’جوان‘ اور ’اوتار۲‘ نے یہ ثابت کردیا ہے کہ اگر لوگوں کا چہیتا سپر اسٹار اچھے اور نئے موضوعات کے ساتھ پردۂ سیمیں پر آئے تو وہ انہیں دیکھنے کیلئے صبح ۶؍ بجے اور رات کے ڈھائی بجے کے شو کیلئے بھی جوش وخروش کا مظاہرہ کریں گے۔
EPAPER
Updated: September 24, 2023, 2:31 PM IST | Shahebaz Khan | Mumbai
’جوان‘ اور ’اوتار۲‘ نے یہ ثابت کردیا ہے کہ اگر لوگوں کا چہیتا سپر اسٹار اچھے اور نئے موضوعات کے ساتھ پردۂ سیمیں پر آئے تو وہ انہیں دیکھنے کیلئے صبح ۶؍ بجے اور رات کے ڈھائی بجے کے شو کیلئے بھی جوش وخروش کا مظاہرہ کریں گے۔
۲۰۲۰ء میں نافذ ہونے والے لاک ڈاؤن کے بعد ہی سے سنیما گھروں کا کاروبار متاثر ہے۔ گزشتہ ۲؍ سال میں بڑے بینروں اور فلمی ستاروں کی فلمیں بھی بری طرح فلاپ ہورہی تھیں ۔ ۲۰۲۱ء میں درجنوں ہندی فلمیں سنیما گھروں میں ریلیز ہوئیں لیکن ان میں سے صرف دو ہی ’سوریہ ونشی‘ اور ’۸۳‘ ۱۰۰؍ کروڑ کلب میں شامل ہوسکیں ۔ اسی طری ۲۰۲۲ء میں صرف ۵؍ ہندی فلمیں ’گنگوبائی کاٹھیاواڑی‘، ’بھول بھلیاں ۲‘، ’دی کشمیر فائلز‘، ’درشیم۲‘ اور ’برہماستر‘ ۱۰۰؍ کروڑ کلب میں شامل ہوپائیں ۔ اس دوران یعنی ۲۰۲۱ء اور ۲۰۲۲ء میں جنوبی ہند کی فلموں نے باکس آفس پر اچھا کاروبار کیا، جن میں ’پشپا‘،’کے جی ایف ۲‘، ’آر آر آر‘،’پی ایس۔وَن‘ اور’کانتارا‘ کے نام قابل ذکر ہیں ۔ بالی ووڈ کی اسی درگت کی وجہ سے گزشتہ ۲؍ سال سے سنیما گھروں کے مالکان پریشان تھے کہ باکس آفس کی چمک کیسے لوٹے گی؟
سوشل میڈیا پر چلنے والا بائیکاٹ ٹرینڈ ہو یا او ٹی ٹی، دونوں ہی کے سبب فلم انڈسٹری کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ لاک ڈاؤن میں فلم شائقین کا رجحان کافی تبدیل ہوا۔ او ٹی ٹی کی مدد سے وہ گھر پر خاندان والوں کے ساتھ کم قیمت میں ڈھیر ساری فلمیں یا ویب سیریز دیکھ سکتے ہیں ۔ اس دوران نیٹ فلکس، پرائم ویڈیو، ڈزنی پلس ہاٹ اسٹار وغیرہ جیسے او ٹی ٹی پلیٹ فارمز پر بہترین مشمولات ریلیز بھی ہوئے۔تاہم، امسال کسی بھی او ٹی ٹی پر چند بہترین فلموں اور ویب سیریز کے علاوہ کوئی بھی متاثر کن مشمولات ریلیز نہیں ہوئے۔
لیکن ۲۰۲۳ء باکس آفس کیلئے اچھا سال ثابت ہورہا ہے۔ رواں سال کے ۹؍ مہینوں میں ۹؍ ہندی فلمیں (پٹھان، ڈریم گرل۲، کسی کا بھائی کسی کی جان، تو جھوٹی میں مکار، او ایم جی ۲، دی کیرالا اسٹوری، راکی اور رانی کی پریم کہانی، غدر۲؍ اور جوان) ۱۰۰؍ کروڑ کلب میں شامل ہوئی ہیں ۔ یہی نہیں ان میں سے بعض فلموں نے ۲۰۰، ۳۰۰، ۴۰۰؍ اور ۵۰۰؍ کروڑ روپوں کا بھی کاروبار کیا ہے۔ اس طرح سنیما گھر والے مطمئن ہیں کہ اب ان کا کاروبار دوبارہ چمک اٹھے گا۔ اہم سوال یہ ہے کہ کیا محض ۲؍ سال میں او ٹی ٹی اس نقطہ پر پہنچ چکا ہے جہاں شائقین کیلئے کچھ خاص نہیں ہے اور وہ تھیٹروں کی جانب لوٹ رہے ہیں ؟
یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ جنوری ۲۰۲۳ء میں شاہ رخ خان اپنی فلم ’پٹھان‘ کے ذریعے فلم شائقین کو کامیابی سے تھیٹروں میں واپس لائے۔ اسی طرح بالی ووڈ فلمسازوں نے سمجھ لیا ہے کہ جنوبی ہند، ہالی ووڈ یا پرانی فلموں کے ریمیک بنانے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ انٹرنیٹ کے زمانے میں شائقین اسمارٹ ہوگئے ہیں اور جانتے ہیں کہ کون سی فلم اوریجنل ہے اور کون سی کاپی، اس لئے وہ فلم دیکھنے سے پہلے ہی فیصلہ کرلیتے ہیں کہ انہیں تھیٹر جانا ہےیا نہیں ۔ انہیں ’اوریجنل‘ مشمولات میں دلچسپی ہے چنانچہ بالی ووڈ فلمساز اب ریمیک بناکر انہیں بیوقوف بنانے کی کوشش نہیں کررہے ہیں ۔ لہٰذا ۲۰۲۳ء میں ’کسی کا بھائی کسی کی جان‘ کے علاوہ ایسی کوئی بھی ہندی فلم ۱۰۰؍ کروڑ کلب میں شامل نہیں ہوئی جو کسی دوسری فلم کا ریمیک تھی۔اس سال ۲؍ فلمیں ’آل ٹائم بلاک بسٹر‘ (پٹھان ، جوان) بنی ہیں جبکہ۳؍ فلمیں ۵۰۰؍ کروڑ (پٹھان، غدر۲؍ اور جوان) کلب میں شامل ہوئی ہیں ۔ ایسا محسوس ہورہا ہے کہ ہندی سنیما شائقین کے ذہنوں پر اب جنوبی ہند کی فلموں کا جنون کم ہوتا جارہا ہے۔ اسی طرح بائیکاٹ ٹرینڈ بھی غائب ہوچلا ہے، یا، اس میں اب اتنی طاقت نہیں رہ گئی ہے کہ وہ لوگوں کو کنٹرول کرسکے۔
غور طلب بات یہ ہے کہ۲۰۲۱ء اور ۲۰۲۲ء میں ریلیز ہونے والی فلموں کو وبائی حالات سے قبل قلمبند کیا گیا تھا مگر لاک ڈاؤن نے سنیما شائقین کا فلم دیکھنے کا پیٹرن اور رجحان بدل دیا۔ اس سال ریلیز ہونے والی فلموں نے ان تمام عوامل کو مدنظر رکھا، یہی وجہ ہے کہ اب فلمیں ہٹ ہورہی ہیں ۔ سب سے اہم یہ کہ او ٹی ٹی کی آمد اور اس پر اچھے مشمولات کی ریلیز کے متعلق لوگ خیال کرنے لگے تھے کہ یہ سنیما گھروں کا متبادل ہے لیکن گزشتہ چند مہینوں سے فلم شائقین میں یہ احساس قوی ہوگیا ہے کہ او ٹی ٹی پر ’اچھی‘ فلمیں اور ویب سیریز ریلیز نہیں ہورہی ہیں ۔ یہ اب ایسا ڈمپنگ گراؤنڈ بن گیا ہے جہاں ’رِچ کانٹینٹ‘ کم ہوتا جارہا ہے۔ او ٹی ٹی نے فلم انڈسٹری کو چند بہترین اداکار دیئے ہیں لیکن سنیما گھروں میں اپنے سپر اسٹار کو دیکھنے کا رجحان پھر سے زور پکڑ رہا ہے۔ ’جوان‘ اور ’اوتار۲‘ نے یہ ثابت کردیا ہے کہ اگر لوگوں کا چہیتا سپر اسٹار اچھے اور نئے موضوعات کے ساتھ پردۂ سیمیں پر آئے تو وہ انہیں دیکھنے کیلئے صبح ۶؍ بجے اور رات کے ڈھائی بجے کے شو کیلئے بھی جوش وخروش کا مظاہرہ کریں گے۔
ایک اہم نکتہ یہ بھی ہے کہ امسال او ٹی ٹی پر ریلیز ہونے والے بیشتر شوز ایسے ہیں جن پر خاص محنت نہیں ہوئی ہے۔ متعدد شوز کے سیزن وَن ناظرین پر اثر انداز ہوئے مگر اِن کے سیزن ٹو نے انہیں مایوس کردیا۔ فلم دیکھنے والوں کو اچھے موضوعات کے ساتھ انٹرٹیمنٹ درکار ہے جو انہیں او ٹی ٹی پر نہیں مل رہا ہے۔ ۸۰ء کے عشرے میں ٹی وی کی مقبولیت کے دوران اندازہ لگایا گیا تھا کہ یہ سنیما گھروں کا متبادل ہوگا۔ ٹھیک وہی اندازہ او ٹی ٹی کی آمد کے بعد بھی لگایا گیا۔ آج بے شمار او ٹی ٹی پلیٹ فارمز ہیں جن پر اَن گنت شوز دستیاب ہیں لیکن ان کی’وِیورشپ‘ کچھ خاص نہیں ہے۔
سچ تو یہ ہے کہ امسال ’اِسٹار سسٹم‘....’او ٹی ٹی ورلڈ‘ پر بھاری پڑتا ہوا محسوس ہورہا ہے۔