Inquilab Logo

شواہد نہ ہونےکے باوجود ضمانت نہیں، کیا یہ سُپر اسٹارکا بیٹا ہونے کی سزا ہے؟

Updated: October 24, 2021, 11:20 AM IST | Inquilab Desk | Mumbai

اِن دنوں میڈیا میں سب سے زیادہ بالی ووڈ کے کنگ خان یعنی شاہ رخ کے بیٹے آرین خان کی خبریں نشر یا شائع کی جارہی ہیں۔ ۲۲؍ دن ہوگئے ہیں لیکن آرین کو اب تک ضمانت نہیں ملی ہے، عدالتوں کے اس فیصلے پر نہ صرف عوام بلکہ بہت سے وکلاء بھی حیران ہیں۔ بہت سوں کا کہنا ہے کہ چونکہ شاہ رُخ خان سیلیبریٹی ہیں اس لئے اُن کے ساتھ ایسا کیا جارہا ہے تاکہ خبریں بنتی رہیں اور اسی معاملے پر مرکوز رہیں۔

Aryan Khan.Picture:INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

اِن دنوں میڈیا میں سب سے زیادہ بالی ووڈ کے کنگ خان یعنی شاہ رخ کے بیٹے آرین خان کی خبریں نشر یا شائع کی جارہی ہیں۔ ۲۲؍ دن ہوگئے ہیں لیکن آرین کو اب تک ضمانت نہیں ملی ہے، عدالتوں کے اس فیصلے پر نہ صرف عوام بلکہ بہت سے وکلاء بھی حیران ہیں۔ بہت سوں کا کہنا ہے کہ چونکہ شاہ رُخ خان سیلیبریٹی ہیں اس لئے اُن کے ساتھ ایسا کیا جارہا ہے تاکہ خبریں بنتی رہیں اور اسی معاملے پر مرکوز رہیں۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ وہ چونکہ مسلمان ہیں اس لئے اُنہیں اس آزمائش کیلئے منتخب کیا گیا ہے۔ کہنے والے یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ یہ شاہ رخ نے برسراقتدار طبقے کی حمایت میں کبھی کوئی بیان نہیں دیا ہے اس لئے اُنہیں کٹہرے میں کھڑا کیا گیا ہے۔ بعض لوگوں نے اسے خالص سیاسی زاویئے سے دیکھا اور کہا کہ اس کا تعلق مرکز اور ریاست کی حکومتوں کے درمیان جاری رسہ کشی سے ہے یعنی ڈبل انجن کی سرکار نہیں ہے اس لئے ایسا کیا جارہا ہے، وغیرہ۔ یہ باتیں صحیح ہوں یا ان میں سے کچھ صحیح ہوں یا سب کی سب غلط ہوں، حقیقت یہ ہے کہ معاملہ دن بہ دن طول پکڑتا جارہا ہے اور جس کیس میں ضمانت آسانی سے مل سکتی ہے اس میں بھی ملزمین کو ضمانت نہیں دی جارہی ہے۔ آگے بڑھنے سے پہلے یہ بھی بتادیں کہ چند دنوں قبل چنکی پانڈے کی بیٹی آننیا پانڈے کو بھی این سی بی (نارکوٹکس کنٹرول بیورو) نے پوچھ تاچھ کیلئے اپنے دفتر بلایا تھا۔
 اس سے قبل اگست میں ارمان کوہلی کو گرفتار کیا گیا تھا اور ان کے وہاٹس ایپ پیغامات کے پیش نظر انہیں اب تک ضمانت نہیں ملی ہے۔ اسی طرح اگت پوری سے بالی ووڈ سے وابستہ ۵؍ شخصیات کو منشیات کے معاملے میں گرفتار کیا گیا تھا جن میں جنوبی ہند کے اداکاربھی تھے۔ اس کے بعد این سی بی نے بھارتی سنگھ اور ان کے شوہر ہرش لمباچیاکو گرفتار کیا لیکن چند دنوں کے بعد انہیں رہا کردیا گیا۔ 
 اس سے بھی پہلے سشانت سنگھ راجپوت کی موت کے بعد ریا چکرورتی کو گرفتار کیا گیا لیکن کچھ دنوں میں انہیں بھی رہا کردیا گیا۔ اس کے بعد بالی ووڈ کی مشہور اداکاراؤں دپیکا پڈوکون، شردھا کپور، سارہ علی خان اور اکول پریت سنگھ کو این سی بی نے اپنے دفتر میں پوچھ تاچھ کیلئے بلایا تھا۔ منشیات کے معاملے میں گزشتہ سال سے این سی بی مہاراشٹر میں کافی سرگرم ہے اور سلیبریٹیز کو گرفتار کرنے یا سمن جاری کرنے میں کافی مستعدی کا مظاہرہ کررہی ہے۔ سوشل میڈیا پر ایسے تبصروں کی تعدادہزاروں میں ہے جن میں کہا گیا ہے کہ آرین خان کے معاملے کو سیاسی رنگ دیاجارہا ہے جس کا مقصد شاہ رخ خان کو نشانہ بنانا ہے۔ شاہ رخ خان کے مداحوں اور خیر خواہوں کا کہنا ہے کہ اس کےپس پردہ کوئی سیاسی کھیل کھیلا جارہا ہے۔ حالانکہ آرین خان کے پاس سے منشیات نہیں ملی ہیں لیکن این سی بی نے دعویٰ کیا ہے کہ آرین کے دوست ارباز مرچنٹ کے پاس سے ۶؍ گرام چرس برآمد ہوئی اور یہ دونوں ہی اس کا استعمال کرنے والے تھے، اس لئے بھلے ہی آرین کے قبضے میں نشہ آور شے نہ رہی ہو، اسے کلین چٹ نہیں دی جاسکتی۔  فلم انڈسٹری نے شروعات ہی سے ہر اس معاملہ کیلئے آواز بلند کی ہے جس کا منفی اثر عوام کی زندگی پر پڑتا ہے یا فلمی صنعت کی آزادی سلب کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ حال ہی میں فلمی دنیا نے متنازع سنیماٹو گراف ایکٹ کے خلاف آواز بلند کی تھی۔ اسی طرح ماضی میں معروف فلمی شخصیات نے ملک میں بڑھتی ہوئی فرقہ وارانہ کشیدگی پر اظہار خیال کیا تھا جن میں عامر خان، شاہ رخ خان، کرن راؤ اور کمل ہاسن کے نام قابل ذکر ہیں۔ پھر وہ آلودگی کا معاملہ ہو، گھریلو تشدد ہو، جنگلات کا تحفظ ہو، خواتین کا تحفظ ہو، لوگوں کے حقوق ہوں یا پھر کوئی اور معاملہ، بالی ووڈ نے موقع بہ موقع سماجی کاز کو دیکھ کر آواز بلند کی ہے۔ لیکن اس معاملے میں فلمی شخصیات اس طرح کھل کر سامنے نہیں آرہی ہیں جس طرح وہ آسکتی تھیں کیونکہ انہیں خوف ہے کہ کہیں مرکزی ایجنسی کا استعمال ان کے خلاف بھی نہ شروع ہو جائے اور تفتیش کا رخ ان کی جانب نہ موڑ دیا جائے۔ اس کے باوجود کچھ فلمی شخصیات نے شاہ رخ خان سے اظہار یکجہتی کیلئے سوشل میڈیا یا میڈیا کا سہارا نہ لیتے ہوئے ان کے گھر گئیں جبکہ بعض نے سوشل میڈیا کا سہارا لیا۔ (دیکھئے چوکھٹا)۔  کئی قانونی دانشوروں اور اپوزیشن سیاستدانوں نے این سی بی کی اس فعالیت پر تنقید کی ہے جس کے تحت اس کیس کو میڈیا میں لایا گیا اور جس طرح اسے آگے بڑھایا جارہا ہے۔ بعض لوگوں نے گجرات میں برآمد کئے گئے منشیات کے ذخیرہ پر سوال اُٹھائے ہیں۔(باقی 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK