متن کے مقابلے میں اے آئی کے ذریعے جب انسان تصویر یا ویڈیو بناتا ہے تو زیادہ پانی اور بجلی استعمال ہوتی ہے۔ تھنک لینڈ اسکیپ کے مطابق جب کوئی شخص اے آئی کی مدد سے ۱۵۰؍ سے ۲۵۰؍ الفاظ کا ایک ای میل لکھتا ہے تو اس میں ۳؍ لیٹر تک پانی صرف ہوتا ہے، یہ اس بات پر بھی منحصر ہے کہ ای میل لکھنے والا سرور سے کتنے فاصلہ پر واقع ہے۔ فاصلہ جتنا زیادہ ہوگا پانی کا استعمال اتنا زیادہ بڑھے گا۔
دنیا میں صحت مند پھل کے نام پر تیزی سے مشہور ہونے والا ’اواکاڈو‘ زمین کو فائدہ پہنچانے سے زیادہ نقصان کا باعث بن رہا ہے۔ تحقیقات کہتی ہیں کہ ایک ’اواکاڈو‘ اگانے کیلئے ۷۰؍ سے ۸۰؍ گیلن پانی درکار ہوتا ہے، یعنی ۲۶۵؍ سے ۳۰۰؍ لیٹر پانی۔ اس کی کاشت میکسیکو اور کیلیفورنیا میں ہوتی ہے جہاں پہلے ہی پانی کی قلت ہے۔ ۲۰۲۲ء کے اعدادوشمار کے مطابق دنیا بھر میں سالانہ ۸ء۴؍ میٹرک ٹن اواکاڈو کی پیداوار ہوتی ہے جن میں سے نصف سے زائد ضائع ہو جاتے ہیں۔ اب آپ اندازہ لگایئے کہ صحت کے نام پر کاشت کئے جانے والا یہ پھل ہماری زمین کو کتنا نقصان پہنچا رہا ہے۔ ہم اس پھل کی کاشتکاری میں کتنا ملین پانی ضائع کررہے ہیں، وہ بھی ان علاقوں میں جہاں پانی پہلے ہی تشویشناک مسئلہ ہے۔
’’یہ واقعی ایک اچھا سوال ہے! میں لوگوں کی مدد کرتا ہوں لیکن میں ماحولیاتی اثرات کی وجہ بن رہا ہوں۔ مجھے چلانے والے سرورز کو توانائی کی ضرورت ہے، اور اس بات پر منحصر ہے کہ اس توانائی کو کس طرح حاصل کیا جاتا ہے، یہ کاربن کے اخراج میں حصہ ڈال سکتا ہے۔ لیکن ٹیکنالوجی کی دنیا میں اے آئی اور ڈیٹا سینٹرز کو مزید پائیدار بنانے کیلئے بہت سے اقدامات کئے جا رہے ہیں، جیسے قابل تجدید توانائی کا استعمال یا توانائی کی کارکردگی کو بہتر بنانا۔ مَیں فی الوقت کامل نہیں ہوں، لیکن امید کر رہا ہوں کہ وقت گزرنے کے ساتھ، میری پشت پر کام کرنے والی ٹیکنالوجی گرین ہوجائے گی۔ ‘‘ یہ چیٹ جی پی ٹی کا جواب ہے۔ راقم نے چیٹ جی پی ٹی سے سوال پوچھا تھا کہ ’’کیاتم ہمارے سیارے کیلئے مسئلہ ہو؟‘‘
دنیا بھر میں ڈیٹا سینٹرز کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ ان میں آن لائن صارفین کا ڈیٹا محفوظ کیا جاتا ہے۔ ڈیٹا جتنا زیادہ ہوگا، زمین اور ماحول پر اس کا بوجھ بھی اتنا ہی بڑھے گا۔ ڈیٹا سینٹرز کو ٹھنڈا رکھنے کیلئے اے سی اور بجلی کا بے دریغ استعمال کیا جاتا ہے۔ ان دونوں ہی عمل میں پانی کا استعمال ناگزیر ہے۔ ان دونوں ہی عمل میں کاربن کا اخراج ہوتا ہے جو زمین کو گرم کررہا ہے اور اوزون کی تہہ کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ ۲۰۲۲ء میں مائیکروسافٹ نے چیٹ جی پی ٹی کو ٹریننگ دینے کیلئے ۵۲؍ ملین لیٹر پانی استعمال کیا تھا یعنی پورےشہر کو سپلائی کئے جانے والے پانی کا ۶؍ فیصد۔ اس سال مائیکرو سافٹ کے پانی کے استعمال میں ۳۴؍ فیصد اضافہ ہوا تھا۔ انوائرنمنٹ رپورٹ ۲۰۲۴ء کے مطابق دنیا میں کاربن کا اخراج کم ہونے کے بجائے ۴۸؍ فیصد بڑھ گیا ہے جس کی اہم ترین وجہ ڈیٹا سینٹرز کیلئے استعمال ہونے والی بجلی اور پانی تھا۔
متن کے مقابلے میں اے آئی کے ذریعے جب انسان تصویر یا ویڈیو بناتا ہے تو زیادہ پانی اور بجلی استعمال ہوتی ہے۔ تھنک لینڈ اسکیپ کے مطابق جب کوئی شخص اے آئی کی مدد سے ۱۵۰؍ سے ۲۵۰؍ الفاظ کا ایک ای میل لکھتا ہے تو اس میں ۳؍ لیٹر تک پانی صرف ہوتا ہے، یہ اس بات پر بھی منحصر ہے کہ ای میل لکھنے والا سرور سے کتنے فاصلہ پر واقع ہے۔ فاصلہ جتنا زیادہ ہوگا پانی کا استعمال اتنا زیادہ بڑھے گا۔ امریکہ میں ڈیٹا سینٹرز کو محفوظ رکھنے کیلئے سالانہ ۲۰؍ بلین ڈالر خرچ کئے جارہے ہیں۔ ایک اے آئی ماڈل کو ٹریننگ دینے میں فضائی آلودگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ایک شخص بذریعہ کار نیویارک سے لاس اینجلس ۱۰؍ ہزار مرتبہ سفر کرسکتا ہے۔ چیٹ جی پی ٹی روزانہ ۸۵؍ ہزار گیلن پانی استعمال کرتا ہے، یہ اس بات کی جانب اشارہ ہے کہ صارف دن بھر میں اس سے کتنے سوال کرتے ہیں جبکہ ایک اوسط خاندان میں یومیہ ۸۲؍ گیلن استعمال کیا جاتا ہے۔
انسان کو سہولت دینے کے پیش نظر بہت سی چیزیں تخلیق کی جارہی ہیں لیکن انسان بھول جاتا ہے کہ ان کے بے دریغ استعمال کے سبب وہ زمین کو آہستہ آہستہ ختم کررہا ہے۔ ماحولیات کو جس تیزی سے نقصان پہنچ رہا ہے اس کی رفتار میں اے آئی نے ۳؍ فیصد کا اضافہ کردیا ہے۔ عام سرچ انجن کے مقابلے اے آئی سے لیس سرچ انجن سے سوال پوچھنے میں لاکھوں گیلن پانی استعمال ہوتا ہے مگر اے آئی سے سوال پوچھنے والا وقت گزاری کیلئے سوال پر سوال پوچھتا رہتا ہے، اور اے آئی جو درحقیقت اب حاکم بنتا جارہا ہے غلاموں کی طرح اس قدر دلچسپ جواب دیتا ہے کہ سوالی مزید سوال پوچھتے رہنے پر مجبور ہوجاتا ہے۔ حقائق آپ کے سامنے ہیں۔ اگلی دفعہ اے آئی سے کوئی سوال کرنے سے پہلے یہ ضرور سوچ لیں کہ آپ ماحولیات کو نقصان پہنچانے میں کتنے فیصد حصہ دار بن رہے ہیں !