Inquilab Logo Happiest Places to Work

سوال ہی سوال اور جواب ایک بھی نہیں !

Updated: July 30, 2025, 1:43 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

سانحۂ پہلگام بامقصد اور بہت سنجیدہ بحث کا متقاضی تھا۔ ایسا دردناک سانحہ آئندہ نہ ہو اس کیلئے ایوان ِ پارلیمان میں تمام پارٹیوں کے نمائندوں کا مل بیٹھنا ضروری تھا تاکہ اس موضوع پر سیر حاصل گفتگو ہو،

Photo: INN
تصویر:آئی این این

 سانحۂ پہلگام بامقصد اور بہت سنجیدہ بحث کا متقاضی تھا۔ ایسا دردناک سانحہ آئندہ نہ ہو اس کیلئے ایوان ِ پارلیمان میں  تمام پارٹیوں  کے نمائندوں  کا مل بیٹھنا ضروری تھا تاکہ اس موضوع پر سیر حاصل گفتگو ہو، ایک دوسرے کو سنا جائے، سمجھا جائے اور ایک طرح کی خود احتسابی کا ماحول پیدا کرتے ہوئے یہ طے کیا جائے کہ یہ سانحہ کیسے ہوا۔ ہم اگر غافل تھے تو کیوں  تھے اور اگر غافل نہیں  تھے تو ایسا کیا ہوا جس کے نتیجے میں  اتنی جانیں  گئیں  اور بے گناہ سیاحوں  کو چن چن کر موت کے گھاٹ اُتارا گیا۔ انسانی تاریخ ’’ دانشمند‘‘ اُسے مانتی ہے جو ماضی سے سیکھتا، حال میں  اقدام کرتا اور مستقبل پر نگاہ رکھتے ہوئے اُسے محفوظ بناتا ہے۔ اس پس منظر میں  یہ جاننا ضروری ہے کہ دورانِ بحث حکومت کا کیا موقف تھا اور اپوزیشن نے کیا کہا۔ 
 لوک سبھا کی دو دِن کی بحث کے دوران اپوزیشن حکومت پر بھاری پڑتی ہوئی دکھائی دی جسے اب سے کچھ پہلے تک کمزور کہا جاتا تھا، جس کی بابت مشہور کیا گیا تھا کہ سیلف گول کی ماہر ہے، بآسانی دام میں  پھنس جاتی ہے، اسکے پاس صلاحیتوں  کی کمی ہے وغیرہ۔ اگر لوک سبھا کی دو روزہ (پیر اور منگل) کی بحث کا دیانتدارانہ تجزیہ کیا جائے تو اس نتیجے پر پہنچنے میں  دیر نہیں  لگتی کہ اپوزیشن کے لیڈروں  نے پہلگام سانحہ اور اس کے بعد جاری کئے گئے آپریشن سیندور پر مدلل گفتگو کی اور ایسے چبھتے ہوئے سوالات اُٹھائے جن سے حکومت ِوقت کافی جزبز ہوئی۔ 
 سوال تھا کہ سانحۂ پہلگام ہوا کیوں ؟ وہاں  سیکوریٹی کا ایک بھی جوان کیوں  نہیں  تھا؟ کیا حکومت کے پاس کوئی خفیہ اطلاع نہیں  تھی؟ اگرچند روز پہلے ہی وزیر داخلہ اَمیت شاہ نے وہاں  کا دورہ کیا تو اتنی دردناک واردات کیسے انجام دے دی گئی؟ سیاحوں  پر گولیاں  برسانے والے دہشت گرد وہاں  پہنچے کیسے؟ اُنہیں  کس نے پناہ دی؟ وہ فرار ہونے میں  کامیاب کیوں  ہوئے؟ اُنہیں  گرفتار کیو ں نہیں  کیا جاسکا؟ وہ  ۱۰۰؍ دن بعد بھیمفرور کیوں  ہیں  اور قانون کی گرفت میں  کیوں  نہیں  لائے گئے؟ یہ بھی پوچھا گیا کہ ہماری خارجہ پالیسی اتنی کمزور کیسے ہوگئی کہ ایک بھی ملک نے ہماری پُرزور حمایت اورپڑوسی ملک کی شدید مذمت نہیں  کی اور کیا وجہ تھی کہ ایک پڑوسی ملک دوسرے کو ہر طرح کی جنگی مدد فراہم کررہا تھا؟ 
 اسی طرح آپریشن سیندور کے بارے میں  جو سوال اُٹھائے گئے اُن میں  سے چند یہ ہیں : دہشت گردوں  کی پشت پناہی کرنے والے ملک پر آپریشن کی تفصیل کیوں  ظاہر کی گئی کہ ہم کیا کرنے والے ہیں  اور کیا نہیں  کرینگے؟ فوج کو مکمل چھو‘ٹ کیوں  نہیں  دی گئی؟ ہمارے طیاروں  کا نقصان کس وجہ سے ہوا؟ جب پڑوسی ملک کو گھٹنوں  پر لا دیا گیا تھا تو کارروائی کیوں  روکی گئی؟ (حکمراں  جماعت نے اس کا جواب دیا کہ ’’لکشیہ پورا ہوچکا تھا‘‘ مگر سوال یہ ہے کہ لکشیہ اتنا محدود کیوں  تھا؟) صدرِ امریکہ کے اس دعوے میں  کتنی سچائی ہے کہ اُنہوں  نے جنگ رُکوائی اور اگر وہ جھوٹ بول رہے ہیں  تو اُن کے ۲۹؍ بار اپنا دعویٰ دُہرانے کے باوجود وزیر اعظم مودی نے ایک بار بھی کیوں  نہیں  کہا کہ وہ غلط بیانی کررہے ہیں ؟  
 مختصر یہ کہ اپوزیشن کے پاس پچاسوں  سوال تھے اور حکومت کے پاس جوابوں  کا قحط۔ حکومت نے نہ تو یہ بتایا کہ کن حفاظتی نقائص کے سبب اتنا بڑا سانحہ ہوا نہ ہی یہ کہ سیاحوں  کے قاتل ہنوز فرار کیوں  ہیں ۔ حکومت نےاُن تمام باتوں  کو، جن سے اُس کی فضیحت ہوسکتی تھی، غلطی سے بھی نوک ِ زبان پر نہیں  آنے دیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK