ہوا یوں ہے کہ یہاں محمدابراہیم نامی ایک رائے دہندہ تھینوس بن گیا ہے اور اس نے اپنی اصل تصویر کی جگہ تھینوس کی تصویر چپکادی ہے۔ دعویٰ ہے کہ ووٹر لسٹ میں یہ تصویر شائع بھی ہوئی ہے۔
EPAPER
Updated: August 31, 2025, 3:09 PM IST | Azhar Mirza | Mumbai
ہوا یوں ہے کہ یہاں محمدابراہیم نامی ایک رائے دہندہ تھینوس بن گیا ہے اور اس نے اپنی اصل تصویر کی جگہ تھینوس کی تصویر چپکادی ہے۔ دعویٰ ہے کہ ووٹر لسٹ میں یہ تصویر شائع بھی ہوئی ہے۔
’’بریکنگ نیوز، اب تک کی سب سے بڑی خبر! تھینوس زندہ ہے!جی ہاں ، آپ نے صحیح سنا۔ برہمانڈ کا سب سے بڑا اپرادھی ’اوینجرزاینڈگیم‘ میں بچ نکلاتھا۔ اب وہ ہندوستان میں چھپا بیٹھا ہے۔ اس نے اپنا نام بھی بدل لیا ہے۔ اوینجرز کو ٹوپی پہنانے والے اس خونخوار اپرادھی نے اب خود ٹوپی پہن لی ہے۔ آگے بڑھنے سے پہلے لیتے ہیں ایک چھوٹا سا بریک، جلد ہی واپس آئیں گے اور بتائیں گے کہ تھینوز کہا ں ہے ؟اس لئے کہیں مت جائیے گا..... ‘‘
غنیمت ہے کہ ٹی آر پی کے بھوکے کسی نیوز چینل پر مذکورہ بالا الفاظ سننے کو نہیں ملے۔ جو سنسنی اور مسالے کا تڑکا لگاکر بے بات کو بات بنانے کیلئے بدنام ہیں۔ حالانکہ یہ فرضی مسالے دار خبر، کچھ کچھ حقیقت ہے۔ اب آپ کہیں گے کہ تھینوس تو ایک خیالی کامک کردار ہے۔ جی ہاں، بالکل صحیح بات ہے۔ وہ مارویل کامکس کا حصہ ہے۔ اسے شہرت مارویل سنیمیٹک یونیورس کی فلموں سے ملی ہے۔ لیکن ’اوینجرزاینڈگیم‘ میں بھلے ہی یہ کردار مرکھپ گیا ہولیکن مالیگاؤں کی ووٹر لسٹ میں اس کی تصویر آنے سے یہ پھر زندہ ہوگیا۔
ہوا یوں ہے کہ یہاں محمدابراہیم نامی ایک رائے دہندہ تھینوس بن گیا ہے اور اس نے اپنی اصل تصویر کی جگہ تھینوس کی تصویر چپکادی ہے۔ دعویٰ ہے کہ ووٹر لسٹ میں یہ تصویر شائع بھی ہوئی ہے۔ یہ معاملہ تب سامنے آیا جب مالیگاؤں کے سابق رکن اسمبلی آصف شیخ رشید نے راہل گاندھی کی طرز پر ووٹر لسٹ کی مبینہ گڑبڑیوں کی نشاندہی کی۔ انہوں نے ووٹر لسٹ میں (محمد ابراہیم عبدالکریم: ووٹر آئی کارڈ نمبرایس ایچ ای۷۲۸۵۵۸۸ کا) عکس دکھاتے ہوئے پریس کانفرنس میں کہا کہ’’اس طرح کے جو فوٹوز والی ووٹ ہیں وہ ہے ۳۵۰۲؍سمجھ میں نہیں آتا کہ کون شخص ہے، کیا ہے‘‘ان کا یہ شارٹ ویڈیو، سوشل میڈیاپر پہنچا اور دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگیا۔ خود کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے بھی انسٹاگرام پربطور ’اسٹوری‘ اسے شیئر کیاہے۔ سوشل میڈیا گلیاروں میں مالیگاؤں کا یہ عجب غضب معاملہ موضوع بحث ہے۔
آصف شیخ رشید آفیشل کے انسٹاگرام سے شیئر کی گئی اسٹوری کے ذیل میں ’ایس اے ایس اے‘ نامی صارف نے لکھا کہ ’’ملٹی ورس لیول ووٹ چوری‘‘آئی جی اورنیت نے لکھا کہ ’’اگر یہ سچ ہے تو سسٹم ہی مذاق ہے‘‘روشن رائے نامی صارف نے ایکس پر یہ کلپ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ’’مہاراشٹر میں ایک ووٹر کا نام محمد ابراہیم عبدالکریم ہے، جس کی تصویر اوینجرز والے تھینوس کی ہے۔ دیکھئے اسے شیئر کرکے راہل گاندھی بھی الیکشن کمیشن کے مزے لے رہے ہیں۔ ‘‘وجئے تھوٹھاتل نے تبصرہ کیا کہ’’اوینجرز پھر اکھٹا ہورہے ہیں، کیونکہ تھینوس زندہ ہے۔ ‘‘پنیت پنیا نے لکھا کہ ’’یہ لیجئے تھینوس مالیگاؤں میں ہے، الیکشن کمیشن جمہوریت کو چٹکی سے تباہ کررہا ہے۔ ‘‘
وِنی نامی صارف نے مزاح کے پیرائے میں لکھا کہ’’مودی جی کا اثر کہیں یا الیکشن کمیشن کا چمتکار، اب تھینوس امریکہ کی شہریت چھوڑکر ہندوستان کا شہری بن گیا ہے۔ ‘‘وکرم نے لکھا کہ ’’مالیگاؤں میں تھینوس ووٹر لسٹ میں شامل ہے۔ لیکن ووٹ چوری بالکل نہیں ہوتی ہے۔ ‘‘دُرگیش نامی صارف نے چٹکی لی کہ ’’یہ تو غضب ہوگیا، مبارک ہو، مالیگاؤں ودھان سبھا کی ووٹر لسٹ میں تھینوس نکلاہے۔ بہار میں ان کے دیگر کردار نکلنے کے قوی امکان ہیں۔ ‘‘ اوپی پٹیل نے کہا ’’مارویل والے اوینجر کے ویلن تھینوس صاحب پوری دنیا میں آتنک مچانے کے بعد ہندوستان کے مالیگاؤں شہر میں آکر چھپ گئے ہیں۔ اور ہمارے الیکشن کمیشن نے پناہ دے کر شہریت بھی دے رکھی ہے۔ ‘‘ مزمل سیف نامی صارف نے انسٹاگرام پر تھینوس ووٹر کی رِیل شیئر کی تو اس کے ذیل میں مسٹر کرن نے لکھا کہ ’’ٹھیک سے جانچ کرو، باقی کے اوینجرز بھی ہوں گے‘‘رِشا نے لکھا کہ ’’مالیگاؤں کا سپرمین سنا تھا، اب سپرویلن بھی ہے‘‘ شیخ محمد نے لکھا کہ ’’الیکشن کمیشن سے گزارش ہے کہ وہ تھینوس کا سی سی ٹی وی فوٹیج دے، تاکہ اوینجرز کو ہم ثبوت فراہم کر سکیں ‘‘ کویتا سنگھ نے لکھا کہ ’’اب یہی دیکھنا باقی رہ گیا تھا‘‘اہل مالیگاؤں نے دیکھا کہ تھینوس ان کے گھر میں ہیں اور انہیں خبر نہیں تو انہیں بھی ملال ہوا فہیم جمال نے فیس بک پوسٹ میں لکھاکہ’’خواہش تو یہی تھی کہ اس انٹرنیشنل آدمی سے ہم بھی ملتے، اب ووٹ دینے آئے تو بتانا۔ ‘‘
انتخابی عمل اور ووٹرلسٹ گڑبڑیوں پر راہل گاندھی اور کانگریس سوال قائم کرکے الیکشن کمیشن پر مسلسل حملہ کررہے ہیں، کرناٹک اور مہاراشٹر کے بعد اب بہار کے حوالے سے ڈیٹا پیش کرکے کانگریس مسلسل سخت سوال پوچھ رہی ہے۔ اس ضمن میں کانگریس کے ایکس اکاؤنٹ سے پوسٹ کیا گیاکہ ’’بہار میں الیکشن کمیشن کا کرشمہ۔ ندانی گاؤں، بودھ گیا(بوھ نمبر ۱۶۱، بارہ چٹی ودھان سبھا) میں الیکشن کمیشن نے چمتکار کردکھایا۔ آفیشیل ووٹر لسٹ میں ۹۴۷؍ووٹر ایک ہی گھر(مکان نمبر۶) میں رہتے ہیں۔ حقیقت۔ ندانی میں سیکڑوں گھر اور پریوار ہیں مگر لسٹ میں پورا گاؤں ایک خیالی مکان میں سما گیا ہے۔ بی ایل او نے کس طرح ڈور ٹُو ڈور ویریفکیشن کیا؟ اصلی مکان نمبر ووٹر لسٹ سے کیوں غائب کردئیے گئے؟ اس کا فائدہ کسے پہنچایا جارہا ہے؟ یہ کوئی سادہ غلطی نہیں بلکہ شفافیت کے نام پر ایک مذا ق ہے۔ ‘‘مزید ایک پوسٹ کی گئی کہ’’بہار میں ووٹ چوری کا کھیل دیکھئے۔ مدھے پورہ کے رہیجگت پور کے ایک بوتھ میں ۱۰۶۹؍ووٹر ہیں، یہ سبھی مکان نمبر ۳؍ پر رجسٹر ہیں۔ بہار میں ایسے ۲۲۴۳؍پتے ہیں جن پر ۱۰۰؍ سے زیادہ ووٹر ہیں۔ وہیں ۱۰۰؍ گھر ایسے ہیں جن پر ۵۰۰؍ سے زیادہ ووٹر ہیں۔ خاص بات یہ ہے کہ بہت سے گھر ہیں جو وجود میں ہی نہیں ...‘‘‘ایّاپا سی جی نامی صارف نے اسے ’کوٹ‘ کرتے ہوئے تبصرہ کیا کہ’’وسو دیو کٹمبھ کو نیا معنی دیتے ہوئے، دنیا ایک فیملی ہے، اور ایک فیملی ایک گھر میں رہتی ہے۔ ‘‘چیتن کھرانہ نے لکھا کہ ’’جب کوئی اتنا چیخ چیخ کر بول رہا ہے تو کچھ تو سچ ہوگا۔ ‘‘آئی این سی انڈیا سے ایک مکان کا گرافک شیئر کرتے ہوئے لکھا گیا کہ ’’راگ ای سی کا....ایک بنگلہ بنے نیارا... رہے جس میں گاؤں سارا۔ ‘‘ارپت تیوار ی نے اس پر تبصرہ کیا کہ ’’لوک تنتر کاایسا مذاق بنادیا، ایک کمرے میں پورا گاؤں بسا دیا‘‘ ایس پی سنگھ نے لکھا کہ ’’یہ جمہوریت کے لئے شرمناک صورتحال ہے‘‘ابھی تک الیکشن کمیشن نے ان الزامات پر کچھ کہا نہیں ہے۔ دیکھتے جائیے ابھی کیا کیا ہوتا ہے۔