Inquilab Logo Happiest Places to Work

ضعیف العمری پنشن میں اضافہ!

Updated: June 26, 2025, 3:32 PM IST | Dr. Mushtaq Ahmed | Mumbai

بہار میں سرکاری اعداد وشمار کے مطابق ایک کروڑ گیارہ لاکھ ضعیف العمر کمزور طبقے کے افراد ہیں جن کو سماجی تحفظ کے تحت ضعیف العمری پنشن دی جاتی ہے۔ اب تک اس پنشن کی رقم چار سو روپے تھی جسے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے جولائی سے گیارہ سو روپے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

Picture: INN
تصویر: آئی این این

بہار میں اسمبلی انتخابات کو محض پانچ ماہ رہ گئے ہیں اس لئے برسراقتدار حکومت کی طرف سے ان دنوں مسلسل فلاحی اسکیموں کے اعلانات جاری کئے جا رہے ہیں اور دیگر ترقیاتی اسکیموں کی سنگ بنیاد اور افتتاحیہ اجلاس بھی منعقد ہو رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نتیش کمار گزشتہ ایک ماہ سے اس طرح کی عوامی اسکیموں کو منظوری دے رہے ہیں ۔ اگرچہ حزب اختلاف کی طرف سے سیاسی ردِ عمل بھی ہو رہا ہے کہ یہ سب صرف اور صرف اسمبلی انتخابات میں ووٹ حاصل کرنے کے لئے کئے جا رہے ہیں۔ ظاہر ہے کہ ایک جمہوری ملک میں کوئی بھی سیاسی جماعت اپنے سیاسی مفاد کو مدِ نظر رکھ کر ہی کوئی لائحہ عمل طے کرتی ہے او ر عوام کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کرتی ہے۔ لیکن نتیش کمار کا حالیہ فیصلہ ضعیف العمری پنشن کی رقم میں اضافہ سیاسی مفاد کے ساتھ ساتھ سماجی سروکار اور انسانی ہمدردی کا بھی ثبوت ہے۔ واضح رہے کہ بہار میں سرکاری اعداد وشمار کے مطابق ایک کروڑ گیارہ لاکھ ضعیف العمر کمزور طبقے کے افراد ہیں جن کو سماجی تحفظ کے تحت ضعیف العمری پنشن دی جاتی ہے۔ اب تک اس پنشن کی رقم چار سو روپے تھی جسے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے جولائی سے گیارہ سو روپے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تقریباً ایک دہائی کے بعد اس رقم میں اضافہ کیا گیاہے اس کا خیر مقدم کیا جانا چاہئے۔ 

یہ بھی پڑھئے:ایران، امریکہ اور اسرائیل: کون جیتا،کون ہارا؟

واضح رہے کہ ضعیف العمری پنشن کی رقم کا بوجھ صرف ریاستی حکومت پر نہیں ہوتا بلکہ اس میں مرکزی حکومت کی بھی حصہ داری ہوتی ہے۔ اس لئے اب جب ضعیف العمری پنشن کی ادائیگی کے لئےکل۱۴۶۸۲ء۱۳کروڑ کی ضرورت ہوگی تو اس میں بھی مرکزی حکومت سے امدادی فنڈ کی ضرورت پڑے گی۔ محکمہ سماجی فلاح وبہبود، بہار نے اس اضافے کی رقم کے لئے جلد ہی مرکزی حکومت سے مطالبہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیوں کہ محکمہ کے مطابق اب تک چار سو روپے دئیے جا رہے تھے اب گیارہ سو روپے دئیے جائیں گے تو فنڈ میں اضافے کی ضرورت ہے۔ ریاست بہار میں محکمہ سماجی فلاح وبہبود کے ذریعہ تقریباً نصف درجن ایسی اسکیمیں چلائی جا رہی ہیں جن سے ریاست کے ضعیف العمر افراد کو بطور پنشن رقم دی جاتی ہے ان میں اندرا گاندھی قومی پنشن اسکیم میں کل ۳۵ء۵۹؍لاکھ، اندرا گاندھی قومی بیوہ پنشن اسکیم میں ۶۳۲۵۹۶ اندرا گاندھی قومی معذور پنشن اسکیم میں ایک لاکھ دس ہزار، لکچھمی بائی سماجی پنشن اسکیم میں ۸۶۴۹۲۲؍ اور بہار معذور پنشن کے مد میں ۹۶۵۲۶۹ اوروزیر اعلیٰ ضعیف العمری پنشن اسکیم میں ۵۹۸۹۶۵؍ لاکھ روپے کے اخراجات ہوتے ہیں ۔ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے دورِ حکومت میں اس طرح کی سماجی اور فلاحی اسکیموں کو فروغ دیا جاتا رہاہے اور اب جب کہ اس اسکیم میں خاطر خواہ رقم کا اضافہ کیا گیاہے تو ان تمام پنشن یافتگان کی مشکلیں قدرے آسان ہوں گی۔ ضعیف العمری پنشن میں اضافے کے ساتھ ساتھ وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے ریاست میں کام کرنے والی جیویکا دیدیوں کے لئے بھی بڑی راحت کے اقدام اٹھائے ہیں ۔ واضح رہےکہ ریاست میں ایک کروڑ ۳۵؍ لاکھ خواتین جیویکا دیدی کے طورپر کام کرتی ہیں ان کے لئے ایک نئے بینک کا آغاز کیا گیاہے اور جس کا نام جیویکا بینک رکھا گیا ہے۔ خواتین کو خود مختار بنانے کے لئے حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اب جیویکا دیدی کو بیس ہزار روپے تک کا لون محض تین دنوں کے اندر دئیے جائیں گے۔ اس اسکیم کے تحت بیس ہزار سے پانچ لاکھ تک قرض دیئے جا سکتے ہیں اور جیویکا دیدی اس سے گھریلو صنعت کھڑا کر سکتی ہیں ۔ اس اسکیم کے تحت جیویکا بینک جیویکا دیدی کے بینک اکائونٹ میں براہ راست روپے بھیجے گا اور قرض کی وصولی کے لئے بھی گائوں میں ہی آن لائن سسٹم کے تحت قسط جمع کئے جائیں گے۔ ریاست بہار میں جیویکا دیدی گروپ بنایا گیاہے جو دیہی علاقے میں چھوٹے چھوٹے صنعت کو فروغ دے رہی ہیں۔ 
 مختصر یہ کہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کا حالیہ دونوں اعلان مفاد عامہ کے لئے راحت بخش ہے کہ ایک طرف انہوں نے ایک دہائی کے بعد ضعیف العمری پنشن میں چار سو کی رقم سے گیارہ سو روپے کردی ہے جس سے ایک بڑ ی راحت ان لوگوں کو ہوگی جو اس پنشن اسکیم میں شامل ہیں۔ اسی طرح دیہی علاقے میں رہنے والی کمزور وغریب طبقے کی خواتین کو ایک مخصوص جیویکا بینک کے ذریعہ محض تین دنوں میں بیس ہزار سے پانچ لاکھ تک کا قرض دیا جانا بھی ایک انقلابی قدم ہے کیوں کہ ہمارے قومی بینکوں میں قرض لینے کی راہیں اتنی دشوار ہیں کہ غریب طبقے کو قرض ملنا بہت مشکل ہے۔ ایسی صورت میں جیویکا بینک کی سہولت فراہم کرنا دیہی علاقے کی خواتین کو خود مختار بنانے کی ایک اچھی پہل ہے اس لئے ان دونوں سرکاری اعلانات کو صرف اور صرف سیاسی مفاد بلکہ سماجی فلاح اور بہبود کے نظریے سے دیکھا جانا چاہئے۔ اس لئے حزب اختلاف اور دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی اس طرح کے پسماندہ وکمزور طبقے کے لئے راحت بخش اسکیموں کے اعلانات کو صرف سیاسی چشمے سے نہیں دیکھنا چاہئے۔ کیوں کہ محروم طبقے کے لئے بر سر اقتدار پارٹی کے ذریعہ کام کیا جانا ان کے آئینی فرائض میں شامل ہے۔ ہمارے آئین میں تمام شہریوں کو باعزت زندگی جینے کے لئے سرکار کی طرف سے فلاحی کاموں کو فروغ دینے کی وکالت کی گئی ہے اور ایک ویلفیئر اسٹیٹ کا تصور دیا گیا ہے۔ اس لئے حکومت کسی بھی سیاسی جماعت کی ہو اسے اس طرح کے عوامی اسکیموں کو فروغ دینے کے لئے مجبور بھی کیا جانا چاہئے اور جب وہ اس کام کو پورا کرے تو اس کا خیر مقدم بھی کیا جانا چاہئے۔ حالیہ دنوں میں ریاستی حکومت نے کئی ایسی فلاحی اورترقیاتی اسکیموں کا اعلان کیا ہے جس سے ریاست بہار کے عوام میں بر سر اقتدار حکومت کے تئیں مثبت ماحول قائم ہوا ہے۔ حال ہی میں ریاست بہار کی راجدھانی پٹنہ میں ڈبل ڈیکر روڈ کا افتتاح اور دیگر اوور بریجوں کی تکمیل اور افتتاح سے بھی راجدھانی میں ٹریفک کا ایک بڑا مسئلہ حل ہوا ہے اور لوگوں کو بڑی راحت ملی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ جب تک ریاست بہار میں اسمبلی انتخاب کی تاریخ کا اعلان نہیں ہوتا ہے اس وقت تک اور کتنی عوامی اسکیموں کا اعلان کیا جاتاہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK