسٹیوں کی خبریں، بالخصوص پریشان کن خبریں، سن کر افسردہ ہوتے ہیں مگر شاید ہی کبھی غور کرتے ہونگے کہ یونیورسٹیوں کو کیسا ہونا چاہئے؟ یونیورسٹی کا کیا معنی ہے؟ کیا ہر وہ ادارہ یونیورسٹی ہے جسے بطور یونیورسٹی تسلیم کیا گیا ہے اور جہاں گریجویشن، پوسٹ گریجویشن اور اس کے بعد کی تعلیم دی جاتی ہے؟ یا، یونیورسٹی اس کے علاوہ بھی کچھ ہے۔ 
 اس پر غور ہونا چاہئے تبھی ہم اُن خبروں کا صحیح تجزیہ کرسکیں گے جن سے ہمیں پریشانی لاحق ہوتی ہے۔ پریشان ہونے سے بہتر ہے کہ حساس اور ذمہ دار لوگ یہ جانیں کہ کون سی چیز کیا ہے اور اسے کیسا ہونا چاہئے۔ ہمارے خیال میں یونیورسٹی ڈگریاں تفویض کرنے والے اداروں سے بڑھ کر انسان سازی کے وہ قابل قدر کارخانے ہیں جہاں بہترین دماغوں کی نشوونما پاتے ہیں، فکر ِ بلند سے سرفراز ہوتے ہیں، طلبہ میں وہ نگاہ پیدا ہوتی ہے جو ظاہر کے پردے پر وہ چیزیں بھی دیکھتی ہے جو ظاہر نہیں ہوتیں۔ وہ چاہے سائنس کا شعبہ ہو یا سماجیات کا، علم کے کسی بھی شعبے میں ایسی شخصیتیں پیدا کرنا جو آگے چل کر مختلف میدانوں میں انسانی ترقی کے وسائل پیدا کریں اور تشکیل ِ انسانیت میں کلیدی کردار ادا کریں یہ  یونیورسٹیوں اور جامعات کا بنیادی کام ہے۔ اگر فکر پر قدغن لگے گی، سوچنے سمجھنے اور کھلے مباحث کے انعقاد پر روک ٹوک ہوگی، طلبہ خوف و ہراس ہوگا تو اس سے اعلیٰ ترین دماغوں کی تشکیل کا راستہ بند ہوجائیگا۔ یونیورسٹی، خواہ کوئی ہو، کسی علاقے کی ہو، اس کا نام کچھ ہو، وہ ہر اُس وصف اور قدر کیلئے سرگرم رہتی ہے جسے دُنیا میں مثالی مانا جاتا ہے۔ یہاں وصف اور قدر کی جگہ علم، معلومات، اخلاق، انصاف، مساوات اور انسانی تجربہ و مشاہدہ سے بالاتر چیزوں پر غوروفکر کی لگن رکھ لیں تو یونیورسٹی کے حقیقی کردار کی وضاحت ِ مزید ہوجائیگی۔ یونیورسٹی تو بہت بڑا ادارہ ہے، گاؤں دیہات کے چھوٹے سے اسکول کو بھی لوگ قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور وہاں کے اساتذہ اور طلبہ کی عزت کرتے ہیں، کیوں؟ اسلئے کہ اسکول تعلیم و تعلم کی جگہ ہے اور جیسا کہ کہا جاتا ہے یہاں کی خاک سے انساں بنائے جاتے ہیں۔ جب ایک عام آدمی کو اتنا شعور ہے اور اسی شعور کی بنیاد پر وہ اسکول کی عزت کرتا ہے تو سوچئے یونیورسٹی تو اُس سے کہیں زیادہ بلکہ کئی گنا بڑا ادارہ ہوتا ہے۔یہاں فکر و نظر کی آزادی، ہم آہنگی اور بھائی چارہ کے ماحول میں ایکدوسرے سے اختلاف کی آزادی، ایکدوسرے کے نظریہ کو سمجھنے کی کوشش وغیرہ کا ماحول نہ ہوگا تو کیا ہوگا؟ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK