نئی دہلی نے اسلام آباد کو اچھی طرح سمجھا دیا ہے کہ اگر اس کی سرزمین سے دہشت گردی جاری رہی تو اس کا کیا انجام ہوسکتا ہے۔
EPAPER
Updated: May 14, 2025, 1:10 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai
نئی دہلی نے اسلام آباد کو اچھی طرح سمجھا دیا ہے کہ اگر اس کی سرزمین سے دہشت گردی جاری رہی تو اس کا کیا انجام ہوسکتا ہے۔
نئی دہلی نے اسلام آباد کو اچھی طرح سمجھا دیا ہے کہ اگر اس کی سرزمین سے دہشت گردی جاری رہی تو اس کا کیا انجام ہوسکتا ہے۔ پیر کی رات ۸؍ بجے وزیر اعظم نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے اسلام آباد کو وارننگ بھی دے دی ہے کہ وہ یہ نہ سمجھے کہ آپریشن سیندور ختم ہوچکا ہے۔ اسے فی الحال روکا گیا ہے اور اگر اس سے بات بن گئی تو ٹھیک ہے ورنہ آپریشن سیندور دوبارہ شروع کیا جاسکتا ہے۔
مگر یہ نوبت نہیں آنی چاہئے۔ پاکستان خود متحرک ہو اور اُن تمام عناصر کو سبق سکھائے جنہوں نے دہشت گردی کی سازش رچنے اور اسے بروئے کار لانے کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنالیا ہے۔ اگر پاکستان کے ارباب اقتدار نے ایک بار پھر چشم پوشی کی تو پھر جتنی کارروائیاں گزشتہ دنوں ہوئی ہیں اُن سے زیادہ ہوسکتی ہیں جو شدت میں بھی زیادہ ہوں گی۔ ہندو ستان نے محدود اور محتاط کارروائی کے ذریعہ یہ مثال قائم کی ہے کہ کس بات کا کتنا اور کیسا ردعمل ہونا چاہئے۔
جنگ جیسی صورت حال کا چند روز جاری رہ کر ختم ہوجانا دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ عالمی سیاسی حالات جنگ کی اجازت نہیں دیتے۔ ایک طرف یوکرین اور روس کے درمیان جاری جنگ رُکی نہیں ہے۔ دوسری طرف غزہ اور اسرائیل میں اب بھی اُتنی ہی ٹھنی ہوئی ہے جتنی کہ سال بھر پہلے تھی۔ خود ہندوستان اور پاکستان بھی جنگ کے اضافی اخراجات کے متحمل نہیں ہیں۔ نئی دہلی کچھ کم اور اسلام آباد کچھ زیادہ مالی و معاشی مشکلات کا سامنا کررہے ہیں۔ ایسے میں جنگ غیر معمولی مالی بوجھ اور معاشی بحران کا سبب بن سکتی ہے۔
کہنے کی ضرورت نہیں کہ جنگ کہیں بھی نہیں ہونی چاہئے، کبھی بھی نہیں ہونی چاہئے۔ دُنیا اس اُصول پر کاربند رہے تو بہت سے ایسے کام جو مالی مشکلات کے سبب اوندھے پڑے رہتے ہیں پورے کئے جاسکتے ہیں۔ عام انسان نہیں سمجھ پاتا کہ جنگ، جو سوائے تباہی کے اور کچھ نہیں لاتی، ایک بار برپا ہوجاتی ہے تو پھر کتنا غضب ڈھاتی ہے۔ اس میں جو ہارتا ہے وہ تو ہارتا ہی ہے، جو جیت جاتا ہے وہ بھی ہارتا ہے۔ دفاعی اخراجات کے ایک ماہر شیواجی سرکار نے ’’ناگالینڈ پوسٹ‘‘ میں شائع شدہ اپنے مضمون میں لکھا ہے کہ اگر ہندوستان کو پاکستان کے خلاف مکمل جنگ لڑنی پڑتی تو اس جنگ کا یومیہ خرچ ۱۸؍بلین ڈالر ہوتا۔ ۱۸؍بلین ڈالر کا معنی ہے ۱۵؍ کھرب، ۳۶؍ ارب، ۴۳؍ کروڑ، ۲۳؍ لاکھ روپے۔ یہ ۱۳؍عددی رقم اِتنی بڑی ہے کہ اس کا تصو ر بھی ممکن نہیں ہے۔
اُمور خارجہ کا تجزیہ کرنے والے ادارہ ’’فارین افیئرس فورم‘‘، جس کا صدر دفتر یو اے ای میں ہے، کا کہنا ہے کہ اگر مختصر مدتی روایتی جنگ ہوتی تب بھی ہندوستان کو ۱۴۶۰؍ سے ۵۰۰۰؍ کروڑ روپئے یومیہ خرچ برداشت کرنا پڑتا۔ ہم اتنے بڑے خرچ کی استطاعت رکھتے ہوں تب بھی دانشمندی کا تقاضا ہے کہ سر پر اتنا بڑا پہاڑ اُٹھانےسے جتنا بچ سکتے ہوں، بچیں۔ یوکرین کے پیش نظر وزیر اعظم مودی نے کہا تھا کہ ’’یہ دور جنگوں کا نہیں ہے‘‘ چنانچہ مسائل کا حل بات چیت کے ذریعہ نکالنے پر توجہ ہو۔ رہا دہشت گردی کے مراکز کا معاملہ تو ہندوستان نے نپے تلے انداز میں کارروائی کرکے واضح پیغام تو دے ہی دیا ہے، اب عالمی سفارتی اثرورسوخ کے ذریعہ اسلام آباد کو دہشت گردی کے خلاف خود ایکشن لینے پر مجبور کیا جائے۔