Inquilab Logo Happiest Places to Work

پھنس گئے ہیں نیتن یاہو!

Updated: June 20, 2025, 1:38 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

ایران اسرائیل جنگ کا آج ساتواں دن ہے۔ اب تک کی جنگ میں جتنا شور میزائلوں اور راکٹوں سے ہوا اُتنا ہی اُن سیاسی بیانوں سے بھی ہوا جو اسرائیلی اور امریکی حکمرانوں نے دیئے ہیں ۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

 ایران اسرائیل جنگ کا آج ساتواں  دن ہے۔ اب تک کی جنگ میں  جتنا شور میزائلوں  اور راکٹوں  سے ہوا اُتنا ہی اُن سیاسی بیانوں  سے بھی ہوا جو اسرائیلی اور امریکی حکمرانوں  نے دیئے ہیں ۔ ان میں  سب سے بلند آواز ڈونالڈ ٹرمپ کی ہے جو چاہتے ہیں  کہ ایران ہتھیار ڈال دے ورنہ خمیازہ بھگتنے کیلئے تیار رہے۔ یہ مطالبہ اس لئے بے معنی ہے کہ جنگ ایران نے شروع نہیں  کی ہے۔ اگر کچھ کہنا ہی ہے تو اُنہیں  اسرائیل سے کہنا چاہئے۔ ایران نے تو امریکہ کے ساتھ ہونے والے پانچویں  مرحلے کے مذاکرات میں  بھی شرکت کی اور اس وقت ساری دُنیا کہہ رہی ہے کہ اس نے نیوکلیائی اسلحہ سازی موقوف کردی تھی اس لئے جنگ بلا جواز ہے۔
 یاد رہنا چاہئے کہ اسرائیل نے گزشتہ جمعہ کی علی الصباح ایران پر اُس وقت حملہ کیا جب کسی کے سان و گمان میں  بھی نہیں  تھا کہ ایسا ہوگا۔ یہ قطعی بلا اشتعال تھا۔ اسرائیل نے یہ پلان بہت پہلے بنایا ہوگا کیونکہ غزہ کے نہتے شہریوں  پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑنے اور ۵۵؍ ہزار سے زائد شہریوں  کا قتل کرنے کے بعد اب اس کے پاس کرنے کیلئے کچھ رہ نہیں  گیا تھا۔ ایسے میں  عوام نیتن یاہو سے سوال کرسکتے تھے کہ تم ہمارے لئے بھی کچھ کروگے یا قومی خزانہ غیر ضروری جنگوں  پر لُٹا دو گے؟ تم نے تو حماس کی قید سے باقیماندہ یرغمالوں  کو بھی رِہا نہیں  کرایا!
 نیتن یاہو ان سوالوں  سے ڈرتے ہیں  اس لئے اُن سے بچنے کی تگ و دو کرتے رہتے ہیں ۔ اس مرتبہ اُن کا اقتدار بیساکھیوں  پر ٹکا ہوا ہے۔ یہ ایسا اتحاد ہے جس میں  دائیں  جانب کی سخت گیر پارٹیاں  بھی ہیں ۔ وہ اقتدار سے ہاتھ کھینچ نہ لیں  اس لئے یاہو ملک کے اندر دیکھنے کے بجائے، جہاں  سوال ہی سوال ہیں ، ملک کے باہر دیکھنا چاہتے ہیں ۔ اہل اسرائیل کو بھی علم نہیں  تھا کہ اُن کا وزیر اعظم ایک جنگ کو ختم کئے بغیر دوسری جنگ کا اعلان کردیگا۔ اسی لئے جب جمعہ کو سائرن بجنے لگے تو، ٹائم میگزین کی ویب سائٹ کے مطابق، اہل اسرائیل نے اُن کا کوئی خاص نوٹس نہیں  لیا مگر جب ریڈیو اور ٹی وی سے اطلاع دی گئی کہ ایران سے جنگ شروع کی گئی ہے تو وہ ہکا بکا رہ گئے۔ مذکورہ رپورٹ کے مطابق اُن کی کچھ تیاری نہیں  تھی۔ نہ تو دکانوں  میں  اشیاء کا وافر ذخیرہ تھا نہ ہی گھروں  میں  ضرورت کی تمام اشیاء تھیں ۔ ایسے حالات میں  اگر انہیں  اشیاء کی قلت اور اس کے سبب ناگفتہ بہ پریشانیوں  کا سامنا کرنا پڑا تو نیتن یاہو کے خلاف اُن کی برہمی میں  شدت آئیگی۔ وہ اپنے وزیر اعظم سے اس لئے بھی خوش نہیں  ہیں  کہ غزہ کے خلاف پونے دو سال کی جنگ میں  اُن کا بھی نقصان ہوا ہے۔ معاشی حالات خستہ ہوئے ہیں ، جی ڈی پی میں  تخفیف ہوئی ہے، تجارتی خسارہ بڑھا ہے اور غزہ جنگ میں  قومی خزانہ کے ۲۵۳؍ ارب شیکل (اسرائیلی کرنسی) یعنی ۶۷؍ ارب ڈالر پھونکے جاچکے ہیں ۔ علاوہ ازیں  بنکروں  میں  چھپ کر رہنا اُنہیں  کب گوارا ہوسکتا ہے۔ ان حالات میں  وہ کیسے ’’نیتن یاہو زندہ باد‘‘ کا نعرہ لگا سکتے ہیں ؟ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK