Inquilab Logo Happiest Places to Work

وزیر اعظم نریندر مودی کا مسلسل دورۂ بہار؟

Updated: May 29, 2025, 1:50 PM IST | Dr. Mushtaq Ahmed | Mumbai

قومی جمہوری اتحاد اور بالخصوص بھارتیہ جنتا پارٹی کے لئے بہار اسمبلی انتخاب کس قدر اہمیت کا حامل ہے اس کا اندازہ اس بات سے ہی لگایا جا سکتا ہے کہ ایک ماہ کی مدت میں وزیر اعظم نریندر مودی کا دوسرا دورۂ بہار ہو رہاہے۔

Picture: INN
تصویر: آئی این این

ہندوستان کی سیاست میں دلچسپی رکھنے والوں اور بالخصوص سیاسی مبصرین اس حقیقت سے آگاہ ہیں کہ سالِ رواں کے نومبر ماہ میں بہار قانون ساز اسمبلی کی مدت کار ختم ہورہی ہے لہٰذا اس سے پہلے اسمبلی انتخاب ہونا طے ہے۔ اس لئے تمام سیاسی جماعتوں کی سیاسی سرگرمیاں تیز ہوگئی ہیں اور ہر ایک سیاسی جماعت اپنے تنظیمی ڈھانچوں کو مستحکم کرنے کے ساتھ ساتھ انتخاب میں فتح یابی کے نسخے تلاش کر رہی ہے۔ چوں کہ بہار میں نتیش کمار کی قیادت والا قومی جمہوری اتحاد گزشتہ دو دہائیوں سے بر سرِ اقتدار ہے اس لئے حزب اختلاف کے ساتھ ساتھ دیگر علاقائی سیاسی جماعتیں مبینہ طورپریہ دعویٰ کر رہی ہیں کہ ریاست میں بر سر اقتدار حکومت کے خلاف ہوا چل رہی ہے لیکن قومی جمہوری اتحاد کا دعویٰ ہے کہ نتیش کمار نے اپنے دورِ حکومت میں بہار میں چہار طرفہ ترقیاتی کام کئے ہیں اور اس کی بنیاد پر ریاست میں نتیش کمار کے حق میں فضا سازگار ہے۔ 
 بہر کیف! اب جب کہ ریاست میں اسمبلی انتخاب کی تاریخ کا کسی بھی دن اعلان ہو سکتاہے تو اس کے مدِ نظر قومی جمہوری اتحاد ہو یا عظیم اتحاد دونوں کمر بستہ ہیں اور اپنے اپنے حق میں فضا سازگار ہونے کادعویٰ بھی کر رہے ہیں ۔ چونکہ بہار اسمبلی انتخاب کی غیرمعمولی سیاسی اہمیت ہے کہ پارلیمانی انتخاب کے بعد ریاست میں نئی سیاسی صف بندی پروان چڑھی ہے اور بالخصوص قومی جمہوری اتحاد میں شامل بھارتیہ جنتا پارٹی بڑی سنجیدگی سے اپنے تنظیمی ڈھانچوں کو مستحکم کرنے میں لگی ہے۔ قومی جمہوری اتحاد اور بالخصوص بھارتیہ جنتا پارٹی کے لئے بہار اسمبلی انتخاب کس قدر اہمیت کا حامل ہے اس کا اندازہ اس بات سے ہی لگایا جا سکتا ہے کہ ایک ماہ کی مدت میں وزیر اعظم نریندر مودی کا دوسرا دورۂ بہار ہو رہاہے۔ واضح ہو کہ گزشتہ ماہ جب پہلگام میں دہشت گردانہ حملہ ہوا تھا اس کے محض دو دن بعد ہی وزیر اعظم نریندر مودی شمالی بہار کے متھلانچل کے ایک اہم ضلع مدھوبنی آئے تھے اور اس عوامی جلسے میں بھی دہشت گردانہ حملے کے خلاف انہوں نے باغیانہ تیور دکھایا تھا اور انتقامی کاروائی کا اعلان بھی کیا تھا۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہی ان کی تقریر میں انتخابی ایجنڈہ صاف صاف نظر آرہا تھا۔ اب جب کہ پہلگام دہشت گردانہ حملے کے خلاف ہندوستانی فوج نے آپریشن سیندور کے ذریعہ اپنے دشمنوں کو سبق سکھا دیا ہے تو اس پر بھی سیاست بھی تیز ہوگئی ہے۔ اس لئے بہار اسمبلی انتخاب میں بھی اس دہشت گردانہ حملے کی سیاست کی گونج لازمی ہے اور جس کا آغاز ہو بھی چکا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے:یہ جنگ ہماری ہے اور اسے ہمیں خود ہی لڑنا ہے

واضح ہو کہ وزیر اعظم نریندر مودی اسی ماہ کے آخر میں پھر بہار کا دورہ کرنے والے ہیں ۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک اعلامیہ کے مطابق وزیر اعظم آج ( ۲۹؍ مئی کو) ریاست بہار کی راجدھانی پٹنہ آئیں گے اور وہ اپنے پارٹی کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ میٹنگ کرنے کے ساتھ ساتھ روڈ شو بھی کریں گے۔ ظاہر ہے کہ روڈ شو کا واحد مقصد بہار اسمبلی انتخاب کی فضا کو سازگار کرنا ہے اور پارٹی کے کارکنوں کے حوصلوں کو بلند کرنا ہے۔ یہاں یہ ذکر بھی ضروری ہے کہ گزشتہ ہفتہ کانگریس کے لیڈر اور پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کے لیڈر راہل گاندھی بھی بہار آئے تھے اور کانگریس ترجمان کے مطابق وہ آئندہ ماہ پھر بہار کا دورہ کریں گے۔ چونکہ راہل گاندھی کے ذریعہ قومی سیاست کے ساتھ ساتھ ریاست کی سیاست پر بھی تبصرہ کیا گیا تھا اور یہاں کی قومی جمہوری اتحادحکومت کو نشانہ بنایا گیا تھا اس لئے وزیر اعظم نریندر مودی کا دورہ سیاسی پس منظر میں غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔ حالیہ دنوں میں وزیر اعظم نریندر مودی نے بہار کے لئے کئی طرح کی سرکاری اسکیموں کا اعلان کیا ہے اور خصوصی پیکیج بھی دینے کی وکالت کر رہے ہیں ۔ گرچہ نتیش کمار کا مطالبہ بہار کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے کا رہاہے لیکن اب تک وہ پورا نہیں ہو سکا ہے لیکن اب نتیش کمار اور جنتا دل متحدہ کے لیڈران بھی خصوصی ریاست کے مسئلہ پر خاموش ہی نظر آتے ہیں ۔ ظاہر ہے کہ اس وقت مرکز کی نریندرمودی کابینہ میں بھی جنتا دل متحدہ شامل ہے بلکہ جنتا دل متحدہ ممبران پارلیمنٹ کی بدولت ہی مرکز کی حکومت تشکیل پا سکی ہے اس لئے بھارتیہ جنتا پارٹی کی طرف سے ریاست کے عوام کو یہ یقین بھی دلایا جاتا ہے کہ اب ریاست میں ڈبل انجن کی حکومت ہے اس لئے سرکاری اسکیموں کا فائدہ بہار کو ملنے والا ہے۔ لیکن حزب اختلاف کی پارٹیاں اسی بات کو لے کر بر سر اقتدار نتیش کمار کو نشانہ بناتی ہیں کہ جب ریاست میں ڈبل انجن کی حکومت ہے تو اب تک بہارکو خصوصی ریاست کا درجہ کیوں کر نہیں ملا؟ اس میں کوئی شک نہیں کہ حالیہ دنوں میں مرکز کی طرف سے کئی ایسی اسکیموں کا اعلان کیا گیاہے کہ اگر واقعی اس پر عمل در آمد ہو جائے تو اس سے بہار کے عوام کو خاطر خواہ فائدہ مل سکتا ہے۔ لیکن اس تلخ سچائی سے تو ہم سب آگاہ ہیں کہ سرکاری اعلانات کو عملی جامہ پہنانے کا مرحلہ کس قدر دشوار ہے۔ 
 مختصر یہ کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے لئے بہار کا اسمبلی انتخاب کتنا اہم ہے کہ وہ محض ایک ماہ کی مدت میں دوسری بار بہار کا دورہ کر رہے ہیں اور یہ حقیقت بھی اپنی جگہ مسلّم ہے کہ اس بار جب وہ بہار آئیں گے تو دہشت گردانہ حملے کی سیاست کو اپنے طریقے سے پیش کرنے کی کوشش کریں گے کہ اس کا آغاز حال ہی میں ان کے راجستھان دورہ سے ہو چکا ہے۔ ماضی میں بھی ملک میں دہشت گردانہ حملے کے بعد جب کبھی پارلیمانی یا مختلف ریاستی اسمبلیوں کے انتخابات ہوئے ہیں تو اس میں دہشت گردانہ حملے کی سیاست پروان چڑھی ہے اور اس بار بھی بہار اسمبلی انتخاب کی سیاست اس سے الگ نہیں رہ سکے گی۔ شاید اس لئے بہار میں عظیم اتحاد جس میں راشٹریہ جنتا دل، کانگریس اور بایاں محاذ کی جماعتوں کے ساتھ ساتھ کئی علاقائی جماعت شامل ہے وہ اس کی کاٹ میں لگ گئی ہے اور نریندر مودی کے بیانیہ کو بے اثر کرنے کی مہم میں سرگرداں ہیں ۔ حزب اختلاف کی طرف سے عوام کو آگاہ کیا جا رہاہے کہ اسمبلی انتخاب میں عوامی مسائل سے چشم پوشی کے لئے جذباتی سیاست کا سہارا لیا جا رہا ہے اور اشتعال انگیزی کو فروغ دیا جا رہاہے۔ اس لئے عوام کو ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ 
 بہار میں کئی نئی سیاسی جماعتیں فعال ہیں اور ان کی طرف سے بھی عوام کو ہوشیار کیا جا رہاہے کہ وہ اسمبلی انتخاب میں کسی طرح کی اشتعال انگیزی اور جذباتی نعروں کا شکار نہ بنیں ۔ بالخصوص جن سوراج جس کی قیادت پرشانت کشور کر رہے ہیں وہ نئی سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر تیسرا مورچہ کھڑا کرنے کی کوشش میں ہیں ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اسمبلی انتخاب کی تاریخ کا اعلان ہونے تک قومی جمہوری اتحاد اور عظیم اتحاد کے مقابل تیسرا مورچہ تشکیل پاتا ہے یا نہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK