غزہ نسل کشی میں اسرائیل نے تمام حدیں پار کردی ہیں جس کے خلاف دنیا بھر ’’سرخ لکیر‘‘ مظاہرے ہورہے ہیں۔ اتوار کو دی ہیگ (نیدرلینڈس) میں دسیوں ہزار افراد نے سرخ لباس پہن کر اسرائیل کے خلاف اور فلسطین کی حمایت میں زبردست مظاہرہ کیا۔
EPAPER
Updated: June 16, 2025, 9:53 PM IST | Hague
غزہ نسل کشی میں اسرائیل نے تمام حدیں پار کردی ہیں جس کے خلاف دنیا بھر ’’سرخ لکیر‘‘ مظاہرے ہورہے ہیں۔ اتوار کو دی ہیگ (نیدرلینڈس) میں دسیوں ہزار افراد نے سرخ لباس پہن کر اسرائیل کے خلاف اور فلسطین کی حمایت میں زبردست مظاہرہ کیا۔
سرخ لباس میں ملبوس دسیوں ہزار افراد نے اتوار کو نیدرلینڈس کے شہر دی ہیگ میں ایمنسٹی انٹرنیشنل اور آکسفیم سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے منعقد کئے گئے فلسطین حامی مظاہرے میں شرکت کی، جس نے ڈچ حکومت سے فلسطین میں گزشتہ ۲۰؍ مہینوں کے دوران اسرائیل کی تباہ کن فوجی مہم اور غزہ پر جاری انسانی ناکہ بندی کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’غزہ کے لوگ انتظار نہیں کر سکتے، اور نیدرلینڈس کا فرض ہے کہ وہ نسل کشی کو روکنے کیلئے ہر ممکن کوشش کرے۔‘‘ واضح رہے کہ ہیگ میں گزشتہ ماہ بھی اسی طرح کے ایک بڑے مظاہرے کا مشاہدہ کیا گیا تھا، جسے منتظمین نے دو دہائیوں میں ملک کا سب سے بڑا مظاہرہ قرار دیا تھا، اور رپورٹس بتاتی ہیں کہ اس بار مظاہرین کی تعداد پہلے سے کئی گنا زیادہ تھی۔
De beelden en verhalen uit Gaza snijden door je ziel. Het menselijk leed is ongekend en onverteerbaar. Duizenden mensen lieten vanmiddag vanaf het Malieveld hun stem horen voor Gaza, met zorgen, boosheid en frustratie.
— Dick Schoof (@MinPres) June 15, 2025
Nederland blijft zich inzetten voor het stoppen van het…
پچھلی بار کی طرح، سرخ لباس میں ملبوس بچوں، نوجوانوں اور بوڑھوں سمیت ہر عمر کے مظاہرین نے بین الاقوامی عدالت انصاف کی عمارت سے گزرتے ہوئے ’’آزاد فلسطین‘‘ اور ’’نسل کشی بند کرو‘‘ جیسے نعرے لگاتے ہوئے ایک علامتی ’’سرخ لکیر‘‘ بنائی۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں فلسطینی جھنڈے اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا ’’ڈچوں کی ملی بھگت بند کرو‘‘، اور ’’بچے سوتے وقت خاموش رہیں، نہ کہ مرتے وقت۔‘‘ آکسفیم نویب کے ڈائریکٹر مشیل سرویس نے کہا کہ ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ افراد نے احتجاج میں شرکت کی جس میں ’’غزہ میں نسل کشی کو روکنے کیلئے ٹھوس پابندیوں‘‘ کا مطالبہ کیا گیا۔ مظاہرین نے ایران میں اسرائیل کی حالیہ فوجی کارروائی کے خاتمے کا بھی مطالبہ کیا۔
More than 150,000 people protested in the Netherlands, demanding an immediate end to Israel`s genocide in Gaza.#Netherlands #RodeLijn #FreePalestine #Gaza #GazaGenocide #TelAviv #Iran pic.twitter.com/dSgHxXdnN1
— Rüya (@ruyaselcuk) June 15, 2025
ڈچ وزیر اعظم ڈک شوف نے ایکس پر لکھا کہ ’’نیدرلینڈس تشدد کو روکنے اور انسانی ناکہ بندی کو ختم کرنے کیلئے پرعزم ہے۔ ہم مسلسل یہ دیکھ رہے ہیں کہ ہم زمینی صورت حال کو بہتر بنانے کیلئے، پردے کے سامنے اور پیچھے دونوں طرح کی اپنی کوششوں سے کس طرح زیادہ موثر ہو سکتے ہیں۔‘‘ اس سے قبل شوف کو انسانی حقوق کی تنظیموں اور مظاہرین کی جانب سے اسرائیل کے اقدامات کے خلاف سخت موقف اختیار نہ کرنے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اسے اس کے دوہرے معیار کے لیے تنقید کا نشانہ بنایا گیا، کیونکہ نیدرلینڈز نے روس جیسی دوسری قوموں کے جنگی جرائم کی مذمت کی تھی لیکن اسرائیل نہیں اور اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قانون کی مبینہ خلاف ورزیوں کیلئے ’’سرخ لکیر‘‘ لگانے یا پابندیاں جیسے نتائج عائد کرنے سے انکار، بشمول انسانی امداد کو روکنا۔