Inquilab Logo Happiest Places to Work

ٹرمپ : سب سے زیادہ متنازع بننے کی کوشش

Updated: June 03, 2025, 1:29 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کےبارے میں لوگوں کی رائے جیسی ہے ویسی اس لئے ہے کہ اُنہوں نے اچھی رائے قائم کرنے کی گنجائش ہی نہیں رکھی ہے۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

 امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کےبارے میں  لوگوں  کی رائے جیسی ہے ویسی اس لئے ہے کہ اُنہوں  نے اچھی رائے قائم کرنے کی گنجائش ہی نہیں  رکھی ہے۔ آج بھی وہ، روایتوں  سے انحراف کرتے ہیں ، بین الاقوامی رابطے کو خاطر میں  نہیں  لاتے ہیں  اور کچھ بھی کرگزرنے کیلئے کمربستہ دکھائی دیتے ہیں  تو اُن میں  اتنا دم خم اس لئے پیدا ہوا کہ امریکی رائے دہندگان نے اُنہیں  ۲۰۲۴ء میں  غیر معمولی فتح سے ہمکنار کردیا۔ اس فتح کا اُنہو ں نے یہ معنی اخذ کیا کہ رائے دہندگان وہی چاہتے ہیں  جو وہ کرنا چاہتے ہیں  یا جس کے اشارے اُنہوں  نے اپنے اولین دورِ اقتدار میں  دیئے تھے۔ ۲۰؍ جنوری سے اب تک پانچ ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر گیا، وہ ایسے اقدامات اور احکامات کو راہ دے رہے ہیں  جن سے راحت پانے والے کم اور پریشانی یا فکروتردد میں  مبتلا ہونے والے زیادہ ہیں ۔
  جہاں  تک ہندوستان کا تعلق ہے، ایسا لگتا ہے کہ وہ ہم سے خار کھائے بیٹھے ہیں  جبکہ ہندوستان نے اُن کا کچھ نہیں  بگاڑا مگر وہ ہمارا کچھ نہ کچھ بگاڑنے کے درپے ہیں  اور یہ بھول رہے ہیں  کہ ہندوستان عظیم و قدیم تہذیب تو ہے ہی، ایک سو چالیس کروڑ لوگوں  کا ملک بھی ہے۔ اس ملک میں  ایسی ایسی صلاحیتیں  پیدا ہوئی ہیں  کہ جن کی خدمات کا ایک زمانہ معترف رہا۔ ایسے ملک کو متنبہ کرنا، ڈرانا دھمکانا اور اُس کے خلاف فیصلے کرنا کیا معنی رکھتا ہے؟
  اُن کا تازہ ’’حکم‘‘ یہ ہے کہ ہندوستان، روس سے خام تیل درآمد کرنا بند کرے ورنہ اس پر ۵۰۰؍ فیصد ٹیرف لگایا جائیگا۔ اتنا مبالغہ آمیز ٹیرف تو اب تک کسی امریکی صدر نے سوچا بھی نہیں  تھا۔کیا اُن کی سربراہی میں  واشنگٹن چاہتا ہے کہ نئی دہلی بھی ویسی ہی جوابی وارننگ دے جیسی بیجنگ نے دی تھی؟ 
 دوسرے دور کی صدارت سنبھالنے کے فوراً بعد اُنہوں  نے عالمی سطح پر تارکین وطن کا معاملہ اُٹھایا تھا۔ امریکی تاریخ نویسوں  اور تاریخ دانوں  کا کہنا ہے کہ اب سے پہلے کسی بھی صدر نے تارکین وطن کو امریکہ سے بے دخل کرنے کیلئے اتنا جارحانہ قدم کبھی نہیں  اُٹھایا جتنا ٹرمپ نے اُٹھایا ہے۔ سابق صدر روزویلٹ نے ضرور تارکین وطن کے قانون ۱۷۹۸ء پر سختی سے عمل درآمد شروع کیا تھا مگر اُن کا ہدف جاپانی شہری تھے۔ اُن کے دور میں  بیشتر جاپانیوں  سمیت ایک لاکھ بیس ہزار تارکین وطن کو امریکہ بدر کیا گیا تھا مگر اس انتہائی قدم کو بعد کے صدور نے ناپسند کیا لہٰذا تاریخ داں  بتاتے ہیں  کہ بعد کی دہائیوں  میں  حکومت ِ امریکہ نے روزویلٹ کے مذکورہ اقدام پر معذرت طلب کی تھی۔ 
 کیا ٹرمپ کو اس کا علم نہیں ؟ نہ ہو یہ ممکن نہیں  ہے اس لئے، یہ سوال لازمی ہے کہ جس اقدام پر سابقہ حکومتوں  نے معافی مانگی، وہی کام اتنے جوش و خروش کے ساتھ ٹرمپ نے کیوں  کیا؟ اِسی دور میں  ٹرمپ صاحب نے کہا تھا کہ وہ خلیج میکسیکو کا نام بدل کر خلیج امریکہ کردینگے۔ یہ بھی ایسا مطمح نظر تھا جس کی امریکی تاریخ میں  نظیر نہیں  ملتی۔ ماضی میں  امریکہ نے خلیج فارس کو خلیج عرب کا نام ضرور دینا چاہا مگر ایران نے اس کی مخالفت کی اور یہ معاملہ وہیں  رُک گیا۔ ٹرمپ سے پہلے کسی بھی صدر نے نام بدلنے پر اتنی توانائی صرف نہیں  کی۔ تو کیا ٹرمپ خود کو امریکی تاریخ کا سب سے متنازع صدر بنتا دیکھنا چاہتے ہیں ؟ لگتا تو یہی ہے! 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK