• Fri, 19 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

برآمدات میں اضافہ اور روپے کی حالت ِزار

Updated: December 19, 2025, 2:38 PM IST | Inquilab News Network | mumbai

ایسے دور میں جب دُنیا کے بہت سے ممالک ٹرمپ کے عائد کردہ غیر معمولی اور غیر دانشمندانہ ٹیرف سے پریشان ہیں اور اس سے بچنے کی تدابیر اختیار کرچکے ہیں یا کررہے ہیں ، ماہِ نومبر میں ہندوستان کی برآمدات میں کم و بیش ۲۰؍ فیصد کا اضافہ ایک اچھی خبر ہے۔

INN
آئی این این
ایسے دور میں  جب دُنیا کے بہت سے ممالک ٹرمپ کے عائد کردہ غیر معمولی اور غیر دانشمندانہ ٹیرف سے پریشان ہیں  اور اس سے بچنے کی تدابیر اختیار کرچکے ہیں  یا کررہے ہیں ، ماہِ نومبر میں  ہندوستان کی برآمدات میں  کم و بیش ۲۰؍ فیصد کا اضافہ ایک اچھی خبر ہے۔ کامرس سیکریٹری راجیش اگروال کا یہ کہنا کہ ٹرمپ کے ٹیرف کے باوجود ہندوستان، امریکہ کو بھیجی جانے والی اشیاء میں  اضافہ کے ذریعہ نومبر ۲۴ء کے مقابلہ میں  زیادہ ایکسپورٹ کرنے کے قابل ہوا، تجارتی دانشمندی کو ظاہر کرتا ہے۔ البتہ ایسا کیوں  ہوا یہ سمجھنا چاہئے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ بہت سی اشیاء ٹیرف سے مستثنیٰ ہیں  بالخصوص ادویات اور الیکٹرانک گڈس۔ چونکہ چائے، کافی اور مسالوں  جیسی اشیاء بھی ٹیرف سے مستثنیٰ ہی ہیں  اسلئے ٹرمپ کے جارحانہ بیانوں  اور تیوروں  کے باوجود ہندوستان کے سامنے موقع تھا جس کا بھرپور فائدہ اُٹھایا گیا۔ دستیاب اعداد و شمار کے مطابق صرف نومبر میں  ۳۸؍ بلین ڈالر کا مال مختلف ملکوں  کو بھیجا گیا جس میں  امریکہ بھی شامل ہے۔
واضح رہنا چاہئے کہ بین الاقوامی لین دین یا تو تجارتی منافع پر منتج ہوتا ہے یا تجارتی خسارہ پر۔ ہندوستان کا تجارتی خسارہ کافی زیادہ ہے (۲۵۔۲۰۲۴ء میں  ۲۸۷ء۲؍ بلین ڈالر)۔ خسارہ تب ہوتا ہے جب کوئی ملک درآمد زیادہ کرتا ہے اور برآمد کم۔ کافی عرصہ بعد نومبر پہلا مہینہ ہے جس میں  ہندوستان نے برآمد زیادہ کیا اور اس دوران درآمدات کم ہوئیں ۔ اکتوبر کی زیادہ درآمدات کے بعد کسی حد تک ایسا ہونا فطری بھی تھا کیونکہ اکتوبر میں  سونے چاندی کی درآمد کے سبب کیفیت مختلف تھی۔ نومبر کی برآمدات کے سبب تجارتی خسارہ کم رہا۔ اعدادوشمار کے مطابق اکتوبر کے ۷۶ء۰۶؍ بلین ڈالر کے مقابلے میں  ۶۲ء۶۶؍ بلین ڈالر۔
برآمدات میں  اضافہ کی وجہ صرف امریکہ کو اشیاء کی فراہمی میں  اضافہ نہیں  ہے بلکہ کئی دیگر ملکوں  کو برآمد کی جانے والی اشیاء میں  بھی اضافہ ہوا ہے۔ دیکھا جائے تو نومبر کا اضافہ (۱۹ء۴؍ فیصد) جون ۲۰۲۲ء کے بعد سب سے بڑا اضافہ ہے۔ ہندوستانی برآمدات میں  جن اشیاء کی وجہ سے خوشگوار تبدیلی آئی اُن میں  الیکٹرانک آلات اور ادویات جیسی مذکورہ بالا اشیاء کے علاوہ انجینئرنگ گڈس، پیٹرولیم کی مصنوعات، کئی طرح کے کیمیکل، جیم اینڈ جویلری، چاول اور مرین پروڈکٹس کا برآمد کیا جانا ہے۔جن دیگر ملکوں  کے ساتھ تجارتی تعلقات کی وجہ سے ملک کو فائدہ ہوا اُن میں  چین، اسپین، متحدہ عرب امارات اور تنزانیہ شامل ہیں ۔
جہاں  تک امریکہ کا خوفناک ٹیرف کم کروانے اور ہند امریکہ ٹریڈ ڈیل پر دستخط کا سوال ہے، ٹرمپ کبھی تو سخت تیور دکھاتے ہیں  اور کبھی وزیر اعظم کو ’’مائی فرینڈ‘‘ کہہ کر از سر نو رجھانا چاہتے ہیں ۔ کامرس سیکریٹری راجیش اگروال نے ۱۵؍ دسمبر کو کہا  کہ ہند ۔ امریکہ عبوری معاہدہ کے ’’بہت قریب‘‘ پہنچ چکے ہیں  مگریہ نہیں  بتایا کہ بہت قریب پہنچنے کے بعد جو تھوڑا فاصلہ باقی ہے اُسے پار کرنے میں  کتنا وقت لگے گا۔ یہ طے ہے کہ جب تک ہند امریکہ تجارتی معاہدہ حتمی شکل اختیار کرکے رو بہ عمل نہیں  آجاتا تب تک روپے کا سنبھلنا مشکل ہے جو ۹۰؍ کے پار جاچکا ہے۔ روپے کے ٹوٹنے سے جن برآمد کاروں  کو نقصان ہوتا ہے وہ مخمصے میں  رہتے ہیں ۔ روپیہ ۱۱؍ دسمبر کو ۹۰؍ کے پار ہوا ہے اور اس کی صحت یابی کا امکان ہنوز نظر نہیں  آتا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK