Inquilab Logo Happiest Places to Work

کئی یورپی ممالک نےاسرائیل سے اپنے سیکڑوں شہریوں کی وطن واپسی کا اعلان کیا

Updated: June 20, 2025, 1:05 PM IST | Agency | Tel Aviv

جرمنی، آسٹریا، البانیہ ، بلجیم ، بلغاریہ ، فرانس ، جارجیا، اٹلی اور دیگر ممالک نے یونان سے خصوصی پرواز کا انتظام کیا، ۲؍ سو سے زائد شہریوں کو باہر نکالا جاچکا ہے۔

European citizens in Israel will leave the country. Photo: INN
اسرائیل میں موجود یورپی شہری ملک سے نکل جائیں گے۔ تصویر: آئی این این

 ایران کی جانب سے اسرائیل پر کئے جارہے جوابی حملوں کے بعد کئی یورپی ممالک کی وزارت خارجہ نے اسرائیل سے اپنے سیکڑوں شہریوں کی وطن واپسی کا اعلان کیا ہے۔ العربیہ کی رپورٹ کے مطابق جرمن وزارت خارجہ کے ترجمان کرسچن ویگنر نے کہا کہ توقع ہے کہ جرمنی اردن سے چارٹرڈ کمرشل فلائٹ کے ذریعے تقریباً ۲۰۰؍افراد کو نکال لے گا۔ انہوں نے بتایا کہ عمان سے دوسری پرواز جمعہ کو طے ہے۔ روم میں اطالوی وزیر خارجہ انتونیو تاجانی نے کہا کہ روم نے اسرائیل چھوڑنے کے خواہشمند اطالوی شہریوں کے لیے پروازیں فراہم کردی ہیں۔ یونان نے اعلان کیا کہ اس نے متعدد غیرملکیوں کے علاوہ اپنے ۱۰۵؍ شہریوں کو وطن واپس بھیج دیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ واپس آنے والوں کو ہیلینک ایئر فورس کےسی ۱۳۰؍ اور سی ۱۲۷؍جیسے بڑے طیاروں پر مصر کے شرم الشیخ سے ایتھنز پہنچایا گیا تھا۔ 
اس پرواز میں یونانی شہریوں اور ان کے اہل خانہ کے علاوہ البانیہ، آسٹریا، بلجیم، بلغاریہ، قبرص، فرانس، جرمنی، جارجیا، ہنگری، اٹلی، لتھوانیا، رومانیہ، سویڈن، سوئٹزرلینڈ اور امریکہ کے شہری بھی شامل تھے۔ پولینڈ کے وزیر خارجہ رادوسلاو سیکورسکی نے ’ایکس‘ کے ذریعے کہا کہ پولیس کا پہلا دستہ وطن واپس لوٹنے میں کامیاب ہو گیا ہے۔ اسی مقصد کے لئے جمعرات کو ایک اور پرواز کا پروگرام طے کیا گیا ہے۔ صوفیہ میں منگل کی رات ایک خصوصی طیارہ اترا تھا جس میں ۸۹؍ بلغاریائی باشندوں سمیت اسرائیل سے ۱۴۸؍ افراد کاانخلا کیا گیا۔  واضح رہے کہ غیر ملکی شہریوں نےایرانی جوہری اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لئے غیر معمولی فضائی حملوں کی اسرائیلی مہم شروع ہونے کے بعد سے اسرائیل چھوڑنے کے لئے ہلچل شروع کردی تھی۔ لڑائی شروع ہونے کے بعد سے دونوں ملکوں میں رہائشی علاقوں کو شدید نقصان پہنچا ہے اور غیر ملکی حکومتیں اپنے شہریوں کو وہاں سے نکالنے کے لئے پہنچ رہی ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK