اس ہفتے یوم آزادی کی مناسبت سے ہم نے سوال کیا ہے اور شرکاء سے ان کی رائےجاننے کی کوشش کی ہے۔
EPAPER
Updated: August 14, 2025, 5:57 PM IST | Intezar Naeem | Mumbai
اس ہفتے یوم آزادی کی مناسبت سے ہم نے سوال کیا ہے اور شرکاء سے ان کی رائےجاننے کی کوشش کی ہے۔
ہمیں عہد کرنا ہوگا کہ ہم لوگوں کی مدد کرنے والے بنیں
آزادی بہت قیمتی شے ہوتی ہے۔ اس کی اہمیت آپ اور ہم نہیں لگا سکتےکیونکہ آزادی کی اہمیت ایک غلام قوم ہی لگا سکتی ہے جسے ظالم حکمرانوں سے آزادی ملتی ہے۔ آزادی کی اہمیت بے قصور لوگوں کو جیلوں سے رہا ہونے پر حاصل ہوتی ہے۔ ۱۹۴۷ء میں ہمیں بھی انگریزوں سے آزادی ملی جسے حاصل کرنے کیلئے ایک صدی سے زائد عرصہ لگا۔ لاکھوں محبان وطن نے اس سر زمین کو آزاد کرانے کیلئے اپنی جانیں قربان کیں۔ ملک تو انگریزوں کی حکمرانی سے آزاد ہوگیا۔ اب ملک کی بقا اور ترقی کیلئے پوری قوم کو حصہ لینا چاہئے۔ یہ حصہ داری ہماری اپنی سماجی اور فلاحی ذمہ داریوں کو ایمانداری سے نبھانے کا نام ہے۔ اس کیلئے ہم میں سے ہر فرد کو عہد کرنا ہوگا کے ہم اپنے معاشرے میں تعلیم کی کمی کو پورا کرنے میں دوسروں کی مدد کریں گے۔ ہمیں عہد کرنا ہوگا کہ ہم انفرادی طور اپنے محلوں، ہاؤسنگ سوسائٹی اور علاقے کو صاف رکھنے کی کوشش کریں گے۔ ہمیں عہد کرنا ہوگا کہ ہم راستوں پر ٹریفک کے قوانین کی پاسداری کریں گے۔ ہمیں عہد کرنا ہوگا کہ ہم لوگوں کی مدد کرنے والے بنیں گے۔ دنیا کے جتنے بھی ترقی یافتہ ممالک ہیں، وہاں کا نظام ان کے شہریوں کی مدد سے کامیاب ہوا ہے نا کہ قوانین کی سختی اور فرد جرم عائد کرنے کے ڈر سے۔ ترقی یافتہ ملک کے زمرے میں آنے کیلئے ہم میں سے ہر فرد کو عہد کرنا ہوگا کہ ہم ہر اُس نظم و ضبط اور قانون کی پاسداری کریں گے جس سے عوام کو سہولیات فراہم کرنے میں مدد مل سکے۔ ہمیں عہد کرنا ہوگا کہ ہم بلا لحاظ مسلک و مذہب، ذات و پات، رنگ و نسل، کثرت و طاقت اور صنف و علاقہ ہر کسی کو یکساں حقوق کا حقدار سمجھیں گے۔ سب سے آخر میں ہمیں اس بات کا عہد کرنا ہوگا کہ ہماری وجہ سے ملک کے امن و امان میں بہتری ہو اور اگر کوئی اس ملک کی فضا کو خراب کرنے کی کوشش کرے تو اس کی حرکتوں کو واجب طریقے سے انتظامیہ اور قانون کو آگاہ کرائیں۔
عادل آصف (پائپ روڈ، کرلا ویسٹ)
برادران وطن کے ساتھ اتحاد و اتفاق قائم کرنے کی تحریک چلائی جانی چا ہئے
آزادی ایک بیش بہا نعمت ہےجبکہ غلامی گلے کا طوق ہے۔ غلامی کے انہی پہلوؤں کے پیش نظرعلّامہ فضل حق خیرآبادی نے انگریزوں کے خلاف جہاد کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بعد ہمارے اکابرین انبالہ سے شاملی تک اور ممبئی سے دہلی تک انگریزوں کے ظلم و ستم کا نشانہ بنے۔ ہزاروں علمائے کرام اور قوم کے جوانوں نے ملک کی آزادی کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، تب کہیں جاکریہ ملک انگریزوں کے غاصبانہ تسلط سے آزاد ہوا۔ آزادی کے بعد ملک میں جمہوری طرز حکومت کی بنیاد پڑی اور ہر شہری کو اپنے مذہب اور رسم و رواج کے مطابق زندگی گزارنے، عبادت کرنے اور اظہار رائے کی مکمل آزادی ملی مگر اب ایک بار پھرہماری آزادی خطرے میں ہے۔ ان حالات میں ہماری پہلی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی آزادی کی حفاظت کریں۔ اپنے ہم وطنوں کو اپنے بزرگوں کی عظیم قربانیوں سے واقف کرائیں۔ جنگ آزادی میں مسلمانوں کا جو کردار رہا ہے، اسے عام کریں، اس کی تشہیر کریں اور اتنی کریں کہ وہ پیغام ملک کے ہر شہری تک پہنچ جائے۔ اس کے ساتھ ہی ہمیں اپنے ہم خیال ہم وطن بھائیوں کے ساتھ مل کر اتحاد و اتفاق قائم کرنے کی تحریک چلانی چا ہئے، مذہبی منافرت کے خلاف عوام کی ذہن سازی کرنی چاہئے، عوام کے ساتھ مل کر ایسے پروگرام اور تقریبات کا انعقاد کرنا چاہئے جس سے مختلف قوموں کے افراد کو قریب آنے کا موقع مل سکے، لوگ ایک دوسرے کے خیالات، جذبات اور احساسات سے واقف ہوسکیں اور ایک دوسرے کے مذہب کااحترام کریں۔ اس کیلئے تواتر کے ساتھ کارنر میٹنگیں اور جلسے جلوس کا اہتمام کیا جانا چاہئے۔
اظہرالدین ریاض الدین ملاجی (معلم، نیشنل کالج، ناسک)
اختلافات کے باوجود، احترام کریں گے
یوم آزادی کا دن صرف خوشی اور جشن منانے کا نہیں بلکہ اپنی ذمہ داریوں کو یاد کرنے اور نئے عہد کا دن بھی ہے۔ آج ملک کو سب سے زیادہ ضرورت اتحاد، امن اور ترقی کی ہے۔ اس موقع پر ہر ہندوستانی کو یہ عہد کرنا چاہئے کہ ہم فرقہ واریت، نفرت اور تعصب کو اپنے درمیان جگہ نہیں دیں گے۔ آئین کی پاسداری اور سب کے ساتھ برابری، بھائی چارہ اور انصاف کا برتاؤ کریں گے۔ ایک مسلمان ہونے کے ناطے ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنے کردار سے ثابت کریں کہ ہم وفادار اور محب وطن ہیں۔ ہم تعلیم، محنت اور مثبت کردار کے ذریعے معاشرے کو مضبوط بنائیں، نوجوانوں کو بیدار کریں اور نسلِ نو کو سبق دیں کہ ملک کی ترقی ہی ہماری اصل کامیابی ہے۔ یوم آزادی پر یہ عہد کرنا چاہئے کہ اختلافات کے باوجود ہم ایک دوسرے کا احترام کریں گے، ہر حال میں امن قائم رکھیں گے اور ملک کو علم، صنعت، اخلاق اور انصاف میں دنیا کا مثالی ملک بنانے کی کوشش کریں گے۔ ہمیں یہ عہد بھی کرنا چاہئے کہ جس طرح ہم سب نے مل کر مل کو آزادی دلائی ہے، اسی طرح ایک بار پھر مل کر اس آزادی کو بچانے کی جدوجہد کریں گے۔ ہندوستان سب کا ہے اور سب کا ہی رہنا چاہئے، اس طرح کا ماحول بنانے کی کوشش کریں گے۔
انصاری اخلاق احمد محمد اسماعیل ( معلم کھیر نگر مونسپل سیکنڈری اسکول، باندرہ )
قربانیوں کو یاد اور عزمِ نو کریں گے
یوم آزادی ....کوئی ایک عام تاریخ نہیں بلکہ ملک کی شناخت ہے۔ ۱۵؍ اگست۱۹۴۷ء کی صبح، ہمارے لئے وہ صبح تھی جب صدیوں کی غلامی کے بعد ہمارے بزرگوں نے ہمیں آزادی کا تحفہ دیا تھا۔ یہ دن ہمیں مہاتما گاندھی کے عدم تشدد کے فلسفے، بھگت سنگھ کی قربانی اور لاکھوں گمنام مجاہدین کی جدوجہدکی یاد دلاتا ہے۔ لیکن اس موقع پر ہمیں سوچنا چاہئے کہ کیا ہم نے اس آزادی کی لاج قائم رکھی ہے؟ کیا یہ وہی ہندوستان ہے جس کا خواب ہمارے مجاہدین نے دیکھا تھا؟ یومِ آزادی کے موقع پر ہمیں یہ عہد کرنا چاہئے کہ ہم سچائی، دیانت اور محنت کو اپنا شعار بنائیں گے، تعلیم کے چراغ ہر بستی میں جلائیں گے، قانون کی بالادستی کو یقینی بنائیں گے اور ہر قسم کی نفرت وانتشار کو ختم کریں گے۔ ہم اپنے وسائل اور ماحول کو امانت سمجھ کر محفوظ رکھیں گے اور آنے والی نسل کو ایک روشن، مضبوط اور متحد ہندوستان دیں گے۔
یقین مانیے! اگر ہم نے آج کا عہد نبھایا تو کوئی طوفان ہمیں ترقی اور وقار کی راہ سے نہیں ہٹا سکے گا۔ یہی ہمارے شہیدوں کی قربانیوں کا صلہ، یہی آزادی کا احترام، اور یہی ایک عظیم ہندوستان کا خواب ہے۔
جواد عبدالرحیم قاضی(ساگویں، راجاپور، رتناگیری)
ہندوستان کو ایک بار پھر سونے کی چڑیا بنائیں گے
ہمارے ملک کو آزادی بڑی قربانیوں کے بعد ملی ہے۔ اس آزادی کی حفاظت ہم پر لازم ہے۔ موجودہ حالات میں یوم آزادی کے موقع پر ہمیں عہد کرنا چاہئے کہ ذات و مذہب کی بنیاد پر نفرت نہیں کریں گے۔ ملک کی فضا مکدرکرنے والوں کی ہم کھل کر مخالفت کریں گے خواہ وہ نتیش رانے یا یتی نرسمہا نند جیسا واضح فرقہ پرست ہو یا پھر مولانا کا چولا پہن کر ٹی وی مباحثوں میں حصہ لینےوالے ساجد رشیدی جیسے لوگ ہوں۔ ملک میں امن و امان کے قیام اور قانون کی حکمرانی کی بحالی کیلئے جدوجہد کریں گے تاکہ ہجومی تشدد جیسے جرائم میں ملوث قاتلوں اور فسادات کے مجرمین کو کیفر کردار تک پہنچا یا جاسکے۔ برادران وطن کے ساتھ مل کر قانون کی بالادستی کیلئے تحریک چلائیں گے تاکہ ملک کو ’بلڈوزر راج‘ سے نجات، مظلوم عوام کو انصاف اور جمہوریت کو مضبوطی مل سکے۔ اس کے ساتھ ہی ہمیں ایک ایسی تحریک بھی چلانی ہوگی کہ اگر کوئی ناکردہ گناہوں کی سزا بھگتنے پر مجبور ہو تو اس کی بازآبادکاری ہوسکے، متاثرین کو معقول معاوضہ مل سکے اور انہیں ا س انجام تک پہنچانے والوں کو قرار واقعی سزا بھی مل سکے۔ ملک کی معاشی ترقی بھی ضروری ہے، جس کیلئے امن و سلامتی کی فضا کے قیام کیلئے کوششیں کرنی ہوں گی۔ اگر ملک کا ہر شہری ان باتوں کا عہد کرلے تو ہندوستان ایک بار پھر سونے کی چڑیا بن سکتا ہے۔
ہبہ افتخار انصاری( جی ایم مومن، ویمنس کالج، بھیونڈی)
مہربانی، ہمدردی اور رحمدلی کااظہار کریں گے
یوم آزادی پر، آئیے ہم عہد کریں کہ:
آزادی، انصاف اور مساوات کی ان اقدار کو برقرار رکھنے کی پوری پوری کوشش کریں گے جن کیلئے ہمارے آباؤ اجداد نے جدوجہد کی تھی۔
اپنی صلاحیتوں اور جذبوں کے ذریعے ملک کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالیں گے اور ایک پائیدار، جامع اور خوشحال معاشرہ بنانے کیلئے کام کریں گے۔
ایک دوسرے کے تئیں مہربانی، ہمدردی اور رحمدلی کااظہار کریں گے۔
زندگی کے تمام پہلوؤں میں اختراع اور ترقی کیلئے کوشش کریں گے۔
آئیے ہم اپنے قومی ورثے پر فخر کریں اور اسے آنے والی نسلوں کیلئے امید، ترقی اور خوشحالی کی کرن بنانے کی کوشش کریں۔ یوم آزادی مبارک ہو!
جاوید رحمان خان(سوراج کمپلیکس، گورےگاؤں ویسٹ، ممبئی)