• Tue, 02 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

اب کون سا انکشاف ہونے والا ہے؟

Updated: September 02, 2025, 1:44 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

ووٹر ادھیکار یاترا جو سہسرام سے پٹنہ تک کم و بیش پندرہ دن جاری رہی، گزشتہ روز پٹنہ میں اختتام کو پہنچی جہاں عوام کا جم غفیر راہل گاندھی، تیجسوی یادو اور ’’انڈیا‘‘ اتحاد کے دیگر لیڈروں کے خیرمقدم، پزیرائی اور حمایت کیلئے موجود تھا۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

 ووٹر ادھیکار یاترا جو سہسرام سے پٹنہ تک کم و بیش پندرہ دن جاری رہی، گزشتہ روز پٹنہ میں  اختتام کو پہنچی جہاں  عوام کا جم غفیر راہل گاندھی، تیجسوی یادو اور ’’انڈیا‘‘ اتحاد کے دیگر لیڈروں  کے خیرمقدم، پزیرائی اور حمایت کیلئے موجود تھا۔ اس طرح،  یہ یاترا ایک ضلع سے دوسرے ضلع تک رائے دہندگان کو ’’ووٹ چوری‘‘ کے خلاف متنبہ کرتی ہوئی جتنی کامیابی کے ساتھ گزری، پٹنہ کے گاندھی میدان کا جلسہ ٔ عام بھی اُتنی ہی کامیابی کے ساتھ تکمیل کو پہنچا۔ مہا گٹھ بندھن کو آئندہ اسمبلی انتخاب میں  اس یاترا کا کتنا فائدہ ملے گا یہ کہنا مشکل ہے مگر اچھی خاصی فضا بندی تو ہوچکی ہے۔ جمہوریت میں  جیتنا بہت اہم ہے مگر جمہوریت کے استحکام کی جدوجہد بھی کم اہم نہیں  ہے۔مبینہ ووٹ چوری جمہوریت پر شب خون مارنے کے مترادف ہے اس لئے رائے دہندگان کا باخبر رہنا، بیدار رہنا اور اپنے ووٹ کی حفاظت کرنا ضروری ہے اور اسی پیغام کے ساتھ یہ یاترا بہار کے ۳۸؍ میں  سے ۲۵؍ اضلاع میں  پہنچی اور کوئی ضلع ایسا نہیں  تھا جہاں  اس کو شایان شان حمایت نہیں  ملی۔
 پٹنہ کے گاندھی میدان میں  منعقدہ جلسہ ٔ عام میں  ہونے والی تقاریر اہم تھیں  مگر راہل گاندھی کا یہ کہنا کہ اُنہوں  نے ۷؍ اگست کی پریس کانفرنس میں  جو انکشاف کیا تھا، اگر وہ ایٹم بم تھا تو عنقریب وہ ہائیڈروجن بم پھوڑیں  گے یہ تجسس پیدا کرتا ہے کہ ہائیڈروجن بم سے اُن کی کیا مراد ہے۔ یقیناً یہ بھی ’’ووٹ چوری‘‘ سے متعلق ہی ہوگا مگر اس کا ہائیڈروجن بم قرار دیا جانا یہ اشارہ دیتا ہے کہ جس دِن یہ پھوڑا جائیگا، بہت کچھ لرز جائیگا۔ کیا یہ کرناٹک کے مزید اسمبلی حلقوں  سے متعلق انکشافات پر مبنی ہوگا؟ کیا یہ مہاراشٹر کے اسمبلی حلقوں  کے بارے میں  ہوگا؟ ہریانہ کی بابت ہوگا؟ کچھ کہا نہیں  جاسکتا مگر راہل کا یہ کہنا کہ ایٹم بم سے زیادہ تباہ کن ہائیڈروجن بم ہوتا ہے، یہ غمازی کرتا ہے کہ ممکن ہے وہ بنارس (وارانسی) پارلیمانی حلقہ کے بارے میں  انکشاف کریں  جہاں  سے وزیر اعظم نریندر مودی نے ۶؍ لاکھ ۱۲؍ ہزار ووٹ لے کر اپنے مدمقابل کانگریس کے اُمیدوار اجے رائے کو پچھاڑ دیا تھا جنہیں  ۴؍ لاکھ ۵۹؍ ہزار ووٹ ملے تھے۔ ہائیڈروجن بم بنارس ہی سے متعلق ہوسکتا ہے کیونکہ ووٹنگ کے دن ایسی خبریں  موصول ہورہی تھیں  کہ ایک سے زائد مرتبہ وزیر اعظم مودی پر اجے رائے نے سبقت حاصل کرلی تھی۔ 
 ۲۰۱۴ء اور ۲۰۱۹ء کی طرح ۲۰۲۴ء میں  بھی نریندر مودی طاقتور اُمیدوار کی حیثیت سے مقابلہ میں  شریک تھے مگر اس بار یعنی ۲۰۲۴ء کے الیکشن میں  اُن کے ووٹوں  کا فرق سابقہ دو انتخابات کے مقابلے میں  کم (صرف ۱۵۲۳۵۵؍ ووٹ) رہا اور مدمقابل اجے رائے کا ساڑھے چار لاکھ سے زائد ووٹ حاصل کرنا بہت کچھ سمجھا رہا تھا۔کیا اس الیکشن میں  ہونے والی کسی دھاندلی کے خلاف راہل گاندھی کوئی انکشاف کرنے والے ہیں ؟ ہمارے لئے یہ کہنا مشکل ہے مگر لگتا یہی ہے کہ اس بار اُن کی جانب سے جو ’’انکشافی دھماکہ‘‘ ہوگا وہ بہت ممکن ہے کہ اسی پارلیمانی حلقے سے متعلق ہو۔ اگر ہمارا اندازہ صحیح نکلا اور ایسا ہی ہوا تو یہ ’’ووٹ چوری‘‘ کے معاملے میں  راہل کی بہت بڑی جرأت قرار پائیگی مگر سوال یہ ہے کہ کیا الیکشن کمیشن اس پر ذمہ دارانہ ردعمل ظاہر کریگا؟ راہل کے سابقہ انکشافات پر تو اس نے کچھ نہیں  کہا اور افیڈوٹ مانگتا رہا یا مضحکہ خیز جوابات دیتا رہا۔کیا یہ آئینی ادارہ اپنے منصب کی فکر کریگا؟ اپنی ذمہ داری کو محسوس کریگا؟ تحفظ ِ جمہوریت کو یقینی بنائیگا؟ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK