Inquilab Logo Happiest Places to Work

ارب پتی دور نہیں ، قریب رہتے ہیں !

Updated: February 08, 2025, 1:54 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

ارب پتی لوگوں کےبارے میں بہت سوں کا کہنا ہے کہ ان کی وجہ سے قومی معیشت کو ایندھن ملتا ہے، شرح نمو میں اضافہ ہوتا ہے اور اس بات کی سند ملتی ہے کہ ملک میں بھلے ہی غریبوں کی آبادی زیادہ ہو، ارب پتیوں کی تعداد سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک اپنے معاشی اہداف کو حاصل کرتا جارہا ہے۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

ارب پتی لوگوں  کےبارے میں  بہت سوں  کا کہنا ہے کہ ان کی وجہ سے قومی معیشت کو ایندھن ملتا ہے، شرح نمو میں  اضافہ ہوتا ہے اور اس بات کی سند ملتی ہے کہ ملک میں  بھلے ہی غریبوں  کی آبادی زیادہ ہو، ارب پتیوں  کی تعداد سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک اپنے معاشی اہداف کو حاصل کرتا جارہا ہے۔
  ہم اس خیال سے متفق نہیں  ہیں  کیونکہ ارب پتیوں  کی دولت میں  اضافہ یا ارب پتیوں  کی آبادی میں  اضافہ دولت یا وسائل کی عدم مساوات کا بین ثبوت ہے۔ آپ کو یہ جان کر حیرت نہیں  ہونی چاہئے (ہمیں  یقین ہے کہ نہیں  ہوگی) کہ وہ ممبئی جہاں  ایشیاء کی سب سے بڑی جھوپڑ پٹی واقع ہے، وہاں  ملک کے سب سے زیادہ ارب پتی رہتے ہیں ۔ عروس البلاد کہلانے والے اس شہر میں  ۳۸۶؍ ارب پتی رہائش پزیر ہیں ۔ ۲۰۲۴ء کے اعدادوشمار کے مطابق اس کے بعد دہلی کا نمبر آتا ہے (۲۱۷؍ ارب پتی)، اس کے بعد بنگلورو کا نمبر تھا مگر گزشتہ سال حیدرآباد نے بازی مار لی چنانچہ حیدرآباد کا نمبر اب تیسرا ہے (۱۰۴؍ ارب پتی) اور پھر بنگلورو کا  ہے (۱۰۰؍ ارب پتی)۔ ملک کے سرفہرست دس شہروں  میں  مذکورہ چار کے علاوہ  دیگر چھ شہر علی الترتیب چنئی، کولکاتا، احمد آباد، پونے، سورت اور گروگرام ہیں ۔
 ہمیں  یقین ہے کہ ان شہروں  کے سب سے بڑے ارب پتیوں  کے ناموں  سے آپ کی واقفیت زیادہ نہیں  ہوگی۔ سوائے امبانی، اڈانی اور عظیم پریم جی کے، کسی اور کا نام آپ نہیں  جانتے ہوں  گے اس لئے ہم مذکورہ تین ناموں  کے علاوہ جن کا تعلق علی الترتیب ممبئی، احمد آباد اور بنگلورو سے ہے، دیگر ناموں  سے آپ کو متعارف کرانا چاہتے ہیں ۔ یہ ہیں : شیو نادر اینڈ فیملی (دہلی)، مرلی دیوی اینڈ فیملی (حیدرآباد)، وینو سرینواسن (چنئی)، بینو گوپال بانگور اینڈ فیملی (کولکاتا)، سائرس پونہ والا اینڈ فیملی (پونے)، اشون دیسائی اینڈ فیملی (سورت) اور نرمل کمار منڈا اینڈ فیملی (گروگرام)۔ یہ فہرست وقتاً فوقتاً تبدیل ہوتی رہتی ہے لہٰذا جنوری ۲۰۲۵ء کی بعض رپورٹوں  کے مطابق پہلے نمبر پر امبانی، دوسرے پر اڈانی، تیسرے پر شیو نادر، چوتھے پر ساوتری جندل اینڈ فیملی، پانچویں  پر دلیپ سنگھوی، چھٹے پر سائرس پونہ والا، ساتویں  پر کماربرلا، آٹھویں  پر کشل پال سنگھ،نویں  پر روی جےپوریہ اور دسویں  نمبر پر رادھا کشن دمانی کا نام ہے۔ 
 کئی ارب پتی اس لئے ارب پتی ہیں  کہ اُن کے پاس پشتینی جائیداد ہے۔ مگر بہت سے ایسے ہیں  جن کی پشتینی جائیداد نہیں  ہے بلکہ اُنہوں  نے جو کچھ کمایا اپنی تجارتی سرگرمیوں  سے کمایا ہے۔ ہم اس کی تفصیل میں  نہیں  جاسکتے کیونکہ اس پر گفتگو کیلئے درکار معلومات ہمارے پاس نہیں  ہیں  اور ہم سنی سنائی باتوں  کو بنیاد نہیں  بنانا چاہتے۔ ہمیں  ان افراد اور خاندانوں  کے دولت کمانے پر اعتراض بھی نہیں  ہے، ہو بھی نہیں  سکتا مگر ہم یہ ضرور کہیں  گے کہ ہمارے نظام کی یہ خامی کب دور ہوگی جس کے سبب امیر زیادہ امیر ہورہا ہے جس کا لازمی نتیجہ ہے کہ غریب زیادہ غریب ہوگیا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ملک میں  ایک نیا متوسط طبقہ پیدا ہوا ہے۔ ہوسکتا ہے ہوا ہو۔ مگر ہے تو وہ متوسط طبقہ ہی، جو لازمی اشیاء کی گرانی اور بہتر معیارِ زندگی اپنانے کی خواہش میں  بینکوں  کا قرض ادا کرتا رہتا ہے اور اپنی خواہش کی قیمت سود در سود چکاتا ہے۔ اُسے فلیٹ تو مل جاتا ہے مگر قسطیں  ادا کرتے کرتے وہ خود فلیٹ ہوجاتا ہے۔ وہ امیر نہیں  بن پاتا، ارب پتی بننا تو بہت دور کی بات ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK