Inquilab Logo Happiest Places to Work

جواب ندارد، جواب ندارد، جواب ندارد

Updated: August 19, 2025, 1:27 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

راہل گاندھی اور تیجسوی یادو کی قیادت میں جاری ووٹر ادھیکار یاترا کو ملنے والی قابل ذکر عوامی حمایت سے دو باتیں آشکار ہوتی ہیں ۔ پہلی یہ کہ دونوں لیڈران جتنے مقبول سمجھے جاتے ہیں درحقیقت اُس سے زیادہ ہیں ۔ دوسری یہ کہ بہار میں الیکشن کمیشن کی جانب سے چلائی گئی وہ مہم، جسے’’ایس آئی آر‘‘ نام دیا گیا، نے عوام کے متعدد طبقات اور اُن طبقات کے لاکھوں لوگوں کو متاثر کیا ہے۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

 راہل گاندھی اور تیجسوی یادو کی قیادت میں  جاری ووٹر ادھیکار یاترا کو ملنے والی قابل ذکر عوامی حمایت سے دو باتیں  آشکار ہوتی ہیں ۔ پہلی یہ کہ دونوں  لیڈران جتنے مقبول سمجھے جاتے ہیں  درحقیقت اُس سے زیادہ ہیں ۔ دوسری یہ کہ بہار میں  الیکشن کمیشن کی جانب سے چلائی گئی وہ مہم، جسے’’ایس آئی آر‘‘ نام دیا گیا، نے عوام کے متعدد طبقات اور اُن طبقات کے لاکھوں  لوگوں  کو متاثر کیا ہے۔ کم وقت میں  اتنی بڑی مشقت کا بیڑا الیکشن کمیشن نے کیوں  اُٹھایا یہ اُس کے ارباب اختیار ہی جانتے ہیں  مگر جب اس نے اس مشقت کی ٹھان ہی لی تھی تو کیا اُتنے وسائل اکٹھا کئے تھے جو اس کیلئے ضروری تھے؟ اگر کمیشن کہتا ہے کہ ہاں  اتنے وسائل اکٹھا کئے گئے تھے تو سوال یہ ہے کہ اتنی مضحکہ خیز غلطیاں  کیوں  ہوئیں ؟ 
 اس سے بھی بڑا سوال یہ ہے کہ غلطیاں  تسلیم کرنے کے بجائے کمیشن خود سوال کیوں  کررہا ہے؟ راہل گاندھی نے ۷؍ اگست کی پریس کانفرنس میں  جو شواہد پیش کئے تھے وہ الیکشن کمیشن ہی کے فراہم کردہ ڈیٹا پر مبنی تھے۔ جب یہ کمیشن ہی کا ڈیٹا ہے تو ایسی غلطیاں  کیوں  ہیں  جن کا جواب کمیشن کے پاس نہیں  اور جواب دینے کے بجائے کمیشن یہ کیوں  کہہ رہا ہے کہ افیڈوٹ داخل کیجئے؟ الیکشن کمیشن کو راہل کی ۷؍ اگست کی پریس کانفرنس کے بعد فوراً وضاحت جاری کرنی چاہئے تھی یا ایسی ہی پریس کانفرنس کرکے جواب دینا چاہئے تھا کہ اس پر کیا الزامات کانگریس لیڈر نے لگائے ہیں  اور اُن کا کیا جواب اُس کے پاس ہے۔ کمیشن نے کوئی پریس کانفرنس نہیں  کی۔ نہ تو اُسی دن نہ ہی اُس کے بعد کے دنوں  میں ۔ اس نے پریس کانفرنس کی پورے دس دن کے بعد۔ کیا اس کا یہ معنی نہیں  کہ کمیشن سوالات سے بچ رہا تھا اور اُس وقت مجبور ہوا جب سہسرام سے ووٹر اَدھیکار یاترا نکلی جس کے بارے میں  طے تھا کہ اسے عوام کا غیر معمولی سپورٹ حاصل ہوگا؟
 خدا خدا کرکے اتوار (۱۷؍ اگست) کو پریس کانفرنس ہوئی بھی تو چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار نے کیا کیا؟ سب سے بڑا کام یہ کیا کہ کسی بھی ایسے سوال کا جواب نہیں  دیا جو کانگریس یا اپوزیشن کی دیگر پارٹیوں  نے اُٹھائے۔ اُنہوں  نے سیاسی جماعتوں  ہی کے نہیں ، پریس کانفرنس میں  موجود کئی صحافیوں کو بھی مایوس کیا اور اُن کے بھی متعدد سوالوں  کو ٹال دیا۔ مثلاً سوال تھا کہ جب کئی ریاستوں  سے انتخابی فہرستوں  پر تنقید ہورہی ہے تو کیا تمام ریاستوں  میں  انکوائری کی جائیگی؟ جواب ندارد۔ اتنے کم وقت میں  ایس آئی آر جیسی اتنی بڑی مشقت کی کیا ضرورت تھی؟ جواب ندارد۔ سپریم کورٹ نے بہار کے ۶۵؍ لاکھ ناموں  کو، جو انتخابی فہرست سے ہٹائے گئے، اپنی ویب سائٹ پر اَپ لوڈ کرنے کی ہدایت دی، یہ بات آپ نے پہلے ہی کیوں  نہیں  مان لی؟ جواب ندارد۔ جب رواں  سال کے اوائل میں  ووٹروں  کا ’’سَمَری رِویژن‘‘ ہوچکا ہے تو ایس آئی آر کیوں ؟ جواب ندارد۔ ۲۰۰۴ء میں  اروناچل پردیش اور مہاراشٹر میں  ایس آئی آر کو اس لئے مؤخر کیا گیا  کہ الیکشن قریب آگیا تھا تو بہار میں  بھی ایسا کیوں  نہیں  کیا گیا؟ جواب ندارد۔ گیانیش کمار نے سوالات کو ٹالا نہیں ، ہمیشہ کیلئے اپنے نام کے ساتھ لکھوا لیا کہ وہ سوالوں  کا جواب نہ دینے کیلئے پریس کانفرنس منعقد کرتے ہیں ۔
 سرکاری افسران کو عوامی خدمتگار کہا جاتا ہے۔ عوامی خدمت کیلئے مامور افسران سیاسی خدمت کرنے لگیں  تو جواب کہاں  سے آئینگے؟ وہ ندارد ہی رہیں  گے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK