Inquilab Logo Happiest Places to Work

ہمارا بار بار بدلتا موقف اور غیر مستحکم خارجہ پالیسی

Updated: August 24, 2025, 1:35 PM IST | Aakar Patel | Mumbai

ہندوستان نے پاکستان کے ساتھ دو طرفہ مقابلوں کی میزبانی کرنے یا پاکستان جاکر کھیلنے سے تو منع کردیا مگر جہاں کئی ملکوں کی ٹیمیں ہونگی وہاں آپس میں کھیلنے کی ہامی بھری ہے۔ یہی خبر اس مضمون کا محرک ہے۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

کسی بھی مسئلہ کا حل تین طریقوں  سے نکالا جاسکتا ہے: (۱) فریقین میں  بات چیت (۲) عدالت سے رجوع جس میں  تیسرا فریق مقدمہ دائر کرے (۳) طاقت کا استعمال جس میں  ایک فریق دوسرے کو مجبور کرے کہ اسے جو کرنا ہے کرلے۔ مسئلہ کو حل کرنے کے ان تینوں  ہی طریقوں  میں  فریقین افراد، گروہ، مقدمہ کی دو طرفی فریقین، کمپنیاں  اور کارپوریشن بھی ہوسکتے ہیں  اور ممالک بھی۔ جو بھی ہوں  مسئلہ کو حل کرنے کا جو بھی طریقہ تلاش کیا جائیگا وہ ان میں  سے کسی ایک عنوان کے ذیل میں  جگہ پائے گا۔
 چوتھا طریقہ ہے بھی تو وہ بچوں  کا ہے۔ وہ ایک دوسرے سے ’’کٹی‘‘ کرلیتے ہیں ۔ کٹی میں  ہوتا یہ ہے کہ ایک بچہ دوسرے کو یہ باور کراتا ہے کہ وہ اس کی طرف نہ تو دیکھ رہا ہے نہ اس سے بات کررہا ہے۔ ایسا کرنے سے مسئلہ حل نہیں  ہوتا، مگر کٹی کرنے والا بچہ مطمئن ہوتا ہے۔ ۲۱؍ اگست کو ایک اخبار کی سرخی کچھ اس طرح تھی: پاکستان سے دو طرفی انداز میں  کچھ نہیں  ہوگا لیکن ہندوستانی کرکٹ ٹیم ایشیاء کپ میں  کھیل سکتی ہے: وزارت کھیل‘‘۔ 
  اس پس منظر میں  یہ سوال بے محل نہ ہوگا کہ ذیل میں  سے کون سا جملہ مودی حکومت کی پاکستان پالیسی کی ترجمانی کرتا ہے: (۱) ہندوستان، پاکستان سے بات چیت کریگا (۲) ہندوستان، پاکستان سے بات چیت نہیں  کریگا (۳) ہندوستان، پاکستان سے تب تک بات نہیں  کریگا جب تک وہ سرحد (ایل او سی) پر فائرنگ جاری رکھے گا (۴) ہندوستان، پاکستان سے تب ہی بات کریگا جب وہ اپنی سرزمین سے دہشت گردی کو روکے گا (۵) ہندوستان، پاکستان سے بات نہیں  کریگا اگر وہ کشمیریوں  کے بارے میں  کہنا سننا جاری رکھے گا (۶) ہندوستان، پاکستان سے بات کرے گا مگر صرف دہشت گردی کے موضوع پر (۷) ہندوستان، پاکستان سے کشمیر کے موضوع پر بات چیت کریگا (۸) ہندوستان، پاکستان سے بات کریگا مگر صرف مقبوضہ کشمیر پر، کشمیر پر نہیں  (۹) ہندوستان، پاکستان سے بات کریگا لیکن صرف دہشت گردی کے موضوع پر، کشمیر پر نہیں  (۱۰) ہندوستان، پاکستان سے بات کریگا کیونکہ اس نے ویسے بھی دہشت گردی کے موضوع پر کافی لیکچر پلایا ہے (۱۱) ہندوستان، یوم آزادی پر پاکستان کے ساتھ مٹھائی کا تبادلہ کریگا (۱۲) ہندوستان، یوم آزادی پر پاکستان کے ساتھ مٹھائی کا تبادلہ نہیں  کریگا (۱۳) ہندوستان، یوم جمہوریہ پر پاکستان کے ساتھ مٹھائی کا تبادلہ کریگا (۱۴) ہندوستان، یوم جمہوریہ پر پاکستان کے ساتھ مٹھائی کا تبادلہ نہیں  کریگا (۱۵) ہندوستان، پاکستان کے ساتھ دیوالی پر مٹھائی کا تبادلہ کریگا (۱۶) ہندوستان دیوالی پر مٹھائی کا تبادلہ نہیں  کریگا (۱۷) ہندوستان، پاکستان کے ساتھ عید پر مٹھائی کا تبادلہ کریگا (۱۸) ہندوستان، پاکستان کے ساتھ عید پر مٹھائی کا تبادلہ نہیں  کریگا (۱۹) ہندوستان ، پاکستان سے کرکٹ کی سفارت جاری رکھے گا (۲۰) ہندوستان ، پاکستان سے کرکٹ کی سفارت نہیں  کریگا (۲۱) ہندوستان ، پاکستان سے بات چیت نہیں  کریگا مگر ہر گولی کا جواب بم سے دے گا (۲۲) ہندوستان، پاکستان سے بات کریگا کیونکہ جنگ متبادل نہیں  ہے (۲۳) ہندوستان، ایک ہفتے میں  پاکستان کو شکست دے سکتا ہے (۲۴) سرحد پر فائرنگ ہوئی تو ہندوستان اس دباؤ میں  نہیں  آئے گا (۲۵) ہندوستان، سرحد (ایل او سی) پر جنگ بندی کرسکتا ہے کیونکہ خلاف ورزی بڑھ گئی ہے (۲۶) ہندوستان، پاکستان سے تجارت جاری رکھے گا (۲۷) ہندوستان، پاکستان سے تجارت جاری نہیں  رکھے گا۔ 

یہ بھی پڑھئے : ’’وہ کون سا عقدہ ہے جو وَا ہو نہیں سکتا‘‘

 صحیح جواب یہ ہے کہ مودی حکومت نے ہر بار اپنی پالیسی کے ذریعہ مذکورہ جملوں  ہی میں  سے جواب دیا ہے۔ یہ مَیں  اپنی جانب سے نہیں  کہہ رہا ہوں ۔ ثبوت کے طور پر اخبارات کی ان سرخیوں  کی طرف آپ کی توجہ مبذول کرتا ہوں :
 (۱) نریندر مودی نے لاہور میں  نواز شریف سے بات چیت کی جو پہلے سے طے نہیں  تھی: ۲۵؍ دسمبر ۲۰۱۵۔ (۲) وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ مذاکرات کیلئے پاکستان کو کوئی پیغام نہیں  دیا گیا: ۱۵؍ اکتوبر ۲۰۲۰ء۔ (۳) ہندوستان کے ساتھ خارجہ سکریٹری سطح کی گفتگو کو بے معنی بنانے کیلئے سشما سوراج نے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا: ۲۶؍ ستمبر ۲۰۱۶ء۔ (۴) ہندوستان، پاکستان سے بات کرسکتا ہے مگر دہشت گردستان سے نہیں : ایس جے شنکر: ۲۵؍ ستمبر ۲۰۱۹ء۔ (۵) پاکستان حریت سے ملا تو اس سے گفتگو نہیں  ہوگی: سشما: ۲۲؍ اگست ۲۰۱۵ء۔ (۶) ہندوستان، پاکستان سے صرف سرحد پار کی دہشت گردی پر بات کریگا، کشمیر پر نہیں : ۱۸؍ اگست ۲۰۱۶ء۔ (۷) دو طرفی لائحہ عمل (بائی لیٹرل فریم ورک) میں  ہم پاکستان سے جموں  کشمیر پر گفتگو کیلئے تیار ہیں : ۲۸؍ اگست ۲۰۱۴ء۔ (۸) پاکستان کے ساتھ آئندہ جو بھی گفتگو ہوگی وہ مقبوضہ کشمیر کیلئے ہوگی، کشمیر کیلئے نہیں : راجناتھ سنگھ: ۲۲؍ ستمبر ۲۰۱۹ء۔ (۹) ہندوستان کا پاکستان کو انتباہ: دہشت گردی پر گفتگو کیلئے تیار، کشمیر پر نہیں : ۱۷؍ اگست ۲۰۱۶ء (۱۰) دہشت گردی پر سخت گفتگو کے بعد، ہندپاک مذاکرات کی بحالی ممکن: ۲۸؍ مئی ۲۰۱۴ء۔ (۱۱) یوم آزادی پر ہندپاک کی فوجوں  نے سرحد پر مٹھائی تقسیم کی: ۱۵؍ اگست ۱۸ء۔ (۱۲) ۷۳؍ ویں  یوم آزادی پر واگھہ سرحد پر مٹھائی کی تقسیم نہیں : ۱۵؍ اگست ۱۹ء۔ (۱۳) یوم جمہوریہ پر ہند پاک فوجوں  نے مٹھائی تقسیم کی: ۲۶؍ جنوری ۱۷ء (۱۴) بی ایس ایف اور پاکستانی رینجرس یوم جمہوریہ پر مٹھائی تقسیم نہیں  کرینگے: ۲۵؍ جنوری ۲۰۲۰ء (۱۵) دیوالی پر ہندپاک فوجوں  نے واگھہ بارڈر پر مٹھائی تقسیم کی: ۷؍ نومبر ۱۸ء۔ (۱۶) دیوالی پر اٹاری بارڈر پر مٹھائی کی تقسیم نہیں : ۳۰؍ اکتوبر ۱۶ء (۱۷) ہند وپاک کی فوجوں  نے عید الفطر پر مٹھائی تقسیم کی: ۵؍ جون ۱۹ء۔ (۱۸) بی ایس ایف اور پاکستانی رینجرس میں  عید کی مٹھائی کی تقسیم نہیں : ۲۵؍ مارچ ۲۰ء۔ (۱۹) مودی کی کرکٹ سفارت کاری سے پاکستان سے سیاسی رابطہ بحال ہوگا: ۱۳؍ فروری ۱۵ء۔ (۲۰) امیت شاہ نے ہندپاک دو رُخی کرکٹ سیریز کو خارج کیا، بی جے پی نے حمایت کی: ۱۸؍ جون ۱۷ء۔ (۲۱) پاکستان کی گولی کا جواب بم سے دینگے: امیت شاہ: ۲۹؍ مارچ ۱۹ء۔ (۲۲) پاکستان کے ساتھ جنگ متبادل نہیں ، گفتگو جاری رہے گی: سوراج: ۱۶؍ دسمبر ۱۵ء۔ (۲۳) ہندوستان اب پاکستان کو ۷؍ تا ۱۰؍ دن میں  شکست دے سکتا ہے: مودی: ۲۹؍ جنوری ۲۰ء۔ یہ سرخیاں  مودی حکومت کے دورِاقتدار کے ابتدائی پانچ سال کی ہیں ۔ 
 آپ نے دیکھا کہ خارجہ پالیسی میں  کس طرح مودی سرکار کا موقف کبھی کچھ تو کبھی کچھ رہا جبکہ لغت میں  لفظ ’’پالیسی‘‘ کا معنی ایسا طریق کار ہے جو موجودہ وقت میں  بھی اور آئندہ بھی مستقل رہنمائی اور فیصلوں  کا محرک بنے۔ اس معنی کو سامنے رکھئے اور ہندوستان کی خارجہ پالیسی کو سمجھنے کی کوشش کیجئے تو سر چکرا نے لگے گا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK