Inquilab Logo Happiest Places to Work

صوفیہ قریشی: مت سہل ہمیں جانو!

Updated: May 17, 2025, 3:58 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

مدھیہ پردیش کے وزیر وجے شاہ ناواقف ہوں ایسا نہیں ہوسکتا۔ اُنہیں تو متنازع بیان ہی دینا تھا، سو اُنہوں نے دیا۔ موجودہ دور کی سیاست میں متنازع بیان دینے والے مشہور ہونے کے اپنے ’’مقصد‘‘ میں آسانی سے کامیاب ہوجاتے ہیں۔

Sofiya Qureshi. Picture: INN
صوفیہ قریشی۔ تصویر: آئی این این

مدھیہ پردیش کے وزیر وجے شاہ ناواقف ہوں ایسا نہیں ہوسکتا۔ اُنہیں تو متنازع بیان ہی دینا تھا، سو اُنہوں نے دیا۔ موجودہ دور کی سیاست میں متنازع بیان دینے والے مشہور ہونے کے اپنے ’’مقصد‘‘ میں آسانی سے کامیاب ہوجاتے ہیں۔ اُن کی گوشمالی ہوتی ہے نہ سرزنش۔ ایسے لیڈروں کے نام لکھتے چلے جائیں جن کے نام متنازع بیانات کی وجہ سے سرخیوں میں آئے تو ایک طویل فہرست مرتب ہوجائیگی۔ ان میں سے بعض کی ’’پدونّتی‘‘ ہوئی اور بعض بلندیٔ درجات کی اُمید میں مزید بیانات کے ذریعہ اپنے استحقاق کو مستحکم کرنے کی فکر میں ہیں۔ اگر وجے شاہ، صوفیہ قریشی سے ناواقف ہیں تو اُنہیں واقف کرانے کی کوشش سے زیادہ اہم یہ ہے کہ ہم خود جان لیں کہ صوفیہ قریشی کون ہیں۔
 فی الحال جموں میں تعینات صوفیہ قریشی خود ہی فوج میں نہیں ہیں اُن کے والد تاج محمد قریشی بھی فوج ہی سے وابستہ رہے۔ وہ بارڈر سیکوریٹی فورس میں صوبیدار کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہے۔ اُنہیں ۱۹۷۱ء کی ہند پاک جنگ میں حصہ لینے کا بھی موقع ملا تھا۔ فوج میں وہ جس اکائی سے وابستہ تھے اُسے الیکٹرانکس اینڈ میکانیکل انجینئرس کور کہا جاتا ہے۔ صوفیہ کے دادا بھی فوج کا حصہ تھے اور مذہبیات کے معلم کی حیثیت سے اپنی خدمات پیش کرتے تھے۔ اتنا ہی نہیں اُن کی دادی بھی سپاہی تھیں اور ۱۸۵۷ء میں رانی لکشمی بائی کے ساتھ لڑی تھیں۔ 
 اس طرح تین پشتوں سے انڈین آرمی سے تعلق رکھنے والی صوفیہ خالصتاً ہندوستانی فوجی ہیں۔ ان کی شادی بھی ایک فوجی افسر تاج الدین باگیواڑی سے ہوئی جن کا آبائی وطن گوکک تعلقہ کنو ّر (کرناٹک) ہے۔ فی الحال وہ جھانسی میں میکنائزڈ انفنٹری کے افسر ہیں اور صفیہ کی طرح کرنل کے عہدہ پر فائز ہیں۔ ان دونوں کی شادی ۲۰۰۵ء میں ہوئی تھی۔ ان کے ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہے۔ بیٹا سمیر قریشی بھی ایئر فورس میں شمولیت کیلئے کوشاں ہیں جبکہ بیٹی حنیمہ قریشی کے سامنے فوج کے علاوہ کوئی اَور ہدف نہیں ہوسکتا۔ 
 صوفیہ کے والدین کا تعلق گجرات کے شہر بڑودہ میں آباد رہا۔ اُن کی ابتدائی تعلیم وہیں ہوئی۔ بعد ازاں اُنہوں نے مہاراجا سیاجی راؤ یونیورسٹی سے بائیو کیمسٹری میں گریجویشن اور پوسٹ گریجویشن کیا۔ اس سے قبل کہ وہ پی ایچ ڈی کرتیں، ۱۹۹۹ء میں اُنہیں فوج سے وابستگی کا موقع مل گیا جو یقیناً اُن کا خواب رہا ہوگا۔ دادا فوجی، دادی فوجی، والد بھی فوجی، ایسے گھرانے کی بیٹی فوج کے علاوہ کسی اور محکمے یا شعبے کے بارے میں سوچ بھی کیسے سکتی تھی۔
 فوج کی جانب سے پریس کانفرنس منعقد کرنے اور اہم معلومات عوام کو دینے کیلئے جن دو خاتون افسروں کا انتخاب کیا گیا تھا اُن میں ویومیکا سنگھ کے ساتھ صوفیہ قریشی بھی تھیں۔ اتنی اہم خدمت کیلئے ملک کے عوام کے سامنے آنا کوئی آسان یا معمولی کام نہیں تھا۔ مگر یہ ہمت اور حوصلہ صوفیہ کی پہچان ہے۔ وہ پہلی خاتون ہیں جو ۲۰۱۶ء میں کثیر قومی فوجی مشق میں ہندوستانی اکائی کی قائد تھیں۔ اس سے قبل ۲۰۰۶ء میں وہ کانگو میں اقوام متحدہ کی امن فوج کا حصہ تھیں اور قیام امن میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ صوفیہ ہر اعتبار سے وطن عزیز کا سرمایۂ افتخار ہیں۔ بُرا بھلا کہنے والے اُن کا کچھ بگاڑ نہیں سکتے۔ اُن کا سر بلند ہے، بلند ہی رہے گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK