Inquilab Logo Happiest Places to Work

اچھا سفارتی قدم

Updated: May 22, 2025, 3:25 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

مودی حکومت کا یہ فیصلہ یقیناً اچھا ہے کہ الگ الگ ملکوں میں ہندوستان کے پارلیمانی وفود جائینگے اور وہاں کے ارباب اقتدار کو ہندوستانی موقف سے آگاہ کرینگے۔

Prime Minister Narendra Modi. Photo: INN
وزیر اعظم نریندر مودی۔ تصویر: آئی این این

مودی حکومت کا یہ فیصلہ یقیناً اچھا ہے کہ الگ الگ ملکوں میں ہندوستان کے پارلیمانی وفود جائینگے اور وہاں کے ارباب اقتدار کو ہندوستانی موقف سے آگاہ کرینگے۔ اس میں شک نہیں کہ دورِ حاضر میں اطلاعاتی تکنالوجی اتنی تیز ہوگئی ہے کہ کوئی بھی خبر آن واحد میں پوری دُنیا میں پہنچ جاتی ہے لہٰذا کوئی ملک ایسا نہیں ہوگا جو ہندوستانی موقف سے آشنا نہیں ہوگا مگر اراکین پارلیمان اور سفراء کے بذات خود جانے اور اپنی بات رکھنے سے بہت فرق پڑتا ہے۔ ماضی میں ایسا ہوا ہے مگر مودی حکومت نے جس وسیع پیمانے پر اس کا منصوبہ بنایا اور اسے بلاتاخیر عمل میں لانے کا جو فیصلہ کیا وہ وقت اور حالات کی ضرورت ہے اور اس پر اتنی ہی تعجیل کے ساتھ عمل ہونا چاہئے تھا۔ جن ملکوں کو یہ وفود بھیجے جارہے ہیں وہ سب نہایت اہم ممالک ہیں مثلاً سعودی، کویت، بحرین، الجیریا، برطانیہ، فرانس، جرمنی، اٹلی، ڈنمارک، انڈونیشیا، یو اے ای، امریکہ، پناما، کانگو، برازیل، کولمبیا، اسپین، گریس اور دیگر۔ وفود کے اراکین کو بریفنگ دی گئی ہے کہ اُنہیں کن خطوط پر بات کرنی ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ یہ وفود سرحد پار سے ہونے والی دہشت گردی کو صرف ایک واردات یعنی پہلگام تک محدود نہیں رکھیں گے بلکہ ماضی کی اُن تمام وارداتوں کو بھی موضوع بنائینگے جن کے سبب کبھی کم اور کبھی زیادہ کشیدگی پیدا ہوئی۔ اس ضمن میں ۲۰۰۸ء کے اُن خوفناک حملوں کا ذکر ضروری ہے جو ممبئی پر ہوئے تھے، اسی طرح گفتگو کے دوران ۲۰۰۱ء کے پارلیمنٹ حملے کا ذکر بھی لازماً ہونا چاہئے۔ اس تفصیل کی ضرورت اس لئے محسوس کی جانی چاہئے تاکہ میزبان ملکوں کو یہ سمجھایا جاسکے کہ سرحد پار سے دہشت گردانہ حملہ کبھی کبھار کا واقعہ نہیں، بلکہ یہ واقعات تسلسل کےساتھ جاری ہیں جن کے پس پشت یہی کوشش سمجھ میںآتی ہے کہ ہندوستان کو غیر مستحکم کیا جائے، مسئلۂ کشمیر کو عالمی بنایا جائے اور ہندوستان کو معاشی نقصان پہنچاکر اسے ترقیاتی راہ سے منحرف کردیاجائے۔ میزبان ملکوں کو دہشت گردی کے خاتمے میں اُن کے کردار کی اہمیت کا احساس دلانے کی بھی ضرورت ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ جو وفود گئے اور عنقریب جائینگے وہ اس فریضہ کی انجام دہی میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرینگے۔
 اس ضمن میں اپوزیشن کے حسن عمل کی ستائش کئے بغیر نہیں رہا جاسکتا جس نے حکمراں جماعت کے ساتھ سیاسی رسہ کشی کو فراموش کرکے حکومت کو اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔ ابتداء ہی میں اس نے واضح کردیا تھا کہ پہلگام حملے کے جواب میں حکومت جو بھی قدم اُٹھائے گی، اپوزیشن کی تمام جماعتیں اُس کی تائید کریں گی اور حکومت کے ساتھ شانہ بہ شانہ کھڑی رہیں گی۔ یہی ان جماعتوں نے کیا۔ بیرونی ملکوں کو وفود بھیجنے کے معاملے میں بھی ان کا خاطرخواہ تعاون شامل حال رہا۔ اراکین وفد کے انتخاب کے سبب جو بدمزگی پیدا ہوئی وہ نہیں ہونی چاہئے تھی۔ یہ وقت آپس میں تنازع پیدا کرنے کا نہیں بلکہ دُنیا کو یہ بتلانے کا ہے کہ ہندوستان، دہشت گردی کے خلاف متحد ہے اور چاہتا ہے کہ دُنیا بھی متحد ہو چنانچہ جب بھی کسی ملک پر حملہ ہو، تمام ملکوں کو اُس کے خلاف غیر معمولی اتحاد کا مظاہرہ کرنا چاہئے تبھی دہشت گرد تنظیموں کو زیر کیا جاسکتا ہے۔ بہرحال وفو د بھیجنا لائق ستائش ہے، اس  کے اچھے اثرات مرتب ہونگے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK