• Sat, 06 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ایسے ہوتے تھے نبی ٔ آخر الزماں ؐ کے پاکیزہ شب و روز

Updated: September 05, 2025, 4:10 PM IST | Abdul Haseeb Bhatkar | Mumbai

 اے نبی لوگوں سے کہہ دو اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو اللہ تم سے محبت کرے گا اور تمہاری خطاؤں سے درگزر فرمائے گا، وہ بڑا معاف کرنے والااور رحیم ہے۔ [سورۃ آل عمران ۳۱]

A beautiful night view of Medina, with the Quba Mosque and surrounding areas visible. Photo: INN
مدینہ منورہ میں رات کا حسین منظر جس میں مسجد قبا اور اطراف کے علاقے نظر آرہے ہیں۔ تصویر: آئی این این

بلا شبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں تمہارے لیے پیروی کا بہترین نمونہ ہے۔ [سورۃ الاحزاب ۲۱]
 اے نبی لوگوں سے کہہ دو اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو اللہ تم سے محبت کرے گا اور تمہاری خطاؤں سے درگزر فرمائے گا، وہ بڑا معاف کرنے والااور رحیم ہے۔ [سورۃ آل عمران ۳۱]
  نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی چوبیس گھنٹے کے ہر لمحے میں انسان کی روحانی و جسمانی صحت کے لئے ضروری ہے جس طرح آکسیجن انسان کے لئے ضروری ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع ہی سے اللہ کی محبت حاصل ہوتی ہے۔ آج انسان دنیا میں کامیابی کے لئے ’کامیاب عادات‘ کی تلاش میں سرگرداں رہتا ہے۔ حالانکہ پوری انسانیت کے لئے دنیا و آخرت کی کامیابی نبیؐ اکرم کی ذات اقدس کی روزمرہ کی زندگی کو سمجھنے اور عمل میں لانے میں پوشیدہ ہے۔ قرآن میں اللہ فرماتا ہے: ’’تمہارے لئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے۔ ‘‘ نبیؐ اکرم کے معمولات کو اپنے قول و عمل میں ڈھال کر ساری انسانیت کے سامنے پیش کرنا، ہماری ذمہ داری ہے۔ دنیا میں جتنی بھی عبقری شخصیات رہی ہیں ، ان کی بائیوگرافی آپ پڑھیں تو زندگی کا کوئی نہ کوئی گوشہ تشنہ رہ جاتا ہے لیکن نبیؐ اکرم کی ذات اقدس ہی ایسی ہے جو زندگی کے تمام گوشوں میں اعلیٰ اخلاق کا نمونہ بن کر لوگوں کے لئے رہنمائی کا ذریعہ ہے۔ صحابہ کرام، نبیؐ اکرم کی پیروی اور اتباع کے بڑے حریص ہوتے تھے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے بارے میں آتا ہے کہ ان کا اٹھنا بیٹھنا، مسکرانا، لباس غرض ہر عمل نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہو بہو پیروی ہوتا، اگر کوئی عمل اس کے مطابق نہ ہوتا تو کہتے لوگو، یہ میرا عمل ہے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا نہیں کیا ہے۔ 
 جب واضح ہوگیا کہ نبیؐ کریم کے معمولات کو اپنانے ہی میں خیر ہے تو یہ جاننا ضروری ہوجاتا ہے یا اس کا اعادہ ضروری قرار پاتا ہے کہ آپؐ کے معمولات کیا تھے۔ اس کا آغاز ہم عشاء کی نماز سے کرتے ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے:آپؐ کی انقلابی تعلیمات کے نتیجہ میں دنیا میں فکری انقلاب آیا

جب آپؐ عشاء کی نماز ادا فرما لیتے تو اپنے گھر والوں میں جس کے پاس قیام کی باری ہوتی وہاں تشریف لاتے اور چار رکعت ادا فرماتے، اس کے بعد بستر پر تشریف لے جاتے۔ سیدنا عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں : ’’آپؐ جب بستر پر آتے تو ایک کونا پکڑ کر جھاڑتے تھے تاکہ کوئی کیڑا یا موذی جانور ہو تو نکل جائے۔ ‘‘ [تفسیرابن کثیر سورۃ الفلق و الناس] آپؐ سونے سے پہلے مختلف دعائیں پڑھتے تھے خصوصی طور پرمعوذتین۔ دعاؤں کو پڑھنے کے بعد اپنے ہاتھوں پر پھونک کر پورے جسم پر ملتے، حتیٰ کہ مرض الموت سے قریب جب آپؐ کو کافی نقاہت تھی تب سیدنا عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں : ’’میں نے معوذتین کو پڑھا اور نبیؐ اکرم کے ہاتھوں پر پھونک کر آپؐ کے بدن مبارک پر پھیرا۔ ‘‘ [تفسیرابن کثیر سورۃ الفلق و الناس]۔ حدیث مبارک میں آتا ہے کہ اگر کوئی بندہ اس طرح کی دعاؤں کے حصار میں ہوتا ہے تو اللہ تعالی ایک فرشتہ متعین کرتا ہے جو اس کی ہر کروٹ پر مغفرت کی دعا مانگتا ہے۔ 
 یہ طرز عمل ہمارے سونے کو بھی عبادت بنا دیتا ہے۔ آپؐ سونے کے لئے سیدھے ہاتھ کا تکیہ بناتے تھے اور اسی رُخ پر سوتے تھے۔ ا طباء کہتے ہیں کہ ایسا سونے سے انسان کے دل کے اندر کا روٹیشن مناسب رہتا ہے۔ نبیؐ کریم کبھی منہ کے بل نہیں سوتے تھے۔ حدیث میں آتا ہے ایسا لیٹنا جہنمیوں کا طریقہ ہے۔ آپؐ چت نہیں لیٹتے تھے جو ہمارے ہاضمے کے لئے نقصان دہ ہے۔ نبیؐ اکرم عشاء کے بعد کسی مجلس کو منعقد کرنے، کام کرنے یا باتیں کرنے کو ناپسند فرماتے تھے سوائے تین کاموں کے: علم کی باتیں یا علمی مجلس، شب زِفاف، کوئی اہم ترین بات یعنی لوگوں کے درمیان مصالحت کرانا۔ آج کے معاشرہ میں عموماً رات کے وقت غیر ضروری یا فحش باتیں زیادہ ہوتی ہیں اس لئے کہ انسان کا ایموشنل گراف (جذباتیت) رات میں بڑھ جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان اوقات میں سورہ فلق پڑھ کر پناہ مانگی گئی ہے کہ قرآن میں ہے کہ’’ رات کی سیاہی کے شر سے پناہ مانگتا ہوں ۔ ‘‘ سیرت کی کتابوں میں ایک معمول یہ بھی ملتا ہے کہ عشاء کے بعد جب آپؐ گھر میں داخل ہوتے تو مسواک فرماتے ہوئے داخل ہوتے تھے۔ نظافت و طہارت آپؐ کی روزمرہ کی زندگی کا اہم معمول تھا۔ 
 نیند یا سونے کے عمل کی بابت نبیؐ اکرم فرماتے تھے: ’’ میری آنکھیں سوتی ہیں لیکن میرا دل نہیں سوتا۔ ‘‘ رات میں سو کر اٹھنے کے معمول کو سیدنا عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھا گیا کہ آپ ؐ کب جاگتے تھے، وہ فرماتی ہیں ، ’’ آپؐ اس وقت بیدار ہوتے جب مرغ کی آواز سن لیتے تھے، ‘‘ یعنی تہائی رات کے وقت اگر ہم ایشیا کی سردیوں اور گرمیوں کو تین حصوں میں تقسیم کریں تو رات کی آخری تہائی سردیوں میں تقریباً تین بجے اور گرمیوں میں تقریبا دو بجے شروع ہو جاتی ہے چنانچہ ہم کہہ سکتے ہیں کہ سرکارؐ دو عالم ہمارے ملک کے حساب کے مطابق سردیوں میں تین بجے اور گرمیوں میں دو بجے بیدار ہو جایا کرتے تھے۔ ایک روایت میں سیدنا عائشہؓ فرماتی ہیں ’’آپؐ رات کا پہلا حصہ سو لیتے، تھوڑی دیر کے بعد اٹھتے اور وضو کرنے سے پہلے اپنی انکھوں کو دونوں ہاتھوں سے ملتے تھے۔ ‘‘ 
 واضح رہنا چاہئے کہ نیند کا خمار دور کرنے کیلئے یہ بہترین طریقہ ہے۔ ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ’’ نبی اکرمؐ اس کے بعد باہر نکلتے اور اپنے سر کو آسمان کی طرف کرتے اور سورہ آلِ عمران کی آخری دس آیات کی تلاوت فرماتے، پھر وضو کر کے نماز کی ادائیگی شروع فرماتے۔ ‘‘ سیدنا عائشہؓ فرماتی ہیں ’’آپؐ تہجد کی نماز دو دو رکعت کر کے ادا فرماتے، کبھی ایک ساتھ چار رکعت بھی ادا فرمائی۔ (بعض روایات میں ایک ساتھ آٹھ رکعت پڑھ کر سلام پھیرنے کا بھی ذکر ملتا ہے)۔ ان رکعتوں کی خوبی کا کیا کہنا، میں اسے بیان نہیں کر سکتی، اتنے خوبصورت اور اطمینان کے ساتھ کہ بعض اوقات ایک ہی رکعت میں سورہ بقرہ و آلِ عمران تلاوت فرما لیتے اور اسی اطمینان کے ساتھ رکوع، سجدہ اور جلسہ کرتے تھے۔ ‘‘ 
  دوسری روایتوں میں آپؐ کی نماز تہجد کی کیفیات کا ذکر اسی طرح آتا ہے کہ کبھی ایک ہی آیت پر آپؐ پوری رات گزار دیتے، نماز میں قرآن کی تلاوت کے وقت اس قدر گریہ طاری ہوتا کہ سینہ ٔ مبارک سے ویسی آواز آتی جیسی ہانڈی میں اُبال کے وقت آتی ہے۔ اس طرح رات کا آخری پہر گزرتا تھا۔ نبیؐ اکرم نے فرمایا: ’’ جب انسان سوتا ہے تو شیطان تین گرہیں لگاتا ہے: وہ اٹھتا ہے اور ذکر باری کرتا ہے تو پہلی گرہ کھلتی ہے، جب وہ وضو کرتا ہے تو دوسری گرہ کھلتی ہے اور جب نماز پڑھتا ہے تو تیسری گرہ کھلتی ہے اور انسان ہشاش بشاش ہو کر صبح کرتا ہے۔ ‘‘
  یہ آپؐ کے جاگنے کا عمل تھا جو بالائی سطور میں درج کیا گیا۔ سائنسی نقطۂ نظر سے ہر روز کے بننے والے نئے ہارمونز کیلئے یہ طریقہ بہت اہم ہے جو اسی وقت جنریٹ ہوتے ہیں۔ (مضمون کا اگلا حصہ آئندہ جمعہ کو)۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK