Inquilab Logo

فوج میں بھرتی کے اُمیدواروں کی سن تو لیجئے

Updated: June 18, 2022, 10:49 AM IST | Mumbai

اس میں شک نہیں کہ ملک کا دفاعی بجٹ غیر معمولی ہے جس میں کٹوتی کی ضرورت ہے مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ اخراجات کم کرنے کیلئے کوئی ایسا میکانزم تیار کیا جائے جو پرائیویٹ لمیٹیڈ کمپنی کے نظام ِ عمل سے مشابہ ہو جہاں پارٹ ٹائم ملازمتیں نکالی جاتی ہیں یا اُمیدواروں کی تقرری معاہدہ جاتی بنیاد یعنی کانٹریکٹ پر کی جاتی ہے۔

Picture.Picture:INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

 اس میں شک نہیں کہ ملک کا دفاعی بجٹ غیر معمولی ہے جس میں کٹوتی کی ضرورت ہے مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ اخراجات کم کرنے کیلئے کوئی ایسا میکانزم تیار کیا جائے جو پرائیویٹ لمیٹیڈ کمپنی کے نظام ِ عمل سے مشابہ ہو جہاں پارٹ ٹائم ملازمتیں نکالی جاتی ہیں یا اُمیدواروں کی تقرری معاہدہ جاتی بنیاد یعنی کانٹریکٹ پر کی جاتی ہے۔ مرکزی حکومت کی نئی اسکیم ’’اگنی ویر‘‘ کی مخالفت اسی لئے کی جارہی ہے کہ یہ سرکاری فیصلہ نہیں لگتا بلکہ ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے چند کامیاب پرائیویٹ کمپنیوں کے ہیومن ریسورس (ایچ آر) کے شعبے نے خرچ کم کرنے (کاسٹ کٹنگ) کیلئے حکومت کو یہ ’’پریزنٹیشن‘‘ دیا ہو اور حکومت نے اسے قبول کرلیا ہو۔  ممکن ہے ایسا نہ ہوا ہو مگر جن بیوروکریٹس نے یہ منصوبۂ عمل پیش کیا، فوج کے مقام و مرتبہ کے تئیں اُن کی حساسیت مشکوک ہے۔ اگر فوج میں بھرتی صرف چار سال کیلئے ہوئی جیسا کہ منصوبہ ہے تو اس بات کی ضمانت کون دے گا کہ تقرری پانے والے نئے افراد میں ویسا ہی کمٹمنٹ ہوگا جیسا اُن افراد میں ہوتا ہے جو ایک جوش اور ولولے کے ساتھ فوج میں شامل ہوتے ہیں، پھر ترقی پانے کی خواہش میں فرض شناسی اور اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں، ترقی پانے کے بعد مزید آگے بڑھنے کا جذبہ اُنہیں فعال و مستعد رکھتا ہے، اس طرح اپنی عمر کا بہترین حصہ وہ ملک کی ناقابل فراموش خدمت میں صرف کردیتے ہیں۔ اگر اُن کی صفوں میں ایسے افراد لائے گئے جنہیں یہ علم ہے کہ چار سال بعد اُنہیں سبکدوش ہوجانا ہے تو اُن میں جوش، جذبہ، جنون، فرض شناسی اور کمٹمنٹ کہاں سے اور کیسے پیدا ہوگا؟ حکومت کے منصوبے کے مطابق آرمی، نیوی اور ایئر فورس کیلئے جو بھرتی ہوگی، اُس میں پہلے مرحلے میں آرمی کیلئے ۴۰؍ ہزار، نیوی کیلئے ۳؍ ہزار اور ایئر فورس کیلئے ساڑھے ۳؍ ہزار نوجوانوں کو منتخب کیا جائیگا جو ’’اگنی ویر‘‘ کہلائیں گے۔ انہیں پہلے سال میں ۳۰؍ ہزار، دوسرے سال میں ۳۳؍ ہزار، تیسرے سال میں ۳۶؍ ہزار ۵؍ سو اور چوتھے سال میں ۴۰؍ ہزار روپے ماہانہ تنخواہ دی جائیگی۔ اس کے علاوہ اُنہیں الاؤنس کے نام پر بھی کچھ ملے گا تب بھی یہ مشاہرہ بے حد قلیل ہے۔  اس منصوبۂ عمل کو نافذ کرنے کیلئے بیقرار ہماری حکومت کو اس میں سرخاب کے پر نظر آرہے ہیں اس لئے اِس کا پُرزور دفاع کیا جارہا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ بھرتی ہونے والے جوان چار سال میں ۷۔۸؍ لاکھ روپے پس انداز کرچکے ہوں گے جبکہ اُنہیں ۱۲؍ لاکھ روپے مرکز دیگا۔ کتنے لوگوں کے پاس ۲۱؍ سے ۲۴؍ سال کی عمر میںاتنی رقم جمع ہوتی ہے؟ حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ فوجی تربیت کے سبب یہ نوجوان اس قابل ہوجائینگے کہ چار سال بعد کسی بھی کمپنی میں ملازمت حاصل کرسکیں۔اسکیم کے تحت بھرتی ہونے والے نوجوانوں میں سے ۲۵؍ فیصد کو اُن کی کارکردگی کی بنیاد پر مستقل ملازمت کیلئے منتخب کیا جائیگا ۔ یہ باتیںاسکیم کی خوبیوں کے طور پر بیان کی گئی ہیں مگر کتنے نوجوان ہیں جو انہیں خوبیاں سمجھنے کو تیار ہیں؟ اگر اُمیدواروں کو یہ خوبیاں ہی محسوس ہوتیں تو ۷؍ ریاستوں میں آگ کیوں لگتی؟ ایک معاصر انگریزی اخبار نے صفحۂ اول پر خبر دی ہے کہ ایک نوجوان نے اگنی ویر اسکیم سے نا اُمید ہوکر خود کو پھانسی لگا لی۔ ایک نوجوان فائرنگ میں مارا گیا ہے۔ اس کے باوجود خبر ہے کہ اگنی ویروں کا انتخاب اور تقرر جلد شروع ہوجائیگا؟ تو کیا احتجاج کرنے والوں کی بالکل نہ سنی جائیگی؟ یہ تو جمہوریت ہوئی نہ انصاف

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK