Inquilab Logo Happiest Places to Work

قاری نامہ: عید قرباں کے تعلق سے مسلمانوں کو کس طرح کی احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہئیں؟

Updated: June 05, 2025, 1:02 PM IST | Inquilab Desk | Mumbai

’قاری نامہ‘ کے تحت انقلاب کو بہت ساری رائے موصول ہوئیں۔ ان میں سے وقت پر پہنچنے والی منتخب آرا کو شامل اشاعت کیا جارہا ہے۔

We should take special care that Eid is ours, so that no one else is harmed by our Eid. Photo: INN.
ہمیں اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہئے کہ عید ہماری ہے، اسلئے ہماری عید سے کسی اور کو کوئی تکلیف نہ پہنچے۔ تصویر: آئی این این۔

 قربانی دکھاوے کیلئے نہ ہو

دکھاوا اور نمائش ہر عمل خیر میں خرابی پیدا کر دیتا ہے۔ آج کل لاکھوں روپے کی قربانی کا جانور اسی لئے خریدے جاتے ہیں کہ اس سے اہل علاقہ اور شہر بھر میں چرچا ہو کہ فلاں صاحب کی قربانی کا جانور شہر بھر میں سب سے بڑا اور سب سے زیادہ قیمت والا ہے۔ اس صورت میں عمومی قربانی کرنے والے افراد احساس کمتری کا شکار ہوجاتے ہیں ، اسلئے احتیاط کریں، قربانی دکھاوے کیلئے نہ ہو۔ 
  بلاشبہ مذہب اسلام میں دوسروں کو تکلیف دینا ناجائز اور حرام کام ہے۔ مسلمانوں کو چاہئے کہ اس سے اجتناب کریں مگر عید قرباں (عیدالاضحٰی) کے موقع پر عام طور پر دیکھا یہ جاتا ہے کہ مسلمان قربانی کیلئے لائے ہوئے جانوروں کو اپنے گھروں، نکڑوں اور گلیوں میں باندھ دیتے ہیں جس سے راہگیروں اور سواروں کو آمدورفت میں تکلیف ہوتی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ جانوروں کو دی جانے والی غذا (چارا) اور جانوروں کی نجاست یہاں وہاں پڑی رہتی ہے بلکہ کئی جگہوں پر تو فضلات کے ڈھیر لگے ہوتے ہیں جس کی بدبو اور تعفن سے پڑوسیوں کو حد درجہ تکلیف ہوتی ہے، اسلئے مسلمانوں کو چاہئے کہ اس جانب توجہ دیں۔ اپنے جانوروں کو کسی متبادل جگہ پر رکھیں اور صاف صفائی کا بہتر انتظام کریں۔ فضلات کو صحیح جگہ ٹھکانے لگانے کا نظم کرنا چاہئے۔ اس کے علاوہ قربانی کے ایام میں قربانی کیلئے جو جگہ مختص کی گئی ہوں وہیں پر قربانی کا فریضہ انجام دیں۔ 
 اسلام ہمیں صاف صفائی کا درس دیتا ہے۔ قربانی کا فریضہ ادا کرتے وقت علاحدہ لباس پہننے کا اہتمام کریں اور قربانی کے بعد اسے اتار کر دوسرا لباس زیب تن کرلیں۔ ایک اور بات ہمارے ملک ہندوستان میں گائے کی نسل کے جانوروں کی قربانی پر پابندی ہے۔ اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے کوئی ایسا قدم نہ اٹھائیں جس سے خود پر اور قوم پر کوئی مصیبت آئے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو عقل سلیم عطا فرمائے اور ہماری قربانیوں کو شرف قبولیت بخشے۔ آمین
مومن لائبہ بانو ضیاء الرحمٰن(نیااسلامپورہ مالیگاؤں )
جھوٹی شان و شوکت سے گریز کریں 


  عید الاضحی کی آمد آمد ہے جسے ادا کرنا ہر صاحب استطاعت پر واجب ہے جس پر نبی کریمؐ نے عمل کیا اور تاکید فرمائی۔ دین میں پاکی نصف ایمان ہے۔ اگر ہم مندرجہ ذیل تدابیر اختیار کریں تو برادران وطن میں ایک اچھا میسج جا سکتا ہے۔ مثلا جانوروں کو کھلے راستے میں ذبح کرنے سے بچا جائے۔ خون آلود کپڑے نہ پہنے جائیں۔ چھری چاقو کی نمائش سے بچیں۔ گوشت کو ڈھانک کر لے جائیں۔ جانوروں کی گندگی و فضلات کارپوریشن اور میونسپل کونسل کی منتخب کی ہوئی جگہوں ہی پر ڈالیں۔ اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر جانوروں کی تصویریں اور ویڈیو وغیرہ ڈال کر واہ واہی بٹورنا کھوکھلی نمائش ہے، یہ غیر اسلامی فعل ہے۔ علمائے کرام کو بھی چاہئے کہ خطبۂ جمعہ میں عوام الناس خصوصا نوجوانوں کو ان غیر شرعی امور پر سخت تاکید فرمائیں تاکہ عید الاضحی جیسے مقدس تہوار کو شر پسندوں کی نظر نہ لگے۔ 
سید معین الحسن انجینئر(ویمان نگر، پونے)
عید قرباں سنت ابراہیمی کا مظہر ہو


  عیدالاضحٰی پر جانور کی قربانی بھی عبادت ہے۔ ایک مسلمان کا ایمان اپنے رب پر ہوتا ہے۔ اس کی نماز، اس کی قربانی، اس کی حیات اور موت اللہ کے لئے ہی ہوتی ہے۔ لوگ جانور خریدتے ہیں قربانی کے لئے اور ہر سال خریدتے ہیں لیکن لوگوں کو دکھانے کے لئے بھی جانور خریدتے ہیں ۔ اگر کسی نے ۵؍ جانور خریدے تو ہم ۶؍ یا ۷؍ خریدیں گےاور اس طرح کے دکھاوے کے بہت سے پہلو ہیں لیکن دکھاوا اور ریاکاری شرک ہے اور اس سے ثواب کا اثر منفی ہوجاتا ہے۔ مسلمانوں کو بالخصوص مساجد سے اس بات کی ترغیب دلانے کی ضرورت ہے کہ لوگ قربانی میں ریاکاری سے بچیں اور سب سے اہم جانوروں کے ذبح کے بعد صاف صفائی کا خصوصی خیال رکھیں۔ اس سے مسلمان محلوں اور ہاؤسنگ سوسائٹی کی مثبت یا منفی تصویر بنتی ہے۔ 
عادل آصف (کرلا)
 احتیاطی تدابیر اور سماجی ذمہ داریاں 


 عید قربان کے موقع پر مسلمانوں کو نہایت سنجیدگی، خلوص اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ قربانی خالصتاً اللہ کی رضا کیلئے ہے لہٰذا اس عمل میں ریاکاری، دکھاوے یا جانوروں کی نمائش سے گریز کیا جائے۔ دوسروں کے جانوروں سے کسی بھی قسم کا مقابلہ کرنا تقویٰ کے جذبے کو مجروح کرتا ہے۔ قربانی کے بعد خون اور آلائشوں کو گلیوں یا عوامی مقامات پر نہ پھینکیں بلکہ صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھتے ہوئے بلدیاتی اداروں کے تعاون سے باقیات کو مناسب طریقے سے تلف کریں۔ قربانی کے موقع پر غیر مسلم بھائیوں کے جذبات اوراحساسات کا بھرپور لحاظ رکھا جائے اور کسی بھی اشتعال انگیز رویے سے پرہیز کیا جائے تاکہ مذہبی ہم آہنگی اور بھائی چارہ برقرار رہے۔ اسی طرح اپنے پڑوسیوں، رشتہ داروں اور ضرورت مندوں کو بھی قربانی کے گوشت میں شامل کرنا سنت نبویؐ ہے۔ 
سیدہ خوش ناز جعفر حسین(انجمن اسلام سی ایس ٹی)
ایمان، قربانی اور اتحاد کا پیغام


 عید قربان کا موقع مسلمانوں کے لئے ایمان، قربانی اور اتحاد کا پیغام لاتا ہے۔ یہ خوشی کا دن جہاں ہمیں روحانی طور پر مضبوط کرتا ہے، وہیں ہمیں صفائی، نظم و ضبط اور دوسروں کے جذبات کا احترام بھی سکھاتا ہے۔ قربانی کے جانوروں کو مناسب طریقے سے رکھنا، ذبح کرتے وقت شریعت کا خیال رکھنا اور بچوں کی سلامتی کا دھیان دینا ہماری ذمے داری ہے۔ ہمیں چاہئے کہ قربانی کے بعد صفائی کا خاص خیال رکھیں۔ جانوروں کی باقیات کو کھلے میں نہ پھینکیں بلکہ بلدیہ کی ہدایات کے مطابق مناسب انداز میں ٹھکانے لگائیں۔ اپنے محلوں اور گلیوں کو صاف رکھ کر ہم نہ صرف اپنے ماحول کو محفوظ بناتے ہیں بلکہ اسلام کی تعلیمات پر بھی عمل کرتے ہیں۔ عید کا اصل پیغام یہی ہے کہ ہم دوسروں کے لئے آسانیاں پیدا کریں اور ہر عمل میں اللہ کی رضا کو مقدم رکھیں۔ 
محمد کریم ملاں ( دارالنور تعلیمی مرکز، کرناٹک )
عید الاضحی اور ہماری ذمہ داریاں :عید الاضحی ایثار، خلوص، اطاعت اور سماجی شعور کا درس دیتی ہے


 عید الاضحیٰ محض خوشی منانے یا جانور قربان کرنے تک محدود نہیں بلکہ یہ خالصتاً ایثار، خلوص، اطاعت اور سماجی شعور کا درس دیتی ہے۔ قربانی ایک عبادت ہے اور ہر عبادت کا تقاضا یہ ہوتا ہے کہ وہ سادگی، خلوصِ نیت اور احسن انداز میں ادا کی جائے۔ قربانی سے قبل جانوروں کی دیکھ بھال، ان کے ساتھ نرمی اور ان کی ضرورتوں کا خیال رکھنا نہ صرف اخلاقی فریضہ ہے بلکہ عبادت کا حصہ بھی ہے۔ اسی طرح قربانی کے وقت جانور کو تکلیف سے بچانا، مناسب طریقے سے ذبح کرنا اور صفائی کا فوری اور مکمل اہتمام کرنا ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے۔ 
  جانوروں کی نمائش، شور شرابہ، سوشل میڈیا پر ویڈیوز اور تصاویر کی بھرمار اور بعض اوقات صفائی کے تقاضوں کو نظرانداز کرنا اس عبادت کے وقار کو متاثر کرتا ہے۔ عید مناتے ہوئے ہمیں اپنے ہمسایوں اور برادری کے دیگر افراد کے جذبات و احساسات کا خاص خیال رکھنا چاہئے۔ سڑکوں، گلیوں یا عوامی مقامات پر قربانی سے گریز کیا جائے۔ بلدیاتی قوانین اور حکومتی ہدایات کی پاسداری صرف شہری ذمہ داری نہیں بلکہ ایک باشعور مسلمان ہونے کی پہچان بھی ہے۔ عید الاضحی ہمیں سکھاتی ہے کہ خلوص، قربانی اور صفائی صرف انفرادی عبادات کا حصہ نہیں بلکہ یہ اجتماعی زندگی کی بہتری کے لئے بھی ضروری ہیں۔ اگر ہم ہر قدم پر نرمی، لحاظ، صفائی اور نظم و ضبط کا مظاہرہ کریں تو یہ دن نہ صرف ہماری عبادت کی قبولیت کا سبب بنے گا بلکہ معاشرے میں اسلامی تعلیمات کی بہترین نمائندگی بھی کرے گا۔ یقیناً اگر ہم قربانی کے اس مقدس عمل کو اپنی سماجی اور اخلاقی ذمہ داریوں کے ساتھ ادا کریں تو عید الاضحیٰ صرف گوشت تقسیم کرنے کا دن نہیں رہے گی بلکہ انسانیت، ہمدردی اور تہذیب کا ایک حسین نمونہ بن جائے گی۔ 
شعیب احمد ریاض احمد(قریشہ آباد، مالیگاؤں )
 فریضے کی اہمیت سمجھنے کی ضرورت 


  آج کل لوگ قربانی کرتے ہیں مگر اس اہم فریضہ کی اہمیت کو آج تک نہیں سمجھا گیا۔ بکر ا خرید کر اس کی قیمت کا تذکرہ ہوتا ہے۔ اس میں محتاط ہونا ضروری ہے۔ بعض نادان خون آلود کپڑوں کے ساتھ محلہ بھر گھومتے پھرتے ہیں جبکہ قربانی کرتے ہی فوراًکپڑا تبدیل کرنا چاہئے۔ اسی طرح قربانی کے گوشت کی تقسیم کی جاتی ہے تو اس پر کپڑا نہیں ڈالا جاتا ہے۔ اگر ہم مخلوط آبادی میں رہتے ہیں تو اس پر عمل کرنا چاہئے تاکہ کس کی دل آزاری نہ ہو۔ 
محمد زبیر فطرت (پنویل)
  یہ اپنی انا، غرور، غفلت اور لاپروائی کو بھی ذبح کرنے کا دن ہے
عید الاضحی آتے ہی تکبیر کی گونج سنائی دیتی ہے، دلوں میں حضرت ابراہیمؑ کی اطاعت اور حضرت اسماعیلؑ کی قربانی کی یاد تازہ ہو جاتی ہے لیکن یاد رہے یہ دن صرف جانوروں کی گردن پر چھری پھیرنے کا ہی دن نہیں ہے بلکہ اپنی انا، غرور، غفلت اور لاپروائی کو بھی ذبح کرنے کا دن ہے۔ ذرا غور کریں کہ کیا ہم صرف جانور کی قربانی کر کے اللہ کی خوشنودی حاصل کر سکتے ہیں ؟ کیا صفائی، ہمسایوں کا خیال اور نظم و ضبط بھی عبادت نہیں ؟یقیناً ہیں ...اور یہی وہ پہلو ہے جسے اکثر نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ اسی لئے عید قرباں میں ہمیں چند پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے اس عظیم عبادت کی تکمیل کرنی ہے۔ 
(۱) قربانی کے جانور کو ذبح کریں تو تکبیر کے ساتھ، رحم کے ساتھ ذبح کریں۔ 
۲) ہمسایہ اگر غریب ہے تو قربانی کا گوشت فریزر سے پہلے اُس کے دستر خوان پر پہنچے کیونکہ یہی سنت ہے، یہی وفا ہے، یہی قربانی کا حسن ہے اور یہی ہمیں ذمہ داریوں کا احساس دلاتا ہے، یہی دن ہمیں سکھاتا ہے کہ ہم صرف اپنے لئے نہیں بلکہ اپنے رب کیلئے اور اپنے رب کے بندوں کیلئے جیتے ہیں۔ 
۳)عید قرباں میں صفائی کا خیال ضرور رکھیں، قربانی کے بعد خون کی صفائی اچھی طرح کریں، کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ بہتا خون کسی کیلئے وبا بن جائے یا کسی کے دروازے پر آنتوں کا ڈھیر لگ جائے اور پھر وہی عبادت ایذا رسانی بن جائے۔ 
۴)قربانی کے لئے ایسی جگہ کا انتخاب کریں جہاں پانی کی نکاسی کا مناسب انتظام ہو اسکے علاوہ جانوروں کو کھلی جگہ پر یا گلیوں میں نہ باندھیں، تاکہ گندگی نہ پھیلے۔ 
۵)ذبح کے عمل کو کسی مناسب اور صاف جگہ پر انجام دیں، خون اور دیگر فضلات کو سڑکوں یا نالیوں میں نہ بہائیں۔ 
۶)جانورکی آنتیں، کھال، ہڈیاں فوری طور پر سمیٹ کر بلدیہ کی مقرر کردہ جگہ یا کوڑے دان میں ڈالیں۔ 
امام علی فلاحی

غیر ضروری نمائش سے اجتناب ضروری 


عیدالاضحیٰ محض جانوروں کی قربانی کا تہوار نہیں بلکہ نظم و ضبط، صفائی اور سماجی شعور کا عملی امتحان بھی ہے۔ ہر مسلمان کا فرض ہے کہ اس موقع پر سرکاری ہدایات پر بھی سختی سے عمل کرے۔ قربانی کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر کرنا نہ صرف غیر ضروری نمائش ہے بلکہ قربانی کے جذبے کی روح کے بھی منافی ہے۔ قربانی کے دوران اکثر صفائی میں لاپروائی برتی جاتی ہے جو تعفن اور بیماریوں کا سبب بنتی ہے۔ اس لئے گھر کے اندر اور باہر صفائی کا خاص اہتمام کریں ۔ فینائل سے فرش دھوئیں ، گھروں کے اطراف میں بلیچنگ پاؤڈر کا چھڑکاؤ کریں اور فضلات کو زمین میں دفن کریں یا مقررہ جگہوں پر ٹھکانے لگائیں ۔ راستوں اور گزرگاہوں پر قربانی کرنے سے اجتناب کریں تاکہ دوسروں کو تکلیف نہ ہو اور شہر کا حسن برقرار رہے۔ عبادت کے ساتھ ساتھ اپنے ماحول کو صاف رکھنا بھی شرعی اور شہری فریضہ ہے۔ مسلمانوں کو چاہئے کہ جانوروں کی خریداری سے لے کر ان کی قربانی تک کے ہر مرحلے میں حکمت و مصلحت کو پیش نظر رکھیں ۔ بے ہنگم بھیڑ، سڑکوں پر ٹریفک میں رکاوٹ، شور شرابہ، اور خرید و فروخت میں بدنظمی جیسے امور سے مکمل اجتناب کریں ۔ قربانی سے اجتماعی نظم و ضبط، ہمدردی اور ایثار کا عملی مظاہرہ ہونا چاہئے۔ ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے کہ وہ دوسروں کے لئے آسانی پیدا کرے، نہ کہ تکلیف یا پریشانی۔ یاد رکھیں ! قربانی وہی بہتر ہے جو دوسروں کے لئے اذیت کا باعث نہ بنے۔ 
آصف جلیل احمد(چونابھٹّی، مالیگاؤں )
عید قرباں : سماجی ذمے داری اور قومی یکجہتی کا پیغام


 عید قرباں مسلمانوں کا ایک عظیم تہوار ہے جو ایثار، تقویٰ، اطاعتِ الٰہی اور خدمتِ خلق کی علامت ہے۔ اس موقع پر مسلمانوں کو چاہئے کہ مذہبی عبادات کے ساتھ ساتھ سماجی اور قومی ذمے داریوں کا بھی بھرپور خیال رکھیں ۔ (۱) خالص نیت اور تقویٰ کے ساتھ قربانی کریں :قربانی کا اصل مقصد اللہ کی رضا حاصل کرنا ہے، نہ کہ نمود و نمائش یا مقابلہ آرائی۔ جیسا کہ قرآن میں فرمایا گیا: ’’اللہ کو نہ ان کا گوشت پہنچتا ہے، نہ خون، بلکہ اُسے تمہاری پرہیزگاری پہنچتی ہے۔ ‘‘ 
(۲)شرعی اور قانونی اصولوں کی پابندی:قربانی کے جانور کی صحت، عمر اور ذبح کا طریقہ شریعت کے مطابق ہو اور ساتھ ہی مقامی حکومت اور بلدیہ کی ہدایات پر مکمل عمل کیا جائے تاکہ کوئی ناخوشگوار صورتحال پیدا نہ ہو۔ 
(۳) صفائی اور ماحول کا خیال:قربانی کے بعد جانور کی آلائش کو سڑک یا نالی میں نہ پھینکا جائے بلکہ مناسب طریقے سے ٹھکانے لگایا جائے۔ صاف ستھری قربانی اسلامی تعلیمات کا مظہر ہے اور دوسروں کے لئے خوشگوار پیغام بھی۔ 
(۴) دوسروں کے جذبات کا احترام:ہندوستان جیسے کثیر مذہبی ملک میں یہ بات نہایت اہم ہے کہ قربانی کے عمل کو عوامی مقامات یا سوشل میڈیا پر دکھانے سے پرہیز کیا جائے۔ اس سے بعض افراد کے جذبات مجروح ہو سکتے ہیں اور سماجی ہم آہنگی متاثر ہو سکتی ہے۔ 
مومن فیاض احمد غلام مصطفیٰ(ایجوکیشنل و کریئر کونسلر، صمدیہ ہائی اسکول و جونیئر کالج، بھیونڈی)
ہمیں جذبۂ قربانی پیدا کرنے کی ضرورت ہے


  ہماری یہ ذمہ د اری ہے کہ قانون کی خلاف ورزی نہ کریں ۔ ٹرک پر قانون کے مطابق جتنے جانور لانے کی اجازت ہے اتنا ہی جانور لائیں ۔ گلی محلوں میں قربانی کے جانور بے ترتیب باندھ کر دوسروں کے آنے جانے کا راستہ نہ روکیں ، اس جگہ گندگی نہ کی جائے اور نہ ہی بلا ضرورت قربانی کے جانوروں کو گھمایاجائے۔ جانوروں کو اس طرح رکھیں کہ برادران وطن کی دل آزاری نہ ہو، کیونکہ اسلام دوسرے مذہب کا احترام کرنے کی تلقین کرتا ہے۔ شہر میں کہیں بھی بڑے جانوروں کی قربانی کی اجازت نہیں ہے۔ سبھی کو دیونار سلاٹر ہاؤس میں ہی جانا ہوگا۔ موجودہ حالات میں قربانی کے جانور ذبح کرنے اور خون آلود مناظر کا ویڈیو بنانے اوراسے وائرل کرنے سے گریز کیاجائے۔ 
 سلطان احمد پٹنی(بیلاسس روڈ، ممبئی)
حکومت کی گائیڈ لائن کو مانیں اور احتیاط کریں 


  ۷؍ جون کو عیدالاضحی کا تہوار منایاجائے گا جس کے لئے حکومت نے گائیڈ لائن جاری کی ہے۔ مسلمانوں سے اپیل ہے کہ صفائی کا خاص خیال رکھیں ۔ اپنی قربانی کو نمائش نہ بنائیں اور حکومت کی دی گئی جگہ ہی پر قربانی ادا کریں ۔ کوڑا کرکٹ جمع کرکے کوڑے دان میں ڈالیں ۔ راستوں اور چوراہوں پر ایسی چیز نہ پھینکیں جس سے عوام کو پریشانی ہو۔ گوشت زیادہ سے زیادہ غریبوں اور مسکینوں کو دیں ۔ امید ہے اس سال عیدالاضحی کا تہوارامن وسلامتی کے ساتھ منایاجائےگا۔ 
مومن نائمہ عرفان( اسلام پورہ، بھیونڈی)
 غیر مسلم بھائیوں کو بھی گوشت دیں  


قربانی کا کوئی بھی ویڈیو شیئرنہیں  کرنا چاہئے۔ عام راستے میں قربانی سے پرہیز کریں اور کھالوں کو ادھر ادھر ڈالنے کے بجائے مساجد یا مدارس میں پہنچا دیا کریں۔ گوشت کو چھپا کر لے جائیں ، تاکہ برادران وطن کو تکلیف نہ ہو۔ کسی کے تعلق میں غیر مسلم بھائی ہو تو گوشت انہیں بھی دیں، یہ ہمار افرض ہے۔ 
مولانا عادل ندوی( چکھلی، پونے)
 دکھاوے سے بچیں 


 جو آج مسلمانوں کیلئے لازم اور فرض ہے، وہ ہے آئین اور قانون کی پاسداری۔ مہاراشٹر میں جن جانوروں کا ذبیحہ ممنوع ہے ایسے جانوروں کی قربانی کا خیال بھی دل میں نہ لائیں ۔ ایسا کرنا سانپ کی بل میں ہاتھ ڈالنے کے مترادف ہے۔ دیگر احتیاطی تدابیر اس طرح ہیں :
(۱) جانوروں کی بے جا نمائش نہ کریں۔ 
(۲)ریاکاری اور دکھاوے سے بچیں۔ 
(۳) برادران وطن کے علاقوں میں جانوروں کو لے جانے سے پرہیز کریں۔ 
(۴) کوڑا کرکٹ، چارا اور دوسری چیزیں اپنے پڑوس کے آنگن میں نہ ڈالیں۔ 
(۵) قربانی کا گوشت ڈھانک کرلے جائیں۔ 
(۶) خون آلودہ کپڑے پہن کر برادران وطن کے علاقوں میں نہ جائیں۔ 
(۷) حکومت (میونسپلٹی، کارپوریشن وغیرہ) نے جہاں قربانی کا نظم کیا ہے وہیں قربانی کریں۔ 
(۸) گلیوں میں قربانی کرنے سے بچیں۔
(۹) جانوروں کی ہڈیاں اور دیگر اعضاء ادھر ادھر نہ پھینکیں۔ 
محمد یعقوب ایوبی( موتی پورہ، مالیگاؤں )

عیدالاضحیٰ کے موقع پر احتیا ط ضروری ہے

 اسلام کا ہر تہوار عبادات سے مملو ہے، خواہ وہ عیدالفطر ہو یا عیدالاضحیٰ ان کی ابتداء دو رکعت نماز سے ہوتی ہے۔ عیدالاضحیٰ کے موقع پر ہر صاحبِ حیثیت اپنی استعداد کے مطابق قربانی کرتا ہے بشرطیکہ اس میں دکھاوا نہ ہو بلکہ اللہ تعالیٰ کی خوشنودی اور رضامندی ملحوظ رہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ عید قرباں کے دوران ایسی تدابیر اور احتیاط برتی جائیں جن سے کسی کی دل آزاری نہ ہو۔ معاشرہ میں بد نظمی اور انتشار پیدا نہ ہو، اس کے لئے ضروری ہے کہ کچھ باتوں کا خیال رکھا جائے اور احتیاط سے کام لیا جائے۔ عام طور سے کچھ لوگ اپنے جانوروں کی نمائش کرتے ہیں۔ ان کو ہار پہنا کر گلی اور محلہ میں گھماتے ہیں۔ اس سے بچا جائے۔ جانور خرید کر لاتے وقت اس بات کا خیال رکھا جائے کہ گزر غیر مسلم محلہ سے نہ ہو۔ جس جگہ جانور کو باندھا جاتا ہے وہ جگہ صاف رکھیں ۔ اس کے فضلے کو میونسپل کی کچرے کی گاڑی میں ڈالیں تاکہ اطراف میں تعفن نہ پھیلے۔ قربانی کے جانورکو قربان گاہ لے جاتے وقت شور شرابہ نہ کریں۔ جانور ذبح کرتے وقت اس بات کا خیال رکھیں کہ چھری تیز ہو تا کہ جانور کو تکلیف نہ ہو، دیکھا یہ گیا ہے کہ ذبح کرتے وقت کند چھری جانور کی گردن پر رگڑتے رہتے ہیں ، اس سے جانور کو تکلیف ہوتی ہے۔ ذبح کرتے وقت اکثر کپڑوں پر خون لگ جاتا ہے۔ خون آلود کپڑوں میں قربان گاہ سے باہر نہ نکلیں۔ گوشت گھر لے جاتے وقت اس کو کپڑے یا پلاسٹک کی چادروں سے ڈھانک کر لے جائیں۔ گوشت تقسیم کرتے وقت بھی اسی بات کا خیال رکھیں۔ گوشت پہلے رشتہ داروں، پڑوسیوں اور پھر مستحق افراد میں تقسیم کریں۔ جانور کی ہڈیاں کچڑے کی گاڑی ہیمیں ڈالیں۔ ادھر ادھر پھینکنے سے پرہیز کریں۔ اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ کچھ لوگ ذبح کئے گئے جانور کا پورا گوشت فریج میں بھر لیتے ہیں اور مہینہ دو مہینے اسی گوشت کا استعمال کرتے ہیں۔ یہ جان لیں کہ اس گوشت پر مستحقین کا بھی حق ہوتا ہے۔ ان کا خیال رکھیں نیز زیادہ عرصہ تک فریج میں گوشت رکھنے سے اس کا ذائقہ تبدیل ہو جاتا ہے، اس میں جراثیم کے سرایت کرجانے کا بھی اندیشہ ہوتا ہے۔ اس کے لئے بھی احتیاط لازمی ہے ورنہ بیماری میں مبتلا ہونے کا خطرہ لاحق رہتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں قربانی کی صحیح روح کو سمجھنے کی توفیق عطا کرے۔ آمین۔ 
ملک مومن (بھیونڈی)
 ہم خیر امت ہیں تو ہمارا ہر عمل خیر پر مبنی ہونا چاہئے


 دیگر عبادتوں کی طرح قربانی بھی ایک عبادت ہے، اس میں مال کے ساتھ نیت کی صفائی بھی مطلوب و مقصود ہے۔ قربانی کے مقصد کے تعلق سے اللہ تعالیٰ کا قرآن کریم میں واضح ارشاد ہے کہ اللہ کے یہاں تمہارا گوشت اور خون نہیں پہنچتا ہے لیکن تمہارا تقوی پہنچتا ہے۔ قربانی کا مقصد اتنے واضح انداز میں بیان کرنے کے با وجود مسلم معاشرے میں قربانی اور اس کے جانور سے متعلق افراط و تفریط پائی جاتی ہے جس سے بچنے کی ضرورت ہے۔ اسی طرح قربانی کے جانور کی تعداد، قیمت، خوبصورتی اور نسل پر بحث و تکرار، مقابلہ آرائی اور ایک دوسر کو کمتر ثابت کرنے کی کوئی بھی کوشش قربانی کے عظیم مقصد کے خلاف ہے جس سے ہماری یہ مالی اور روحانی عبادت ریاکاری کی نذر ہو جاتی ہے۔ احتیاط کا دوسرا پہلو قربانی کی انجام دہی سے ہے۔ یہ فریضہ انجام دیتے وقت مذہبی احکام کی پاسداری کے ساتھ حکومت کے رہنماہدایات پر بھی عمل کرنا چاہئے۔ یہ ملک ایک کثیر مذہبی، کثیر ثقافتی اور ملی جلی آبادی والا ملک ہے، اس لئے کسی کی دل آزاری کئے بغیر ہمیں یہ فریضہ انجام دینا چاہئے۔ زمینی سطح پر صاف صفائی کے ساتھ سوشل میڈیا پر بھی قربانی کے جانور کی تصویریں، گوشت اور مختلف قسم کے پکوان کو پوسٹ کرنے سے احتیاط کرنا چا ہئے۔ ہم خیر امت ہیں تو ہمارا ہر عمل خیر پر مبنی ہونا چاہئے، دل میں یہ خیال لائے بغیر کہ دوسرے لوگ کیا کرتے ہیں۔ 
سعیدالرحمان محمد رفیق(گرین پارک روڈ، شیل، تھانے)
نام و نمود سے دور رہیں 


 عید قرباں قریب ہے اور ہم اسلام کو ماننے والے ہیں ۔ اسلام میں دکھاوے سے منع کیا گیا ہے۔ اپنی معاشی حالات کے مطابق قربانی کریں اور اپنے ملک کے قانون کے مطابق کام کریں۔ نام و نمود سے دور رہیں ۔ اپنے فریضے کو انجام دینے سے کسی بھی وطنی بھائی یا کسی بھی طرح سے کسی کی دل آزاری نہ ہو۔ صفائی کا پورا خیال رکھیں۔ صفائی نصف ایمان ہے۔ قربانی کی جانور کی نمائش، ویڈیو گرافی اور تصویر سوشل میڈیا پر نہ ڈالیں۔ قربانی کے جانور کے بال کے برابر ثواب ملتا ہے۔ اپنے گھر، دوست احباب اور رشتے داروں میں گوشت کی تقسیم کریں ، فریج کو نہ بھریں۔ 
شیخ عبدالموحد عبدالرؤف (مہاپولی )
برادران وطن کی دل آزاری نہ ہونے پائے 


 خاص طور سے قریشی حضرات کو یہ بات سمجھنی چاہئے کہ انکا کوئی بھی غیر قانونی عمل قریش برادری کو نہیں بلکہ پورے مسلمانوں کو غیر قوموں کے سامنے بدنام کرسکتا ہیں، کیونکہ عید قرباں کے دوران سب سے اہم رول ان کا ہوتا ہے۔ ہمارے مذہب میں بھی یہی بات کہی گئی ہے کہ آپ جس ملک میں رہتے ہیں، وہاں کے قانون کی پاسداری کیجئے۔ یہ بات سو فیصد درست ہے کہ قربانی کے بعد ہم خود اپنے محلوں میں گندگی اور تعفن سے پریشان ہوجاتے ہیں۔ ا گرچہ کے ہم اپنے محلے میں صفائی کے ساتھ قربانی کرتے ہیں ۔ جانوروں کے غیر ضروری حصے کو ایک جگہ جمع کرتے ہیں تاکہ کارپوریشن کا نامزد کردہ محکمہ وہ اٹھا کر لے جائے مگر دوسرے محلے کے لوگ رات کے اندھیرے میں ان محلوں میں جاکر فضلات پھینک دیتے ہیں جس سے بدبو پھیلنا شروع ہوجاتی ہے۔ موبائل کے ذریعے جانوروں کو ذبح کرتے وقت کوئی بھی ویڈیو نہیں بنانا چاہئے۔ برادران وطن کے محلوں میں جب آپ گوشت تقسیم کرنے جارہے ہوں تو اس بات کا دھیان رکھنا ہے کہ جس تھیلی میں آپ گوشت رکھے ہیں ، اس تھیلی سے خون نہ ٹپکے۔ جہاں ضرورت ہو وہاں قربانی کا گوشت پہنچے، اس کی پوری پوری کوشش کرنی چاہئے۔ 
 عمران عمر سر (شیدا اردو ہائی اسکول، مالیگاؤں )
عید الاضحیٰ کو خوبصورتی سے منایا جا سکتا ہے


 عید الاضحیٰ کی آمد آمد ہے۔ عام طور پر دیکھا جاتا ہے کہ اس فریضے کی ادائیگی کے وقت ہم سے بہت سی کوتاہیاں ہوتی ہیں۔ جنکے سبب سماج میں مسلمانوں کی شبیہ خراب بنتی ہے، چنانچہ ایسی منفی اور خراب شبیہ سے مسلم کمیونٹی کو بچانے کے لئے چند احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی سخت ضرورت ہے۔ قربانی کا فریضہ ادا کرتے ہوئے اس کی ویڈیوگرافی، قربانی کے جانوروں کی لب روڈ نمائش، خون آلود کپڑے میں روڈ پر نعرےبازی، بے ترتیب بکھرے ہوئے فضلات کے انبار، قربانی کے لئےحکومت کی طرف سے مختص کئے گئے مقامات (عارضی مذبح) کے سوا دوسری جگہوں پر قربانی کرنا اور ذبیحہ کے لئے حکومتی سطح پر ممنوعہ جانوروں کی قربانی کرنا یہ چند ایسے نکات ہیں جن سے اجتناب کر کے مسلم معاشرے کی شبیہ کو برادرانِ وطن کی نظر میں بہتر بنایا جا سکتا ہے اور قربانی جیسے اہم فریضے کو امن و سلامتی کے ساتھ انجام دیکر عید الاضحیٰ کو خوبصورتی سے منایا جا سکتا ہے۔ اس فریضے کو انجام دینے میں  ہماری طرف سے جو کوتاہیاں ہوتی ہیں  ، ان کو دور کر کے ہم اس تہوارکو اچھے طریقے سے منا سکتے ہیں  اور ایک مثال قائم کر سکتےہیں۔ 
 افتخار احمد اعظمی( سابق مدیر `ضیاء، مسلم یونیورسٹی علیگڑھ)
 اللہ تعالیٰ کو ریا کاری پسند نہیں ہے


  عید الاضحی کا تہوار مسلمانوں کے لئے ایک بہت بڑا تہوار ہے۔ عید الاضحی کا تہوار عید الفطر سے بہت مختلف ہے۔ ہمیں اس تہوار میں بہت سی باتوں کو ذہن نشین کرنا چاہئے۔ مسلمانوں کو اس تہوار میں سب سے زیادہ صاف صفائی کا بہت خیال رکھنا چاہئے۔ کیونکہ صفائی ہمارے ایمان کا آدھا حصہ ہے۔ نبیؐ نے صاف صفائی پر زیادہ توجہ دینے پر زور دیا ہے۔ اس تہوار میں ہمیں صرف اللہ اور اس کے پیارے رسول ؐکے واسطے، حضرت ابراہیمؑ کی سنت کو خلوص دل سے منانا چاہئے۔ قربانی میں موازنہ نہیں  کرنا چاہئے۔  یہ نہیں  کہنا چاہئےکہ میرا قربانی کا جانور اتنے پیسے کا اور دوسرے کا اتنے پیسے کا۔ ہم مسلمانوں کو یاد رکھنا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کو ریا کاری پسند نہیں ہے۔ اسی طرح بہت سی باتوں کو ذہن میں رکھنا ضروری ہے۔ اپنے جانوروں کے فضلات کو ایسے کہیں نہ پھینکیں جس کسی دوسرے کی دل آزاری ہو۔ عموماً قربانی کے جانور چاند رات کو خریدے جاتے ہیں ۔ ہمیں پہلے ہی خرید لینا چاہئے تاکہ اس جانور سے الفت اور محبت پیدا ہوجائے، کیونکہ پسندیدہ چیز کو قربان کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے ثواب بھی زیادہ ملتا ہے۔ 
 رمضان خان ہدوی(لیکچرر: دار الہدی مہاراشٹر، وڈولی)
 دین اسلام میں پاکیزگی نصف ایمان ہے


 عید الاضحی کے تین دن تک قربانی کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ دین اسلام میں پاکیزگی کو نصف ایمان کہا گیا ہے لیکن عموما یہ دیکھا گیا ہے کہ صاحب استطاعت جن پر قربانی کرنا فرض ہے وہ چھوٹے جانور کی قربانی کے بعد صاف صفائی کا خیال نہیں رکھتے ہیں، اس لئے یہ دیکھا جاتا ہے کہ قربانی کی انجام دہی کے بعد اطراف میں کافی گندگی پائی جاتی ہے۔ قربانی کے جانور کافضلہ ان کے غیر ضروری اعضاء حتی کہ خون بھی قربانی کی جگہ پر بہتا پایا جاتا ہے۔ وہ علاقے جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے وہاں تو لوگ اس گندگی اور لاپروائی کو بھی برداشت کر لیتے ہیں لیکن جہاں مسلمانوں کے ساتھ اقلیت یا اکثریت میں برادران وطن سے ہوں وہاں تو احتیاط بہت ضروری ہے، اس لئے جانور کی قربانی کے بعد بڑی تیزی سے اس کے خون کو بہا دینا چاہئےاور اس کی غلاظت اور غیر ضروری اعضاء کو ایک جگہ جمع کر کے قریبی ڈسٹ بین میں پہنچائیں جس کا میونسپل کارپوریشن کی جانب سے انتظام کیا جاتا ہے اور اس بات پر نظر رکھیں کہ شام تک مقامی وارڈ آفس کے صفائی محکمہ کے لوگ اس غلاظت اور غیر ضروری اجزاء کو وہاں سے اپنی گاڑی میں ڈال کر لے جائیں۔ 
پرنسپل (ڈاکٹر)محمد سہیل لو کھنڈوالا(سابق ایم ایل اے )
ائمہ کرام خطبۂ جمعہ میں نصیحت کریں 


  اس موقع پر مسلمانوں کے اندر یہ کمی بھی دیکھی جاتی ہے کہ بعض مسلمان ریا و نمود اور سماج کو اپنا اسٹیٹس دکھانے کی خاطر مہنگے سے مہنگا اور خوب بڑا جانور خریدتے ہیں اور محلوں اور سوسائٹیوں میں اس کی تشہیر کرتے ہیں جبکہ یہ غلط ہے۔ اس سے ہماری نیکیاں ضائع ہوجاتی ہیں۔ اسی طرح بعض مسلمان عید الاضحی کے دن مذبح اور قربانی کے لئے طے کی گئی جگہوں کے علاوہ دوسری جگہوں پر جانور ذبح کرتے ہیں ، اس سے برادرانِ وطن کو تکلیف ہوتی ہے اور ہمارے ملک کے قانون کی بھی مخالفت ہوتی ہے۔ اسی طرح جانور کو ذبح کرنے کے بعد فضلات کو اسی جگہ پر چھوڑ دینا اور خون آلود کپڑوں میں سڑکوں اور عوامی جگہوں سے گزرنا یہ سب غیر مناسب عمل ہے، اس سے دوسری قوموں میں غلط تاثر جاتا ہے۔ ہمیں اس سے اجتناب کرنا چاہئے۔ ائمہ کرام کو عید سے قبل والے خطبۂ جمعہ میں اور محلہ کمیٹیوں اور سوسائٹیوں کو میٹنگ کرکے ان سب چیزوں کی نصیحت کرنی چاہئے اور صفائی ستھرائی کا خیال رکھنے کی سخت تاکید کرنی چاہئے اور سمجھانا چاہئے کہ اس عید کے موقع پر ہم کوئی ایسا عمل نہ کریں جس سے کسی کو تکلیف پہنچے یا ملک کے قانون کی مخالفت ہو۔ 
 ابو حماد صلاح الدین سنابلی ( کرلا ویسٹ، ممبئی)

ٹھوس حکمت عملی اختیار کرنے کی ضرورت


عید قرباں کا وقت جیسے جیسے قریب آتا ہے، ویسے ویسے بیرون ریاست سے آنے والے جانوروں کی پکڑ دھکڑ شروع ہو جاتی ہے۔ اس کے بعد نام نہاد علماء اور سیاستدان بڑے بڑے سیاستدانوں کے در پر دستک دینے پہنچ جاتے ہیں۔ یہ ہر سال کا معاملہ ہے لیکن مسئلے کا حل کبھی نہیں نکلتا۔ اس کے بجائےٹھوس عملی حکمت اختیار کرنی چاہئے، ساتھ ہی قانونی چارہ جوئی بھی ہونی چاہئے۔ ایک ٹھوس حکمت عملی کے تحت عارضی مذبح کیلئے کوششیں کی جانی چاہئیں ۔ جو لوگ صاف صفائی پر توجہ نہیں دیتے، انہیں اس پر توجہ دینی چاہئے۔ علاوہ ازیں کچھ اور احتیاطی تدابیر اختیار کی جانی چاہئیں، مثلاً جس جگہ قربانی کرنی ہو، وہاں پردہ لگایا جائے، جانوروں کی ہڈیاں ، آنتیں اور اوجھڑیاں اِدھر اُدھر نہ پھینکیں بلکہ مختص کئے گئے کچروں کے ڈبوں ہی میں پھینکیں۔ اس خوشی کے موقع پر غریبوں، یتیموں اور مدرسوں کے بچوں کا بھی خیال رکھیں۔ 
مرتضیٰ خان(نیا نگر، میرا روڈ، تھانے)
ہر ممکن طریقے سے قانون کی پاسداری کریں 


عام طورپردیکھاگیاہےکہ قربانی سے پہلے قربانی کےجانورگلی اور راستوں میں باندھےجاتے ہیں جس کی وجہ سے عام راہ گیروں، مسافروں اورپڑوسیوں کوپریشانی ہوتی ہے۔ اسلئے جانوروں کو گلیوں، راستوں اورسڑکوں پرنہ باندھیں بلکہ ان کامناسب جگہ پرانتظام کریں۔ اس کےساتھ ہی سوشل میڈیاپرقربانی کے جانوروں کی تصاویر اَپ لوڈنہ کریں، نہ ہی گلی محلوں میں جانوروں کی بے جا نمائش کریں۔ حکومت کی جانب سے جن جانوروں کی قربانی پر پابندی ہے، ان جانوروں کی قربانی نہ کریں اور قانون کی پاسداری کریں ۔ قربانی کے دوران صاف صفائی کا خاص خیال رکھیں۔ قربانی کے جانور کا خون، فضلات اوراس کی الائشوں کویہاں وہاں نہ پھینک کراس کا مناسب انتظام کریں۔ جن چیزوں کو مقامی صفائی عملے کے سپردکیاجاسکتاہے، ان کے سپردکریں اورباقی کودفن کردیں۔ قربانی کیلئے مقامی اداروں کی طرف سے جوجگہ مخصوص کی گئی ہے، انہی جگہوں پرقربانی کریں۔ اسی طرح قربانی کاگوشت تقسیم کرتے وقت یاایک جگہ سے دوسری جگہ لے جاتےوقت اسے ڈھانپ کرلے جائیں تاکہ کسی کی دل آزاری نہ ہو۔ عام طورپرہمارے یہاں قربانی کے بعد کچھ دنوں تک صرف گوشت کا استعمال ہوتا ہے، پھل، دال اورسبزیاں وغیرہ نہیں کھائی جاتی ہیں۔ ایسا نہیں ہونا چاہئے۔ گوشت کے ساتھ ہی مناسب سبزیاں اور پھلوں کابھی استعمال کریں تاکہ صحت خراب نہ ہو۔ قربانی کرنےکے بعد غریبوں، یتیموں، بیواؤں اور ضرورت مندوں کا خاص خیال رکھیں۔ فریج میں کافی دنوں تک گوشت اسٹور کرنے کی عادت ترک کریں۔ اس کی وجہ سے غریبوں اور پسماندہ لوگوں کا حق مارا جاتا ہے۔ 
اسماعیل سلیمان (کرہاڈ خرد، پاچورہ، جلگاؤں )
اس بات کا خیال رکھیں کہ ہماری خوشی سے کسی کو کوئی تکلیف نہ ہو
 یہ قربانی والی عید ہے۔ ہر مسلمان کو چاہئےکہ اگر اُس پر قربانی فرض ہے تو وہ اس فریضے کو ادا کرے۔ اپنی بساط بھرجانور اچھــا لے۔ نیت پاک رکھے۔ کسی کو نیچا دکھانے یا اپنی بڑائی یا تکبر سے سارے ثواب کو مٹی میں نہ ملا ئے۔ اس حدیث کو یاد رکھیں جس کا مفہوم ہے کہ اللہ تعالیٰ تک نہ تو خون پہنچتا ہے نہ ہی گوشت، وہاں صرف تقویٰ پہنچتا ہے۔ دوسرا یہ کہ گوشت بانٹتے وقت غریبوں کا بھی خیال رکھیں اور ایک بہتر حصہ انہیں دیں۔ اس کے علاوہ صفائی کا خاص خیال کریں۔ ہماری خوشی سے کسی کو تکلیف نہ ہو۔ صفائی نصف ایمان ہے، اسلئے آس پاس کے علاقےکو صاف رکھنے کی کوشش کریں۔ شریعت کو نظرمیں رکھتے ہوےسادگی اور پرامن طریقے سے خوشياں منائیں۔ لاوڈ اسپيکر اور ڈی جے وغیرہ سے اجتناب برتیں۔ خوشيوں اور کام کی ’مصروفیت‘ وغیره میں نمازیں قضا نہ ہونے دیں۔ اس کا خیال رکھتے ہوئے دنیا میں امن شانتی اور اتحادکی دعا کریں۔ 
اقراء فہیم احمد( میرا روڈ)
ہمارے عمل سے کسی کو تکلیف نہ ہو


عید قرباں کے موقع پر مسلمانوں کو خاص طور پر اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ ان کے کسی عمل سے دوسرے مذاہب کے لوگوں کے جذبات مجروح نہ ہوں۔ کوشش کریں کہ قربانی کا عمل ایسے مقام پر ہو جو دوسروں کی نظروں سے اوجھل ہو۔ سڑکوں، گلیوں یا عوامی مقامات پر جانور ذبح کرنے سے اجتناب کریں۔ ذبح شدہ جانوروں کی تصاویر، ویڈیوز یا خون آلود مناظر سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے سے گریز کریں کیونکہ اس سے دوسرے مذاہب کے ماننے والوں کو پریشانی ہوتی ہے اور ان کے جذبات مجروح ہوتے ہیں۔ قربانی کو دکھاوے اور مقابلے کا ذریعہ نہ بنائیں اور سب سے اہم یہ کہ صفائی کا خاص خیال رکھیں کیونکہ ہم اسے نصف ایمان سمجھتے ہیں۔ گندگی، خون یا جانور کے باقیات کو کھلے عام نہ چھوڑیں۔ بلدیہ یا مقامی انتظامیہ کی ہدایات پر عمل کریں تاکہ ماحول صاف رہے اور بیماریاں ہم سے دور رہیں۔ اگر حکومت یا مقامی اداروں کی طرف سے کوئی مخصوص پابندیاں یا ہدایات ہوں، تو ان پر مکمل عمل کریں تاکہ کسی کو شکایت کا موقع نہ ملے۔ 
مومن ناظمہ محمد حسن (لیکچرر گیان سادھنا کالج، تھانے)
حفظانِ صحت کے اصولوں پر عمل کریں \


عید قربان ایک اہم مذہبی فریضہ ہے جو ایثار، قربانی اور اللہ کی رضا چاہتا ہے۔ اس عظیم عبادت کی ادائیگی کے وقت مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ نہ صرف دینی احکامات کو مدنظر رکھیں بلکہ معاشرتی، اخلاقی اور ماحولیاتی تقاضوں کا بھی بھرپور خیال رکھیں۔ سب سے پہلے نیت کو خالص رکھنا ضروری ہے تاکہ یہ عبادت ریاکاری یا نمائش سے پاک ہو۔ قربانی کے جانوروں کے ساتھ حسن سلوک کیا جائے اور انہیں صرف اللہ کے حکم کی بجا آوری کیلئے ذبح کیا جائے، نہ کہ اپنی شان و شوکت دکھانے کیلئے۔ صفائی اور حفظانِ صحت کے اصولوں پر عمل کرنا بھی قربانی کا ایک اہم پہلو ہے۔ جانوروں کے خون اور باقیات کو کھلے عام گلیوں یا نالیوں میں پھینکنے سے نہ صرف ماحول آلودہ ہوتا ہے بلکہ بیماریاں بھی پھیل سکتی ہیں جو کہ اسلامی تعلیمات کے سراسر منافی ہے۔ بہتر ہے کہ قربانی مخصوص اور مجاز مقامات پر کی جائے جہاں صفائی، نکاسی اور مناسب بندوبست موجود ہو۔ حکومت کی ہدایات اور بلدیاتی اصولوں کی پابندی بھی ایک ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت ہے۔ قربانی کے گوشت کی تقسیم میں مستحق افراد، پڑوسیوں اور غریبوں کو ضرور شامل کیا جائے۔ 
مولانا حسیب احمد انصاری(حراء انگلش اسکول، مہاپولی )
قربانی کےجانور کی نمائش سے احتراز کریں 


عید الاضحی کا تہوار مناتے وقت امت مسلمہ کو بہت سادگی اور احتیاط کی ضرورت ہے۔ باالخصوص قربانی کے جانور کی نمائش سے احتراز کریں۔ ریا کاری کی اسلام میں سخت ممانعت ہے۔ ہمیں قربانی کی مقصدیت پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ہر کس و ناکس سے جانور کی قیمت خرید بتاکر اپنی شخصیت کو اونچا کرنا قبیح فعل ہے، اس سے بچیں۔ اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ قربانی مختص مقام پر ہی کی جائےتا کہ اختلافات اور فتنوں سے محفوظ رہیں۔ قربانی کے بعد جانور کے خون اور آ لائش کو اچھی طرح صاف کریں۔ قربانی کی جگہ پر جراثیم کش دواؤں کا چھڑکاؤ کریں۔ چھری چاقو اور دیگر اوزاروں کو ایک صاف کپڑے میں لپیٹ کر لے جائیں۔ خون آ لود اوزاروں کی نمائش نہ کریں۔ خون آلود کپڑے پہن کر ادھر ادھر نہ پھریں ، خاص طور پر ایسے علاقوں سے نہ گزریں جہاں غیر مسلموں کی بستیاں ہوں۔ سرکاری ہدایات پر عمل کرتے ہوئے پر امن اور سادگی سے قربانی کریں۔ حتی المقدور کوشش کریں کہ اپنے قول و فعل سے دیگر افراد و اقوام کی دل آزاری نہ ہو۔ یہی ہمارا شیوہ اور طریقہ ہونا چاہئے۔ 
مقصود احمد انصاری (سابق معلم، بھیونڈی)
’صفائی نصف ایمان ‘ کےپیغام کو عام کریں 


یہ تہوار ہمیں محبت، ایثار، قربانی، بھائی چارہ اور حب الوطنی کا درس دیتا ہے اور پیغام دیتا ہے کہ ضرورت پڑنے پر ہم وطن عزیز کیلئے اپنا سب کچھ قربان اور وقف کر دیں گے۔ چونکہ اس وقت ملک کی سیاسی فضا خراب اور کشیدہ ہے لہٰذا عید قرباں کے موقع پر مسلمانانِ ہند کو کافی محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ قربانی طے شدہ مقامات پر ہی کریں ۔ شور و غل، چیخ و پکار اور ہنگاموں سے گریز کریں ۔ ہر ممکن کوشش کریں کہ سماج اور قوم کے دیگر فرقوں کی دل آزاری نہ اور ان کے جذبات کو ٹھیس نہ پہنچے۔ ڈسپلن خاص خیال رکھیں اور نظم و ضبط کو برقرار رکھنے میں انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں۔ صفائی کو نصف ایمان کہا گیا ہے لہٰذا اس کا بہت خیال رکھیں اور دنیا کو یہ پیغام دیں کہ ہم صرف زبان سے نہیں کہتے بلکہ اس پرعمل بھی کرتے ہیں۔ اور ان سب سے بڑھ کر قومی ایکتا اور قومی یکجہتی کو ترجیح رکھیں اور شاعر مشرق علامہ اقبال کی زبان میں عید کے اس پیغام کو دور تک پہنچائیں کہ:
یہ فیضان نظر تھا یا کہ مکتب کی کرامت تھی 
سکھائے کس نے اسماعیل کو آداب فرزندی
انصاری محمد صادق(حسنہ عبدالملک مدعو وومینس کالج، کلیان)
سرکاری احکامات کی خلاف ورزی نہیں ہونی چاہئے


کچھ لوگوں نےآج قربانی کونمائش کی ایک چیز سمجھ لی ہے۔ جانور خریدنے کے بعد محلے بھر میں اس کی قیمت بتائی جاتی ہے اور دیگر جانوروں سےقیمت کے معاملے میں موازنہ کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ عید کے دن جانور کی قربانی کرنے کے بعد چھری چاقو کے ساتھ خون آلود کپڑے پہن کر محلوں میں گشت کیا جاتا ہے۔ اس طرح کی حرکتیں نہیں ہونی چاہئیں۔ خاص طو رپر ہمیں اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ حکومت کے احکامات کی کسی بھی طرح سے خلاف ورزی نہ ہو اور ہمارے کسی عمل سے برادران وطن کو کوئی تکلیف نہ ہو۔ 
ڈاکٹر شیخ نصیر احمد (موسیٰ جی گلی، ویسٹ، پال گھر)
صفائی کا خیال رکھناچاہئے تاکہ کسی کو تکلیف نہ ہو


قربانی ایک عبادت ہے، اسلئے نہایت عاجزی اور انکساری کے ساتھ ادا کریں۔ خصوصاًکم آبادی والے مسلم محلوں اور دیہاتوں میں قربانی کرتے وقت پردے کاخیال رکھنا چاہئے تاکہ دوسروں کو تکلیف نہ ہو۔ اگر اپنی عبادت سے دوسروں کو تکلیف ہوتی ہے تو وہ عبادت نہیں، ظلم ہے۔ موجودہ حالات میں مسلمانوں کو مزید احتیاط سے کام لینا چاہئے۔ جن ریاستوں میں گئو کشی پر حکومت نے پابندی لگارکھی ہے، وہاں گائے اور بیل کی قربانی نہیں ہونی چاہئے۔ جذبات میں مسلمانوں خصوصاً نوجوانوں کو ایسا کوئی قدم نہیں اٹھانا چاہئے جس سے قانون کی خلاف ورزی ہوتی ہو۔ قربانی کے بعد سڑکوں اور چوراہوں پر خون اور گوشت کے ٹکڑے اور کھال نظر نہیں آنی چاہئے۔ اسے کہیں زمین میں دفن کردینا چاہئے۔ صفائی کا خاص خیال رکھنا ضروری ہے تاکہ دوسروں کو تکلیف نہ ہو۔ 
اقبال احمد خان دیشمکھ(مہاڈ، رائےگڑھ)
راستوں اور گزرگاہوں پر قربانی نہ کریں 


عید قرباں کے موقع پرمسلمانوں کوخصوصی طور پر احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔ مسلمانوں کو چاہئے کہ قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے قربانی کا فریضہ انجام دیں۔ جن جانوروں کی ذبیحہ پر پابندی ہو، ان کی قربانی سے سو فیصد احتراز کریں۔ قربانی کے دوران تمام احتیاطی تدابیر کو ملحوظ رکھیں، راستوں اور گزرگاہوں پر قربانی نہ کریں۔ صاف صفائی کا خاص خیال رکھیں۔ جانوروں کےخون، فضلات اور زائد اجزا ءکو دفن کردیں یا متعینہ مقامات تک پہنچا دیں۔ 
ایم پرویز عالم نور محمد ( رفیع گنج، بہار)
قربانی میں کسی طرح کا دکھاوا اور ریاکاری نہ ہو 


عید الاضحی میں بس اب کچھ ہی دن باقی رہ گئے ہیں۔ اس کیلئے کچھ تیاریاں سماجی طور پر ہو رہی ہیں تو کچھ انفرادی طور پر۔ چونکہ یہ عید حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے، اسلئے ہمیں کچھ باتوں کا خاص دھیان دینا ہوگا۔ ہمیں جانوروں کے خریداری کے وقت اس بات کا خاص خیال رکھنا ہوگا کہ ہماری قربانی دکھاوے کیلئے نہ ہو اور اس میں ریاکاری نہ ہو۔ جانور قدوقامت سے میانہ ہو۔ قربانی کیلئے وقت، مقام اور قصائی کا اہتمام پہلے ہی سے کر لیا جائے تاکہ عین وقت پر دشواریوں کا سامنا نہ ہو۔ ہمیں اس بات کا تعین بھی پہلے ہی سے کر لینا چاہئے کہ جانوروں کی کھال کا کیا کرنا ہے؟ قربانی کے گوشت کی تقسیم بھی شرعی احکام کے مطابق کریں۔ رشتےداروں اور غریبوں میں ضرور تقسیم کریں۔ صرف اپنے کیلئے بچا کر رکھنے سے بچنے کی کوشش کریں۔ اپنے اطراف صاف صفائی کا خیال رکھیں تاکہ ہمارے گھروں اور محلوں میں بیماریاں نہ پھیلے۔ بھائی چارگی اور امن و امان کا خیال رکھیں اور اس بات کی پوری پوری کوشش کریں کہ ہمارے کسی بھی عمل سے کسی کو بھی تکلیف نہ پہنچے۔ اور سب سے ضروری بات یہ کہ اس موقع پر کثرت سے دعائیں کریں اور اللّٰہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے رہیں۔ 
جواد عبدالرحیم قاضی(ساگویں، راجاپور، رتناگیری)
جانور کی باقیات کو مناسب طریقے سے تلف کریں 


عیدالاضحی اسلام کا ایک اہم تہوار ہےجس کا اہتمام قربانی کے جذبے کی یاد میں کیا جاتا ہے۔ اس دن مسلمان جانوروں کی قربانی کرکے اللہ کی رضا حاصل کرتے ہیں۔ اسلئے اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہئے کہ ایسا کوئی کام نہ ہو جس سے اللہ کی رضا کے بجائے اس کی ناراضگی کا سامنا کرنا پڑے۔ قربانی صرف جانور ذبح کرنے کا نام نہیں بلکہ اس کا اصل مقصد تقویٰ اور اخلاص ہے۔ عیدالاضحی کے موقع پر صاف صفائی کا خیال رکھنا بھی نہایت ضروری ہے۔ قربانی کے بعد اکثر جگہوں پر جانوروں کے باقیات کو کھلا چھوڑ دیا جاتا ہے جس سے بدبو پھیلتی ہے اور بیماریاں کے ساتھ ماحولیاتی آلودگی پیدا ہوتی ہے۔ اسلام ہمیں طہارت اور صفائی کا حکم دیتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’صفائی نصف ایمان ہے‘، اسلئے ہمیں اپنے محلوں کو صاف ستھرا رکھنا چاہئے۔ اس کیلئے ضروری ہے کہ ہم قربانی کے جانور کی باقیات کو مناسب طریقے سے تلف کریں اور اپنے گھروں، گلیوں اور محلوں کو صاف رکھیں اور بیماریوں سے بچائیں۔ عیدالاضحی ہمیں قربانی، تقویٰ اور صفائی جیسے اہم پیغامات دیتی ہے۔ اگر ہم ان اصولوں پر عمل کریں تو نہ صرف یہ تہوار روحانی خوشی کا ذریعہ بنے گا بلکہ ایک صاف، صحت مند اور خوشحال معاشرہ بھی وجود میں آئے گا۔ 
حافظ امانت اللہ رشیدی(بیلاسس روڈ ناگپاڑہ ممبئی)
اس ہفتے کا عنوان
آئندہ ہفتے عید قرباں ہے، جس کی تیاری گزشتہ کئی دنوں سے چل رہی ہے۔ بکروں کی خریداری کے ساتھ ہی دیگر ضروریات کا خیال بھی رکھا جارہا ہے۔ عید قرباں اسلام کا دوسرا عظیم تہوار ہے جو اپنی اہمیت، فضیلت، معنویت اور روحا نیت کے حوالے سے منفرد شنا خت اور خصوصیات کا حامل ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ یہ سنت ابراہیمیؑ ہے اورہم اس تہوارکا پس منظر بھی جانتے ہیں، اسلئے ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ عید قرباں کے دن صرف جانور ذبح کردینا ہی قربانی نہیں ہے۔ ایسے میں سوال یہ ہے کہ:
ہماری زندگی میں قربانی کی کیا اہمیت ہے اور ہم اس پر کتنا عمل کرتے ہیں ؟
اس اہم موضوع پر آپ دو سے تین پیراگراف پر مشتمل اپنی رائے لکھ کر انقلاب کے نمبر (8850489134) پر منگل کو شام ۸؍ بجے تک وہاٹس ایپ کر دیں۔ منتخب تحریریں ان شاء اللہ عید قرباں کے بعد۱۰؍ اور ۱۱؍ جون کے شمارے میں شائع کی جائیں گی۔ ان کالموں میں حصہ لینے والے قلمکار حضرات اس بات کا خیال رکھیں کہ اپنی تحریر کے ساتھ ہی اپنا نام لکھیں ۔ الگ سے نہ لکھیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK