• Wed, 11 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

پھر ہنڈن برگ، اس بار زیادہ دھاردار

Updated: August 13, 2024, 1:49 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

پچھلے سال ہنڈن برگ نے کئی انکشافات کئے تھے جن کے سبب کافی اتھل پتھل مچی، مگر، اڈانی گروپ نے کسی بھی بے ضابطگی سے انکار کردیا۔ مرکزی حکومت نے اس کا کوئی خاص نوٹس نہیں لیا۔معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچا مگر سیبی (سیکوریٹیز ایکسچینج کنٹرول بورڈ آف انڈیا) نے سپریم کورٹ کو بھی حقیقی صورتحال سے آگاہ نہیں کیا۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

 پچھلے سال ہنڈن برگ نے کئی انکشافات کئے تھے جن کے سبب کافی اتھل پتھل مچی، مگر، اڈانی گروپ نے کسی بھی بے ضابطگی سے انکار کردیا۔ مرکزی حکومت نے اس کا کوئی خاص نوٹس نہیں  لیا۔معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچا مگر سیبی (سیکوریٹیز ایکسچینج کنٹرول بورڈ آف انڈیا) نے سپریم کورٹ کو بھی حقیقی صورتحال سے آگاہ نہیں  کیا۔ اسی دوران یہ معاملہ پارلیمنٹ میں  بھی اُٹھا مگر حکمراں  جماعت  نے اپوزیشن کی ایک نہ سنی جس نے مطالبہ کیا تھا کہ اس سنگین معاملے کی جانچ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی سے کرائی جائے۔ اُس وقت اپوزیشن کے پاس وہ طاقت نہیں  تھی جو اُسے ۴؍ جون ۲۰۲۴ء کو ملی اس لئے اب جبکہ اس کی جانب سے دوبارہ وہی مطالبہ کیا جارہا ہے، کچھ امکان تو پیدا ہوا ہے کہ حکمراں  جماعت اس مطالبے پر غور کریگی جیسا کہ اس نے اوقاف بل کے معاملے میں  کیا ہے۔ 
 ہنڈن برگ کی گزشتہ سال کی رپورٹ اور اِس سال کی رپورٹ میں  فرق یہ ہے کہ اِس بار یہ زیادہ دھاردار ہے۔ اس نے سیبی کی سربراہ ہی کیخلاف دعوے کئے ہیں  کہ وہ اور اُن کے شوہر آف شور کمپنیوں  میں  پیسہ لگانے میں  خود ملوث تھے۔ اس الزام کے بعد کوئی یہ نہیں  کہہ سکتا کہ پیسوں  کی ہیر پھیر کے جتنے معاملات ہیں  اُن کی چھان بین سیبی کرے جو شیئر بازار میں  لگنے والے پیسے پر نگاہ رکھتا ہے کہ کہیں  کچھ گڑبڑ تو نہیں  ہے اور جو کچھ ہورہا ہے وہ ضابطوں  کے مطابق ہے یا نہیں ۔ کسی اور پر نہیں  بلکہ سیبی کی سربراہ پر زد پڑنے اور اُن پر سنگین الزام لگ جانے کے باعث اب سیبی سے جانچ کا مطالبہ نہیں  کیا جاسکتا۔ عموماً یہ ہوتا ہے او ریہ اخلاقی تقاضا بھی ہے کہ جب کسی اعلیٰ افسر پر الزام لگتا ہے کہ تو الزام کی بنیاد پر تحقیقات جاری کی جاتی ہیں  جن کے مکمل ہونے تک متعلقہ افسر کو معطل رکھا جاتا ہے۔ مرکز نے اب تک سیبی کی چیف کے بارے میں  نہ تو کوئی وضاحت کی ہے نہ ہی اُن کے خلاف کارروائی ضروری سمجھی ہے۔ وزارت مالیات بھی اُتنی ہی خاموش ہے جتنا  دفتر وزارت عظمیٰ۔ ہنڈن برگ نے چند روز پہلے اعلان کیا تھا کہ ’’ہندوستان میں  کچھ بڑا ہونے والا ہے‘‘ اسلئے کہا جاتا ہے کہ طے شدہ پروگرام کے مطابق ۱۲؍ اگست تک جاری رہنے والے پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس کو تین دن پہلے ہی غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا گیا تاکہ ہنڈن برگ کے کسی نئے انکشاف سے پارلیمنٹ میں  ہنگامہ نہ مچ جائے اور حکومت کو جواب دیتے نہ بنے۔ 
 ہم نہیں  جانتے کہ حقیقت کیا ہے مگر ہم دیکھ رہے ہیں  کہ حکومت اب بھی کچھ کہنے کو تیار نہیں  ہے۔ ایک غیر ملکی مالیاتی ادارہ (ہنڈن برگ) کے اتنے بڑے دعوے سے ملک کی معاشی ساکھ کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے اور معاملہ سیبی کا ہونے کی وجہ سے بیرونی سرمایہ کاروں  کے ہاتھ کھینچ لینے کا خطرہ بھی ہے اسلئے ضرورت تھی کہ وزارتِ مالیات کی جانب سے باقاعدہ بیان آتا مگر ایسا نہیں  ہوا۔ حکمراں  جماعت کے جن لیڈروں  نے اب تک لب کشائی کی ہے وہ ہنڈن برگ کے الزامات یا دعوؤں  کا جواب دینے، ان کی تفتیش کرنے یا سیبی کی چیف کو معطل کرنے کے بارے میں  نہیں  ہیں ۔ وہ کانگریس کو کوس رہے ہیں ۔ اس کا کہنا ہے کہ کانگریس معاشی انارکی پھیلانا چاہتی ہے۔ اس الزام میں  اس لئے دم نہیں  ہے کہ ہنڈن برگ کانگریس کی ذیلی تنظیم نہیں  ہے جو اُس کے حکم پر کام کرے۔ ایسے بیانوں  سے ظاہر ہورہا ہے کہ حکومت کے پاس کہنے کیلئے کچھ نہیں  ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK