Inquilab Logo Happiest Places to Work

بارہ دِن، سات باتیں

Updated: June 24, 2025, 1:49 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

چند باتیں بہت واضح طور پر سمجھ میں آتی ہیں ۔ ایران کو بہت اچھا موقع ملا ہے اسرائیل کو سبق سکھانے کا۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

 چند باتیں   بہت واضح طور پر سمجھ میں   آتی ہیں  ۔ ایران کو بہت اچھا موقع ملا ہے اسرائیل کو سبق سکھانے کا۔ وہ اس موقع کو ہاتھ سے نہیں   جانے دینا چاہے گا۔ اسی لئے آپ نے دیکھا کہ اِدھر امریکہ حملہ آور ہوا، اُدھر ایران نے جنگی حکمت عملی تبدیل کرکے اسرائیل کو پہلے سے زیادہ طاقت کے ساتھ نقصان پہنچانا شروع کیا۔ پہلے اس کے حملے تل ابیب پر مرکوز تھے اب اُس نے شمالی اور جنوبی اسرائیل کو بھی ہدف بنالیا ہے۔ یہ بھی واضح ہوگیا ہے کہ اسرائیل کو جتنا طاقتور سمجھا جاتا تھا وہ اتنا طاقتورنہیں   ہے اور ایران کو جس نے بھی کمزور سمجھا ہوگا، اُس کو اپنی رائے تبدیل کرنی پڑی ہوگی۔ ایران اُتنا کمزور نہیں   ہے۔ تیسری بات یہ ہے کہ امریکہ نے بھلے ہی جنگ میں   کودنے کی غلطی کی ہے مگر وہ خود بھی جانتا ہے کہ اُسے اس غلطی کا خمیازہ بھگتنا پڑیگا۔ چوتھی بات یہ ہے کہ اسرائیلی عوام نیتن یاہو کے ساتھ نہیں   ہیں  ، امریکی عوام بھی ڈونالڈ ٹرمپ کے خلاف آواز بلند کررہے ہیں  ، ’’ماگا‘‘ (میک امریکہ گریٹ اگین) میں   دراڑیں   پڑ چکی ہیں   مگر ایرانی عوام ہر طرح سے اپنی قیادت کے ساتھ ہیں   اور حکومت کی حمایت اور تائید میں   مظاہرے کررہے ہیں  ۔ اسرائیل اور امریکہ کو اپنے عوام سے سپورٹ نہیں   مل رہا ہے مگر ایران کو کئی گنا زیادہ مل رہا ہے۔ پانچویں   بات یہ ہے کہ اسرائیل کو امریکہ کا ساتھ مل گیا یعنی روس اور چین  کا ساتھ نہیں   ملا۔ روس اور چین ایران کے ساتھ ہیں  ۔ وہ امریکہ کی طرح خود کو جنگ میں   نہیں   جھونکیں   گے مگر ہر طرح کی مدد فراہم کرینگے۔ یہ کیفیت اسرائیل اور امریکہ کیلئے تشویش کا باعث مگر ایران کیلئے راحت کا سامان ہے۔ اس سے تہران کا حوصلہ بھی بلند ہوگا اور وہ زیادہ عرصے تک تل ابیب اور واشنگٹن کے خلاف میدان میں   ڈٹا رہے گا۔ چھٹی بات یہ ہے کہ ایران اسرائیل کا زیادہ نقصان کرے یا اسرائیل ایران کا، ہر خاص و عام یہ مانتا ہے کہ حملہ آور اسرائیل ہے ایران نہیں  ۔ ایران جو کچھ بھی کررہا ہے اپنے دفاع میں   کررہا ہے۔ یہی بات اسرائیل اپنے بارے میں   کہتا ہے مگر اُس کے کہے میں   دم نہیں   ہے کیونکہ امریکہ کی انٹلی جنس چیف تلسی گبارڈ اپنے بیان میں   ہلکی سی ترمیم کے ذریعہ مفہوم بدلنے کی کوشش سے پہلے کہہ چکی ہیں   اور دوٹوک الفاظ میں   کہا تھا کہ ایران نیوکلیائی اسلحہ نہیں   بنا رہا ہے۔ بیان میں   ترمیم کے باوجود تلسی گبارڈ ٹرمپ کے عتاب سے نہیں   بچ سکی ہیں  ۔ سنا جارہا ہے کہ اُنہیں   اور سکریٹری برائے دفاع پیٹ ہیجسیت کو حاشئے پر لادیا گیا ہے اور ٹرمپ اُن لوگوں   کی رائے کو اہمیت دے رہے ہیں   جو منصب میں   کم ہیں   مگر تجربہ میں   زیادہ۔ ہوسکتا ہے یہ وہ لوگ ہوں   جو وہی مشورہ دیتے ہیں   جو ٹرمپ سننا چاہتے ہیں  ، ٹرمپ کو تلسی گبارڈ جیسے ٹھوس مشورہ دینے والوں   کی ضرورت کیسے ہوسکتی ہے جب وہ اپنی مرضی کے خلاف کچھ نہ سننے کے عادی ہیں  ؟ ساتویں   بات یہ ہے کہ دُنیا پر اسرائیل اور امریکہ کی سازش بے نقاب ہوچکی ہے کہ دونوں   ممالک  نیوکلیائی اسلحہ کے بہانے ایران میں   تبدیلیٔ اقتدار چاہتے ہیں  ۔کوئی بھی تیسرا ملک اس کیلئے بآسانی تیار نہیں   ہوگا کیونکہ ایران، اسرائیل جیسا کوئی ایسا ملک نہیں   ہے جو محض ۷۷؍ سال پہلے معرض وجود میں   آیا ہے۔ ایران چار ہزار سال قدیم تہذیب ہے لہٰذا دُنیا کے خطوں   اور ملکوں   میں   اس کے تعلقات کی نوعیت قطعی مختلف ہے۔ ان تعلقات میں   گہرائی و گیرائی ہے، اسرائیل اور امریکہ کی طرح سطحیت نہیں   ہے جس کے تحت معاشی مفادات اور طاقت کی مرکزیت کو مقدم رکھا جاتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK