Inquilab Logo Happiest Places to Work

’رو۔کو‘ کے جانے کے بعد ٹیم انڈیا میں ’ گمبھیر‘ دور کا آغاز!

Updated: May 16, 2025, 11:42 AM IST | Agency | New Delhi

روہت شرما اور وراٹ کوہلی کے ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد ٹیم کے کپتان کا اثر کم ہونے کا خدشہ،ہیڈ کوچ گوتم گمبھیر ٹیم پر مکمل غلبہ کے خواہاں۔

Team head coach Gautam Gambhir can be seen with Rohit Sharma (right) and Virat Kohli (left). Photo: INN
روہت شرما(دائیں) اور وراٹ کوہلی(بائیں) کے ساتھ ٹیم کے ہیڈ کوچ گوتم گمبھیر کو دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر: آئی این این

ہندوستانی کرکٹ میں ایک نئے دور کا آغاز ہونے جا رہا ہے جہاں گوتم گمبھیربطور ہیڈ کوچ روایتی طاقت کے مرکز یعنی کپتان سے کہیں زیادہ بااختیار دکھائی دے رہے ہیں ۔ ایسا پہلی بار ہو رہا ہے کہ کوچ کو پالیسی سازی اور ٹیم کی تشکیل میں مکمل بالادستی حاصل ہو رہی ہے۔ ماضی میں کرکٹ میں کئی بڑے ناموں کو کوچنگ کی کرسی سنبھالنے کے باوجود کھلاڑیوں کے اثر و رسوخ کے سامنے جھکنا پڑا۔ بشن سنگھ بیدی، گریگ چیپل اور انل کمبلے جیسے عظیم کھلاڑی بھی اس حقیقت کو تسلیم نہ کر سکے کہ ٹیم میں اصل طاقت کپتان کے پاس ہوتی ہے نہ کہ کوچ کے پاس لیکن ان کے مقابلےمیں جان رائٹ، گیری کرسٹن اور روی شاستری جیسے کوچز نے ہمیشہ اپنے رول کو ثانوی سمجھا اور اسی وجہ سے کامیاب بھی رہے۔ 
 اب جبکہ وراٹ کوہلی، روہت شرما اور روی چندرن اشون جیسےسینئر کھلاڑی ٹیسٹ کرکٹ سے کنارہ کش ہوچکے ہیں گوتم گمبھیر کو اپنی حکمت عملی کا استعمال آزادی سے کرنے کا موقع مل گیا ہے۔ گمبھیر کےقریبی ذرائع کے مطابق ان کا پہلا مقصد ٹیم سے ’اسٹار کلچر‘ کا خاتمہ ہے۔ ایک اعلیٰ بی سی سی آئی عہدیدار نے بتایا کہ گوتم گمبھیر کا دور اب باضابطہ شروع ہو چکا ہے۔ وہ واضح طور پر چاہتے ہیں کہ اگلے ورلڈ ٹیسٹ چمپئن شپ سائیکل میں ہندوستانی ٹیم نئے چہروں پر مشتمل ہو۔ 
  ذرائع کے مطابق گمبھیر اور چیف سلیکٹر اجیت آگرکر کی سوچ میں مکمل ہم آہنگی ہے خاص طور پر سینئرس کھلاڑیوں کو مرحلہ وار ٹیم سے باہر کا راستہ دکھانے کے معاملے میں ۔ گمبھیر کو یہ اختیار بی سی سی آئی کی مکمل پشت پناہی کے سبب ہی ملا ہے۔ مگر تاریخ گواہ ہے کہ طاقت ایک دو دھاری تلوار ہوتی ہے۔ ایک طرف انہیں ٹیم میں اپنی سوچ اپنے ویژن کو نافذ کرنے کا موقع ملا ہے تو دوسری طرف اب تمام نتائج کی ذمہ داری بھی انہی کے کندھوں پر ہوگی۔ 
 دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ روہت شرما اور وراٹ کوہلی کو ریڈ بال کرکٹ(ٹیسٹ کرکٹ) سے باہر کرنے میں گوتم گمبھیر نے اہم رول ادا کیا ہے۔ روہت نے جہاں ۷؍مئی کو ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا وہیں کوہلی نے ۱۲؍مئی کو ٹیسٹ کرکٹ سے سبکدوش ہونے کا اعلان کر دیا۔ دونوں کھلاڑیوں نے انگلینڈ کے اہم دورے سے قبل ریٹائر ہونے کا فیصلہ کیا ہے جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ہیڈ کوچ گوتم گمبھیر اور آجیت آگر نوجوان کھلاڑیوں کے ساتھ آگے بڑھنے کا فیصلہ کر چکے ہیں ۔ 
 روایتی طور پر ہندوستانی ٹیم میں کپتان ہی سب سے طاقتور ہوتا ہے۔ کپل دیو، سنیل گاوسکر، محمد اظہر الدین، سچن تینڈولکر، سورَو گنگولی، مہندر سنگھ دھونی، وراٹ کوہلی اور روہت شرما سبھی نے ٹیم پر مکمل کنٹرول رکھالیکن گمبھیر کے ساتھ حالات بالکل مختلف ہیں۔ اب کوچ کی رائے کو حتمی حیثیت حاصل ہو چکی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ راہل دراوڑ۔ روہت شرما کی جوڑی مختصر مگر اہم ثابت ہوئی، مگر روہت۔ گمبھیر کے درمیان باہمی اعتماد کی کمی ہمیشہ ظاہر ہوتی رہی۔ ایسے میں ٹیم انڈیا کے نوجوان بلے باز شُبھمن گل کو ٹیسٹ ٹیم کی قیادت سونپنے کا فیصلہ دراصل گمبھیر کی طاقت کو مزید مستحکم کرے گا۔ گل اگرچہ سپراسٹار بننے کی راہ پر ہیں مگر وہ ابھی اس مقام پر نہیں پہنچے کہ کوچ کے فیصلوں کو چیلنج کر سکیں۔ 
 ذرائع کا ماننا ہے کہ صرف جسپریت بمراہ ہی وہ کھلاڑی تھے جو ٹیم کے اسٹار بھی تھے اور گمبھیر کے فیصلوں پر سوال اٹھاسکتے تھے لیکن ان کی فٹ نس نے انہیں لیڈرشپ کے مضبوط امیدوار کی فہرست سے خارج کر دیا ۔ اگرچہ گمبھیر کو ٹی ۲۰؍ٹیم میں مکمل کنٹرول حاصل ہے۔ اب ٹیسٹ ٹیم میں بھی وہ اپنی شرائط پر فیصلے کریں گے مگر ون ڈے کرکٹ وہ واحد فارمیٹ ہے جہاں اب بھی روہت شرما اور وراٹ کوہلی کی موجودگی انہیں محتاط رویہ اپنانے پر مجبور کرے گی کیوں کہ روہت اور کوہلی دونوں ہی کھلاڑی ۲۰۲۷ء کے ورلڈ کپ میں کھیلنے کے خواہاں ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK