• Mon, 29 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

یہ رہا آپ کا انعام،مبارک ہو!

Updated: September 22, 2025, 5:01 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

گزشتہ روز وزیر اعظم نے قوم کے نام خطاب کیا۔ یہ اُن کے ماہانہ ریڈیو خطاب بعنوان ’’من کی بات‘‘ سے مختلف تھا۔ اس کی غرض و غایت، جو ہماری سمجھ میں آتی ہے، یہ تھی کہ جی ایس ٹی میں تخفیف کا جو فیصلہ اور اعلان حکومت نے کیا ہے، کل سے اُس پر عملدرآمد شروع ہونے سے پہلے یہ باور کرایاجائے کہ یہ عوام کیلئے حکومت کا تحفہ ہے۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

 گزشتہ روز وزیر اعظم نے قوم کے نام خطاب کیا۔ یہ اُن کے ماہانہ ریڈیو خطاب بعنوان ’’من کی بات‘‘ سے مختلف تھا۔ اس کی غرض و غایت، جو ہماری سمجھ میں  آتی ہے، یہ تھی کہ جی ایس ٹی میں  تخفیف کا جو فیصلہ اور اعلان حکومت نے کیا ہے، کل سے اُس پر عملدرآمد شروع ہونے سے پہلے یہ باور کرایاجائے کہ یہ عوام کیلئے حکومت کا تحفہ ہے۔ آٹھ سال سے عوام جی ایس ٹی کی زائد شرحوں  کا جبر برداشت کر رہے تھے،اُن کے لئے ماہانہ خرچ چلانا اگنی پریکشا دینے جیسا ہوگیا تھا اور ایک پھوٹی کوڑی بھی پس انداز نہیں  ہورہی تھی تب حکومت نے اُن کی خیریت نہیں  پوچھی! اب قدرے راحت دی گئی ہے تو یہ کوئی ایسی چیز نہیں  ہے جس کا جشن منایا جائے۔ اسے یوں  سمجھنا بہتر ہوگا کہ جی ایس ٹی کی زائد شرحوں  کے سبب اگر عوام نے فی خاندان اوسطاً ماہانہ ایک ہزار روپے کی زائد رقم ادا کی ہے تو ایک سال کے بارہ ہزار اور آٹھ سال (۲۰۱۷ء تا ۲۰۲۵ء) کے چھیانوے ہزار روپے اُنہوں  نے زائد خرچ کئے۔ کیا اس کی تلافی ہوسکتی ہے؟ یا، حکومت یہ سمجھ رہی ہےکہ آج، ۲۲؍ ستمبر سے دی جانے والی راحت سے حساب بیباق ہوجائیگا؟
  بہرکیف، یہ جشن کاموقع نہیں  بلکہ اس بات کو محسوس کرنے کا وقت ہے کہ اگر جی ایس ٹی کو اُس طرح نافذ نہ کیاجاتا جیساکہ کیا گیاتھا تو عوام کی جیبوں  کا بوجھ نہ بڑھتا، اُن کی بچت جوں  کی توں  رہتی، وہ اپنی ضروریات پر خرچ کرنے کے قابل ہوتے، اُنہیں  ہاتھ گلے سے باندھے رکھنے کی ضرورت نہ پیش آتی، بازار میں  اشیاء کی مانگ کم نہ ہوتی،اس کے نتیجے میں  اشیاء کی فراہمی پر ایک حد تک روک نہ لگتی، اشیاء ساز ادارں  کو سست روی کاسامنا نہ کرنا پڑتا، مزدوروں  کی چھٹنی نہ ہوتی اور معیشت کی رفتار مدھم نہ ہوتی۔ اسی لئے جب جی ایس ٹی کو گبر سنگھ ٹیکس کہا گیا تھا تو بہتوں  نے اس تنقید کو حق بجانب گردانا تھا خواہ کھل کر بولنے کم تھے۔
  عوام یہ بات بھولے نہیں  ہیں  کہ نوٹ بندی کے دور میں  کیا ہواتھا اور ا س کے سبب کاروباری زندگی کو کیسے ہوش رُبا مسائل و مصائب کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ابھی نامساعدت اور ناہمواری کا جن بوتل میں  بند ہوا تھا نہ معاشی سرگرمیاں  سنبھلنے پائی تھیں  کہ جی ایس ٹی کو نہایت عاجلانہ طریقے سے نافذ کردیا گیا۔ محض یاددہانی کے لئے عرض ہے کہ نوٹ بندی ۸؍ نومبر ۲۰۱۶ء کو ہوئی تھی اور جی ایس ٹی یکم جولائی ۲۰۱۷ء سے نافذ کیا گیا تھا یعنی گنتی کے آٹھ مہینے بعدعو ام کو یہ دوسرا جھٹکا لگا تھا۔ 
 عوام کو تیسرا جھٹکا تب لگا جب نوٹ بندی اور جی ایس ٹی جیسی آفات ِ ناگہانی سے سنبھل نہ پانے والا ملک ۲۲؍ مارچ ۲۰۲۰ء کو پہلے جنتا کرفیو اور پھر تسلسل کے ساتھ لاک ڈاؤن کی زدپر رہا جس نے رہی سہی کسر بھی پوری کردی۔ اس پس منظر میں  یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ فی الحال ایسا کچھ نہیں  ہے جس پر اظہارِ اطمینان کیا جائے یا جس کی بنیاد پر یہ سمجھا جائے کہ جس طرح جفا پیشہ صدر ٹرمپ ہندوستان سے اینٹھے ہوئے ہیں  اور عالمی سطح پر جس قسم کے حالات پیدا ہوئے ہیں ، اُن میں  ہم کسی پریشانی کے بغیر اپنی گزر بسر معمول کے مطابق جاری رکھنے کے قابل ہونگے۔  
  وزیر اعظم نے آج سے ہونے والی جی ایس ٹی کی تخفیف اور اس سے قبل کی گئی انکم ٹیکس کی تخفیف کی مجموعی رقم ڈھائی لاکھ کروڑ روپے بتائی اور اسے عوام کی بچت قرار دیا۔ یہ ایسا ہے جیسے ناحق ہزار روپے کا جرمانہ لگایا جائے، پھر سو روپے واپس کرکے کہا جائے کہ یہ رہا آپ کاانعام، بہت بہت مبارک ہو! 

gst Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK