کانگریس صدر ملکارجن کھرگے کا مطالبہ ،جے رام رمیش نے اصلاحات کو ناکافی بتایا، لوٹے گئے پیسے عوام کو واپس کئے جائیں : سنجے سنگھ ۔
EPAPER
Updated: September 22, 2025, 11:29 AM IST | Agency | New Delhi
کانگریس صدر ملکارجن کھرگے کا مطالبہ ،جے رام رمیش نے اصلاحات کو ناکافی بتایا، لوٹے گئے پیسے عوام کو واپس کئے جائیں : سنجے سنگھ ۔
کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے گڈز اینڈ سروسز ٹیکس (جی ایس ٹی) اصلاحات کو سول سروس کے طور پر بیان کرنے پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جی ایس ٹی کے ذریعے ۸؍ سال کی لوٹ مار کے بعد اب یہ اصلاحات لاگو ہو رہی ہیں اور مودی حکومت کو اس کے لیے عوام سے معافی مانگنی چاہئے۔
وزیر اعظم کے قوم سے خطاب کے بعد کھرگے نے کہا’’نریندر مودی جی، کانگریس کے سادہ اور موثر جی ایس ٹی کے بجائے، آپ کی حکومت نے۹؍ مختلف ٹیکس سلیب جمع کر کے ’گبر سنگھ ٹیکس‘ لگایا اور ۸؍ سال میں ۵۵ ؍ لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ عوام سے اکٹھا کیا ۔‘‘ کھرگے نے جی ایس ٹی کی وصولی کے ۸؍ سال بعد نئی اصلاحات متعارف کرانے کے حکومت کے اقدام کو’نو سو چوہے کھا کر بلی حج کو چلی‘ کے طور پر بیان کیا اور کہا’’عوام کبھی نہیں بھولیں گے کہ آپ نے ہر چیز پر جی ایس ٹی جمع کیا - ان کی دال، چاول، اناج، پنسل، کتابیں، طبی علاج، کسانوں کے ٹریکٹر۔ آپ کی حکومت کو عوام سے معافی مانگنی چاہئے۔‘‘
کانگریس کمیونی کیشن ڈپارٹمنٹ کے انچارج جئے رام رمیش نے کہا کہ وزیر اعظم نے قوم سے اپنے خطاب میں جی ایس ٹی کونسل، جو ایک آئینی ادارہ ہے، کی طرف سے کی گئی ترمیم کا پورا کریڈٹ لینے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ’’ہم جولائی۲۰۱۷ء سے جی ایس ٹی۲ء۰؍ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ یہ ۲۰۲۴ء کے لوک سبھا انتخابات کیلئے ہمارے منشور میں ایک اہم وعدہ بھی تھا۔‘‘کانگریس لیڈر نے کہا کہ موجودہ جی ایس ٹی اصلاحات ناکافی نظر آتی ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ یہ ایم ایس ایم ای کے وسیع تر خدشات کو معنی خیز طریقے سے دور کرے۔ مختلف شعبوں جیسے کہ ٹیکسٹائل، سیاحت، برآمدات، دستکاری، اور زرعی سامان سے پیدا ہونے والے مسائل پر توجہ دی جانی چاہیے اور ریاستوں کو ریاستی سطح پر جی ایس ٹی نافذ کرنے کی ترغیب دی جانی چاہیے۔
جے رام رمیش نے وزیراعظم مودی کے قوم کے نام خطاب کے بعد شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ اصلاحات ناکافی ہیں اور کئی اہم مسائل ابھی حل طلب ہیں۔ ان میں شامل ہیں:
- اہم روزگار فراہم کرنے والے ایم ایس ایم ای سیکٹر کی وسیع تشویش کا مؤثر حل، جس میں بین ریاستی سپلائی کی حدود بڑھانا بھی شامل ہے۔
- مختلف شعبوں مثلاً کپڑے ، سیاحت، برآمدات، ہنرکاری اور زرعی ان پٹ کے مسائل کا حل۔
- ریاستوں کو ریاستی سطح پر جی ایس ٹی نافذ کرنے کی ترغیب تاکہ بجلی، شراب، پیٹرولیم اور رئیل اسٹیٹ کو بھی اس کے دائرہ میں لایا جا سکے۔
- وفاقی و ریاستی تعلقات کی روح کے تحت ریاستوں کی آمدنی کی مکمل حفاظت کے لیے معاوضے کو مزید ۵؍ سال تک بڑھانے پر توجہ۔
انہوں نے کہا کہ یہ دیکھنا باقی ہے کہ۸؍ سال کی تاخیر کے بعد اعلان کردہ یہ اصلاحات واقعی نجی سرمایہ کاری کو فروغ دیں گی یا نہیں، جو اعلیٰ جی ڈی پی نمو کے لیے ضروری ہے۔ جے رام رمیش نے مزید کہا کہ گزشتہ۵؍ سال میں ہندوستان کا چین کے ساتھ تجارتی خسارہ دوگنا ہو کر۱۰۰؍ ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے اور کاروباری ماحول خوف اور اجارہ داری کی وجہ سے غیر فعال ہو رہا ہے، جس کے نتیجے میں کئی کاروباری افراد بیرون ملک ہجرت کر رہے ہیں۔
وزیر اعظم مودی کے اس خطاب پر عام آدمی پارٹی کے راجیہ سبھا رکن سنجے سنگھ کا رد عمل بھی سامنے آیا ہے۔ سنجے سنگھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ویڈیو پوسٹ جاری کر کے کہا کہ گزشتہ۸؍ سال میں جی ایس ٹی کے نام پر ملک کے عوام سے لوٹے گئے لاکھوں کروڑوں روپے عوام کے کھاتوں میں واپس کئے جائیں۔سنجے سنگھ نے مزید کہا کہ ’’سوئزلینڈ کی گھڑی، جرمنی کا قلم، اٹلی کا چشمہ، امریکہ کا فون، غیر ملکی کار، ہیلی کاپٹر اور ہوائی جہاز کا استعمال کرنے والے مودی جی آج سودیشی پر گیان (علم) بانٹ رہے تھے۔‘‘ سنجے سنگھ کے علاوہ عام آدمی پارٹی کے سینئر لیڈر سوربھ بھاردواج نے بھی طنز کستے ہوئے کہا کہ ’’اس بار قوم کے نام خطاب۸؍ بجے کی جگہ۵؍ بجے ہوا، کیونکہ رات میں ۸؍بجے ہندوستان پاکستان کا میچ ہے۔‘‘
اس دوران ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمنٹ کنال گھوش نے بھی جی ایس ٹی اصلاحات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جی ایس ٹی کی شرحیں عوام مخالف تھیں ۔ حکومت کا منصوبہ یہ تھا کہ عوام کوئی سامان استعمال کررہے ہیں ،اس لئے اس پر زیادہ جی ایس ٹی ہو۔انہوں نے ممتا بنرجی کی تعریف کی جنہوںنے جی ایس ٹی شرحوں میں تبدیلی کیلئے سرکارپرلگاتار دباؤ ڈالا ۔