Inquilab Logo Happiest Places to Work

ایران کو دھمکایا نہیں جاسکتا!

Updated: June 16, 2025, 1:39 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

جیسا کہ اندیشہ تھا، ایران اسرائیل جنگ کا دائرہ اور تباہ کاری بڑھتی جا رہی ہے۔ اسرائیل نے اگر ایران کو زبردست نقصان پہنچانے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں تیل کے مراکز، ریفائنری اور متعدد اہم تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے تو ایران نے بھرپور جوابی کارروائی کے ذریعہ تل ابیب کو اس کے اندیشے سے زیادہ تہس نہس کیا ہے۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

 جیسا کہ اندیشہ تھا، ایران اسرائیل جنگ کا دائرہ اور تباہ کاری بڑھتی جا رہی ہے۔ اسرائیل نے اگر ایران کو زبردست نقصان پہنچانے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں  تیل کے مراکز، ریفائنری اور متعدد اہم تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے تو ایران نے بھرپور جوابی کارروائی کے ذریعہ تل ابیب کو اس کے اندیشے سے زیادہ تہس نہس کیا ہے۔ یہ نہ ہوتا تو جنگ یکطرفہ ہو کر رہ جاتی اور ٹرمپ اور پوتن فون پر ایک دوسرے سے بات چیت کیلئے دباؤ نہ پڑتا۔ خبروں  کے مطابق دونوں  لیڈروں  نے ایران اسرائیل جنگ روکنے کی ضرورت پر کم و بیش پچاس منٹ گفتگو کی جس کی خاص بات یہ ہے کہ روسی سربراہ پوتن نے ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی۔ ظاہر ہے انہوں  نے یہ جانتے ہوئے ایسا کیا ہوگا کہ امریکی صدر بھرپور طریقے سے اسرائیل کی درپردہ حمایت کررہے ہیں ۔ اس حمایت کے بغیر تل ابیب کا حوصلہ نہیں  تھا کہ ایران پر حملہ کردیتا اور شدید ضرب لگانے پر مصر رہتا۔ گفتگو کے اس پہلو سے پوتن کا موقف کھل کر سامنے آتا ہے کہ وہ واشنگٹن سے اسرائیل کو لگام دینے کا مطالبہ کررہے ہیں ۔ بہت ممکن ہے کہ اسی لئے ٹرمپ نے پوتن سے کہا ہوگا کہ روس کو یوکرین کے خلاف جنگ روکنی ہوگی۔
 پوتن کی جانب سے اسرائیل کی مذمت سے یہ امکان روشن ہوتا ہے کہ اگر جنگ میں  شدت پیدا ہوئی تو روس کیا کرنا چاہے گا مگر اس کے یوکرین میں  ’’مصروف‘‘ ہونے سے اس امکان کو جتنا روشن ہونا چاہئے تھا، نہیں  ہوسکا ہے۔ جب تک پوتن یوکرین کے خلاف حملے نہیں  روکتے، ایران اسرائیل جنگ میں  کوئی قابل قدر کردار ادا نہیں  کرسکتے۔ وہ جب بھی اسرائیل کو روکنے کی کوشش کرینگے، انہیں  یوکرین کا حوالہ دیا جائیگا۔ ایسی صورت میں  اخلاقی جرأت بھی بری طرح متاثر ہوتی ہے۔
 ہم جانتے ہیں  کہ اگر اسرائیل نے ایران پر دھاوا بولا ہے تو روس نے بھی یوکرین کے خلاف جنگ شروع کی تھی۔ روس کو ایران کی مدد کیلئے یوکرین کے خلاف جنگ فی الفور روکنی ہوگی مگر یہ امکان کم ہے کہ وہ ایسا کرے گا۔ اسے بھی اسلحہ سازی میں  مہارت حاصل ہے اور جو ممالک اسلحہ سازی میں  طاق ہیں  وہ اسلحہ بیچنے کیلئے بھی فکرمند رہتے ہیں  اور جنگوں  سے بڑے فائدے کی امید کرتے ہیں ۔ اس کے باوجود روس ایران کی در پردہ مدد کرسکتا ہے بالکل ایسے ہی جیسے امریکہ اسرائیل کی مدد کررہا ہے اور کرتا آیا ہے۔ ویسے ہمارا اندازہ ہے کہ یہ جنگ طول نہیں  پکڑے گی کیونکہ اسرائیل اپنے نقصان سے ڈرتا ہے وہ چاہے آبادی اور املاک کا نقصان ہو یا نام نہاد شبیہ کا۔ اس نے غزہ پر ناقابل بیان ظلم ڈھایا مگر پونے دو سال کی جارحیت کے باوجود غزہ کو زیر نہیں  کرسکا جو اس کی ناک کا سوال بن گیا، اس لئے تین روز قبل وہ ایران کی جانب بڑھ گیا جبکہ ایران نے اس کا کچھ نہیں  بگاڑا تھا۔ ایران کے نیوکلیائی پروگرام سے اس کا کچھ لینا دینا نہیں  ہونا چاہئے۔ اس پروگرام پر اعتراض کرنا بھی ہو تو یہ اقوام متحدہ کا اختیار ہے اگر اس کے وجود میں  جان باقی ہے تو۔ اسرائیل کا کہیں  سے کوئی تعلق نہیں  ہے جو خود نیوکلیائی طاقت ہے۔
 اسے ایران کے نیوکلیائی پروگرام کے خلاف جنگ شروع کرنے کی اتھارٹی کس نے دے دی؟ اور ٹرمپ ایران کو کیوں  دھمکا رہے ہیں ؟ وہ اتنے ڈرے ہوئے کیوں  ہیں  جو وارننگ دے رہے ہیں  کہ اگر ایران نے امریکی ٹھکانوں  پر حملہ کیا تو اسے پوری امریکی فوج کا مقابلہ کرنا پڑے گا؟ اپنے دعوے کے مطابق اگر وہ ہند پاک جنگ رکوا سکتے ہیں  تو ایران اسرائیل جنگ کیوں  نہیں ؟ یہ سوال بھی اہم ہے کہ وہ اسرائیل کی مذمت کیوں  نہیں  کررہے ہیں  جیسا پوتن نے کیا؟ 

israel iran Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK