Inquilab Logo Happiest Places to Work

قریب آتے بہار الیکشن اور تیز ہوتی سرگرمیاں

Updated: May 20, 2025, 1:48 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

بہار کے اسمبلی الیکشن میں اب زیادہ وقت نہیں ہے۔ آپ دیکھیں گے کہ عنقریب مطلع صاف ہوگا۔ اکتوبر میں پولنگ کی تاریخ پڑسکتی ہے۔ الیکشن کمیشن کے ذرائع سے ملنے والی خبروں کے مطابق اس بار بھی تین مراحل میں پولنگ ہوسکتی ہے۔

Picture: INN
تصویر: آئی این این

بہار کے اسمبلی الیکشن میں اب زیادہ وقت نہیں ہے۔ آپ دیکھیں گے کہ عنقریب مطلع صاف ہوگا۔ اکتوبر میں پولنگ کی تاریخ پڑسکتی ہے۔ الیکشن کمیشن کے ذرائع سے ملنے والی خبروں کے مطابق اس بار بھی تین مراحل میں پولنگ ہوسکتی ہے۔ موجودہ اسمبلی کی میعاد ۲۲؍ نومبر کو ختم ہورہی ہے اور الیکشن کمیشن کی کوشش ہوگی کہ اس سے پہلے نتائج ظاہر ہوجائیں اور نئی اسمبلی کی تشکیل مکمل ہوجائے۔ جب الیکشن اتنا قریب آچکا ہے تو سیاسی جماعتیں کیوں خاموش رہنے لگیں؟ اُن کے لیڈران بھی بار بار بہار جارہے ہیں اور جو بہار میں موجود ہیں اُن کی سرگرمیاں بھی بڑھ گئی ہیں۔ پرشانت کشور کی جن سوراج پارٹی اور آر سی پی سنگھ کی پارٹی آپ سب کی آواز کے انضمام کا کوئی خاص اثر زمین پر نہیں ہوگا مگر یہ گزشتہ ہفتے کی ایک اہم خبر تھی۔ پرشانت کشور ایک دور میں نتیش کمار کی انتخابی حکمت عملی کے مکھیا تھے جبکہ آر سی پی سنگھ سابق بیوروکریٹ ہیں۔ بیوروکریسی سے استعفےٰ دے کر اُنہوں نے نتیش کمار کی قربت حاصل کرلی تھی۔ اُن کے پرنسپل سکریٹری رہے اور پھر راجیہ سبھا کی سیٹ سے نوازے گئے۔ نتیش کی پارٹی کے قومی سکریٹری، پھر صدر بنائے گئے حتیٰ کہ مرکزی وزیر منتخب ہوئے۔ اگست ۲۲ء میں انہوں نے املاک و جائیداد سے متعلق بعض الزامات کے بعد جے ڈی یو کی بنیادی رُکنیت سے استعفےٰ دے دیا تھا۔ اکتوبر ۲۴ء میں اُنہوں نے نئی پارٹی بنائی مگر اس سے قبل کہ وہ ’’آپ سب کی آواز‘‘ بنتی، اسے پرشانت کشور کی پارٹی میں ضم کردیا گیا۔ 
 اس دوران کئی سیاسی شخصیتوں نے آر جے ڈی سے بی جے پی میں شمولیت اختیار کی یا بی جے پی سے آر جے ڈی میں جانا پسند کیا۔ مثلاً ابھی چند روز پہلے راج کشور پرساد ٹھاکور نے، جو بی جے پی میں تھے، اپنے ’’سمرتھکوں‘‘ کے ساتھ آر جے ڈی میں پناہ لی ۔ جیسے جیسے الیکشن قریب آئیگا، اس طرح کا آنا جانا بھی بڑھے  گا اور بڑے لیڈروں کا بہار آنا جانا بھی۔
 نتیش کمار کئی بار کہہ چکے ہیں کہ وہ این ڈی اے میں ہیں اور بخیر و خوبی ہیں اس لئے اب کہیں اور جانے کا اُن کا ارادہ نہیں ہے۔ سیاسی مبصرین بھی مانتے ہیں کہ ایک بار پھر آر جے ڈی سے دوستی کرنا اُن کیلئے سیاسی خود کشی جیسا ہوگا مگر این ڈی اے میں رہ کر وہ کوئی کارنامہ انجام دینگے اس کے امکانات اب پہلے جیسے نہیں رہ گئے ہیں۔ کبھی اِس اتحاد اور کبھی اُس اتحاد میں رہ کر وہ دو دہائی تک وزیر اعلیٰ کی کرسی پر رہ چکے مگر نومبر ۲۵ء کے بعد بھی رہیں گے اس کی ضمانت کوئی نہیں دے سکتا۔ اُن کی صحت بھی ٹھیک نہیں ہے اور سیاسی گرفت بھی کمزور پڑ چکی ہے۔ بی جے پی اب اُن کی پارٹی کو بڑا بھائی نہیں مانتی۔ خود کو بڑا منوانے پر تُلی رہتی ہے۔ ریاستی کابینہ کے ۳۶؍ وزراء میں بی جے پی کے ۲۱؍ اور اُن کی پارٹی کے صرف ۱۳؍ وزراء ہیں۔ یہ خو دکو چھوٹا بھائی تسلیم کرلینے کا سب سے بڑا ثبوت ہے۔ این ڈی اے میں یہ  طے نہیں کیا گیا ہے کہ کس چہرے پر الیکشن لڑا جائیگا؟ کیا این ڈی اے کو کامیابی ملنے کی صورت میں نتیش کو وزیر اعلیٰ بنایا جائیگا؟ اس سوال کا جواب کوئی بھلے ہی نہ دے، یہ دیوار پرکچھ ایسے لکھا ہے کہ پڑھنے والے پڑھ سکتے ہیں۔ جواب نتیش کے حق میں اتنا نہیں ہے جتنا کہ ہوا کرتا تھا۔ ایسے حالات میں نتیش کتنے دم ّخم کے ساتھ الیکشن لڑیں گے یہ دیکھنا دلچسپی سے خالی نہیں ہوگا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK