کہتے ہیں نام کا اثر شخصیت پر بھی پڑتا ہے۔ یہ بات وِراٹ کوہلی پر صادق آئی۔ وِراٹ سنسکرت کا لفظ ہے جو ہندی اور مراٹھی دونوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔
EPAPER
Updated: May 13, 2025, 4:42 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai
کہتے ہیں نام کا اثر شخصیت پر بھی پڑتا ہے۔ یہ بات وِراٹ کوہلی پر صادق آئی۔ وِراٹ سنسکرت کا لفظ ہے جو ہندی اور مراٹھی دونوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔
کہتے ہیں نام کا اثر شخصیت پر بھی پڑتا ہے۔ یہ بات وِراٹ کوہلی پر صادق آئی۔ وِراٹ سنسکرت کا لفظ ہے جو ہندی اور مراٹھی دونوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کا معنی ہے عظیم، اعظم، مہتم بالشان، شاندار، دیو قامت، عظیم الجثہ، بہادر، پُرجوش وغیرہ۔ ہندوستانی کرکٹ میں وِراٹ اسم بامسمیٰ ثابت ہوئے۔ گزشتہ روز اُنہوں نے ٹیسٹ کرکٹ سے علاحدگی کا اعلان کیا تو یہ قبل از وقت معلوم ہوا کیونکہ وہ ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنوں کا جو ریکارڈ سچن تینڈولکر، راہل دراوڑ اور سنیل گاوسکر کے نام ہے، اُسے نہیں توڑ پائے اور عمر ابھی اُن کے ساتھ ہے اس لئے اُمید کی جارہی تھی کہ وہ فارم کی خرابی کے موجودہ مسئلہ سے نمٹنے کے بعد جلد ہی دوبارہ اپنی جولانیاں دکھائیں گے مگر اس سے قبل ہی اُنہوں نے روایتی کرکٹ سے، جو ٹیسٹ کرکٹ کہلاتا ہے، سبکدوشی کا اعلان کردیا۔
اِس سے اُن کے مداحوں میں مایوسی کی لہر دوڑ گئی ہوگی مگر ایسا نہیں ہوسکتا کہ اُنہوں نے اِتنا بڑا فیصلہ کچھ سوچےسمجھے بغیر یا دلبرداشتہ ہوکر یا جذبات کی رَو میں بہہ کر کیا ہوگا۔ دیگر کھیلوں کی طرح کرکٹ کے کھلاڑی بھی مضبوط اعصاب کےمالک ہوتے ہیں۔ ِوِراٹ نے یقیناً کافی غوروخوض کیا ہوگا تب کہیں جاکر اس فیصلے تک پہنچے ہوں گے۔ چاہے جو ہو، ٹیسٹ کرکٹ کو اپنا خون پسینہ دے کر اس کے وقار اور اعتبار میں اضـافہ کرنے اور ہندوستانی کرکٹ کو نئی بلندیوں سے آشنا کرانے کے بعد اگر اُنہوں نے یہ فیصلہ کیا ہے تو اُن کے فیصلے کا احترام کیا جانا چاہئے۔ وہ ہندوستانی ٹیسٹ کرکٹ کے کامیاب کپتان اور کامیاب کھلاڑی کے طور پر ہمیشہ یاد رکھے جائینگے۔ اُنہوں نے اپنے ٹیسٹ کریئر کے ۱۲۳؍میچوں اور ۲۱۰؍اننگز میں ۹۲۳۰؍ رن بناکر سب سے زیادہ رن بنانے والے اولین پانچ کھلاڑیوںمیں جگہ بنائی جس کیلئے اُن کی ستائش آئندہ بھی کی جاتی رہے گی۔
وِراٹ کوہلی نے ۲۰۱۱ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیل کر ٹیسٹ کی دُنیا میں قدم رکھا تھا۔ ابھی اِس خوشگوار واقعہ کو تین ہی سال گزرے تھے کہ اُنہیں کپتانی کا منصب عطا کیا گیا جس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ اُن پر کتنا بھروسہ کیا گیا۔ اس کے صلے میں اُنہوں نے ٹیسٹ کرکٹ کو نئی بلندیاں عطا کیں اور ۶۸؍میچوں میں ٹیم کی قیادت کرتے ہوئے ۴۰؍ میچوں میں فتح حاصل کرکے اپنا نام کامیاب کپتانوں میں لکھوا لیا۔ اپنی الوداعی تحریر میں اُنہوں نے جذباتی انداز ہی میں سہی، جو کچھ لکھا ہے اُس سے اُن کی محنت اور کمٹمنٹ کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔ اُنہوں نے کہا (مفہوم) کہ ’’ٹیسٹ کرکٹ نے میری تشکیل کی، مجھے آزمایا اور سبق سکھایا، مَیں نےاسے اپنا سب کچھ دیا جس کے جواب میں اس نے مجھے بے پناہ نوازا۔‘‘ اس تحریر کے بین السطور وِراٹ نے بجا طور پر اپنے اُن مداحوں اور ذرائع ابلاغ کا بھی شکریہ ادا کیا ہے جنہوں نے وِراٹ کو وِراٹ بنایا۔ کوئی بھی کھلاڑی مقبولیت کی بلندیوں پر تب ہی پہنچتا ہے جب وہ اپنے مداح پیدا کرتا ہے اور اپنی محنت سے اخبارات اور ٹی وی چینلوں کی سرخیوں میں جگہ پاتا ہے۔ وِراٹ نے بڑے پیمانے پر مداح پیدا کئے اور بڑی محنت اور لگن سے اپنے کھیل اور اپنی کارکردگی کو وہ آب و تاب عطا کی کہ جس کے سبب مداحوں کا اعتماد نہ صرف برقرار رہا بلکہ اس میں اضافہ ہوتا رہا۔ فی الحال وہ وَن ڈے میں رہیں گے اور کھیلیں گے اور دل جیتنے کا سلسلہ جاری رکھیں گے مگر ٹیسٹ کی دُنیا کو اُن کی کمی محسوس ہوتی رہے گی۔