Inquilab Logo Happiest Places to Work

اپنوں کی محبت کی قدر کریں یا پھر عتابِ الٰہی کیلئے تیار رہیں!

Updated: April 18, 2025, 2:23 PM IST | Mudassir Ahmad Qasmi | Mumbai

جب کوئی شخص آپ کے ساتھ نرمی اور شفقت کا رویہ اختیار کرتا ہے تو وہ دراصل انسانیت کے ایک اعلیٰ معیار کو اپناتا ہے، جو دلوں کو جوڑنے اور معاشرتی ہم آہنگی کو فروغ دینے اور فرد و جماعت کے آگے بڑھنے کا ذریعہ بنتا ہے۔

In the turbulent journey of life, the greatest good fortune of a person is to find some people who accompany him with selfless love and selfless compassion. Photo: INN
زندگی کے پرآشوب سفر میں انسان کی سب سے بڑی خوش قسمتی یہ ہے کہ اسے کچھ ایسے لوگ میسر آجائیں جو بےغرض محبت اور بےلوث شفقت کے ساتھ اس کا ساتھ نبھائیں۔ تصویر: آئی این این

جب کوئی شخص آپ کے ساتھ نرمی اور شفقت کا رویہ اختیار کرتا ہے تو وہ دراصل انسانیت کے ایک اعلیٰ معیار کو اپناتا ہے، جو دلوں کو جوڑنے اور معاشرتی ہم آہنگی کو فروغ دینے اور فرد و جماعت کے آگے بڑھنے کا ذریعہ بنتا ہے۔ لیکن اگر کوئی اس نرمی کو کمزوری سمجھ کر اس کا ناجائز فائدہ اٹھائے تو سمجھ لیجئے کہ وہ اخلاقی انحطاط کا شکار ہے۔ بہت جلد ایسا شخص روحانی پستی کی بھی علامت بن جاتا ہے۔ یہ عمل اسلامی تعلیمات کے بھی صریح منافی ہے، جو عدل، احسان اور سامنے والے کے احترام پر زور دیتی ہیں۔ اس اعتبار سےنرم دلی اور شفقت کو استحصال کا ذریعہ بنانا نہ صرف ایک شخصی خیانت ہے بلکہ ایک ایسے اعتماد کو مجروح کرنا بھی ہے جو سماجی رشتوں کی بنیاد ہوتا ہے۔ 
نرمی اور مشفقانہ معاملہ چونکہ انسانی معاشرے کے لئے اعلی اقدار ہیں اس لئے قرآن و حدیث میں اس کی کثرت سے توصیف بیان کی گئی ہے۔ اس کا معکوس مطلب یہ نکلتا ہے کہ نرمی اورشفقت کا ناجائز اور غلط فائدہ اٹھانا ایک مذموم عمل ہے۔ سورۃ آل عمران آیت ۱۵۹؍میں اللہ تعالیٰ نے نبی اکرمﷺ سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا ہے: ’’اللہ کی رحمت سے آپ ان کے لئے نرم ہو گئے، اگر آپ سخت دل اور درشت مزاج ہوتے تو یہ لوگ آپ کے اردگرد سے چھٹ جاتے۔ ‘‘ اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ نرمی ایک پیغمبرانہ صفت ہے، اور لوگوں کے دل جیتنے کا ذریعہ ہے۔ احادیث مبارکہ میں بھی اس تعلق سے بڑی تاکید ملتی ہے۔ حضور ﷺ نے فرمایا: ’’نرمی جس چیز میں ہوتی ہے، اسے زینت بخشتی ہے، اور جس سے نکال دی جائے، اسے بدنما بنا دیتی ہے۔ ‘‘ (صحیح مسلم)

یہ بھی پڑھئے:علم کی اصل روح کتابوں کے اوراق میں مضمر ہے

یہاں ایک اہم سوال یہ ہے کہ آخر کچھ لوگ اپنے محسنوں اور مشفقوں کو دغا کیوں دیتے ہیں یا دغا دینے کی کوشش کیوں کرتے ہیں ؟ اس سوال کا جواب یہ ہے کہ کچھ لوگ اکثر ظاہری رویوں کو سطحی پیمانوں سے ناپتےہیں اور نرمی، شفقت یا درگزر جیسے عظیم اخلاقی اوصاف کو کمزوری سمجھ لیتے ہیں۔ در اصل مادّہ پرستانہ سوچ نے انسان کے ضمیر کو اس قدر محدود کر دیا ہے کہ وہ قوت کو صرف جبر، آواز کی بلندی یا سختی میں تلاش کرتا ہے، جبکہ اصل طاقت تو اپنے نفس پر قابو، دوسروں کیلئے گنجائش اور دلوں کو جوڑنے کی صلاحیت میں مضمر ہے۔ 
نرمی کا استحصال دراصل ایک اخلاقی بحران کا اظہار ہے، جو خود غرضی، روحانی پستی اور معنوی شعور کی کمی سے جنم لیتا ہے۔ ہمیں یہ ضرور سمجھنا چاہئے کہ جو لوگ اپنے خیرخواہوں، مشفقوں یا ہمدردوں کی نرمی اور خلوص کا استحصال کرتے ہیں، وہ دراصل ایک عظیم نعمت کی ناقدری کر رہے ہوتے ہیں۔ ایسا شخص جو بغیر کسی ذاتی مفاد کے آپ کے لئے خیر خواہی کا جذبہ رکھتا ہے، شفقت اور ہمدردی سے پیش آتا ہے، وہ ایک خدائی تحفہ ہے۔ ایسے افراد کا وجود کسی نعمت سے کم نہیں ہے۔ لیکن جب ان کی نرمی کو بلیک میلنگ کا ہتھیار بنا دیا جاتا ہے، تو یہ نہ صرف اخلاقی پستی ہے بلکہ اللہ کی دی ہوئی نعمت کی ناقدری بھی ہے۔ یہ رویہ اس بات کی علامت ہے کہ انسان اپنی زندگی کی قیمتی عطاؤں کو پہچاننے سے قاصر ہے اور حرص و خودغرضی نے اس کی آنکھوں پر پردہ ڈال دیا ہے۔ 
ایسے ہی لوگوں کے لئے اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا ہے: ’’اگر تم ناشکری کرو گے تو یقیناً میرا عذاب سخت ہے۔ ‘‘ (سورہ ابراہیم:۷) یہاں ناشکری صرف زبان سے نہ ماننے کا نام نہیں بلکہ کسی نعمت کی قدر نہ کرنا، اس کا غلط استعمال کرنا، یا اس کے ساتھ نا انصافی کرنا بھی ناشکری میں شامل ہے۔ لہٰذا جو لوگ اپنوں کی محبت اور نرمی کو اپنی چالاکی سے روندتے ہیں، یاد رکھیں وہ دراصل اللہ کے عذاب کو دعوت دے رہے ہیں، کیونکہ اللہ کی دی ہوئی کسی بھی نعمت کی ناقدری بالآخر محرومی اور رسوائی کا سبب بن جاتی ہے۔ 
 خلاصہ یہ ہے کہ زندگی کے پرآشوب سفر میں انسان کی سب سے بڑی خوش قسمتی یہ ہے کہ اسے کچھ ایسے لوگ میسر آجائیں جو بےغرض محبت اور بےلوث شفقت کے جذبہ سے اس کا ساتھ نبھائیں۔ بدلے میں ان کی قدردانی نہ صرف ہمارے اخلاقی شعور کی علامت ہے بلکہ ایک روحانی بصیرت کا مظہر بھی ہے؛ کیونکہ اس طرح ہم ایک ایسے دائرۂ محبت میں داخل ہوجاتے ہیں جو ہمیں ٹوٹنے سے بچاتا ہےاور ہماری کامیابی کے امکانات کو کئی گنا بڑھا دیتا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK