Inquilab Logo

غزہ جنگ: بڑھتی گرمی اور حشرات کے سبب رفح ناقابل رہائش، فلسطینی پریشان

Updated: April 29, 2024, 10:15 PM IST | Gaza

جنگ زدہ غزہ میں حالات انتہائی خراب۔ پانی اور خوراک کی قلت کے بعد اب گرمی بڑھ گئی ہے اور حشرات کی بہتات ہے۔ مکین ان حالات میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ چلچلاتی دھوپ میں خیمے بھٹی بن گئے ہیں۔

There is an acute shortage of clean water in Rafah. Photo: INN
رفح میں صاف پانی کی شدید قلت ہے۔ تصویر: آئی این این

جنگ زدہ غزہ میں کچرے کے ڈھیر اور گرمی بڑھنے کے ساتھ ہی پرہجوم رفح میں مکھیوں اور مچھروں کی افزائش ہو رہی ہے اور خیموں میں رہنے والے بے گھر لوگوں کیلئے زندگی مزید بھیانک ہو گئی ہے۔ گزشتہ ہفتے یہاں کا درجہ حرارت ۳۰؍ ڈگری سیلسیں پہنچ چکا تھا جس نے پلاسٹک سے بنی عارضی پناہ گاہوں کو حد درجہ گرم کردیا اور مکین گھر سے باہر نکل آئے۔ 

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کو غزہ میں انسانی امداد کی رسائی میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے: انٹونی بلنکن

رفح میں تقریباً ۲۰؍ خیمے بنائے گئے ہیں جن پر ایک بڑی چادر پھیلائی گئی ہے۔ لیکن گہرے رنگ کا پتلا کپڑا چلچلاتی دھوپ کا مقابلہ کرنے سے قصر ہے۔ اپریل کے آخر میں درجہ حرارت تیزی سے بڑھا ہے جس سے پینے کے پانی اور خوراک کو محفوظ کرنا مشکل ہو گیا ہے۔ خان یونس کے تباہ شدہ قریبی شہر سے بے گھر ہونے والی ایک فلسطینی خاتون رعنائن عونی العریان نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’’ہم جو پانی پیتے ہیں وہ انتہائی گرم ہے۔ بچے گرمی، اور مچھر اور مکھی کو مزید برداشت نہیں کر سکتے۔ہم سبھی کے ارد گرد مکھیوں اور دوسرے حشرات الارض کے غول مسلسل گونج رہے ہیں۔‘‘
غزہ کے شمال میں جبالیہ سے تعلق رکھنے والے علی صالح نے کہا کہ ’’یہ پہلی بار ہے کہ ہم مچھروں اور مکھیوں کی اتنی زیادہ تعداد دیکھ رہے ہیں، آلودگی اور فضلے کی وجہ سے حشرات کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔خیمے کے اندر سونا تقریباً ناممکن ہو گیا ہے۔مچھر کے کاٹنے سے ہم بیدار ہوجاتے ہیں اور پھر ان کیڑوں کو مارنے میں لگ جاتے ہیں۔ ہم مختلف قسم کی بیماریوںکے پھیلاؤ کے بارے میں فکر مند ہیں۔‘‘

رفح میں کچرے کا انبار۔ تصویر: ایکس

گزشتہ ماہ کے آخر میں اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ جنگ نے فضلہ جمع کرنے والی گاڑیاں، سہولیات اور طبی فضلے کے علاج کے مراکز کو بھی تباہ کر دیا ہے جس سے بلدیاتی ادارے بڑھتے ہوئے بحران سے نمٹنے کیلئے لڑ رہے ہیں۔ ایک ۴۱؍ سالہ بے گھر فلسطینی حنانے صابر نے کہا ’’ہم جہنم رہ رہے ہیں۔ میرے بچے اب ’’بھاپ‘‘ سے بھرے خیمے کو برداشت نہیں کر پارہے ہیں۔ میں گرمی سے پریشان ہوں۔ ہر جگہ مچھر اور مکھیاں ہیں جو ہمیں دن رات پریشان کرتی ہیں۔‘‘ 
غزہ کی ایک بے گھر خاتون مروت عالیان نے کہا کہ ’’روزمرہ کے کام جیسے کہ کھانا پکانا اور صفائی یا آٹا گوندھنا وغیرہ جیسے کام خیمے کے اندر سخت گرمی میں انجام دیئے جاتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے جیسے ہم ایک قبر میں رہ رہے ہیں، زندگی کا اب کوئی وجود نہیں ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: آیت اللہ خمینی کی توہین معاملہ: تنازع کے بعد ناشر نے معافی نامہ جاری کیا

عالمی ادارہ صحت کا بیان
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (عالمی ادارہ صحت) نے جنوری میں ہیپاٹائٹس اے جیسی متعدی بیماریوں میں اضافہ کے بارے میں خبردار کیا تھا، جس کی وجہ کیمپوں میں صفائی کی ناقص صورتحال ہے۔فلسطینی پناہ گزینوں کیلئے اقوام متحدہ کی ایجنسی یو این آر ڈبلیو اے نے گزشتہ ہفتے ایکس پر پوسٹ کیا تھا کہ ’’غزہ میں فضلہ کا ڈھیر لگنا جاری ہے اور صاف پانی کی شدید قلت ہے۔ جیسے جیسے موسم گرم ہوتا جارہا ہے، بیماری کے پھیلنے کا خطرہ بڑھتا جارہا ہے۔‘‘ 
اقوام متحدہ کے مطابق رفح میں تقریباً ۵ء۱؍ ملین بے گھر افراد ہیں۔ یہ غزہ کی نصف سے زائد آبادی ہے۔ غزہ کا بنیادی ڈھانچہ بری طرح ٹوٹ پھوٹ گیا ہے جس کے سبب سڑکوں پر کچرے کے بڑے بڑے کنٹینرز اوور فلو ہورہے ہیں۔ وزارت صحت کے مطابق غزہ میں اب تک ۳۴؍ ہزار ۴۸۸؍ فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK