Inquilab Logo

اسرائیل کا نشہ ہرن ہوچکا ہے!

Updated: April 16, 2024, 1:47 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

اسرائیل پر ایران کے حملے سے کھلبلی مچی ہوئی ہے۔ اس کی وجوہات ہیں ۔ عالمی برادری نے اتنے ناز و نعم سے اسرائیل کی پرورش کی ہے کہ اسے اپنے تحفظ کا پورا پورا یقین ہے۔ اس کا یہ احساس ہے کہ کوئی طاقت اس پر حملہ نہیں کرسکتی۔ مگر، چھ سات ماہ میں اس پر دو حملے ہوچکے ہیں ۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

اسرائیل پر ایران کے حملے سے کھلبلی مچی ہوئی ہے۔ اس کی وجوہات ہیں ۔ عالمی برادری نے اتنے ناز و نعم سے اسرائیل کی پرورش کی ہے کہ اسے اپنے تحفظ کا پورا پورا یقین ہے۔ اس کا یہ احساس ہے کہ کوئی طاقت اس پر حملہ نہیں  کرسکتی۔ مگر،  چھ سات ماہ میں  اس پر دو حملے ہوچکے ہیں ۔ پہلا حملہ ۷؍ اکتوبر ۲۳ء کو حماس نے کیا، دوسرا ۱۴؍ اپریل کو ایران نے۔ حماس کا حملہ زیادہ شدید، خطرناک اور ہلاکت خیز تھا، ایران کا حملہ سنبھلا ہوا ہے۔ اس حملے میں  کوشش کی گئی ہے کہ آبادی زد میں  نہ آئے، انفراسٹرکچر کو نقصان نہ پہنچے اور کوئی ایسی تباہی نہ ہو جس پر اسرائیل واویلہ مچائے اور اسکے سر پر دست ِشفقت پھیرنے والی عالمی طاقتوں  کو کہنے سننے اور ایران کو از سرنو ہدف بنانے کا موقع مل جائے۔ اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ دمشق میں  ایرانی سفارت خانے پر اسرائیلی حملے کے جواب میں  بالکل خاموشی برتنا تل ابیب کے ارباب اقتدار کا حوصلہ بڑھا سکتا تھا، اس لئے ایران کی اعلیٰ قیادت کو حرکت میں  آنا ہی تھا۔ 
 اسرائیل پر ایرانی حملے کی وجہ سے کھلبلی اس لئے بھی مچی ہوئی ہے کہ اِس وقت  نیتن یاہو کسی کی سن نہیں  رہے ہیں ۔ امریکہ بھی اُن سے ناراض ہی ہے۔ جب عالمی برادری غزہ کے خلاف اُنہیں  روکنے میں  ناکام ہو تو ایران اسرائیل کشمکش سے ایک اور محاذ کھل جائیگا جس سے خطے میں  کشیدگی بڑھے گی اور عالمی برادری اپنے عوام کو جواب نہیں  دے پائیگی۔ دو دو محاذ کھلے ہوں  تو جنگ میں  مزید ملکوں  کی شمولیت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اسی لئے امریکہ نے ایرانی حملے کے خلاف اپنے ’’جگر گوشے‘‘ کی حوصلہ افزائی نہیں  کی ہے۔ خود اسرائیل اس حملے سے پریشان ہے کیونکہ اُسے اپنے عوام کو جواب دیتے نہیں  بن رہی ہے جو غزہ کے متعلق سوال کررہے ہیں  کہ چھ ماہ گزر جانے کے باوجود نیتن یاہو کی جنگ اُن کے اپنے نقطۂ نظر سے نتیجہ خیز کیوں  نہیں  ہوئی، غزہ ایک مختصر سی آبادی کا علاقہ ہے اور اسرائیل بہت بڑی فوجی طاقت ہے، دونوں  کا آپس میں کوئی موازنہ نہیں  ہے اس کے باوجود اسرائیلی حکومت یرغمالوں  کو رِہا کروانے اور جنگ جیتنے میں  ناکام ہے۔ 
 کہا جاسکتا ہے کہ ایرانی حملے سے نیتن یاہو کو عالمی برادری کی توجہ غزہ سے ایران کی جانب منتقل کرنے کا موقع ملا ہے مگر ایسا نہیں  ہے بلکہ اُن کی مشکلات میں  اضافہ ہوا ہے۔ اسرائیلی عوام اُن سے بدظن ہیں  اور ایرانی حملہ اُن کے مخالفین کو موقع دیگا کہ وہ نیتن یاہو کی قیادت پر سوال اُٹھائیں ۔یاد رہنا چاہئے کہ ۱۹۷۳ء کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب کسی ملک نے اسرائیل پر براہ راست حملہ کیا ہے۔ ظاہر ہے کہ یہ اسرائیل کی نام نہاد بالادستی کیلئے کھلا چیلنج ہے جس کی حربی طاقت کو گزشتہ سال حماس بھی آئینہ دکھا چکا ہے۔ اگر حماس نے اسرائیلی قیادت کا نشہ ہرن کیا تو ایرانی حملے نے اس کا غرور چکنا چور کیا ہے۔ اسرائیل کو اب سمجھ لینا چاہئے کہ وہ اپنی منافقانہ خارجہ پالیسی کے ذریعہ زیادہ عرصہ تک دُنیا کو گمراہ نہیں  کرسکتا۔ بڑی عیاری کے ساتھ مختلف ملکوں  کو دوست بنانے کی سفارتی پیش رفتوں  کے سبب وہ اِس خام خیالی میں  مبتلا تھا کہ مختلف ملکوں  کو رام کرکے اُن کی زمین کمزور کرتا رہے گا مگر ایران نے اسے سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ باز آجائے ورنہ انجام ٹھیک نہیں  ہوگا۔ایران کا طریق کار تحمل آمیز ہے اور اسے ایسا ہی رہنا چاہئے کیونکہ جنگ مسئلہ کا حل نہیں ۔ ایران جنگ کے بغیر بھی اسرائیل کو گھٹنوں  پر لا سکتا ہے۔ 

israel Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK