’قاری نامہ‘ کے تحت انقلاب کو بہت ساری رائے موصول ہوئیں۔ ان میں سے وقت پر پہنچنے والی منتخب آرا کو شامل اشاعت کیا جارہا ہے۔
EPAPER
Updated: March 07, 2025, 11:19 AM IST | Mumbai
’قاری نامہ‘ کے تحت انقلاب کو بہت ساری رائے موصول ہوئیں۔ ان میں سے وقت پر پہنچنے والی منتخب آرا کو شامل اشاعت کیا جارہا ہے۔
اللہ نے اپنے کلام کے نزول کیلئے رمضان کا انتخاب فرمایا
اللہ تعالیٰ نے جتنی مخلوقات پیدا کی ہیں، ان میں سب سے افضل واشرف انسان کو بنایا . وہ وقفہ وقفہ سے ایسے مواقع انسان کو دیتا ہے، جس سےوہ اللہ سے زیادہ سے زیادہ قریب ہو سکے، اس کی رحمتوں کو سمیٹ سکے اور نعمتوں کا مستحق ہوسکے، اپنی کوتاہیوں کو معاف کروا سکے اور اپنے نامہ اعمال کو پاک وصاف کروا سکے۔ ماہ رمضان سب سے اعلی حیثیت رکھتا ہے، صرف اس ایک مہینہ میں اللہ تعالی مختلف انداز سے رحمتوں کی برسات کرتا ہے، کبھی سحر کے ثواب کے اعتبار سے، تو کبھی افطار کی فضیلت کے نام پر، کبھی روزوں کے انعام کی شکل میں، تو کبھی تراویح کے اجر کےطور پر، کبھی فرائض کا ثواب ستر گنا بڑھا کر، تو کبھی نوافل کو فرائض کی حیثیت عطا کر کے، کبھی سحر وافطار کے وقت دعا کی قبولیت کا مژدہ سناکر، تو کبھی ہزاروں کی تعداد میں جہنم سے رہائی کا پروانہ تھما کر، اللہ تعالیٰ کے یہاں رمضان کا کتنا بڑا مقام ومرتبہ ہے، اس کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہے کہ اس نے اپنے کلام کے نزول کیلئے اسی ماہ کا انتخاب فرمایا، رمضان کا مہینہ اہل ایمان کیلئے خوشیوں، برکتوں، رحمتوں اور جہنم کی آگ سے آزادی کا پروانہ لے کر آتا ہے۔ روزے کا مقصد انسان کے دل کے اندر ، خدا کا خوف اور خدا کی یاد کا بسانا ہے۔ رمضان میں انسان کو ایسی تربیت حاصل ہوتی ہے کہ اگر وہ تنہائی میں بھی ہو تو گناہ نہ کرے۔ روزے دار صبح سے لے کر شام تک صرف بھوکا پیاسا نہ رہے بلکہ اپنے زبان کو بری باتوں سے، ہاتھوں کو برے کاموں سے اور دماغ کو برے خیالات سے روکے۔ تقویٰ کا معنی ہے نفس کو برائیوں سے روکنا اور اس کا سب سے بڑا ذریعہ روزہ ہے۔ روزہ صرف بھوکے اور پیاسے رہنے کا نام نہیں ہے بلکہ نفس، عقل، جسم کی، اپنے مجاز اور فطرت کی تربیت کا نام ہے۔ اگر انسان کے اندر تقوی کی کیفیت پیدا ہوتی ہے تو یقینا روزے نے انسان کے اندر اثر کیا اور اگر روزے میں بھی انسان جھوٹ بولنا نہیں چھوڑے، برے کام کرتا رہے غیبت اور بد کلامی کرنا نہ چھوڑیں تو اس کا مطلب ہے کہ اس شخص کے اندر روزے نے کوئی اثر نہیں کیا۔ جو شخص کسی وجہ سے روزے کے مہینے میں بھی روزہ نہیں رکھ پاتا ہے تو اس کو چاہیے کہ وہ ماہ رمضان اور روزے دار کا احترام کریں روزہ دار کے سامنے کچھ بھی نہ کھائے پیے روزہ دار کا احترام کرنا بہت ضروری۔
غلام جیلانی، دارالعلوم قمر علی درویش کیمپ پونہ
رمضان کا ہر لمحہ غیر رمضان کےکئی لمحات سے افضل ہے
رمضان المبارک کا مہینہ عبادت کے لحاظ سے بہت خاص ہے۔ اس کی اہمیت اس لئے مزید بڑھ جاتی ہے کہ اس کا نام اللہ نے خود رکھا ہے۔ اسکی اہمیت کا بہت سی احادیث میں ذکر آیا ہے۔ رمضان المبارک کا ہر لمحہ غیر رمضان کے کئی لمحات سے افضل ہے۔ صحیح مسلم، حدیث نمبر ۸۷؍ میں نبی اکرم ؐ فرماتے ہیں کہ جس نے رمضان کے روزے ایمان اور خالص نیت کے ساتھ رکھے اسکے پچھلے گناہ بخش دیئے گئے۔ مگر دیکھا یہ گیا ہے کہ ہم اس مبارک مہینے میں بھی سوشل میڈیا کا غیر رمضان جتنا ہی استعمال کرتے ہیں ۔ نیز نوجوان راتوں کو جاگنے میں مشغول رہتا ہے۔ ہمارے معاشرے میں عام ہے کہ رمضان میں ہر محلے میں ہوٹل کھل جاتے ہیں۔ طرح طرح کے پکوان جو سال بھر آنکھوں سے اوجھل ہوتے ہیں ۔ رمضان میں ہر نکڑ چوراہے پر نظر آتے ہیں۔ کیایہ مہینہ محض کھانے کیلئے آیا ہے ؟ یہ مہینہ محض کھانے یا ، خریداری کیلئے نہیں بلکہ عبادت اور غمگساری کیلئے آیا ہے۔ اس مہینہ میں ہم جس قدر ہو سکے خیر کے کام کریں۔ اللہ ہم سب کو رمضان المبارک کا مہینہ عبادت کے ساتھ اسی طریقہ پر گزارنے کی توفیق دے۔ جس طریقہ پر نبی کریمؐ اور صحابہ کرام ؓ سے ثابت ہے۔
محمد زیان کریمی، عثمانیہ پارک، جلگاؤں
اس ماہ قرآن پر غور وفکر کا اہتمام ہو
مکرمی! ماہ رمضان کی گواہی قران دیتا ہے کہ یہ مبارک ہے۔ جو شے برکتوں والی ہوتی ہے اسکا احترام فطرتی بھی ہوتا ہے اور نفسیاتی بھی۔ اسکے احترام میں کثیر تعداد میں لوگ لغویات کو ترک کر دیتے ہیں اور صلوا ۃ و صوم کی پابندی کا اہتمام کرتے ہیں۔ ماہ رمضان کی برکتوں کے ہونے اور اسکے سمجھنے کا احساس ہی ماہ رمضان کا احترام ہے۔ اس مبارک مہینے کا احترام اسلئے بھی بڑھ جاتا ہے کہ یہ مہینہ قرآن کا مہینہ ہے اس کے نزول کا مہینہ ہے۔ اس مہینے کے اہتمام میں قرآن پر غور و فکر، اسکی تلاوت اسکے سننے اور سنانے کے ذریعے بھی کی جاتی ہے اور یہی مسنون طریقہ بھی ہے۔ اس ماہ مبارک کا اہتمام نوافل کی ادائیگی اور قیام اللیل کی پابندی سے بھی کی جاتی ہے۔ قرآن میں اللہ کریم فرماتا ہے کہ ہم نے تم پر روزے فرض کئے جیسے پچھلی امتوں پر فرض کئے تا کہ تم تقوی اختیار کرو۔ اور تقوی اللہ سے ظاہر میں اور باطن میں، اور جلی میں اور خفی میں ڈرنے کا نام ہے۔ تاکہ بنی آدم متقی ہوجائے اور اللہ ان سے راضی ہو جائے۔ ماہ رمضان میں جو ابھی پچھلے بیس سال سے کھانوں کا اور افطار پارٹیوں کا چلن چلا ہے اس سے دور رہ کر ہی ہم اسکے احترام اور اہتمام تک پہنچ سکتے ہیں۔ اب تو رمضان المبارک کے مہینے میں ایک باقاعدہ فوڈ سیزن شروع ہوگیا ہے، جس میں افطار ہوٹلوں یا دعوتوں میں عشائیہ اور سحری تفریحی مقامات یا ڈھابوں پر اور عبادات کا جدول ندارد۔ اور جو افطار گھروں میں بن رہے ہیں ان میں ایک دوسرے سے مختلف کرنے کی کوشش اور مقابلہ بازی ہو رہی ہے۔ اس میں بیچاری گھر کی خواتین ماہ عبادت میں کولہو کا بیل بن جاتی ہیں، نہ ان کی تلاوت قرآن ہوتی ہے، نہ انکی نفلی عبادات اور نہ ہی قیام اللیل کا تصور۔ اللہ کریم ہم سب کو اس کی برکتیں حاصل کرنے والا بنائے، اور اس کے حصول تک پہنچنے والا بنائے اور اس کے احترام کے ساتھ اس کا اہتمام کرنے والا بنائے۔
عادل آصف (کرلا)
اس ماہ مبارک میں اللہ نے شب قدر کے انعام سے نواز
یقینا اُمت ِ محمدیہ خوش نصیب ہے کہ امسال بھی ماہ رمضان المبارک کی فیوض وبرکات مستفیض ہورہے ہیں یہ وہ مبارک مہینہ ہے جسکا انتظار ہر سال بے صبری کے ساتھ کرتی آ رہی ہے ۔ اس ماہ کی ابتداء ہی سے رحمتوں برکتوں ، بخششوں کا نزول شروع ہوجاتا ہے۔ رمضان دراصل عربی زبان کا لفظ ہے جسکے معنی شدید گرمی کے ہوتے ہیں جب اس ماہ کا نام رکھا گیا تھا سخت گرمی کا موسم تھا۔ مومن بندہ کو چاہئے اس ماہ مبارک میں پابندی کے ساتھ روزہ رکھیں ۔ لغویات سے بچیں ۔ نفس امارہ سے بچتا رہے گالی گلوچ، جھگڑا فساد جیسے معاملات سے حتیٰ الامکان گریز کرے۔ اپنا قیمتی وقت عبادات، صدقہ وخیرات، تلاوت کلام پاک اور نیک کاموں میں انجام دیتا رہے بے شک یہ بندے اللہ تعالیٰ کے نیک اور مقرب بندے ہوتے ہیں۔ اسی مبارک مہینہ میں امت محمدیہ کو اللہ تعالیٰ نے شب قدر جیسی عظیم اور بابرکت رات سے نوازا جو اللہ کی طرف سےبے پناہ انعامات کا ایک پرتو ہے اور امت کیلئے ایک امتیازی شان ہے۔ امت محمدیہ کی خصوصیات میں ایک خصوصیت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کی عمریں کم کردیں لیکن عبادات کا ثواب بڑھا دیا۔ اس بابرکت رات کی اہمیت اور فضیلت سےواقف کروانے کیلئے اللہ تعالیٰ نے سورۃ القدر نازل فرمائی۔ نبی اکرم ؐ نے بنی اسرائیل کے ایک مجاہد کا ذکر کیا جو ایک ہزار مہینوں تک مسلسل جہاد میں مشغو ل رہا کبھی ہتھیار نہیں اتارا یہ سن کر مسلمانوں کو تعجب ہوا اس پر سورہ القدر نازل ہوئی جس میں امت کیلئے صرف ایک رات کی عبادت کو اس مجاہد کی عمر بھر کی عبادت یعنی ایک ہزار مہینے سے بہتر قراردیا۔
زبیراحمد بوٹکے (نالا سوپارہ)
رمضان میں زیادہ سے زیادہ قرآن پڑھیں، سمجھیں اور اس پرعمل کریں
رمضان المبارک اور قرآن کریم کا آپس میں گہرا تعلق ہےکیونکہ رمضان وہ مہینہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک نازل فرمایا۔ یہی وجہ ہے کہ اس مقدس مہینے میں قرآن پاک کی تلاوت، اس پر غور و فکر اور اس پر عمل کرنے پر خاص زور دیا جاتا ہے۔ قرآن کا نزول لیلۃ القدر میں ہوا، جو رمضان کی ایک مبارک رات ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس رات کو ہزار مہینوں سے افضل قرار دیا گیا ہے۔ قرآن اللہ تعالیٰ کی سب سے بڑی نعمت ہے، جو انسان کی ہدایت، کامیابی اور آخرت میں نجات کا ذریعہ ہے۔ رمضان المبارک میں نمازِ تراویح ادا کی جاتی ہے، اس میں نماز کی ادائیگی کے ساتھ ہی قرآن سننے کی بھی سنت ادا کی جاتی ہے۔ یہ ایک مبارک عمل ہے، جس سے روحانی پاکیزگی حاصل ہوتی ہے۔ رمضان صرف قرآن پڑھنے کا نہیں بلکہ اس پر عمل کرنے کا بھی مہینہ ہے۔ ہمیں قرآن کی تعلیمات کو اپنی زندگی میں نافذ کرنا چاہئے تاکہ ہمارے اخلاق، کردار اور اعمال بہتر ہو سکیں۔ ہمیں چاہئے کہ ہم قرآن کی تلاوت کا روزانہ کااپنا معمول بنائیں اورقرآن کو ترجمہ اور تفسیر کے ساتھ پڑھنے کی کوشش کریں تاکہ قرآن کو سمجھ کر اس پر عمل بھی کریں۔
تنزیل الرحمان صدیقی(میرا روڈ، ممبئی)
رمضان کا مہینہ ہمیں خود احتسابی سکھاتا ہے
رمضان کا اہتمام صرف یہ نہیں کہ گھروں میں خوبصورت دستر خوان سجائے جائیں، مہنگے پھل اور مشروبات دسترس میں ہوں اور افطار کے بعد قہقہوں بھری محفلیں ہوں .... بلکہ اس کا اصل حسن تب ہے جب ایک شخص اپنے معمولات میں تحمل لے آئے دوسروں کیلئے آسانیاں پیدا کرے اور اپنی خواہشات کو دوسروں کی ضروریات پر فوقیت نہ دے۔ اگر ہمارے محلے میں کوئی ضرورت مند ہے اور ہمارے دستر خوان پر انواع و اقسام کی نعمتیں سجی ہیں تو بہترین افطار وہی ہوگا جو اس کے گھر تک پہنچ جائے۔ یہ مہینہ ہمیں خود احتسابی سکھاتا ہے۔ اگر ہم سحر سے افطار تک بھوک اور پیاس کے باوجود جھوٹ بولتے رہیں، دوسروں کے حقوق غضب کرتے رہیں اور بدکلامی یا ریاکاری میں مبتلا رہیں، تو پھر یہ روزہ نہیں محض ایک رسمی مشق رہ جائے گی۔ روزے کی اصل روح ضبط، صبر، شکر اور ایثار میں پنہاں ہے۔ ہمیں سوچنا ہوگا کہ کہیں ہم نے رمضان کو ایک تہوار میں تو نہیں بدل دیا جس میں عبادات کم اور رسم و رواج زیادہ ہو گئے ہوں ؟
آصف جلیل احمد(چونابھٹّی، مالیگاؤں )
رمضان کا احترام ایسا ہو کہ اس کا حق ادا ہو
ہم نے بعض روایات میں پڑھا ہے کہ اللہ کے رسولؐ ماہِ رجّب ہی سے رمضان المبارک کے استقبال کی تیاری کے حوالے سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ اجمعین کو انتباہ فرما دیا کرتے تھے اور ماہِ صیام کی برکتوں اور فضیلتوں کا ذکر فرمایا کرتے تھے۔ بحیثیتِ ایک مومن اس مبارک مہینے کا احترام و اہتمام ہم پر واجب ہے۔ اس ماہِ مبارک کے احترام سے مراد یہ کہ ہم جہاں نمازوں کی پابندی کرتے ہیں، وہیں پرروزوں کا بھی اہتمام کریں ۔ بلا عذرِ شرعی روزوں کے اہتمام میں کسی طرح کی تساہلی نہ برتیں۔ روزوں کا مطلب یہ نہیں ہے کہ صبح سے شام تک بھوکا رہ لیا جائے بلکہ روزے کی حالت میں تمام تر احتیاطی تدابیر بھی اختیار کی جائیں ۔ صاحبِ نصاب پر واجب زکوٰۃ پوری دیانت داری اور اخلاص کےساتھ ادا کی جائے۔ واقعی مستحق افراد تک زکوٰۃ کی ترسیل کو یقینی بنایا جائے۔ اللہ عزوجل کو روزوں کے نام پر دن بھربھوکا رکھنا مقصود نہیں ہے بلکہ اس کے ذریعے بھوکوں اور خطِ افلاس سے نیچے زندگی گزارنے والے صاحبِ ایمان افراد کے تئیں احساسِ ذمہ داری و ہمدردی پیدا کرنا ہے۔ اسی پس منظر میں تو علامہّ اقبالؒ نے کہا ہے۔
دردِ دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو
ورنہ طاعت کیلئے کچھ کم نہ تھے کروّبیاں
صابر مصطفےٰ آبادی( ساودہ، جلگاؤں )
یہ صبر، پرہیزگاری اور تقویٰ کا مہینہ ہے
ماہ رمضان اسلامی کیلنڈر کا نواں مہینہ ہے جس میں ایمان والوں پر روزہ فرض کیا گیا ہے۔ یہ صبر، پرہیزگاری اور تقویٰ کا مہینہ بھی ہے جس کا اجر اور صلہ اللہ تعالی دے گا۔ اس مہینے میں رزق کو بڑھا دیا جاتا ہے، جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں ۔ یہ عبادت و ریاضت اور ذکر کا مہینہ ہے۔ افطارو سحری اور تراویح کے علاوہ اس کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں لیلۃ القدر کی اہمیت اور اس کی فضیلت قلم لکھنے سے قاصر ہے۔ روزہ بھوکے رہنے کا نام نہیں بلکہ شب و روز عبادت و ریاضت، توبہ و استغفار اور اپنے گناہوں پر نادم ہونے کا نام ہے۔ ماہ صیام صدقہ و خیرات، غریب و نادار اور مسکینوں کی دلجوئی، ہمدردی اور ایثار کا بھی نام ہے۔ افطار اور سحری کا خوشگوار ماحول اور چہل پہل اور اس کی رونق اور عید کی خریداری کیلئے بہت پہلے سے تیاریاں شروع ہو جاتی ہیں ۔ عید کے دن عید الفطر کی نماز کیلئے عید گاہ جانا، ایک دوسرے سے گلے ملنا، مصافحہ کرنا اور عید الفطر کی مبارکبادیاں پیش کرنا، محبت و خلوص اور بھائی چارہ کا انتہائی حسین اور خوبصورت منظر پیش کرتا ہے۔ ملک کے سیاسی حالات تشویش ناک اورناگفتہ بہ ہیں ۔ ایسےمیں مسلمان قومی یکجہتی کو ترجیح دیں ، مل جل کر اور ایک ہو کر رہیں ، اپنی خوشیوں میں اپنے ہندو بھائیوں کو بھی شریک کریں جو وقت کا اہم تقاضا ہے۔
انصاری محمد صادق(حسنہ عبدالملک مدعوڈگری کالج، کلیان)
رمضان کا مہینہ رحمتوں اور برکتوں والا ہے
رمضان المبارک کا اہتمام ہمیں اس طور پر کرنا چاہئے کہ ہمارا زیادہ سے زیادہ وقت عبادت و ریاضت میں گزرے۔ یہ مہینہ رحمتوں اور برکتوں والا ہے، اسی مہینے میں، قرآن شریف نازل ہوا، اسلئے ہمیں خاص طور پر قرآن شریف کی تلاوت کا اہتمام کرنا چاہئے۔ اس ماہ میں ہمیں چاہئے کہ ہم غریبوں اور مسکینوں کا بھی خیال کریں، خاص طور پر ان لوگوں کا جو محتاط ہونے کے باوجود اپنے عزت نفس کے خاطر کسی کے سامنے اپنا دست دراز نہیں کرتے۔ وہ ہمارے پڑوسی اور ہمارے رشتےدار بھی ہوسکتے ہیں۔ رمضان المبارک کا احترام یہ ہے کہ ہم پورے ماہ کے روزے رکھیں اور اپنی ذات سے دوسروں کو تکلیف پہنچانے سے بچیں، کمزوروں کی مدد کریں، والدین کا ادب و احترام کریں، دوسروں کو روزہ افطار کرائیں اور اپنی وسعت کے مطابق اس کا اہتمام کریں۔ اس کی بڑی فضیلت آئی ہے احادیث میں اس کے ساتھ ہی زکوٰۃ ادا کریں، تراویح کی نماز کا اہتمام کریں، اپنی زبان کی حفاظت کریں، گالی گلوج اور لغو باتوں سے پرہیز کریں۔ رمضان المبارک کا پہلا عشرہ رحمت کا ہے، دوسرا عشرہ مغفرت کا ہے اورتیسرا عشرہ، جہنم کے آگ سے بچنے کا ہے۔ یہ ایک ماہ ہمیں عطا کیا جاتا ہے تاکہ ہم اپنے رب کو راضی کرلیں اور اپنے گناہوں کی تلافی کرلیں۔
ایاز احمد قاسمی (وسئی پھاٹا)
رمضان میں قرآن کااحترام دُگنا ہو
رمضان المبارک کا اہتمام روزه، نماز زکوٰۃ اور خوب صدقہ دےکر کریں اور اسی نظم العین کو اپنے زندگی کا حصہ بنا لیں۔ ہمیں اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ رمضان ہمارے لئے تربیت کا مہینہ ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اس ایک ماہ میں جو کچھ بھی ہم سیکھیں، اس پر سال بھرعمل کریں۔ رمضان المبارک کا احترام کچھ اس طرح کریں جیسا کہ اس کا حق ہے۔ آپؐ نے ایک مرتبہ فرمایا کہ بخیل ہے وہ شخص جو رمضان کا مہینہ پائے اور اپنی مغفرت نہ کرا پائے۔ ہم جانتے ہیں کہ رمضان المبارک میں قرآن بھی نازل ہوا تھا، اسلئے اس کا احترام دُگنا ہو جاتا ہے۔
شیخ نعیم بسم الله (سالار نگر جلگاؤں )
عبادات کیلئے وقت بچانے کی کوشش کریں
رمضان المبارک کا مہینہ اپنے دامن میں برکتیں، نعمتیں اور رحمتیں لے کر آتا ہے۔ چنانچہ اس مبارک مہینے کے استقبال کی تیاری پہلے سے کر لینی چاہئے تاکہ اس سے بھر پور استفادہ کیا جا سکے۔ خواتین و مرد حضرات کو چاہئےکہ وہ تمام خریداریاں رمضان کی آمد سے قبل ہی کر لیں تاکہ اپنے زیادہ اوقات عبادات میں صرف کر سکیں۔ رمضان کے احترام میں یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ لغو باتوں سے اجتناب کیا جائے۔ ریستوراں اور چائےخانوں میں بیٹھ کر شب گزاری کرنے سے نوجوانوں کو پرہیز کرنا چاہئے اور ان اوقات کو بہترین مصرف میں لاتے ہوئے تلاوتِ قرآن الکریم اور نوافل کا اہتمام کرنا چاہئے۔
ڈاکٹر شیبا افتخار انصاری(ہبہ ڈینٹل کلینک، بھیونڈی)
رمضان ہمارے لئے معزز مہمان ہے
رمضان المبارک کا مہینہ رب کائنات کا مہینہ ہے۔ اس طرح یہ ہمارےلئے ایک معزز مہمان کی حیثیت رکھتا ہے۔ رمضان المبارک کے روزے فرض کر دیئے گئے ہیں ۔ اس تعلق سے قرآن پاک میں آیت کریمہ بھی موجود ہے۔ مذہب اسلام میں مہمان کا احترام بڑی گرم جوشی سے کرنے کا حکم دیا گیا ہے لہٰذا ہمیں اس مبارک مہینے کا احترام اــسی انداز میں کرنا چاہئے۔ رمضان (رمض+اں ) میں رمض کے لفظی معنی جلنا یا جلانا یعنی یہ مقدس مہینہ گناہوں کو جلانے والا مہینہ ہے۔ اس مبارک مہینے میں فرض روزوں کا اہتمام کر کے زیادہ سے زیادہ وقت عبادت اور ریاضت میں لگا کر ہمیں اپنے گناہوں کو جلانے کا موقع فراہم کیا جاتا ہے۔ فضول باتوں اور فضول کاموں سے مکمل طور پر پرہیز کرنے کا حکم ہے۔ رمضان میں فرض روزوں کے اہتمام کے ساتھ ہی پنج وقتہ نماز کی پابندی بھی شروع کر دینی چاہئے۔ اس مبارک مہینے میں زکوۃ، خیرات، صدقات اور عطیات کی شکل میں غریبوں، ناداروں مسکینوں، یتیموں ، بیواؤں اور ضرورت مندوں کی بھرپور مدد کرنی چاہئے۔ الغرض! روزمر ہ کے مشاغل کو بالائے طاق رکھ کر اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کرنے کی بھرپور کوشش کرنی چاہئے۔ اس کا بہترین طریقہ عبادت و ریاضت، تلاوت قرآن، فکر و اذکار ہے۔ فضول کاموں اور تضیع اوقات کر کے اللہ رب العزت کے
گنہ گا ر نہ بنیں۔ اللہ تعالی گناہوں کو معاف کرنے والا اور اجر عظیم دینے والا ہے، اسلئے اس ماہ میں زیادہ سے زیادہ اجر کے حصول کی کوشش کرنی چاہئے۔ آمین۔
پرنسپل محمد سہیل لوکھنڈ والا (سابق رکن اسمبلی، ممبئی)
یہ ماہ رحمتوں اور برکتوں سے مزین ہے
رمضان المبارک کا اہتمام اور احترام اللہ تعالیٰ کی عبادت کرکے اور اسلامی تعلیمات پر عمل کر کے کرنا ہے۔ رمضان المبارک کا مہینہ مسلمانوں کیلئے رحمتوں اور برکتوں سے مزین ہے اور یہ ہمارے لئے مژدہ نجات لے کرآتا ہے۔ اس ماہ میں عبادتوں کے ثواب بڑھا دیئے جاتے ہیں۔ ایسے میں ہمیں صوم وصلاةکی پابندی کرنی چاہئے۔ زکوۃ و صدقات کی ادائیگی یوں تو سال بھر کا عمل ہے مگر اس ماہ میں ان اعمال سے دل کو جو تسکین ملتی ہے، اس کی بات ہی کچھ اور ہوتی ہے۔ جہاں تک ممکن ہو اپنے کردار سے لوگوں کا دل جیتنا ہے۔ یہ مہینہ پابندئ وقت بھی سکھاتا ہے۔ صبر اور برداشت کی تربیت بھی کرتا ہے۔
اس مہینے میں اللہ تعالیٰ کی بہت سی حکمتیں ہیں ۔ اس ماہ میں چونکہ چھوٹی چھوٹی نیکیوں پر بڑا اَجر ملتا ہے، اسلئے ہمیں اپنی تمام عبادتوں کو خلوص دل سے ادا کرنا چاہئے۔ اس کے ساتھ ہی یتیموں ، مسافروں اور محتاجوں سے تعاون اور رشتہ داروں کے تئیں صلہ رحمی کو اہمیت دیتے ہوئےاس کا بھرپور اہتمام کرنا چاہئے۔ اسی طرح اپنے رویے میں تبدیلی بھی لانا چاہئے جیسے بلا وجہ بازاروں میں گھومنا، رات بھر ہوٹلوں میں کھانا اور دوستوں کی محفلیں سجاکر ہنسی مذاق کرتے ہوئے وقت گزارنے سے پرہیز کرنا رمضان کے احترام میں شامل ہے۔
ذاکر حسین غلام محمدمومن(معلم، بھیونڈی)
رمضان: انسانوں پر اللہ کی خاص عنایت
اللہ تعالیٰ نے اس کائنات میں جتنی مخلوقات پیدا کی ہیں، ان میں سب سے افضل واشرف انسان کو بنایا ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ انسانوں سے بہت محبت رکھتا ہے اور وقفہ وقفہ سے اسے خاص مواقع عطا کرتا ہے۔ رمضان کا شمار بھی انہیں خاص مواقع میں سے ایک ہے تاکہ یہ انسان اللہ سے زیادہ قریب ہو سکے، اس کی رحمتوں کو سمیٹ سکے اور نعمتوں کامستحق ہوسکے، اپنی کوتاہیوں کو معاف کرا سکے اور اپنے نامہ اعمال کو بہتر بنا سکے۔ اس ماہ میں اللہ تعالی مختلف انداز سے رحمتوں کی برسات کرتا ہے، کبھی سحر کے ثواب کے اعتبار سے، تو کبھی افطار کی فضیلت کے نام پر، کبھی روزوں کے انعام کی شکل میں ، تو کبھی تراویح کے اجر کے طور پر، کبھی فرائض کا ثواب ۷۰؍ گنا بڑھا کر، تو کبھی نوافل کو فرائض کی حیثیت عطا کر کے، کبھی سحر وافطار کے وقت دعا کی قبولیت کا مژدہ سنا کر، تو کبھی ہزاروں کی تعداد میں جہنم سے رہائی کا پروانہ تھما کر، اللہ تعالیٰ کے یہاں رمضان کا کتنا بڑا مقام ومرتبہ ہے، اس کا اندازہ اس بات سے لگانا مشکل نہ ہوگا کہ اس نے اپنے کلام کے نزول کیلئے اسی ماہ کا انتخاب کیا۔ اس ماہ کی خوشی کے طور پر جنت اپنے تمام دروازوں کے ساتھ کھول دی جاتی ہے۔ جب یہ مہینہ آتا ہے تو نہ صرف زمین پرا نسانی ماحول میں ایک خوش گوار تبدیلی واقع ہوتی ہے بلکہ آسمان پر بھی اہتمام واحترم اور خوشی ومسرت کا عالم ہوتا ہے۔
مولانا نظیف عالم صدیقی قاسمی( بیلاپور، نوی ممبئی)
رمضان کریم میں وقت ضائع نہ کریں
ہمیں رمضان میں بھرپور نیکیاں کمانی ہیں، گناہوں سے بچنا ہے، توبہ استغفار کرنا ہے، نمازقائم کرنی ہے، تلاوت کلام پاک کی پابندی کرنی ہے اور زکوۃ و صدقات ادا کرکے کمزور لوگوں کی مدد کرنی ہے۔ اسی کے ساتھ ہمیں اس بات کا بھی خیال رکھنا ہے کہ ہم میں سے بعض لوگ نماز کے بعد دنیاوی باتیں کرتےہیں، وہ نہ کریں، کسی کی مذاق نہ اڑائیں اور کسی کو تکلیف نہ پہنچائیں۔ والدین اس بات کابھی خیال رکھیں کہ چھوٹے بچےجو سحری میں اُٹھتے ہیں، وہ گھر سے باہر نکل کر شرارت نہ کریں، گلی محلوں میں شور نہ مچائیں۔
رمضان المبارک چونکہ تربیت کا مہینہ ہے، اسلئے ہمیں اپنی تربیت کا خاص خیال رکھنا چاہئے۔ ایک بہت بڑی چیز ہے ’صبر‘ جسے مسلمانوں کا خاص زیور کہا جاسکتا ہے، ہمیں اس کی حفاظت کرنی چاہئے۔ ماہ رمضان میں ایک نیکی کرنے پہ بہت ساری نیکیاں ملتی ہیں ، اسی طرح ایک گناہ کرنے پر بہت سارے گناہ بھی ملتے ہیں، اسلئے ہمیں اس بات کا خاص طور پہ خیال رکھنا چاہئے کہ اس مہینے میں نیکیوں سے ہماری جھولیاں بھرجائیں اور توبہ استغفار کی وجہ سے گناہوں کا بوجھ کم ہوجائے۔ اس کے ساتھ ہی ہمیں اپنے پڑوسیوں اور محلے کے یتیموں، بیواؤں کا بھی خاص طور پر خیال رکھنا چاہئے۔ ہمیں چاہئے کہ افطار اور سحری کے وقت اپنا دسترخوان سجانے سے قبل ان کا بھی خیال رکھ لیں۔
عاطف عدنان شیخ صادق(شاہو نگر جلگاؤں )
رمضان المبارک عبادات کا مہینہ ہے
رمضان المبارک پورے سال کا محاسبہ اور گناہوں سے پاک کرنے کا مہینہ ہے، اسلئے پہلے ہی سے اس کی منصوبہ بندی ضروری ہے۔ خواتین کے زیادہ تر اوقات سحری اور افطار کی تیاری میں صرف ہوجاتے ہیں۔ ایسے میں ہمیں اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ انہیں بھی اتنا وقت ملے کہ وہ روز مرہ کے کاموں کےعلاوہ عبادات، تلاوت قران، ترجمہ و تفسیر اور ذکر اذکار میں گزارسکیں۔ رمضان میں عبادات کیلئے شب بیداری ہو تو اس سے اچھی بات اور کیا ہوسکتی ہے لیکن فضول میں وقت گزاری سے بہتر ہے کہ تراویح کے فوراً بعد سو جائیں تاکہ سحری میں وقت پر اُٹھ سکیں اور فجر کی نماز باجماعت ادا کرسکیں۔
ڈاکٹر مقصود حسین(شیرگاؤں، پال گھر)
ہمیں اپنی زندگی میں خوشنما تبدیلیاں لانی چاہئے
رمضان المبارک کی برکت سے ہمیں اپنی زندگی میں خوشنما تبدیلیاں لانی چاہئے۔ اس کیلئے ہمیں ایک معمول بنانا ہوگا جس میں ہمیں نماز اور روزے کی ادائیگی کے ساتھ ہی زکوٰۃ اور صدقات کی ادائیگی پر بھی توجہ دینی ہوگی۔ اسی کے ساتھ ہمیں اس بات کا بھی خیال رکھنا ہوگا کہ ہم سے ایسی کوئی حرکت نہ ہو جس سے ہمارا روزہ مکروہ ہو جائے۔ نماز روزے کے ساتھ ہی قرآن پاک کی تلاوت کو بھی ترجیح دینی ہوگی۔ تراویح چونکہ رمضان المبارک کا ایک اہم جز ہے، اسلئے ہمیں اس کی ادائیگی پر بھی زور دینا ہوگا۔ یہاں تراویح کی ادائیگی سے مراد محض نماز پڑھنا نہیں بلکہ قرآن سننا اور سمجھنا بھی ہے۔
جواد عبدالرحیم قاضی(ساگویں، رتناگیری)
رمضان کا اہتمام ہمیں خوش دلی سے کرنا چاہئے
رمضان کا اہتمام ہمیں نہایت خوش دلی سے کرنا چاہئے کیونکہ رمضان کا مہینہ ہزاروں سال سے افضل ہے۔ اس ماہ میں ہماری کوشش ہونی چاہئے کہ ہم زیادہ سے زیادہ نیکیوں سے اپنی زنبیل بھر لیں ۔ وہ مرد ہوں یا خواتین، یا پھر بچے ہوں یا بوڑھے، اگر عذر شرعی نہ ہو تو ہر کسی کو نماز اور روزے کا اہتمام کرنا چاہئے اور اگر اللہ تعالیٰ نے صاحب نصاب بنایا ہوتو دل کھول کر صدقات و زکوٰۃ کا بھی اہتمام کرنا چاہئے۔
شیخ عبدالمو حد عبدالرؤف(مہاپولی، بھیونڈی)
ماہ رمضان اور ہماری ذمہ داری
رمضان المبارک میں اللہ تبارک تعالیٰ انسان کے گناہوں کو معاف کر کے اس کے درجات کو بلند کرتے ہیں۔ اسلئے ہمیں اس ماہ میں عبادت کی کثرت، ذکر و استغفار، قرآن پاک کی تلاوت، غربا اور مساکین پر خرچ اور تراویح کا اہتمام کرنا چاہئے۔ اس کے ساتھ ہی یہ بھی ضروری ہے کہ لغو اور فضول باتوں میں وقت بالکل نہ گنوائیں۔ رمضان کو اس طرح گزاریں، گویا یہ ہمارا آخری رمضان ہو کیونکہ خوش نصیب ہے وہ آدمی جس کو رمضان جیسا مقدس مہینہ ملے اور وہ اپنی مغفرت کرا لے۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ انسان جس طرح رمضان میں زندگی گزارتا ہے اسی طرح بقیہ مہینوں کو بھی رمضان کی طرح گزارنے والا بن جائے۔ مطلب یہ کہ رمضان ہمیں بقیہ ۱۱؍ مہینوں کی ٹریننگ دیتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی دعا ؤں کی کثرت اور نوافل کا بھی اہتمام کریں کیونکہ اس ماہ میں نوافل کا درجہ بھی فرض کے برابر ہو جاتا ہے۔
محمد اقبال(جلگاؤں )
رمضان مسلمانوں کیلئے خاص مہینہ ہے
دنیا کی ساری قومیں اپنا کوئی نہ کوئی مہینہ خاص ضرور رکھتی ہیں جس میں وہ اپنے عبادت و ریاضت میں مشغول رہتے ہیں۔ ہم مسلمانوں کو بھی اللہ رب العزت نے ماہِ رمضان عنایت کیا جس کی راتیں بھی دن کی طرح روشن رہتی ہیں۔ اس ماہ کی خاص بات فرض روزوں کی ادائیگی ہے، جو مسلمان پورے ذوق و شوق سے رکھتا ہے۔ رمضان المبارک کی آمد کو ہم خلوص کے ساتھ خوش آمدید کہیں ، اس ماہ میں کی جانے والی خاص عبادتوں کو خشوع و خضوع کے ساتھ ادا کرنے کی کوشش کریں، قیام اللیل کے ذریعے اپنے رب کو راضی کریں، اپنی حیثیت کے مطابق پڑوسیوں کی مدد کریں، خود بھی کریں اور دوسرے روزے داروں کو بھی حلال کمائی کے ذریعہ افطار و سحر کرائیں ، قرآن کو سمجھ کر پڑھیں اور اپنی زندگی اس کے مطابق بسر کرنے کی کوشش کریں۔ یہی وہ چندنکات ہیں جن کا ہمیں رمضان المبارک میں خاص اہتمام کرنا چاہئے۔
محمد سلمان شیخ (تکیہ امانی شاہ، بھیونڈی)
صحابہ کے دور کی طرح رمضان گزارنا چاہئے
رمضان المبارک کا اہتمام اور احترام، حتی الامکان حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کے دور کو ذہن میں رکھ کر کرنا چاہئے اور اگر اتنا ممکن نہ ہوسکے تو اس کے بعد تابعین اور تبع تابعین کے دور کو ذہن میں رکھ کر کرنا چاہئے کیونکہ وہ دور سنہری دور تھا۔ اس دور میں صحیح معنوں میں دین اسلام کی جھلک پائی جاتی تھی۔ رمضان کا استقبال نماز و تلاوت جیسی عبادات سے کیا جانا چاہئے۔ مستحقین کے یہاں سحری و افطار کے لوازمات بھجوائے جانے چاہئیں اور گنجائش بھر عید کا سامان بھی بھیجا جانا چاہئے۔ تراویح کا اہتمام اور تراویح پڑھانے والے علمائے کرام کا استقبال کیا جانا چاہئے۔ اُس دور میں غریبی تھی، اس کے باوجود لوگ خوش رہا کرتے تھے اور آج بڑی حد تک فراوانی میں بھی شکایتوں کا انبار لگا رہتا ہے۔ اُس دور میں ایک دور ایسا بھی آیا تھا جب زکوٰۃ و صدقات کیلئے لوگ نہیں ملتے تھے۔ وہ دن ہمیں واپس لانا چاہئے۔
مرتضیٰ خان (نیا نگر، میرا روڈ، تھانے)
زیادہ سے زیادہ عبادت، تقویٰ اور سخاوت کی کوشش کرنی چاہئے
رمضان المبارک رحمتوں، برکتوں اور مغفرت کا مہینہ ہے۔ اس میں زیادہ سے زیادہ عبادت، تقویٰ اور سخاوت کی کوشش کرنی چاہئے۔ اس مہینے کا احترام اور بہتر انتظام کرنے کیلئے عبادات، اخلاقیات اور خوراک کا خاص خیال رکھنا ضروری ہے۔ نماز، تلاوتِ قرآن، نوافل اور دعاؤں کا اہتمام کریں اور عبادت گاہوں کو صاف ستھرا رکھیں تاکہ یکسوئی کے ساتھ عبادت کی جا سکے۔ جھوٹ، غیبت، چغلی اور غیر ضروری باتوں سے اجتناب کریں۔ موبائل فون اور غیر ضروری مشاغل سے دور رہیں تاکہ عبادات میں خلل نہ آئے۔ روزہ صرف کھانے پینے سے رُکنے کا نام نہیں بلکہ اپنے خیالات، زبان اور اعمال کو بھی قابو میں رکھنے کا درس دیتا ہے۔ حلال کھانے کا اہتمام کریں کیونکہ حلال رزق جسمانی اور روحانی ترقی کیلئے ضروری ہے۔ اعتدال کے ساتھ غذائیت سے بھرپور خوراک کھائیں تاکہ دن بھر توانائی برقرار رہے۔ رمضان دوسروں کی مدد کا بھی بہترین موقع ہے، لہٰذا غریبوں، مسکینوں اور یتیموں کی ضروریات کا خیال رکھیں۔ زکوٰۃ، صدقات اور خیرات ادا کریں اور سحری و افطاری میں رشتہ داروں، دوستوں اور پڑوسیوں کو مدعو کریں تاکہ بھائی چارہ فروغ پائے۔ سب کیلئے دعا کریں، خاص طور پر اپنے والدین اور بیمار افراد کیلئے۔ اگر ہم اپنی نیتوں کو خالص رکھیں، عبادات میں دلجمعی اختیار کریں اور دوسروں کی مدد کو اپنی عادت بنالیں، تو رمضان کی حقیقی برکتوں سے بھرپور فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
سید خوش ناز جعفر حسین (انجمن اسلام ہائی اسکول، سی ایس ٹی، ممبئی)
اس ماہ میں اللہ تعالیٰ کی رحمتیں اور برکتیں عام ہوتی ہیں
رمضان المبارک کا اہتمام اور احترام ایک مسلمان کیلئے نہایت اہم اور بابرکت عمل ہے۔ اس مقدس مہینے میں اللہ تعالیٰ کی رحمتیں اور برکتیں عام ہوتی ہیں، اسلئے ہمیں چاہئے کہ ہم اس مہینے کا صحیح طریقے سے اہتمام کریں اور اس کا پورا احترام کریں۔ اس کا اہتمام کچھ اس طرح کریں۔ روزے کی نیت خالص اللہ کیلئے ہونی چاہئے اور سحری کے وقت نیت کرلینی چاہئے۔ فرض نمازوں کے علاوہ تراویح کا اہتمام کریں اور نوافل کا زیادہ سے زیادہ اہتمام کریں۔ اس مہینے میں قرآن مجید نازل ہوا، اسلئے اس کی تلاوت زیادہ کرنی چاہئے۔ ہر وقت اللہ کا ذکر کریں، درود شریف پڑھیں اور دعا میں مشغول رہیں۔ سحری کرنا سنت ہے، اسلئے سحری کا اہتمام کریں اور افطار میں جلدی کریں۔ رمضان میں نیکیوں کا ثواب کئی گنا بڑھ جاتا ہے، اسلئے مستحقین کی مدد کریں، زکوٰۃ ادا کریں اور صدقہ دیں۔ جھوٹ، غیبت، چغلی، بدکلامی اور فضول باتوں سے بچیں اور نرم مزاجی اختیار کریں۔ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف بیٹھنے کی کوشش کریں تاکہ زیادہ وقت عبادت میں گزرے۔ رمضان کی آخری دس راتوں میں شب قدر کی تلاش کریں اور افطار کا خاص اہتمام کریں کہ اس کیلئے بہت ثواب ہے۔
مومن فیاض احمد غلام مصطفیٰ (ایجوکیشنل اینڈ کریئر کونسلر، صمدیہ ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج بھیونڈی)
یہ اطاعت وعبادات کا موسم بہار ہے
رمضان المبارک ہم مسلمانوں کیلئے ایک نادر موقع ہے۔ یہ سال میں صرف ایک دفعہ میسر آتا ہے۔ اللّہ تعالیٰ کے دربار میں مقبول عبادت کا سب سے اہم اور بنیادی قاعدہ خلوص نیت ہے۔ اگرعبادت کا بنیادی محرک رضائےالٰہی نہ ہو تو اس عبادت کی کوئی حیثیت ہے، نہ ہی اس میں کوئی ثواب ہے۔
رمضان کا مہینہ اطاعت وعبادات کا موسم بہار ہے۔ اطاعت گزاری تو ہر وقت ایک مطلوب صفت ہے لیکن رمضان میں اس کی قدر وقیمت میں کئی گنا اضافہ ہوجاتا ہے۔ اس مہینے کی سب سے اہم عبادت روزہ ہے۔ روحانی اعتبار سے صرف اور صرف اللّہ تعالیٰ کی رضا اور اس کا قرب حاصل کرنے کو، اپنے نفس، فکر، ارادہ اور اپنی سوچ وشعور کا محور بنانے کو تقویٰ کہتے ہیں اور روزہ اس کا بہت بڑا محرک ہے۔ یہ قرآن کا مہینہ ہے اسلئے کثرت سے کلام پاک کی تلاوت کرنی چاہئے۔ کثرت سے صدقہ دینا چاہئے تاکہ غریبوں اور مساکین کی مدد ہوسکے۔ یہ اس مہینے کے امتیازی اعمال میں سے ہے۔ اس موقعے سے بھر پور فائدہ اٹھاتے ہوئے پہلے ہی دن سے مضبوط ارادے کے ساتھ اس مدرسے میں داخل ہوجائیں اور ہر وقت اپنی توبہ کی تجدید کرتے رہیں ۔ غور وفکر کے ساتھ قرآن پاک کی تلاوت کریں۔
ایم پرویز عالم نور محمد ( رفیع گنج، بہار)
رمضان المبارک تربیت کامہینہ ہے
امت مسلمہ کیلئےرحمتوں، برکتوں اور بخششوں کا مہینہ رمضان المبارک ہے۔ اِس ماہ کے ملنے پر ہمیں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہئے۔ ماہِ رمضان المبارک تربیت کا مہینہ ہے۔ اِس ماہ میں ایسی عادتوں کو پروان چڑھانے کی کوشش کرنی چاہئے جوصحت، عبادات اور معاشرتی زندگی کیلئے سودمندثابت ہو۔ سال بھر یہ عادتیں قائم رہیں، اس کی بھر پور کوشش کرنی چاہئے۔ عبادات میں خصوصاًقضائے عمری نمازیں اداکریں، قرآن کو سمجھ کرپڑھنے کی کوشش کریں۔ مُمکن ہو تو قرآن کی تفسیرپڑھیں۔ پنج وقتہ نمازیں باجماعت ادا کرنے کی کوشش کریں ۔ روزے نہ چھوٹیں، اس بات کاخاص اہتمام بہت ضروری ہے۔ سحروافطارمیں غریب، یتیم، مستحقین اورمسافروں کوخاص کر یادرکھیں۔
جسمانی، روحانی فیض حاصل کرنے والی بہترین عبادت روزہ ہے۔ رمضان کی برکت سے کئی بیماریوں اوربرائیوں سے بھی نجات ملتی ہے۔ اس کی مدد سے وزن کم کرنے میں کافی مدد ملتی ہے۔ اسی طرح تمباکو نوشی، سگریٹ نوشی اوربسیار خوری جیسی بری عادات پر بھی رمضان کی مدد سے قابو پایا جاسکتا ہے۔ اس ماہ میں موبائل، انٹرنیٹ اور دیگر آلات کا کم سے کم استعمال کرنا چاہئے تاکہ ہم اپنے وقت کا بہتر استعمال کرسکیں۔
اسماعیل سلیمان( کرہاڈ خرد، پاچورہ ضلع جلگاؤں )
رمضان زیادہ سے زیادہ فیوض وبرکات سمیٹنے کا مہینہ ہے
رمضان المبارک کا اہتمام اور احترام ہر مسلمان کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ رمضان کے مہینے میں ہمیں روحانی اور عملی طور پر خاص تیاری کرنی چاہئے تاکہ ہم اپنے دامن میں زیادہ سے زیادہ فیوض وبرکات سمیٹ سکیں۔
اہتمام :سحری اور افطاری میں صحت مند غذا کا اہتمام کریں تاکہ روزہ رکھنے میں آسانی ہو۔ پنج وقتہ نماز کے ساتھ ہی تراویح کا بھی اہتمام کریں۔ قران کی تلاوت مع ترجمہ اور تفسیر پڑھنے کی عادت کو اپنائیں۔ اللہ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگے اور دعا کریں کہ وہ ہمیں نیک اعمال کی توفیق دے۔ رمضان کے آخری عشرے میں خصوصی عبادات کا اہتمام کریں تاکہ لیلۃ القدر کی برکات سے مستفید ہو سکیں۔
احترام: روزے داروں کا مذاق نہ اڑائیں۔ اگرعذر شرعی کے تحت روزہ نہ رکھیں تو کھلم کھلا کھانے سے گریز کریں۔ غصہ، گالی گلوچ اور بدزبانی سے پرہیز کریں اور موبائل فون کا کم سے کم استعمال کریں ۔ فضول کاموں میں وقت ضائع نہ کریں بلکہ اپنے قیمتی اوقات کو عبادات اور اچھے کاموں میں صرف کریں۔ غریبوں، مسکینوں اور ضرورت مندوں کی مدد کریں۔ یہ مہینہ نیکیوں کی بہار کا ہے، اسلئے ہمیں چاہئے کہ اس سے بھرپور فائدہ اٹھائیں ۔
مومن ناظمہ محمد حسن( لیکچرر ستیش پردھان گیان سادھنا کالج، تھانے )
رمضان کے مطلوبہ تقاضوں کا اہتمام کریں
ماہ رمضان مکمل عبادت و ریاضت کا مہینہ ہے۔ اس مہینے سے پورا استفادہ کرنے کیلئے ہمیں وہ کام جو پہلے کر سکتے ہیں، انجام دے دینا چاہئےتاکہ رمضان کا قیمتی وقت ضائع نہ ہو۔ رمضان صبح سے شام تک کچھ نہ کھانے اور پھر افطار کر لینے کا نام نہیں ہےبلکہ اس سے کہیں زیادہ رمضان ہم سے مطالبہ کرتا ہے۔ ہونا تو یہ چاہئے کہ صلوٰۃ تراویح کے بعد ہم سو جائیں کہ سونا بھی عبادت ہے تاکہ سحر کے وقت بیدار ہونے میں آسانی ہو، لیکن اس مہینے میں شب بیداری اور بڑھ جاتی ہے۔ روزے کا ایک مقصد نظام طعام پر قابو پانا ہے، لیکن ہمارے بارے میں عام تاثر یہ ہے کہ ہم رات بھر کھاتے ہیں۔ بہر حال رمضان کے مطلوبہ تقاضوں کا اہتمام کرکے ہی اس مقدس مہینے کا احترام کیا جا سکتا ہے۔
سعید الرحمان محمد رفیق (گرین پارک روڈ، شیل، تھانے)
ماہ رمضان میں رحمتوں کی بارش ہوتی ہے
رمضان المبارک کسی بہار سے کم نہیں ہے۔ اس مہینے میں رحمتوں کی بارش ہوتی ہے۔ ہمیں اس کی تیاری کیلئے ہر طرح سے اہتمام کرنا چاہئے۔ جس طرح سے ہم شادی بیاہ اور خوشیوں سےمتعلق دیگر تقریبات کیلئے کئی دنوں پہلے ہی سے منصوبہ بندی کرتےہیں تب جاکر ان خوشیوں کو دل سے محسوس کرتے ہیں، اسی طرح سے ماہ رمضان میں ہونے والی عبادات کی تیاری بھی کرنی چاہئے تاکہ ہم پوری طرح سے فیضیاب ہوسکیں۔ رمضان المبارک اپنے ساتھ رحمت، برکت، روحانیت اور عبادت کا ماحول اور فضا ساتھ لاتا ہے۔ ہماری کوشش ہونی چاہئے کہ ہمارے پاس جو بھی ایسے کام ہیں جو رمضان المبارک سے پہلے کئے جاسکتے ہیں، جیسے راشن، کپڑے اور عید کی مخصوص خریداری، اسے پہلے ہی انجام دے لیں توان اوقات کا ہم رمضان میں عبادات کیلئے بہترین انداز میں استعمال کرسکتے ہیں۔ ویسے اس بات کا بھی ہمیں خاص خیال رکھنا چاہئے کہ رمضان کو بہانہ بنا کر ہم اپنے فرائض سے غفلت نہ برتیں۔
عبدالرحمان یوسف( سبکدوش معلم، بھیونڈی)
رمضان روحانی تربیت کا مقدس مہینہ ہے
رمضان، اسلامی کیلنڈر کا نواں مہینہ ہے جو دنیا بھر کے مسلمانوں کیلئے روحانی تربیت کا ایک مقدس مہینہ ہے۔ اس مقدس مہینے کی تیاری کرنے اور رمضان کا احترام کرنے کیلئے درج ذیل باتوں پر غور کرنا چاہئے :
ارادہ اور نیت: رمضان کے روزے رکھنے اورعبادت کرنے کا ارادہ اور نیت خلوص دل کے ساتھ ہونا چاہئے۔
جسمانی اور دماغی تیاری: اپنی عادتوں میں تبدیلی کو یقینی بنانے کیلئے رفتہ رفتہ اپنے سونے اور کھانے کے شیڈول اور روزمرہ کے معمولات کو ایڈجسٹ کرنا چاہئے۔
روحانی تیاری: اضافی دعاؤں کااہتمام کریں، قرآن کی تلاوت کریں اور اپنے دل و دماغ کو پاک کرنے کیلئے اذکار و استغفار کریں۔
رمضان کے مقدس مہینے میں ہم اپنے اندر نظم و ضبط پیدا کر سکتے ہیں، اس کیلئے ضروری ہے کہ ہم پورے خلوص سے اسلامی احکام پر عمل کریں ۔
جاوید رحمان خان(بانگور نگر، گورےگاؤں ویسٹ، ممبئی)
زندگی رمضان جیسی ہو تو موت عید جیسی ہوگی
ایک مشہور قول ہے کہ زندگی کو رمضان جیسی بنا لو تو موت عید جیسی ہوگی اور اسی قول کو زندگی میں اتا رنے کیلئے مسلمانوں پرا ﷲ نے فضل کیا اور ایک ایسا مہینہ عطا کیا جس میں رحمت و انوار کا نزول ہوتا ہے۔ اسلئے اس ماہ کا احترم ہر اہل ایمان پر لازم ہے۔ جس طرح گھر میں مہمان کے آنے سے قبل ہم گھر کی صفائی کرتے ہیں اسی طرح رمضان آنے سے قبل دل کی صفائی بھی ضروری ہے کیونکہ دل اگر اندھیروں سے بھرا ہوگا تو عبادت کیسے ہوگی۔ اس کیلئے ہمیں رمضان کا مقصد اور اللہ پاک کا پیام سمجھنا بہت ضروری ہے۔ انسان کی روح کی مثال پھولوں جیسی ہے جب وہ الله کا ذکر کرتا ہے تو اس کی روح کِھل اٹھتی ہے اور اس کا سینہ کھل جاتا ہے۔ اسلئے رمضان میں ہمیں سوشل میڈیا کا استعمال کم سے کم کرنا چاہئے تاکہ ہم ان قیمتی اوقات کو عبادات وتسبیحات اور قرآن کریم کی تلاوت میں گزارسکیں۔
رضوان قاضی (کوسہ، ممبرا)
قارئین کو حالات حاضرہ سے باخبر رکھنے کیلئے خبروں کے ساتھ خبروں کی تہہ میں جانا انقلاب کا خاصہ رہا ہے۔ اس کیلئے ہم مختلف سیاسی اور سماجی موضوعات پر ماہرین کی رائے اور تجزیاتی مضامین بھی پیش کرتے ہیں۔ کچھ ہفتوں سے قارئین کیلئے ایک سلسلہ شروع کیا گیا ہے جس میں ہر ہفتے ایک موضوع دیا جارہا ہے۔ اس موضوع پر موصول ہونے والی آپ کی تحریریں سنڈے میگزین میں شائع کی جارہی ہیں :
اس ہفتے کا عنوان
گزشتہ دنوں کانگریس سربراہ ملکارجن کھرگے نےمودی حکومت پرالزام عائد کیا کہ وہ اسکالر شپ کی مد میں ہر سال تخفیف کررہی ہے (دیکھیں ۲۶؍ فروری کا روزنامہ انقلاب، صفحہ اول)۔ ایسے میں سوال یہ ہے کہ:
پسماندہ طبقات اور اقلیتوں کی اسکالرشپ میں ہر سال تخفیف ہو رہی ہے، کیاآپ بھی اس سے متاثر ہوئے ہیں ؟
اس موضوع پر آپ دو تین پیراگراف پر مشتمل اپنی رائے لکھ کر انقلاب کے نمبر (8850489134) پر منگل کو شام ۸؍ بجے تک وہاٹس ایپ کر دیں۔ منتخب تحریریں ان شاء اللہ اتوار (۹؍مارچ) کے شمارے میں شائع کی جائیں گی۔ کچھ تخلیقات بعد کے شمارے میں شائع ہوں گی (ادارہ)