Inquilab Logo Happiest Places to Work

موسمی بیماریوں سے متاثرہ افراد کی دواخانوں پر بھیڑ

Updated: July 02, 2025, 10:08 AM IST | Mumbai

ملیریا، ٹائیفائڈ، سردی، بخار، قے اور دست کی شکایتوں میں اضافہ۔ ڈاکٹروں نے پانی ابال کر پینے ، باہرکا کھانا نہ کھانے اور گھر سے باہر ماسک لگاکر جانے کا مشورہ دیا۔

People suffering from various diseases are seen sitting in the clinic. Photo: INN
مختلف بیماریوں سے متاثر افراد کلینک میں بیٹھے نظر آرہے ہیں۔ تصویر: آئی این این

موسمی تبدیلی کے ساتھ شہر ومضافات میں بارش کے پانی کی وجہ سے پھیلنےوالی بیماریوں میں اضافہ ہورہا ہے۔ نجی دواخانوں پر ملیریا،ٹائیفائیڈ ،سردی ،کھانسی ، زکام،قے اور دست کے مریضوںکی بھیڑ دکھائی دے رہی ہے۔ان بیماریوں سے بچے، نوجوان اور عمررسیدہ افراد متاثرہو رہے ہیں۔کسی علاقہ میں مریضوںکی تعداد دُگنی اور کہیں ان میں ۵۰؍فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔  ان امراض کی علامت ظاہر ہونے پرفوراً فیملی ڈاکٹر سے رابطہ کرنےکامشورہ دیاگیاہے۔
 ملاڈکے ایک اسکول کی معلمہ نے بتایاکہ ’’ بارش کی وجہ سے ہونےوالی بیماریوںمیں اضافہ ہونے سے طلبہ کی حاضری متاثر ہوئی ہے۔ متعدد بچے دست اور قے کی شکایت میں مبتلاہیں جس کی وجہ سے والدین بچوںکو اسکول نہیں بھیج رہےہیں ۔ ایک ہی گھر کے ۳؍بھائی بہن ان شکایتوں میں مبتلاہونے کی وجہ سے ۴؍دن سے اسکول نہیں آرہےہیں۔ دیگر اسکولوں سے بھی ایسی ہی شکایتیں موصول ہو رہی ہیں۔‘‘
مدنپورہ ،حسینی باغ کے ڈاکٹر یونس سمراکےمطابق ’’بارش شروع ہوتے ہی پانی سے ہونےوالی بیماریاں تیزی سے پھیلنے لگی ہیں۔ ملیریا، ٹائیفائیڈ، سردی ،کھانسی ، زکام ، قے اور دست کے مریضوںکی تعدادمیں  اچانک اضافہ ہوگیا ہے ۔ میرے کلینک میں علاج کیلئے آنےوالے مریضوںکی تعداد دُگنی ہوگئی ہے۔ بالخصوص ملیریا کےمریضوں میںتیزی سے اضافہ ہوا ہے۔‘‘  ایک سوال کےجوا ب میں انہوں نے بتایا کہ ’’بارش میں مچھروں کی بہتات   سے موسمی بیماریوں کے مریضوں کی تعداد بڑھ جاتی ہے ،چنانچہ عوام سےاپیل ہےکہ وہ مچھروں سے محفوظ رہنےکیلئے احتیاطی تدابیر پرعمل کریں ، کھلی جگہوںپر بیٹھنے سے گریز کریں اور اگر بیٹھنا ضروری ہے تو اپنے جسم پر اڈوموس کریم لگائیں۔ ہمارے علاقہ میں بامبے شاپ نامی ایک فیکٹری جو برسوں سے بند پڑی ہے ،یہ فیکٹری مچھروں کا اڈا ہے۔ بی ایم سی سے درخواست ہےکہ وہ اس فیکٹر ی میں جراثیم کش دوائوں کا چھڑکائو کرتاکہ مقامی لوگوںکو ملیریا سے محفوظ رکھا جاسکے۔‘‘
بائیکلہ کے ڈاکٹر شاہد شیخ کےبقول ’’ گزشتہ ایک ہفتہ سے ملیریا، ٹائیفائیڈ ،ڈائریا اوروائرل فیور کے مریضو ںمیں کافی اضافہ ہواہے ۔ میرے کلینک پر علاج کیلئے آنےوالے مریضوں کی تعداد میں ۵۰؍فیصد اضافہ ہواہے۔ سب سے زیادہ وائرل فیور کے مریض آرہےہیں جبکہ ملیریا کےگزشتہ ایک ہفتہ میں ۴؍مریض آئےہیں۔ ابھی ڈینگو اور لیپٹو کے مریض سامنے نہیں آئےہیں۔ ‘‘
ایسے میں کس طرح کی احتیاطی تدابیر اپنائی جائے ؟ اس سوال کے جواب میںانہوںنے کہاکہ ’’سب سے پہلے پینے کا پانی اُبال کرپئیں ، باہر کاکھانا بالکل نہ کھائیں، گھر کاتازہ کھانا کھائیں ، باسی کھانے سے گریز کریں۔ بارش کے پانی میں بھیگنے سے بچیں اورگھر سے باہر جانےپر ماسک کااستعمال کریں۔ ‘‘   
گوونڈی کے ڈاکٹر زاہد خان نے بتایاکہ ’’مانسون سے ہونے والی بیماریاں روزبروز بڑھ رہی ہیں۔ملیریااور ٹائیفائیڈ کے ساتھ وائرل فیور، دست، قے اور پیٹ میں درد وغیرہ کے مریضوںکی تعداد میں ۱۵، ۲۰؍فیصد اضافہ ہوا ہے۔‘‘
سیوڑی کے ڈاکٹر قیصر جمال نے بھی مذکورہ ڈاکٹروں کی طرح موسمی تبدیلی کےساتھ ہونےوالی بیماریوں کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایاکہ وائرل فیور، دست اور قے وغیرہ کی شکایتیں بڑھی ہے۔ ایسے مریضوں کاعلاج جاری ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK