Inquilab Logo Happiest Places to Work

بہار میں عظیم اتحاد کے مشترکہ اجلاس کا پیغام!

Updated: May 15, 2025, 4:12 PM IST | Dr. Mushtaq Ahmed | Mumbai

راشٹریہ جنتا دل کی قیادت میں عظیم اتحاد اسمبلی انتخاب میںاپنی بہترین کارکردگی کیلئے زمین تیار کر رہا ہے اور راشٹریہ جنتا دل کے لیڈر تیجسوی یادو کی قیادت میں عظیم اتحاد پوری مضبوطی کے ساتھ قومی جمہوری اتحاد کا مقابلہ کرنے کو تیار ہے۔

Picture: INN
تصویر: آئی این این

بہار قانون ساز اسمبلی کی مدت کار سالِ رواں کے ماہ نومبر تک ہے اور اس سے قبل اسمبلی انتخاب کا ہونا طے ہے لیکن اب تک کوئی حتمی تاریخ کا اعلان نہیں ہوا ہے مگر تمام سیاسی جماعتوں نے اپنی زمینی طاقت کا مظاہرہ کرنا شروع کردیا ہے۔ حکمراں قومی جمہوری اتحاد جس کی قیادت جنتا دل متحدہ کے سپریموبہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کر رہے ہیں۔ انہوں نے حالیہ دس پندرہ دنوں میں تنظیمی ڈھانچوں کا نہ صرف جائزہ لیا ہے بلکہ اپنے تمام کارکنوں کو یہ پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ جنتا دل متحدہ کی قیادت میں ہی اسمبلی انتخاب ہونا ہے اس لئے پارٹی کے تمام لیڈران انتخابی منصوبوں کو فوقیت دیں اور عوام سے رابطہ استوار کریں۔ واضح ہو کہ چند مہینے پہلے تک یہ افواہ تھی کہ نتیش کمار صحت کے اعتبار سے قدرے مجبور نظر آرہے ہیں اس لئے ممکن ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی آئندہ اسمبلی انتخاب میں اپنی پارٹی کے ہی کسی لیڈر کو بڑے چہرے کے طورپر پیش کرے لیکن اب یہ بات صاف ہو چکی ہے کہ قومی جمہوری اتحاد نہ صرف نتیش کمار کی قیادت میں آئندہ انتخاب لڑے گی بلکہ وزیر اعلیٰ کا چہرہ بھی انہیں ہی بنائے گی۔ بالخصوص اب جب کہ قومی سطح پر ذات پر مبنی مردم شماری کا اعلان ہو چکا ہے تو نتیش کمار کی سیاسی اہمیت میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے کہ بہار میں انہوں نے ذات پرمبنی مردم شماری کی رپورٹ جاری کر مرکز کو بھی مجبور کیا ہے۔ ہم سب اس حقیقت سے بخوبی واقف ہیں کہ بہارکی سیاست میں ذات کو غیر معمولی اہمیت حاصل ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں ذات کی بنیاد پر ہی اپنے امیدوار طے کرتی ہیں۔
 بہر کیف! ایک طرف قومی جمہوری اتحاد ظاہری طور پر متحد نظر آرہا ہے کہ اب چراغ پاسوان ا ور جیتن رام مانجھی کے ساتھ ساتھ اوپندر کشواہا نے بھی سیٹوں کی تقسیم کو لے کر بیان بازی بند کر دی ہے اور ایسا سمجھا جا رہاہے کہ اندرونِ خانہ سیٹوں کی تقسیم ہو چکی ہے اور بھارتیہ جنتا پارٹی نے تمام اتحادیوں کو سیٹوں کے متعلق کسی طرح کی بیان بازی سے پرہیز کرنے کی ہدایت دی ہے۔ شاید اس لئے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے اپنی پارٹی کے کابینی وزراء کے ساتھ ساتھ بھارتیہ جنتا پارٹی کے کوٹے سے کابینی وزراء کے ساتھ بھی میٹنگ کی ہے اور آئندہ اسمبلی انتخاب کے مدنظر محکموں کی کارکردگی پر نظر رکھنے کی ہدایت دی ہے۔دوسری طرف عظیم اتحاد نے بھی حال ہی میں ایک مشترکہ اجلاس کے ذریعہ ریاست کے عوام کو یہ پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ سیٹوں کی تقسیم کو لے کر ان کے درمیان کسی طرح کی رسّہ کشی نہیں ہے اور وہ سب مل کر قومی جمہوری اتحاد کو شکست دینے کے لائحہ عمل کو آخری شکل دینے میں لگے ہوئے ہیں۔
  واضح ہو کہ گزشتہ دنوں راشٹریہ جنتا دل ، کانگریس ، بایاں محاذ کی سبھی پارٹیاں یعنی سی پی آئی (ایم)، سی پی آئی ، بھاکپا مالے کے ساتھ مکیش سہنی کی پارٹی وکاس شیل انسان پارٹی کا مشترکہ اجلاس ہوا جس میں تمام اتحادیوں نے یہ اعلان کیا کہ فی الوقت عظیم اتحاد وزیراعلیٰ کے چہرے کا اعلان نہیں کرے گا لیکن ان سبھوں نے یہ اشارہ ضروردیا کہ بہار میں راشٹریہ جنتا دل کی قیادت میں اسمبلی انتخاب میں عظیم اتحاد اپنی بہترین کارکردگی کے لئے زمین تیار کر رہا ہے اور راشٹریہ جنتا دل کے لیڈر تیجسوی یادو کی قیادت میں عظیم اتحاد پوری مضبوطی کے ساتھ قومی جمہوری اتحاد کا مقابلہ کرنے کو تیار ہے۔ 
 اس میں کوئی شک نہیں کہ اس مشترکہ اجلاس کے بعد عوام الناس میں جو طرح طرح کی افواہیں تھیں کہ سیٹوں کی تقسیم کو لے کر عظیم اتحاد میں رسّہ کشی ہے وہ ایک طرح سے کافور ہوگئی ہے۔  دوسری غلط فہمی یہ عام تھی کہ مکیش سہنی عظیم اتحاد کو چھوڑ کر کبھی بھی قومی جمہوری اتحاد میں جا سکتے ہیں، اس اجلاس کے بعد یہ بات صاف ہوگئی ہے کہ سہنی عظیم اتحاد کے ساتھ ہی رہیں گے اور راشٹریہ جنتا دل و کانگریس نے تمام اتحادیوں کی دعویداری کوبڑی سنجیدگی سے غور وفکر کرنے کے بعد قبول کرنے کا اشارہ دیا ہے اس لئے عظیم اتحاد کے مشترکہ اجلاس میں سبھی اتحادی مطمئن نظر آئے۔
 عظیم اتحاد نے ایک کامیاب کوشش یہ بھی کی ہے کہ اس نے  ضلعی سطح پر مشترکہ اجلاس کا آغاز کیا ہے اور آئندہ ایک دو ماہ میں وہ بلاک سطح پر بھی مشترکہ عوامی اجلاس کریں گے۔ ظاہر ہے کہ اگر عظیم اتحاد کا مشترکہ اجلاس ضلعی ہیڈ کوارٹر اور بلاک سطح پر ہوتا ہے تو اس کا مثبت پیغام اتحادی جماعتوں کے کارکنوںتک پہنچے گا اور اس کا خاطر خواہ فائدہ بھی مل سکتاہے۔ لیکن عظیم اتحاد کے سامنے سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ وہ دلت اور پسماندہ طبقے کے ووٹ فیصد میں اضافہ کیسے کریں گے۔ کیوں کہ گزشتہ اسمبلی انتخاب کے نتائج سے یہ حقیقت عیاں ہوچکی ہے کہ عظیم اتحاد محض دوفیصد ووٹوں کی کمی کی وجہ سے اقتدار سے محروم ہوگیا تھا۔ اس لئے اس بار راشٹریہ جنتا دل کے لیڈر تیجسوی یادو اور کانگریس کے ساتھ ساتھ بایاں محاذ کی پارٹیاںبھی دلت اور انتہائی پسماندہ طبقے کے ووٹوں کی تعداد بڑھانے کے لئے جی توڑ کوشش کر رہی ہیں۔ عظیم اتحاد مکیش سہنی کی شمولیت کو اپنے اتحاد کے لئے نیک شگون مانتا ہے کہ ان کی وجہ سے سہنی برادری کا ووٹ  اسے  ملے گا جوگزشتہ اسمبلی انتخاب میں نہیں ملا تھا۔ اگرچہ ایک تلخ سچائی یہ بھی ہے کہ بھارتیہ جنتاپارٹی میں سہنی برادری کے کئی قد آور لیڈر ہیں اور بہار کی نتیش کابینہ میںوزیرہیں اور مرکز میں بھی بہار اسمبلی انتخاب کے مدنظر مودی کابینہ میں بھی سہنی برادری کے ممبران پارلیمنٹ کو جگہ دی گئی ہے اس لئے اس برادری کا ووٹ کسی بھی اتحاد کو جا سکتا ہے۔ جہاں تک مسلم اقلیتی طبقے کے ووٹوں کا سوال ہے تو کئی نئی سیاسی جماعتیں وجود میں آئی ہیں اور وہ سب مسلم اکثریت والے حلقے میں قدرے زیادہ فعال ہیں۔ اگر مسلم اقلیتی طبقے کے ووٹوں میں اس بار بھی روایتی طورپر انتشار ہوا تو اس کا بالواسطہ نقصان عظیم اتحاد کو ہو سکتا ہے۔اب جب کہ وقف ترمیمی قانون کے بعد بہار کی سیاسی فضا قدرے تبدیل ہوئی ہے تو ممکن ہے کہ مسلم اکثریتی اسمبلی حلقے میں بھی نئی سیاسی صف بندی مستحکم ہو اور اس سے سیاسی تصویر بدلنے کے امکانات بھی روشن ہوں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ بہار اسمبلی انتخاب کے اعلان اور دونوں اتحاد یعنی قومی جمہوری اتحاد او ر عظیم اتحاد کے درمیان سیٹوں کی تقسیم کے بعد کس طرح کا سیاسی منظر نامہ سامنے آتا ہے کہ اسی کے مطابق نتائج بھی سامنے آئیں گے اور بہار کی سیاسی تصویر بھی مکمل ہو سکے گی۔

bihar Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK