۱۴۳؍ امیدواروں کی پہلی فہرست جاری کی مگر کانگریس کے ریاستی صدر کے مدمقابل امیدوار نہیں اتارا، پھر بھی ۵؍ نشستوں پر انڈیا اتحاد کے امیدوار آمنے سامنے
EPAPER
Updated: October 21, 2025, 12:01 AM IST | Patna
۱۴۳؍ امیدواروں کی پہلی فہرست جاری کی مگر کانگریس کے ریاستی صدر کے مدمقابل امیدوار نہیں اتارا، پھر بھی ۵؍ نشستوں پر انڈیا اتحاد کے امیدوار آمنے سامنے
بہار انتخابات میں پہلے مرحلے کے نامزدگی سے نام واپس لینے کی آخری تاریخ پرآرجے ڈی نے اپنے۱۴۳؍ امیدواروں کی فہرست جاری کر دی۔اس فہرست میں کانگریس کے ریاستی صدر راجیش رام کیلئے تجویز کردہ سیٹ کٹمبا شامل نہیں کی، جس کی وجہ سے دونوں پارٹیوں کے درمیان تعطل کم ہونے کی توقع پیدا ہو گئی ہے۔ یہ فہرست آر جے ڈی کے قومی جنرل سیکریٹری عبدالباری صدیقی نے جاری کی ۔
گزشتہ کئی دنوں سے کٹمبا اسمبلی سیٹ کی وجہ سے آرجے ڈی اور کانگریس کے درمیان کشیدگی پائی جارہی تھی۔ آرجے ڈی نے اپنے ایک امیدوار کو کٹمبا سیٹ پر نامزدگی کیلئے ہری جھنڈی دے دی تھی، جس کے بعد کانگریس کے صدر راجیش رام نے معاملے کو دلت کارڈ سے جوڑ کر آر جے ڈی کو سخت امتحان میں ڈال دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ کسی بھی صورت میں پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ اس واقعے کے بعداین ڈی اے کے لیڈر مہاگٹھ بندھن میں جاری اختلاف پر خوب مزے لے رہے تھے۔بی جے پی کے ریاستی صدر دلیپ جیسوال نے یہاں تک کہہ دیا تھا کہ جو اتحاد درست طریقے سے سیٹیں آپس میں تقسیم نہیں کر پا رہا ہے، اس سے صوبے میں حکومت چلانے کی توقع کیسے کی جا سکتی ہے؟
کٹمبا سیٹ پر جاری تعطل کے بارے میں راجیش رام نے گیند آر جے ڈی کے پالے میں ڈال کر کہا تھا کہ بہار میں مہاگٹھ بندھن کے سربراہ تیجسوی یادو ہیں،اسلئے انہیں ہی اس پر فیصلہ کرنا چاہئے۔اب جبکہ آر جے ڈی کی جانب سے باقاعدہ فہرست جاری کردی گئی ہے، کٹمبا سیٹ خالی چھوڑ کر آر جے ڈی نے ایک طرح سے اپنے رویے میں نرمی کا مظاہرہ کیا ہے، جس کی وجہ سے کانگریس اور آر جے ڈی میں تعطل ختم ہونے کی امید پیدا ہوگئی ہے۔خیال رہے کہ ۲۰۲۰ء کے اسمبلی الیکشن میں آر جے ڈی نے۱۴۴؍ سیٹوں پر انتخاب لڑا تھا۔ اس بار جاری کی گئی۱۴۳؍ سیٹوں کی فہرست بتاتی ہے کہ پچھلی بار کے مقابلے میں اس نے اپنے پاس ایک سیٹ کم رکھی ہے۔ دوسرے مرحلے میں جن سیٹوں پر ووٹنگ ہوگی، وہاں نام واپس لینے کی آخری تاریخ ۲۳؍ اکتوبر ہے۔ ایسے میں خیال ہے کہ کانگریس اور آرجے ڈی کی جانب سے ’فرینڈلی فائٹ‘ والی کچھ سیٹوں سے بھی اپنے امیدواروں کے نام واپس لے کر سیاسی نقصان کو کم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔فہرست کے مطابق راگھوپور سے تیجسوی پرساد یادو، بہاری گنج سے رینو کُشواہا، بائیسی سے عبدالسبحان، کیوٹی سے ڈاکٹر فراز فاطمی، سمری بختیارپور سے یوسف صلاح الدین، کانٹی سے عزرائیل منصوری،رگھوناتھ پور سے اسامہ شہاب، چھپرا سے کھیساری لال اور گوریا کوٹھی سے انوار الحق انصاری کے نام قابل ذکر ہیں۔ اس فہرست میں مجموعی طور پر۲۴؍ خواتین اور ۱۸؍ مسلم امیدوار ہیں۔
اسی درمیان مہاگٹھ بندھن کی اہم اتحادی کانگریس نے ۶؍ امیدواروں کی اپنی تیسری فہرست جاری کی ہے۔ آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے جنرل سیکریٹری کے سی وینوگوپال نےیہ فہرست جاری کی۔اس کے مطابق ارریہ سے عبیدالرحمان، امور سے جالی مستان اور براری سے توقیر عالم کو میدان میں اتارا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ مہاگٹھ بندھن میں شامل اتحادی جماعتوں کے درمیان سیٹوں کے بٹوارے کا رسمی طور پر کوئی اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ اس اتحاد میں شامل تمام جماعتوں نے اپنی اپنی پارٹی کے امیدواروں کو انتخابی نشان پہلے ہی دے دیئے تھے تاہم کانگریس نے سب سے پہلے۱۶؍ اکتوبر کو باقاعدہ طور پر اپنے ۴۸؍ امیدواروں کی پہلی فہرست جاری کی تھی۔ اس کے بعد۱۸؍ اکتوبر کو کانگریس نے ۵؍ امیدواروں کی دوسری فہرست جاری کی۔ اس طرح اب تک کانگریس کی جانب سے کل۵۹؍ امیدواروںکی فہرست جاری کی جا چکی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ پہلے مرحلے کے تحت۶؍نومبر کو ہونے والے انتخابات کیلئے نام واپس لینے کی آخری تاریخ۲۰؍اکتوبر تھی جبکہ دوسرے مرحلے کے تحت۱۱؍ نومبر کو ہونے والے انتخابات کیلئے پرچۂ نامزدگی داخل کرنے کی آخری تاریخ بھی ۲۰؍ ہی تھی۔ دوسرے مرحلے کے تحت نامزدگیوں کی جانچ۲۱؍ اکتوبر کو ہوگی جبکہ۲۳؍ اکتوبر تک امیدوار اپنا نام واپس لے سکیں گے۔ ۱۴؍ نومبر کو ووٹوں کی گنتی ہوگی اور انتخابی عمل۱۶؍ نومبر تک مکمل کر لیا جائے گا۔ بہار اسمبلی کی موجودہ مدت کار۲۲؍ نومبرکو ختم ہو رہی ہے۔