• Tue, 21 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

بہار میں کانگریس کو محتاط رہنا ہوگا

Updated: October 21, 2025, 1:41 PM IST | Inquilab News Network | mumbai

کیا اِس دور میں صاف ستھری سیاست ممکن نہیں رہ گئی ہے؟ لگتا تو ایسا ہی ہے۔ بہار میں کانگریس پر الزام لگ رہا ہے کہ پارٹی کے اُن ذمہ داروں نے جنہیں ٹکٹ کی تقسیم پر مامور کیا گیا تھا، ٹکٹ کے خواہشمندوں سے پیسے وصول کئے ہیں ۔

INN
آئی این این
کیا اِس دور میں  صاف ستھری سیاست ممکن نہیں  رہ گئی ہے؟ لگتا تو ایسا ہی ہے۔ بہار میں  کانگریس پر الزام لگ رہا ہے کہ پارٹی کے اُن ذمہ داروں  نے جنہیں  ٹکٹ کی تقسیم پر مامور کیا گیا تھا، ٹکٹ کے خواہشمندوں  سے پیسے وصول کئے ہیں ۔ یہ کہنا مشکل ہے کہ اس الزام میں  کتنا دم ہے لیکن اگر یہ ثابت ہوا کہ ایسا ہوا ہے تو یہ نہایت ہی افسوسناک اور پریشان کن ہے کیونکہ کانگریس کے امکانات روشن ہونے سے بہت سوں  کی پریشانی بڑھی ہوئی ہے۔ ایسے میں  عجب نہیں  کہ ’’ووٹ چوری‘‘ کے جواب میں  ’’ٹکٹ چوری‘‘ کا نعرہ بلند ہونے لگے! 
راہل گاندھی نے پارٹی میں  جس شفافیت کی داغ بیل ڈالی اور جانبداری یا اقرباء پروری کو ختم کرنے کے جتن کئے، اُن پر ایسے کسی بھی الزام سے پانی پھر سکتا ہے۔ راہل کو فی الفور اس کا نوٹس لینا چاہئے اور انتخابی ریلیوں  کا رُخ کرنے سے پہلےدودھ کا دودھ پانی کا پانی کردینا چاہئے کہ حقیقت کیا ہے۔ اُن کیلئے یہ بھی ضروری ہے کہ بہار کی کانگریس اکائی اور مرکز سے بحیثیت انچارج بھیجے گئے پارٹیا لیڈروں  سے سختی سے پیش آئیں  اور اُن پر واضح کردیں  کہ ایسی کوئی بھی حرکت برداشت نہیں  کی جائیگی جس سے پارٹی کی شبیہ متاثر ہوتی ہو۔ یہ اس لئے ضروری ہے کہ بہار میں  بی جے پی اور جے ڈی یو کیلئے ہی نہیں  خود آر جے ڈی کیلئے بھی کانگریس چیلنج بن کر اُبھر رہی ہے اور آر جے ڈی اسے چیلنج کے طور پر دیکھ رہی ہے تبھی تو راہل کے ساتھ سہسرام سے پٹنہ تک کی یاترا میں  تسلسل کے ساتھ شریک رہنے والے تیجسوی یادو نے علاحدہ یاترا نکالی ورنہ آپ ہی بتائیے کہ ووٹر ادھیکار یاترا کے بعد بہار ادھیکار یاترا کا کیا محل تھا۔ اگر کوئی منطق تھی بھی تو ووٹر ادھیکار میں  ساتھ رہنے والے تیجسوی نے بہار ادھیکار میں  راہل کو کیوں  شریک نہیں  کیا؟ 
کانگریس نے اِس دوران بہار میں  اپنی زمین دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش بھی کی ہے جس سے کسی کو انکار نہیں  ہوسکتا۔ اُنہوں  نے پارٹی کے کارکنان میں  نیا جوش پیدا کیا اور آر جے ڈی نیز سی پی ایم کے کارکنان کو بھی تقویت بخشی۔ غالباً ۱۹۹۵ء کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب کانگریس نے اپنے حصےکی سیٹوں  کے انتخاب اور ان سیٹوں  پر کھڑے رہنے والے اُمیدواروں  کے انتخاب کیلئے کافی تگ و دَو کی۔ کہا جاتا ہے کہ اب سے پہلے کانگریس کے فیصلے آر جے ڈی کے دفتر سے  ہوتے تھے جو اِس بار پارٹی کے دفتر واقع صداقت آشرم سے ہوئے۔ یہ پہلا موقع تھا جب الیکشن قریب آتے ہی کانگریس نے ریاستی اکائی کے صدر کا انتخاب کیا۔ یہ بھی پہلا ہی موقع تھا جب عرصۂ دراز کے بعد سی ڈبلیو سی کی میٹنگ سر زمین ِ بہار پر منعقد کی گئی۔ ووٹر ادھیکار یاترا کو ملنے والی غیر معمولی عوامی حمایت کانگریس کے وسیع تر امکانات کی گواہی دیتی رہی۔ راہل گاندھی نے ووٹر ادھیکار یاترا کے علاوہ الگ سے بہار کا دورہ کیا۔ پرینکا نے بھی سی ڈبلیو سی میٹنگ کے وقت خواتین سے خطاب کیا۔ خلاصہ یہ ہے کہ کانگریس پوری تیاری کے ساتھ انتخاب میں  اُتری ہے جس سےمخالف خیمہ ہی نہیں ، حلیف جماعتیں  بھی بے چین ہیں ۔ پارٹی کو اِس بار جن ۶۱؍ سیٹوں  پر لڑنا ہے، ان میں  سے اگر ۳۰؍ سیٹیں  بھی ملگئیں  تو ۲۰۲۰ء کی ۱۹؍ سیٹوں  کے مقابلے میں  بڑی کامیابی مانی جائیگی۔ اس کامیابی کا سہرا یقیناً راہل گاندھی کے سر بندھے گا بشرطیکہ کانگریسی لیڈران بھاری پڑنے والی کوئی گڑبڑ نہ کربیٹھیں ۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK