مارک زکربرگ کے مطابق وہ اے آئی کی مدد سے ’اے آئی بڈیز‘ یعنی’ مصنوعی ذہانت سے لیس دوست‘ پر کام کررہے ہیں جس کا مقصد تنہائی کا شکار لوگوں کو دوست فراہم کرنا ہے۔
EPAPER
Updated: May 11, 2025, 3:39 PM IST | Shahebaz Khan | Mumbai
مارک زکربرگ کے مطابق وہ اے آئی کی مدد سے ’اے آئی بڈیز‘ یعنی’ مصنوعی ذہانت سے لیس دوست‘ پر کام کررہے ہیں جس کا مقصد تنہائی کا شکار لوگوں کو دوست فراہم کرنا ہے۔
’’یاہو‘‘، ’’اورکُٹ‘‘ اور ’’گوگل پلس‘‘ نے لوگوں کو دنیا میں کسی بھی شخص سے ’’دوستی‘‘ اور اس سے آن لائن بات چیت کرنے کا پلیٹ فارم عطا کیا۔ چند برسوں بعد ۲۰۰۴ء میں ہارورڈ یونیورسٹی کے طالب علم مارک زکر برگ نے اپنے چار دوستوں کے ساتھ مل کر ’’فیس بُک‘‘ بنایا جو متذکرہ ۳؍ پلیٹ فارمز کا مزید بہتر اور ایڈوانس ورژن تھا۔ دیکھتے ہی دیکھتے فیس بک ہر خاص و عام میں مقبول ہوگیا۔ فی الوقت یہ دنیا کا سب سے بڑا سوشل میڈیا پلیٹ فارم ہے جس کے ۳؍ بلین صارف ہیں۔ کسی بھی سوشل میڈیا ویب سائٹ اور ایپ نے اب تک یہ ہندسہ پار نہیں کیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ اس کے صارفین میں اضافہ ہورہا ہے جس کی اہم ترین وجہ فیس بک میں شامل کئے جانے والے متعدد فیچرز ہیں۔ ہر ماہ اس میں درجنوں نئے فیچر شامل کئے جاتے ہیں تاکہ صارفین اکتاہٹ کا شکار نہ ہوں اور اس ایپ کو استعمال کرتے رہیں ۔ فیس بک کی بدولت ہی لوگوں کو اندازہ ہوا کہ آپ اپنے گھر میں بیٹھے دنیا کے کسی بھی کونے میں بیٹھے شخص سے دوستی کرسکتے ہیں۔ اس شخص سے بالمشافہ ملاقات ہو، ضروری نہیں۔ آپ تناؤ کا شکار ہیں، مایوس ہیں، خوش ہیں، فکر کرنے کی ضرورت نہیں، اپنے دل کی بات اپنے آن لائن دوست سے کیجئے۔
اس عمل میں ایک انسان اپنے آف لائن دوست سے دور ہوگیا۔ دل کی باتیں دوستوں سے کرنے کے بجائے آن لائن دوستوں سے کرنے لگا۔ ایسے دوست جن سے اس نے کبھی ملاقات کی نہ یہ جانا کہ وہ حقیقتاً کیسے ہیں، ان سے بات چیت کرنے میں اسے زیادہ سکون اور اطمینان ملنے لگا، مگر وہ تنہائی کا شکار ہونے لگا۔ بعض معاملات میں ایسا ہوا کہ حقیقی دوستوں کا دائرہ کم ہوتے ہوتے بالکل ختم ہوگیا۔ اس مسئلہ پر متعدد دستاویزی فلمیں بنائی جاچکی ہیں اور ہزاروں مضامین لکھے جاچکے ہیں۔ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ مارک زکر برگ کے فیس بک نے لوگوں کو تنہائی کا شکار بنادیا۔
اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں مارک زکربرگ کہتے ہیں کہ وہ اے آئی کی مدد سے ’’اے آئی بڈیز‘‘ (مصنوعی ذہانت سے لیس دوست) پر کام کررہے ہیں جس کا مقصد تنہائی کا شکار لوگوں کو دوست فراہم کرنا ہے۔ یہ اے آئی بڈیز دنیا کے کسی کونے میں بیٹھا کوئی شخص نہیں ہوگا بلکہ اسے آپ خود تیار کرسکیں گے۔ یعنی آپ اپنی سہولت اور پسند کی بنیاد پر دوست تیار کیجئے اور اس سے بات چیت کرتے رہئے، وہ آپ کو اپنی ’’مصنوعی ذہانت‘‘ کی مدد سے جواب دیتا رہے گا۔ آپ اکتاہٹ کا شکار ہوں گے نہ تنہائی کا کیونکہ اسے ڈیزائن ہی انتہائی دلچسپ انداز میں کیا جارہا ہے۔ میٹا (فیس بک کی پیرنٹ کمپنی)، گوگل اور مائیکروسافٹ نے ہدف طے کیا ہے کہ وہ ہر سہ ماہی میں اے آئی میں ۱۰؍ بلین ڈالر صرف کریں گے۔ سبھی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں چاہتی ہیں کہ وہ اے آئی کی دوڑ میں ایک دوسرے پر سبقت لے جائے۔
اہم سوال یہ ہے کہ کیا اے آئی بڈیز کے آجانے سے لوگ اپنے حقیقی دوستوں سے دور ہوجائیں گے؟ اس کے جواب میں زکربرگ کہتے ہیں کہ حقیقی دوستوں کی جگہ کوئی نہیں لے سکتا۔ اے آئی بڈیز کو صرف ایسے لوگوں کیلئے تیار کیا گیا ہے جو تنہائی کا شکار ہیں۔ گیلپ نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا میں ہر پانچ میں سے ایک شخص تنہائی کا شکار ہے جس کی اہم وجہ ٹیکنالوجی ہے۔ ٹیکنالوجی کے شعبے میں بھی اہم ترین شعبہ سوشل میڈیا ویب سائٹس اور ایپس ہیں جن میں فیس بک سرفہرست ہے۔ اس بنیاد پر نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے کہ فیس بک نے پہلے لوگوں کو اپنے حقیقی دوستوں سے الگ کیا اور پھر انہیں آن لائن دوستی کی دنیا میں پھنسا دیا! آن لائن دوستوں سے فریب کھانے یا ان کے غائب ہوجانے کے بعد انسان تنہائی کا شکار ہوگیا کیونکہ آن لائن کے چکر میں اس نے آف لائن دوستوں سے بھی دوری اختیار کرلی تھی۔ اور اب اسی تنہائی کو دور کرنے کیلئے ’’اے آئی بڈیز‘‘ تیار کیا جارہا ہے۔ اے او ایل نیوز پورٹل پر میٹا کی ایک تحقیق کا حوالہ دیا ہوا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تنہائی ختم یا کم کرنے کے بجائے اسے بڑھا سکتے ہیں۔ اور فیس بک ’’تنہائی‘‘ کو بڑھانے میں اہم ترین کردار ادا کررہا ہے۔
سوشل میڈیا ہمیں چند منٹوں میں ۱۰؍ ہزار لوگوں کی زندگیوں کی جھلکیاں پیش کرسکتا ہے جنہیں ہم دیکھ کر خوش ہوسکتے ہیں مگر کیا ہم حقیقی طور پر اُن ۱۰؍ ہزار لوگوں سے جڑے ہوئے ہیں ؟ ٹیکنالوجی، بطور خاص سوشل میڈیا ویب سائٹس، نے پہلے ہمیں ہمارے حقیقی دوستوں سے دور کیا، اور اب (چنندہ) آن لائن دوستوں سے دور کرکے مصنوعی ذہانت سے دوستی کروانے کی خواہشمند ہے۔ بالفاظ دیگر انسان، انسان کو چھوڑ کر اب ’’اے آئی چیٹ بوٹس‘‘ (مصنوعی ذہانت سے لیس بات چیت کرنے والے روبوٹس) سے دوستی کرے گا۔ مارک زکر برگ نے اپنے آن لائن’’دوستی‘‘ کے کانسپٹ کے ذریعے پہلے حقیقی ’’دوستی‘‘ کو تباہ کیا اور اب ’’اے آئی بڈیز‘‘ جیسے ’’دوستی‘‘ کے نئے کانسپٹ کے ساتھ واپس آئے ہیں تاکہ لوگوں کی تنہائی دور کرسکیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سوشل میڈیا صارفین ٹیکنالوجی کے اس نئے جال میں بھی پھنسنے کیلئے تیار ہیں کیونکہ وہ اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ ’’آن اسکرین‘‘ گزار رہے ہیں۔