Inquilab Logo Happiest Places to Work

بھاری پڑ رہا ہے ایران

Updated: June 17, 2025, 1:58 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

اسرائیل نے غزہ میں نہتوں پر بم برسائے اور روزانہ ہلاکتوں کا بازار سجاتا رہا۔ اس طرح اُس نے خود کو بہادر ثابت کرنے کی کوشش کی۔ چونکہ عالمی برادری خاموش تھی اس لئے، اس گیدڑ نما شیر کو شیر بننے کا پورا پورا موقع ملا مگر اس کی یہ نام نہاد بہادری دو تین دن میں نکل گئی جب اس کا سامنا تہران سے ہوا۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

 اسرائیل نے غزہ میں  نہتوں  پر بم برسائے اور روزانہ ہلاکتوں  کا بازار سجاتا رہا۔ اس طرح اُس نے خود کو بہادر ثابت کرنے کی کوشش کی۔ چونکہ عالمی برادری خاموش تھی اس لئے، اس گیدڑ نما شیر کو شیر بننے کا پورا پورا موقع ملا مگر اس کی یہ نام نہاد بہادری دو تین دن میں  نکل گئی جب اس کا سامنا تہران سے ہوا۔ تہران نے اُس کے حملے کا دنداں شکن جواب دیا۔ اب وہ لرزتا کانپتا، گڑگڑاتا اور ہاتھ جوڑتا امریکہ کےدربار میں  پہنچا ہے کہ عالی جاہ مجھے بچا لیجئے، آپ کا یہ نمک خور پس جائیگا اگر یہ جنگ مزید ایک ہفتہ جاری رہی۔ تہران کی فوجی طاقت اور صلاحیت کا اندازہ شاید امریکہ کو بھی نہیں  تھا جس نے ابتدا میں  اسرائیل کی اُنگلی پکڑ لی مگر جس طرح کے جوابی حملے تہران نے کئے، اُن سے صاحب بہادر امریکہ کی بھی آنکھیں  کھل گئیں ۔ اب بھی وہ اسرائیل کی مدد سے باز نہیں  آئیگا مگر کھل کر سامنے آنے کی ہمت اب اُس میں  نہیں  ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ٹرمپ نے واضح لفظوں  میں  پیغام دیا ہے کہ اسرائیلی حملوں  میں  اس کی مرضی و منشاء کا کوئی دخل نہیں  ہے۔ ٹرمپ صاحب اب دونوں  ملکوں  کے درمیان مصالحت کروانے کے فراق میں  ہیں  اور شاید تیرہویں  مرتبہ ہند پاک جنگ رُکوانے کا دعویٰ کرتے ہوئے فرما رہے ہیں  کہ مَیں  یہ جنگ بھی رُکواؤں  گا۔ اُنہوں  نے ٹیلی فون پر روسی سربراہ پوتن سے کم و بیش ۵۰؍ منٹ گفتگو بھی کی ہے جس کا حوالہ اس کالم میں  کل بھی دیا گیا تھا، مگر، کیا ٹرمپ، اس جنگ کو واقعی رُکوانا چاہیں  گے؟یہ اہم سوال ہے جس کا جواب نفی میں  ہے۔
 مختلف ملکوں  کی خارجہ پالیسی پر نگاہ رکھنے والے وہ لوگ، جو پس پردہ خبروں  سے بھی واقف رہتے ہیں ، اس خیال کے حامل ہیں  کہ ایران کی نیوکلیائی پیش رفت تو محض بہانہ ہے، اسرائیل کا مقصد ایران میں  اقتدار کی تبدیلی ہے تاکہ وہاں   اسرائیل اور امریکہ کی تائید یافتہ حکومت قائم ہو جو اُن کے اشاروں  پر چلے اور اُن کے مفادات پورے کرے۔ ایران کے غیور عوام کو یہ فارمولہ کبھی قابل قبول نہیں  ہوگا اس لئے حملوں  کے ذریعہ یا عارضی جنگ کے ذریعہ ایسے حالات پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ عوام بدظن ہوجائیں ۔
 اگر یہ خیال درست ہے تواسرائیل اس مقصد میں  بھی ناکام ہوتا دکھائی دے رہا  ہے کیونکہ محض چند دنوں  کی جوابی کارروائی میں  ہی اسرائیل کا حوصلہ پست ہوگیا ہے، وہ امریکہ کے سامنے گڑگڑا رہا ہے جبکہ خود امریکہ کا حوصلہ بلند نہیں  ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ چین، جو مشرق وسطیٰ میں  پہلے بھی دلچسپی لے رہا تھا، خود کو کامیابی کے ساتھ پوزیشن کرنے میں  مصروف ہے۔ بعض خبروں  کے مطابق ایران میں  چین کے کارگو طیارہ کی لینڈنگ ہوئی ہے جس سے بیجنگ کی حمایت، جو کل تک درِ پردہ تھی یا بیانات کی حد تک تھی، پوری طرح ظاہر ہو رہی ہے۔ روس بھی اسرائیلی حملوں  کی مذمت کرچکا ہے۔ اس کا مفہوم صاف ہے کہ ایران جوانمردی کے ساتھ مقابلہ تو کررہا ہے مگر یکہ و تنہا نہیں  ہے۔ اسے دو بڑی طاقتوں  کی حمایت حاصل ہے اور امریکہ چونکہ مخمصے میں  ہے اس لئے اسرائیل جنگ کو ہفتہ دو ہفتہ جاری رکھے اس کا امکان محدود ہے۔ اس کے سامنے اب ایک ہی راستہ ہے اور وہ واشنگٹن کا ہے مگر وہاں  مصالحت کروانے پر غور ہورہا ہے جو نیتن یاہو کو قابل قبول نہیں  ہوگا۔  یہ اُن کی بدترین جنگی و سیاسی شکست کے علاوہ غیر معمولی ذلت اور بدنامی ہوگی ۔ 

iran israel Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK