• Fri, 05 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

نبی اکرم ﷺ انسانی دنیا میں حقیقی انقلاب کے معمار تھے!

Updated: September 05, 2025, 3:47 PM IST | Mudassir Ahmad Qasmi | Mumbai

آپؐ نے تعلیم کو ہر انسان کا بنیادی حق قرار دیا اور علم کے حصول کو محض کسی خاص طبقے یا جنس تک محدود نہیں رکھا بلکہ اسے پوری امت کیلئے لازم قرار دیا۔ آپ ؐنے فرمایا: ’’علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے۔‘‘ اس اعلانِ نبوی نے انسانی تاریخ کا دھارا بدل دیا۔

Picture: INN
تصویر: آئی این این

دنیا ہمیشہ اسی شخصیت کو اپنی آنکھوں کا تارا بناتی ہے جس نے ایسے کارنامے انجام دیے ہوں جو محض وقتی نہ ہوں بلکہ انقلابی اثرات کے حامل ہوں اور جن سے قوموں کی تقدیریں یکسر بدل گئی ہوں۔ تاریخ کے مطالعے سے یہ حقیقت عیاں ہوتی ہے کہ وقتاً فوقتاً مختلف عظیم شخصیات نے ایک یا دو ایسے کارنامے انجام دیئے جن کے سبب وہ اپنے عہد کی روشنی بن گئے اور آنے والی نسلوں کی آنکھوں میں وقعت و عظمت کی علامت قرار پائے۔ مگر پوری تاریخ انسانی میں صرف ایک ہی ایسی ہستی جلوہ گر نظر آتی ہے جنہوں نے ایک دو نہیں بلکہ بیشمار انقلابی کارنامے انجام دیئے؛ وہ ہستی کوئی اور نہیں بلکہ محسنِ انسانیت حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ اقدس ہے۔ 
آئیے! ہم انسانی دنیا کے سب سے بڑے محسن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چند انقلابی کارناموں کا مطالعہ کرتے ہیں جنہوں نے اندھیروں میں بھٹکتی انسانیت کو روشنی کی دنیا میں پہنچا دیا:
لڑکیوں کو زندہ درگور کرنے کی رسم کا خاتمہ
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک انقلابی کارنامہ یہ ہے کہ آپؐ نے جاہلیت کی اس ظالمانہ رسم کا خاتمہ فرمایا جس میں لڑکیوں کو زندہ درگور کر دیا جاتا تھا۔ یہ وہ تاریک دور تھا جب بیٹی کو بوجھ اور عار سمجھا جاتا تھا اور معصوم جانوں کو محض جنسِ مؤنث ہونے کی وجہ سے مٹی تلے دبا دیا جاتا تھا۔ رسولِ اکرم ؐنے اس غیر انسانی اور سفاکانہ رواج کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا اور بیٹی کو عزت، رحمت اور برکت قرار دیا۔ آپ ؐ نے فرمایا: ’’جس نے دو بیٹیوں کی پرورش کی یہاں تک کہ وہ بالغ ہو گئیں، وہ قیامت کے دن میرے ساتھ اس طرح ہوگا جیسے یہ دونوں انگلیاں ساتھ ہیں۔ ‘‘ (صحیح مسلم) اس فرمانِ نبویؐ نے نہ صرف عورت کو ذلت کی گہرائیوں سے نکالا بلکہ اسے وقار و عظمت کے اعلیٰ مقام پر فائز کیا۔ آپؐ نے عورت کو ماں کے رتبے میں جنت کی ضمانت قرار دیا، بیٹی کو رحمت بتایا اور بیوی کو سکونِ قلب کا ذریعہ بنایا۔ اس طرح آپؐ نے اندھیروں میں بھٹکتی انسانیت کو یہ پیغام دیا کہ عورت کو زندہ درگور کرنے کے بجائے عزت و احترام کی چادر اوڑھائی جائے، کیونکہ وہ خاندان کی بنیاد، سماج کا حسن اور انسانیت کی وقار ہے۔ 
رنگ و نسل اور نسب و خاندان کی تفریق کا خاتمہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک اور عظیم اور انقلابی کارنامہ یہ ہے کہ آپؐ نے رنگ و نسل، قبیلہ و وطن اور نسب و خاندان کی بنیاد پر ہونے والی تمام تفریق کو ہمیشہ کے لئے ختم فرما دیا۔ جاہلیت کے دور میں انسانوں کی قدر و منزلت کا پیمانہ ان کا قبیلہ، ان کا رنگ اور ان کا نسب سمجھا جاتا تھا، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلان فرمایا: ’’اے لوگو! سن لو، تمہارا رب ایک ہے اور تمہارا باپ (آدم) ایک ہے۔ کسی عربی کو کسی عجمی پر کوئی فضیلت نہیں اور نہ کسی عجمی کو کسی عربی پر، نہ کسی گورے کو کسی کالے پر فضیلت ہے اور نہ کسی کالے کو کسی گورے پر، فضیلت کا معیار صرف تقویٰ ہے۔ ‘‘(مسند احمد) یہ اعلان انسانیت کے دل میں انقلاب برپا کرنے والا تھا، جس نے صدیوں سے قائم رنگ و نسل کی دیواریں گرا دیں اور پوری دنیا کو یہ پیغام دیا کہ اصل شرف و بزرگی رنگ و نسل میں نہیں بلکہ تقویٰ و کردار میں ہے۔ 
ظالمانہ سرمایہ دارانہ نظام سے نجات
آپؐ نے ظالمانہ سرمایہ دارانہ نظام کو ختم کرکے عدل و مساوات پر مبنی ایک ایسا معاشی نظام قائم فرمایا جس میں دولت چند ہاتھوں میں گردش کرنے کے بجائے پورے معاشرے میں تقسیم ہو۔ آپؐ نے زکوٰۃ، صدقات، فطرہ اور قربانی جیسے احکام کے ذریعے معاشرتی انصاف کو یقینی بنایا اور غریب و محتاج طبقات کو باعزت زندگی گزارنے کا حق عطا کیا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب معاذ بن جبلؓ کو یمن بھیجا تو فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے ان کے مالداروں پر صدقہ (یعنی زکوٰۃ) فرض کیا ہے، جو ان ہی کے غریبوں کو لوٹایا جائے گا۔ ‘‘ (بخاری) اسی طرح ایک اور حدیث میں آپﷺ نے فرمایا: ’’یقیناً مال میں زکوٰۃ کے علاوہ بھی (مسکینوں اور ضرورتمندوں کے لئے) حق ہے۔ ‘‘(ابن ماجہ) یہ وہ انقلابی نظام تھا جس نے سرمایہ داروں کے ظلم اور دولت کی غیر منصفانہ تقسیم کو ختم کیا اور محروم طبقے کو زندگی کی خوش حالی اور سماجی وقار بخشا۔ 
تعلیم ہر انسان کا بنیادی حق
 آپؐ نے تعلیم کو ہر انسان کا بنیادی حق قرار دیا اور علم کے حصول کو محض کسی خاص طبقے یا جنس تک محدود نہیں رکھا بلکہ اسے پوری امت کے لئے لازم قرار دیا۔ آپ ؐنے فرمایا: ’’علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے۔ ‘‘ (ابن ماجہ) اس اعلانِ نبوی نے انسانی تاریخ کا دھارا بدل دیا، کیونکہ اس سے پہلے علم مخصوص خاندانوں، معبدوں اور اشرافیہ کی جاگیر سمجھا جاتا تھا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح کر دیا کہ علم کی روشنی سب کیلئے ہے اور یہی روشنی انسانیت کو ظلمت و تاریکی سے نکال کر ترقی و کامیابی کی روشنی میں لے جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام نے قلم، کتاب اور تعلیم گاہ کو عزت بخشی اور مسلمان صدیوں تک دنیا میں علم و حکمت کے امام بنے رہے۔ 
عورتوں کو وراثت میں حق 
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک عظیم اور انقلابی کارنامہ یہ بھی ہے کہ آپؐ نے عورتوں کو وراثت میں حق دیا، جب کہ جاہلیت کے دور میں عورت نہ صرف وراثت سے محروم تھی بلکہ خود مال و جائیداد کا حصہ سمجھ کر تقسیم کر دی جاتی تھی۔ آپؐ نے سورہ نساء میں مذکور اللہ کے حکم کے مطابق عورت کو ماں، بیٹی، بہن اور بیوی کے ہر رشتے میں باقاعدہ حصہ عطا فرمایا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حکمِ الٰہی کو نافذ کر کے عورت کو وہ مقام دیا جس سے وہ پہلے یکسر محروم تھی۔ آپؐ نے فرمایا: ’’مال کو اللہ کی کتاب (قرآن) کے مطابق اہلِ فرائض میں تقسیم کرو۔ ‘‘(بخاری) اس طرح عورت کو وراثت کا باقاعدہ حق دے کر آپؐ نے معاشرتی عدل و انصاف کی ایک ایسی بنیاد رکھی جس نے صدیوں سے قائم ظلم و جبر کے نظام کو ہمیشہ کےلئے ختم کر دیا۔ 
نمونے کے طور پر ذکر کئے گئے یہ چند انقلابی کارنامے ہی اس بات کو ثابت کرنے کے لئے کافی ہیں کہ نبی اکرم ﷺکیوں تاریخِ انسانی کی سب سے محبوب، عظیم اور کامل شخصیت ہیں اور کیوں آپؐ ہر دور کے انسان کے لیے رول ماڈل ہیں۔ 
یہ بات صرف مسلمان ہی نہیں کہتے بلکہ غیر مسلم مؤرخین، مفکرین اور دانشوروں کی ایک بڑی تعداد بھی آپؐ کی ذات کو انسانی تاریخ کی عظیم ترین اور سب سے مؤثر انقلابی شخصیت تسلیم کرتی ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ آپؐ کی زندگی ہر پہلو سےانقلابی اور روشنی کا مینار ہے جو قیامت تک انسانیت کو راہِ ہدایت دکھاتی رہے گی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK