Inquilab Logo Happiest Places to Work

مونوریل: بڑا حادثہ ٹل گیا!

Updated: August 21, 2025, 4:55 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

مونو ریل کی دو ٹرینوں کا جو سانحہ منگل ( ۱۹؍ اگست ۲۵ء) کو پیش آیا، دل دہلا دینے والا ہے۔ اگر ان ٹرینوں کے مسافروں کو باہر نکالنے میں مزید تاخیر ہوتی تو خدا نخواستہ درجنوں ہلاکتوں کی تفصیل سے آج ممبئی ہی نہیں پورا ملک مغموم ہوتا۔ فائر بریگیڈ عملے کی ستائش کی جانی چاہئے جس نے دو پانچ یا دس بیس مسافروں کو نہیں بلکہ ۷۸۰؍ مسافروں کو صحیح سلامت باہر نکالنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

Picture: INN
تصویر: آئی این این

مونو ریل کی دو ٹرینوں کا جو سانحہ منگل ( ۱۹؍ اگست ۲۵ء) کو پیش آیا، دل دہلا دینے والا ہے۔ اگر ان ٹرینوں کے مسافروں کو باہر نکالنے میں مزید تاخیر ہوتی تو خدا نخواستہ درجنوں ہلاکتوں کی تفصیل سے آج ممبئی ہی نہیں پورا ملک مغموم ہوتا۔ فائر بریگیڈ عملے کی ستائش کی جانی چاہئے جس نے دو پانچ یا دس بیس مسافروں کو نہیں بلکہ ۷۸۰؍ مسافروں کو صحیح سلامت باہر نکالنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ چونکہ یہ مسافر کم و بیش دو گھنٹے تک ٹرین کے اندر پھنسے رہے اس لئے چند کی حالت غیر ہوگئی تھی اس کے باوجود کوئی جانی نقصان نہیں ہوا یہ بہت بڑی بات ہے۔
  بجلی گل (پاور فیل) ہوجانے کی وجہ سے ٹرین کےدروازے کھل نہیںسکتے تھے، ایسے میں شدید گرمی ہی نہیں، گھٹن سے بھی مسافروں کی جان پر بن آئی تھی۔ اس میں،  ٹرین کے شیشے توڑ کر مسافروں کو باہر نکالنے کی حکمت ہی اہم نہیں ہے، مونو ریل چونکہ ایلی ویٹیڈ ہوتی ہے اسلئے ایک ٹرین کے سفر کرنے والوں کو سیڑھیاں لگا کر اونچائی سے اُتارنا بھی کم اہم نہیں ہے۔ واضح رہے کہ دوسری ٹرین کو دھکیل کر اسٹیشن تک لے جایا گیا تب کہیں جاکر اس کے مسافر باہر آسکے۔ اس طرح ایک بڑا حادثہ ٹل گیا جس کیلئے جتنا شکر ادا کیا جائے کم ہے۔ 
 راحتی کام اپنی جگہ مگر سوال یہ ہے کہ ایسی صورت حال کیوں پیدا ہوئی؟ متعلقہ حکام کا کہنا ہے کہ بھیڑ بھاڑ کا وقت تھا اور شدید بارش کی وجہ سے جگہ جگہ پانی بھرا ہوا تھا اس لئے بہتیرے مسافروں نے ایلی ویٹیڈ ٹرین کو ترجیح دی۔ ممکن ہے ایسا ہوا ہو مگر جب ٹرین رُک گئی اور رُکی رہی تو کیا پیچھے چھوٹنے والے اور آگے آنے والے اسٹیشن پر مامور عملے کو اس کا پتہ نہیں چلا؟ کیا اس عملے کو یہ اندازہ نہیں ہوسکا کہ بجلی کی سپلائی کا مسئلہ ہوسکتا ہے؟ جہاں تک ہم جانتے ہیں ٹرینوں کی آمد ورفت سے وابستہ جو عملہ اسٹیشنوں پر تعینات ہوتا ہے بالخصوص سگنلنگ ڈپارٹمنٹ کے لوگ، اُن کی سب سے بڑی خوبی ذہنی یکسوئی ہوتی ہے۔ اُن کے سامنے بہت بڑی ذمہ داری ہوتی ہے اس لئے اُسی انداز میں اُن کی ٹریننگ بھی ہوتی ہے۔ کیا یہ ممکن ہے کہ دس سے پندرہ منٹ کوئی ٹرین رُک جائے اور قریب کے اسٹیشنوں کو اس کی اطلاع نہ ملے؟ مونو ریل انتظامیہ (ایم ایم آر ڈی اے) کو اس کی وضاحت کرنی چاہئے کہ ایسا کیا ہوا کہ مسافروں کے پھنسنے سے لے کر باہر نکالے جانے تک دو گھنٹے کا طویل وقت درکار ہوا؟ اس سوال کا جواب تفتیش سے ہی مل سکتا ہے۔ 
 دوسرا سوال مونو ریل کی ساخت سے متعلق ہے۔ اِن ٹرینوں کو پاور سپلائی کا نظام میٹرو کے نظام سے مختلف ہے۔ میٹرو ٹرینوں کو پنٹوگراف سے بجلی ملتی ہے جبکہ مونوریل کو منتقلی ٔ توانائی کے ایک ایسے آلے سے جسے ’’شو اینڈ بس بار‘‘ یا صرف ’’باس بار‘‘ کہا جاتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ میٹرو ٹرینوں کا بجلی نظام مؤثر بھی ہے اور خالی از نقص بھی جبکہ مونو ریل میں بجلی سپلائی منقطع ہوئی تو پوری لائن متاثر ہوجاتی ہے اور از سر نو بحالی آسان نہیں رہ جاتی۔ ہم تکنیکی اُمور سے واقف نہیں ہیں اس لئے اس موضوع پر کچھ لکھنا مناسب معلوم نہیں ہوتا مگر ہم یہ ضرور چاہیں گے کہ ایم ایم آر ڈی اے اس جانب بھی توجہ دے۔ اگر واقعی مونوریل کا برقی نظام ناقص ہے تو اس کے متبادل پر غور کرنا چاہئے تاکہ ٹرانسپورٹ کا یہ نظام بھی جاری رہے جس سے ممبئی کے مسافر فائدہ اُٹھا رہے ہیں اوراُن کا تحفظ بھی اولین ترجیح بنا رہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK