• Sun, 07 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

فرانس: مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک میں اضافہ، مسلمان خصوصی نشانہ: رپورٹ

Updated: December 07, 2025, 2:05 PM IST | Paris

فرانس میں جاری ایک رپورٹ کے مطابق ملک میں مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک میں اضافہ درج کیا گیا ہے ، جس میں خاص طور پر مسلمان اس امتیاز کا نشانہ بنے، یہ تعداد ۲۰۱۶ء سے ۲۷؍ فیصد زیادہ ہے۔

A scene from a protest against Muslims. Photo: X
مسلمانوں کے خلاف مظاہرے کا ایک منظر۔ تصویر: ایکس

ایک فرانسیسی حقوقی گروپ کی جانب سے جمعرات کوجاری کیے گئے ایک تازہ سروے سے مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک، خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف، اضافے کا انکشاف ہوا ہے۔ڈیفنڈر آف رائٹس (Defender of Rights) کے زیر احتمام کیے جانے والے سروے ’’ایکسس ٹو رائٹس‘‘ کے ۲۰۲۴ء کے نئے ایڈیشن کے مطابق، پانچ ہزار سے زائد جواب دہندگان میں سے۷؍ فیصد نے گزشتہ پانچ سالوں میں مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک کا سامنا کرنے کی اطلاع دی، جو ۲۰۱۶ءمیں۵؍ فیصد تھا۔۲۰۲۴ء کے قانون سازی کے انتخابات کے دوران، ڈیفنڈر آف رائٹس نے مئی اور جون کے درمیان امتیازی سلوک کے خلاف ہیلپ لائن ۳۹۲۸؍پر کالز میں۵۳؍ فیصد اضافہ بھی درج کیا۔

یہ بھی پڑھئے: برطانیہ: پاکستان اور بنگلہ دیش کے طلبہ کے داخلے معطل یا محدود کرنے کا فیصلہ

سروے کے مطابق،۲۰۲۴ء میں ۳۱؍  فیصد جواب دہندگان نے مذہب کی بنیاد پر ہونے والے امتیازی سلوک کا نشانہ بننے کی اطلاع دی، جبکہ۲۰۱۶ء میں یہ شرح۲۱؍ فیصد تھی۔رپورٹ میں زور دیا گیا ہے کہ، ’’مذہبی بنیادوں پر امتیازی سلوک میں اضافہ تمام مذاہب میں دیکھا جا رہا ہے۔ تاہم، یہ ان لوگوں کی طرف سے کہیں زیادہ کثرت سے درج کیا جا رہا ہے جو خود کو مسلمان کہتے ہیں، یا جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ انہیں مسلمان سمجھا جاتا ہے۔‘‘
دریں اثناء سروے کے مطابق،۳۴؍ فیصد مسلمانوں نے مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک کی اطلاع دی، جو ۲۰۱۶ء کے۲۷؍ فیصد سے زیادہ ہے۔جبکہ۲۰۲۴ء میں، دوسرے مذہب سے تعلق رکھنے والے ۱۹؍ فیصد افراد اور۴؍ فیصد عیسائیوں نے اپنے مذہبی عقائد کی بنیاد پر امتیازی سلوک کی اطلاع دی۔ تاہم رپورٹ میں مزید کہا گیا، ’’لہٰذا ایسا لگتا ہے کہ مسلمان (یا مسلمان سمجھے جانے والے) آبادی مذہب کی بنیاد پر ہونے والے امتیازی سلوک سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہی ہے: نہ صرف یہ افراد تناسب کے لحاظ سے ایسے امتیازی سلوک کا شکار ہونے کا زیادہ امکان رکھتے ہیں، بلکہ یہ ان کا بار بار کا ذاتی تجربہ بھی بنتا جا رہا ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: یورو وژن ۲۰۲۶ء میں اسرائیل کی شمولیت، درجنوں ممالک کا تقریب کے بائیکاٹ کا اعلان

واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کےدوران دنیا بھر میں مسلمانوں کے خلاف نفرت میں زبردست اضافہ ہوا ہے، جس میں سوشل میڈیا، اخبارات، اور ٹیلی ویژن کا اہم کردار رہا ہے، جنہوں نے مسلمانوں کو بحیثیت مجموعی منفی کردار میں پیش کیا، اس کے علاوہ ایسے پروگراموں کی بھی تشہیر کی جو نفرت کو مزید بڑھاوادیتے ہیں۔ جس کے نتیجے میں سماج میں مسلمانوں کے تعلق سے نفرت ایک عمومی رویہ بن گئی، اور اکثر و بیشتر اس منفی پروپیگنڈا سے متاثر افراد عوامی مقامات پر اپنی نفرت کا اظہار کرتے ہوئے مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK