Inquilab Logo Happiest Places to Work

چالیس کروڑڈالر کے طیارہ کا تحفہ

Updated: May 16, 2025, 5:17 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

 آپ دیکھ رہے ہیں یہ کیا ہورہا ہے؟ کچھ بدل رہا ہے۔ بہت کچھ بدل رہا ہے۔ ٹرمپ نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ نیوکلیائی اُمور میں ایران سے گفتگو کرینگے۔ ٹرمپ نے حوثی باغیوں سے مفاہمت کرلی اور اسرائیل کو اعتماد میں نہیں لیا۔

US President Donald Trump and Emir of Qatar Sheikh Tamim bin Hamad Al Thani. Photo: Agency
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی۔ تصویر: ایجنسی

 آپ دیکھ رہے ہیں یہ کیا ہورہا ہے؟ کچھ بدل رہا ہے۔ بہت کچھ بدل رہا ہے۔ ٹرمپ نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ نیوکلیائی اُمور میں ایران سے گفتگو کرینگے۔ ٹرمپ نے حوثی باغیوں سے مفاہمت کرلی اور اسرائیل کو اعتماد میں نہیں لیا۔ ٹرمپ نے حماس کو درِ پردہ ہموار کیا اور ایک امریکی اسرائیلی یرغمال(عیدان الیگزینڈر) کو رِہا کروا لیا۔ اس رہائی کیلئے حماس سے جو بات چیت ہوئی وہ تل ابیب سے چھپائی گئی۔ سعودی نے اسرائیل سے تعلقات بحال کرنے کی ہامی نہیں بھری اس کے باوجود ٹرمپ نے ریاض سے غیر فوجی (شہری) نیوکلیائی معاہدہ کرلیا۔ اور یہ تو آپ سب پر ظاہر ہے کہ ٹرمپ نے چار روزہ دورۂ مشرق وسطیٰ میں سعودی، قطر اور یو اے ای کی میزبانی قبول کی مگر یہ خیال آیا بھی ہوگا تو جھٹک دیا کہ دورہ میں اسرائیل کو شامل کیا جائے۔ اس سےنیتن یاہو کے سینے پر تو سانپ لوٹ گیا ہوگا۔
 جب سے عرب کے نقشے پر اسرائیل نمودار ہوا ہے تب سے امریکہ کے کسی صدر نے اسرائیل کو اِس طرح نظر انداز نہیں کیا ہوگا۔ اپنے سابقہ دورِ صدارت میں خود ٹرمپ نے ایسا نہیں کیا تھا مگر اس بار اُنہیں تجارتی و معاشی مفادات کے علاوہ کچھ دکھائی اور سجھائی نہیں دے رہا ہے۔ عرب ملکوں کی جانب سے آج بھی وہ نگاہیں پھیر سکتے ہیں مگر یہ تبھی ہوگا جب تل ابیب اُنہیں وہ سب کچھ دے جو عرب ممالک دے سکتے ہیں مثلاً قطر کا وہ محل نما جمبو جیٹ ہے جو دوحہ کے شاہی خاندان کی جانب سے صدرِ امریکہ کی خدمت میں بطور تحفہ پیش کیا جانا ہے۔ جس وقت یہ سطریں لکھی جارہی ہیں اس جہاز کے پیش کردیئے جانے کی توثیق نہیں ہوئی ہے مگر یہ بات پچھلےکئی دن سے موضوع بحث بنی ہوئی ہے۔ چالیس کروڑ ڈالر کا یہ جیٹ ٹرمپ کی تحویل میں رہے گا اور ایئر فورس وَن کے طور پرتب تک استعمال ہو گا جب تک ٹرمپ صدارت پر فائز رہیں گے۔ اس کے بعد یہ صدارتی لائبریری میں محفوظ کرلیا جائے گا۔ ٹرمپ کو عرب ممالک کیا دے رہے ہیں اور اسرائیل کیا دے سکتا ہے ان دو باتوں میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ چار روزہ دورہ کے اختتام پر یہ بات تفصیلاً سامنے آئیگی کہ ٹرمپ نے عرب میں کیا پایا مگر یہ طے ہے کہ اُن کی پانچوں اُنگلیاں گھی میں اور سر کڑھائی میں ہوگا۔ اس کے برخلاف اسرائیل، دینے سے زیادہ لینے اور لیتے رہنے کا عادی مجرم ہے۔ تجارتی ذہن رکھنے والے ٹرمپ چاہیں بھی تو اسرائیل سے پینگیں نہیں بڑھا سکتے۔
 اہم بات یہ بھی ہے کہ اسرائیل سب سے زیادہ امریکی امداد پانے والا ملک ہے۔ ۱۹۵۱ء تا ۲۰۲۲ء واشنگٹن نے اسے ۳۱۷ء۹؍ ارب ڈالر کی امداد فراہم کی ہے۔ ٹرمپ کو یہ ناپسند ہوگا کہ کسی ملک کے ساتھ اُن کے ملک کا ون وے ٹریفک رہے۔ وہ تو لینا چاہتے ہیں، دینا اُن کی شان کے خلاف ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اسرائیل سے فاصلہ رکھ رہے ہیں۔ اس منصوبہ کےتحت وہ عربوں سے قربت بڑھا رہے ہیںچنانچہ سعودی، قطر اور یو اے ای گئے، اسرائیل نہیں گئے۔ لازماً اسے نیتن یاہو کی ناکامی مانا جائیگا اور اندرونِ اسرائیل اُن کی عدم مقبولیت بڑھے گی۔ غزہ قتل عام کے ماسٹر مائنڈ کی ایسی فضیحت تو ہونی تھی۔ آئندہ بھی ہو گی یہ کہنا مشکل ہے کیونکہ ٹرمپ کا کچھ طے نہیں ہے۔ وہ گھڑی میں تولہ گھڑی میں ماشہ ہیں۔ رات میں مغلظات سے نواز کر وہ صبح نیتن یاہو کا قصیدہ پڑھتے اُٹھیں تو عجب نہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK