Inquilab Logo Happiest Places to Work

سوشل میڈیا راؤنڈ اَپ: ہمت ہے تو پریس کانفرنس کریں ....

Updated: August 10, 2025, 2:28 PM IST | Azhar Mirza | Mumbai

راہل گاندھی بھی سوشل میڈیا پر خوب تعریفیں پارہے ہیں۔ الیکشن کمیشن کے خلاف ان کی پریس کانفرنس کے بڑے چرچے ہیں۔ راہل نے مع ثبوت دعویٰ کیا کہ ووٹر لسٹ میں بڑی ہیر پھیر کی گئی ہے۔

Photo: INN.
تصویر: آئی این این۔

اس ہفتے بھی سوشل میڈیا گلیاروں میں بھانت بھانت کے موضوعات ٹریڈنگ میں رہے۔ محمد سراج تو پچھلے دس دنوں سے اپنے ’میاں میجک‘ پرفارمنس کے سبب چھائے ہوئے ہیں۔ جس سراج نے کبھی کہا تھا کہ’’مجھے جسّی بھائی پر بھروسہ ہے‘‘ اس کیلئے اب پورا ہندوستان کہہ رہا ہے کہ’’ ہمیں میاں بھائی پر بھروسہ ہے‘‘۔ ایسے ہی تبصروں پر ایک صارف نے لکھا کہ سراج واقعی گیم چینجر ہے۔ اس نے اپنے عمل سے ’میاں‘ لفظ کو ایک نئی پہچان دے دی ہے۔ 
قارئین کرام! آپ یہ بھی جان ہی چکے ہوں گے کہ انگلینڈ کے خلاف آخری ٹیسٹ میں چوتھے دن ہیری بروک کا کیچ چھوڑکر سراج تقریباً ویلن بن ہی چکے تھے، لیکن پانچویں دن حیدرآباد کے اس ’پوٹّے‘ نے ایسا کم بیک کیا کہ کرکٹ دنیا دنگ رہ گئی۔ سراج نے اپنی جادوئی گیندوں سے ہارتے ہوئے میچ کو ہندوستان کی جھولی میں ڈال دیا۔ پہلی اننگز میں چار اور دوسری اننگز میں پانچ قیمتی وکٹیں لے کر وہ مین آف دی میچ کے حقدار بنے۔ اسی لئے سوشل میڈیا پر ان کے جذبے اور کارکردگی کی خوب پزیرائی کی گئی۔ اپنے تو اپنے، انگریز بھی واہ واہی کرنے لگے۔ 
واہ واہی سے یاد آیا کہ راہل گاندھی بھی سوشل میڈیا پر خوب تعریفیں پارہے ہیں۔ الیکشن کمیشن کے خلاف ان کی پریس کانفرنس کے بڑے چرچے ہیں۔ راہل نے مع ثبوت دعویٰ کیا کہ ووٹر لسٹ میں بڑی ہیر پھیر کی گئی ہے۔ انہوں نے بنگلور کے ایک حلقے کی مثال دی کہ یہاں ایک چھوٹے سے گھر کے پتے پر ۸۰؍ ووٹرز کا اندراج ہے۔ اس پر راج دیپ سر دیسائی نے ایکس پر لکھا کہ’’انڈیا ٹوڈے نے اس دعوے کو جانچا پرکھا اور پایا کہ راہل کا دعویٰ بالکل درست ہے۔ کیا الیکشن کمیشن شفاف و ایماندارانہ تفتیش کرے گا؟‘‘ سمیت جھا نے لکھا کہ ’’ تجسس کے مارے میں نے بھی ای سی آئی کی ویب سائٹ کھولی، کہ دیکھوں راہل نے جس شخص کے چار ووٹر کارڈ ہونے کا دعویٰ کیا ہے، وہ سچ ہے کہ جھوٹ؟ میں نے پایا کہ گرکیرت سنگھ ڈانگ کے واقعی چار ووٹر کارڈ ہیں۔ اب سوال کرناٹک کےسی ای او سے ہے کہ ایک آدمی کے نام چار ووٹر کارڈ کیسے جاری کئے گئے؟‘‘پرتیوشابی جے پی نامی صارف نے لکھا کہ’’بریکنگ: مہاراشٹر، بہار، مدھیہ پردیش اور راجستھان کی ای ووٹر لسٹ ڈاؤن ہوگئی ہے۔ ای سی آئی سہم گیا ہے۔ ‘‘ سبیر بھاٹیا نے لکھا کہ’’ پتہ نہیں راہل گاندھی کا الیکشن کمیشن کے خلاف انکشاف سپریم کورٹ سنے گا یا نہیں، اگر ان کے الزامات درست ہیں تو ہندوستان جمہوریت نہیں بلکہ جمہوریت کا مذاق بن کر رہ جائے گا۔ عوام کی مرضی اور پسند کو مسخ کرنا ناقابلِ معافی جرم ہے۔ ‘‘
ای سی آئی نے راہل کے جواب میں پے درپے ایکس پر تردیدی پوسٹس کیں اور ہر ایک میں صحیح اور غلط کے نشان کے ساتھ راہل کو چیلنج کیا کہ وہ حلفیہ دعوے کریں۔ اس پر صارفین نے ای سی آئی کے کان کھینچے۔ ایلیٹ میل نامی صارف نے لکھا کہ’’سنو ای سی آئی! یہ صحیح غلط کے نشان سے کام نہیں چلے گا۔ پختہ شواہد بتاؤ۔ ‘‘ مُسدّی لال نے لکھا کہ ’’کھل کر ثبوت کے ساتھ حقیقت بتاؤ۔ ایسے گول مول جواب سے کام نہیں چلے گا۔ ہر چور پکڑے جانے پر یہی کہتا ہے کہ میں نے چوری نہیں کی ہے۔ اگر نہیں کی ہے تو ثبوت پیش کرو۔ ‘‘سوربھ شانڈیلیا نے لکھا کہ’’ ہمت ہے تو پریس کانفرنس کر کے غلط ثابت کرو، ڈرپوک لوگوں۔ ‘‘
مہاراشٹر ای سی آئی نے بھی راہل کے دعوے پر لکھا کہ’’ یہ گمراہ کن ہے‘‘تو اس کے ذیل میں ردعمل کا طویل سلسلہ چل پڑا۔ پرتھمیش شیروڈکر نے لکھا کہ’’ تردیدی بیان کب سے فیکٹ چیک ہوگیا۔ ‘‘امیش پاٹل نے ای سی آئی کو لتاڑا کہ’’عقل نام کی بھی کوئی چیز ہوتی ہے، جو آپ کے پاس ہونی چاہئے، ثبوت دکھانے فکر کرو۔ جوابدہی کا احساس ہوتا تو ملک کو گمراہ کرنے والا یہ ٹویٹ نہ کرتے۔ ‘‘ انودھتی نے لکھا کہ ’’ای سی آئی کا الزام ہے کہ راہل گاندھی نے فرضی معلومات عام کی ہیں جو کہ راہل نے ای سی آئی کی ویب سائٹ سے لی ہے۔ یہ تو مسخرے پن کی انتہا ہے۔ ‘‘ 
سنیچر کو خبر آئی کہ ملک کے ٹاپ نجی بینکوں میں سے ایک آئی سی آئی سی آئی بینک نے اپنے نئے سیونگ اکاؤنٹس کیلئے کم از کم بیلنس کی شرط کو بہت زیادہ سخت کردیا۔ اس کے مطابق یکم اگست سے کھلنے والے نئے کھاتوں کیلئے میٹرو اور شہروں کے سیونگ اکاؤنٹس میں کم از کم بیلنس ۱۰؍ ہزار کے بجائے ۵۰؍ ہزار، نیم شہری علاقوں میں ۵؍ کے بجائے۲۵؍ ہزار اور دیہی علاقوں میں ڈھائی کے بجائے دس ہزار روپے رکھنے لازمی کردئیے گئے ہیں۔ اس حد کی خلاف ورزی پر جرمانہ وصول کیا جائے گا۔ نریندر ناتھ مشرا نے لکھا کہ’’ آئی سی آئی سی آئی بینک میں اکاؤنٹ ہے تو کم از کم پچاس ہزار روپے ہمیشہ رکھنے ہوں گے۔ ملک میں بیشتر ایسے لوگ ہیں کہ پوری زندگی کبھی کھاتے میں ایک ساتھ پچاس ہزار روپے نہیں جٹاپاتے۔ کیا خود کو صرف بڑے لوگوں کا بینک بنائے گی؟ عوامی خدمت کے نام پر یہ لوٹ اور جرم ہے۔ ‘‘ انوج پرجاپتی نے لکھا کہ’’ یہ آئی سی آئی سی آئی بینک کا بدترین فیصلہ ہے۔ بینک نے میٹرو اور شہری صارفین کے سیونگ اکاؤنٹ کیلئے اوسط کم از کم بیلنس کی حد کو دس ہزار سے بڑھاکر پچاس ہزار کردیا ہے۔ لوگ کیوں بینک کھاتوں میں پیسے پھنساکر رکھیں گے۔ شہری نوجوان تو سرمایہ کاری کا رجحان رکھتے ہیں۔ ‘‘ دی پروٹاگونسٹ نے تبصرہ کیا کہ’’ ایسا ملک جہاں ۲۳؍ کروڑ افراد غربت کی سطح سے نیچے ہیں، آئی سی آئی سی آئی کو لگتا ہے کہ پچاس ہزار روپے ’منیمم‘ ایک ماسٹراسٹروک ہے۔ ‘‘آدیش راول نے تبصرہ کیا کہ’’ آئی سی آئی سی آئی بینک عوام کو مزید لوٹنے جارہا ہے۔ بینک کا کہنا ہے کہ اب کھاتے داروں کو پچاس ہزار روپے کم از کم بیلنس رکھنا ہوگا۔ سوچئے عام جنتا کا کتنا پیسہ بینک کے پاس اکھٹا ہوگا اور جو کم ازکم بیلنس نہیں رکھ پائیں گے ان پر جرمانہ لگایا جائے گا۔ دونوں طرف کی مار سے جنتا کا پیسہ لوٹا جائے گا۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK