Inquilab Logo Happiest Places to Work

کیا اسرائیل اور ایران جنگ کے سبب اڈانی گروپ کو بھی نقصان پہنچے گا؟

Updated: June 19, 2025, 1:16 PM IST | Agency | New Delhi

وزیر اعظم مودی سے قربت رکھنے والے گوتم اڈانی نے ۲۰۲۳ء میں اسرائیل کی حیفہ بندرگاہ کو خرید لیا تھا، ایران کا دعویٰ ہے کہ اس نے بندرگاہ کو تباہ کر دیا ہے، کمپنی نے اسکی تردید کی ہے۔

Israel`s Haifa Port, currently owned by the Adani Group. Photo: INN
اسرائیل کی حیفہ بندر گاہ جو اس وقت اڈانی گروپ کی ملکیت ہے۔ تصویر: آئی این این

ایران اور اسرائیل کی جنگ میں بڑے پیمانے پر دونوں ممالک میں تنصیبات اور اہم عمارتوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اسرائیلی حملے کے جواب میں ایران نے اسرائیل کے جن شہروں کو نشانہ بنایا ہے ان میں سب سے اہم ہے حیفہ شہر جہاں مشہور حیفہ بندرگاہ بھی ہے۔ اطلاع ہے کہ ایران نے حیفہ بندرگاہ کا ایک بڑا حصہ تباہ کر دیا ہے۔ اس بندرگاہ کا ہندوستان سے بھی تعلق ہے۔ وہ یوں کہ وزیر اعظم مودی کے قریبی سمجھے جانے والے ملک کے سب سے بڑے صنعتکار گوتم اڈانی نے ۲۰۲۳ء میں اس بندر گاہ کو خرید لیا تھا۔ 
یاد رہے کہ حیفہ شہر کی تاریخی حیثیت ہے اور حیفہ بندر گاہ اسرائیل کو دنیا سے جوڑنے کا سب سے پہلا ذریعہ ہے۔ یہاں اس کی در آمدات کا ۷۰؍ فیصد حصہ اترتا ہے۔ گوتم اڈانی کی کمپنی اڈانی پورٹس نے اس کے ۷۰؍ فیصد شیئر خرید لئے ہیں جبکہ بقیہ ۳۰؍ فیصد شیئر اسرائیلی کی کمپنی گیڈوٹ گروپ کے پاس ہے۔ ایران نے اب تک اپنے میزائیلوں کے ذریعے سب سے زیادہ حملے تل ابیب یا پھر حیفہ شہر پر کئے ہیں۔ تل ابیب تو اسرائیل کا دارالحکومت ہے جبکہ حیفہ معاشی طور پر سب سے اہم علاقہ ہے۔ یہیں اسرائیل کی حیفہ ریفائنری بھی ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ایرانی میزائیلوں نے حیفہ ریفائنری کو کافی نقصان پہنچایا ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ یہاں آئل ریفائنری کا کام تو جاری ہے لیکن  دیگر سائٹ کو بند کر دیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ اس ریفائنری کو اسرائیلی کمپنی بازان گروپ چلاتی ہے۔ اطلاع کے مطابق ایرانی حملے میں کمپنی کی پائپ لائن او رٹرانسمیشن کو نقصان پہنچا ہے۔ 
  رہ گئی بات حیفہ بندر گاہ کی تو جنگ سے متعلق خبروں میں کئی بار یہ کہا گیا ہے کہ حیفہ بندر گاہ کو ایران نے نشانہ بنایا ہے اور اس کی وجہ سے اڈانی گروپ کو نقصان اٹھانا پڑا ہے لیکن اڈانی گروپ نے ان خبروں کی تردید کی ہے۔ ایران کے ٹویٹر ہینڈل سے جب یہ خبر آئی کہ اسرائیل کے حیفہ شہر میں واقع ہندوستانی کمپنی اڈانی گروپ کی ۴ء۲؍ بلین ڈالر کی کارگو کی سہولت فراہم کرنے والی کمپنی کو ایرانی حملے میں تباہ ہو گئی ہے۔ اس خبر کو اڈانی گروپ کے چیف فائنانشیل آفیسر جوگیشندر رابی سنگھ نے اس کیپشن کے ساتھ شیئر کیا ہے ’فالس (غلط)‘ البتہ یہ بات ضرور ہے کہ ایران نے سب سے زیادہ میزائیل تل ابیب اور حیفہ پر برسائے ہیں  کیونکہ حیفہ معاشی طور پر اسرائیل کی ریڑھ کی ہڈی کہلاتا ہے جبکہ تل ابیب راجدھانی ہونے کی وجہ سے اہم تنصیبات اسی شہر میں ہیں۔ اس نے اب تک یروشلم کو نشانہ نہیں بنایا ہے جہاں یہودیوں کی جبراً تعمیر کی گئی بستیاں موجود ہیں۔ شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ یروشلم میں مذہبی اور مقدس مقامات موجود ہیں۔ 
  فی الحال اڈانی گروپ کی جانب سےاس بات کی تردید کی گئی ہے کہ حیفہ پورٹ کو کوئی نقصان پہنچا ہے لیکن حملوں کی وجہ سے کاروبار بلاشبہ متاثر ہوا ہے۔ فی الحال در آمدات اور بر آمدات اتنے فعال طریقے سے نہیں ہو رہی ہیں جیسا جنگ سے پہلے ہوا کرتی تھیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ حیفہ بندرگاہ کو ہونے والے نقصان (اگر ہوا تو) کا اثر اڈانی گروپ کے کاروبار پر بھی پڑے گا اور ہندوستانی معیشت میں تھوڑا سا ہی سہی دکھائی دے گا۔    ’حیفہ اسرائیل کا تیسرا بڑا شہر ہے اوریہ نہ صرف آبادی کے لحاظ سے بلکہ معاشی اعتبارسے بھی بہت اہم ہے۔ ‘یہاں مائیکروسافٹ، گوگل اور انٹیل جیسی ہائی ٹیک کمپنیوں کے دفاتر حیفہ میں ہیں۔ اس کے علاوہ یہاں عربوں کی بھی کافی آبادی ہے، جن میں مسلمان اور عیسائی دونوں شامل ہیں۔ یہاں بہائی برادری کیلئے ایک مذہبی مقام بھی ہے
 حیفہ کا ہندوستان سے رشتہ۔ 
 اطلاع کے مطابق پہلی جنگ عظیم کے دوران، برطانیہ کی جانب سے لڑنے والے ہندوستانی گھڑسوار دستوں نے حیفہ شہر میں ترکی، جرمنی اور آسٹریا ہنگری کی مشترکہ افواج کو شکست دینے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ یہ تاریخ حیفہ کے ا سکولوں میں پڑھائی جاتی ہے۔ اگر آپ بچوں سے پوچھیں کہ ’حیفہ کا ہیرو‘ کون ہے تو وہ میجر دلپت سنگھ کا نام لیں گے۔ ‘ جو اس جنگ میں ہلاک ہوئے تھے اور بعد میں انھیں برطانیہ کے’ ملٹری کراس‘ ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔ اس جنگ میں ۴۴؍ ہندوستانی فوجی برطانوی حکومت کی جانب سے لڑتے ہوئے ہلاک ہو ئے تھے جسے تاریخ میں گھڑسوار فوج کی آخری بڑی لڑائی کے طور پر بھی یاد کیا جاتا ہے۔ اسرائیل میں ہندوستانی سفارتخانہ اور حیفہ میونسپلٹی ہر سال ایک ساتھ یوم حیفہ مناتے ہیں۔ جب وزیر اعظم نریندر مودی حیفہ گئے تھے تو انہوں نے ان ہندوستانی فوجیوں کو خراج عقیدت پیش کیا تھا۔ ‘ دہلی میں واقع تین مورتی چوک کا نام بدل کر کچھ عرصہ قبل تین مورتی حیفہ چوک کر دیا گیا تھا۔ ۲۰۱۸ء میں اس تعلق سے ایک تقریب منعقد کی گئی تھی جس میں اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو نے بھی شرکت کی تھی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK