یہاں کےشہروں میں آج بھی ادبی سرگرمیاں فعال ہیں، یہاں کی ادبی تنظیمیں اپنی سطح پر اردو زبان و ادب کے فروغ میں مصروف ہیں۔
EPAPER
Updated: September 01, 2025, 5:00 PM IST | Mubasshir Akbar | Mumbai
یہاں کےشہروں میں آج بھی ادبی سرگرمیاں فعال ہیں، یہاں کی ادبی تنظیمیں اپنی سطح پر اردو زبان و ادب کے فروغ میں مصروف ہیں۔
مہاراشٹر اردو زبان و ادب کے اعتبار سے ہمیشہ ایک زرخیز خطہ رہا ہے۔ اس ریاست کے مختلف شہروں میں آج بھی ادبی سرگرمیاں فعال ہیں۔ ریاست میں جہاں ایک طرف ریاستی زبان مراٹھی کی محفلیں منعقد ہوتی ہیں وہیں اردو کی ادبی سرگرمیاں بھی پورے جوش و خروش کے ساتھ جاری ہیں۔ مشاعرے ہوں یا نثری نشستیں، سیمینار ہوں یا مباحثے ہر جگہ اردو کے چاہنے والے بڑی تعداد میں نظر آتے ہیں۔ ملک کی تجارتی اور فلمی راجدھانی ممبئی کو اردو کی ادبی سرگرمیوں کا بھی گہوارہ کہا جا سکتا ہے۔ یہاں کئی انجمنیں اردو کے چراغ کو روشن رکھے ہوئے ہیں۔
ان تنظیموں میں ’’پاسبانِ ادب‘‘ ایک معتبر نام ہے۔ اس تنظیم نے نوجوان تخلیق کاروں کو پلیٹ فارم دیا اور کلاسیکی ادب کو نئی نسل کے سامنے زندہ کیا۔ مشاعروں کے ساتھ ساتھ نثری نشستوں اور مکالماتی سیشن کا اہتمام بھی اس انجمن کی نمایاں خصوصیت ہے۔ ساتھ ہی قصہ گوئی اور غزل گوئی کی روایت کو نئی زندگی بخشنے کی کوشش کی ہے۔ معروف شاعر اور مہاراشٹر پولیس کے آئی جی قیصر خالداس تنظیم کے روح رواں ہیں۔ ان کی سرپرستی میں اس تنظیم نےکئی تاریخی اور یادگار پروگرام منعقد کئے ہیں۔ گزشتہ کئی سال سے یہ تنظیم سرگرم ہے اور اپنے سالانہ پروگرام کے علاوہ مختلف ادبی و ثقافتی نشستوں کیلئے بھی یہ معروف ہے۔ اس کے سالانہ پروگرام کا انتظار پورے سال ہی کیا جاتا ہے کیوں کہ ہر سال پاسبان ادب کے ذمہ داران اردو ادب کی ایک نئی تھیم کے ساتھ جلوہ گر ہوتے ہیں اور اس تھیم کے تحت اپنا پورا پروگرام پیش کرتے ہیں۔ یہ ایک فعال ادبی و ثقافتی تنظیم ہے جو اردو زبان و ادب کے فروغ کے لئے وقف ہے۔ اس کا مقصد تخلیقی صلاحیتوں کو پروان چڑھانا اور ادیبوں، شاعروں اور فنکاروں کو ایسا پلیٹ فارم فراہم کرنا ہے جہاں وہ اپنی کاوشیں پیش کر سکیں۔ یہ تنظیم اپنے پروگرام ’’میراث‘‘ جیسی ادبی و ثقافتی تقریبات کے ذریعے اردو کے کلاسیکی سرمائے اور تہذیبی ورثے کو نئی نسل تک پہنچاتی ہے۔ پاسبانِ ادب اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ لفظوں میں وہ قوت ہے جو دلوں اور ذہنوں کو جوڑ سکتی ہے اور انہی رشتوں کو قائم رکھنا اس کا نصب العین ہے۔
اسی طرح ممبئی کی ایک اور تنظیم ’تریاق‘ ہے جس نے اردو ادب کو محض تفریحی سطح پر محدود نہیں رکھا بلکہ فکری و تنقیدی سطح پر بھی مباحثے کرائے۔ تریاق کے روح رواں میر صاحب حسن کی ادارت میں اسی نام سے شمارہ بھی شائع ہو رہا ہے اور اس کے یوٹیوب چینل پر اپ لوڈ ہونے والے ویڈیوس میں عصری ادبی مسائل پر گفتگو اور سنجیدہ مکالمے ہوتے ہیں جن سے نئی جہتوں کے در وا ہوتے ہیں۔ ساتھ ہی شعری و افسانوی نشستیں بھی ہوتی ہیں جو آن لائن ویب نار کی صورت میں ہوتی ہیں۔ حال ہی میں تریاق کے بینر تلے معروف ادیب و شاعر ڈاکٹر کلیم ضیاء نے ودربھ کے سینئر شاعر و ادیب اور سابق سیشن جج منظور ندیم سے عصری ادبی موضوعات پر جو گفتگو کی ہے وہ دیکھنے اور سننے لائق ہے۔ واضح رہے کہ اس بینر کے تحت ڈاکٹر کلیم ضیاء نے متعدد ادبی شخصیات سے گفتگو، ان سے تبادلہ خیال اور ان کے انٹرویو کئے ہیں اور پھر یہ ویڈیوس تریاق کے یوٹیوب چینل پر اپ لوڈ کردئیے جاتے ہیں جہاں سیکڑوں لوگ ان ادبی ویڈیوز کو دیکھ کر نہ صرف محظوظ ہوتے ہیں بلکہ ڈیجیٹل دنیا میں اردو زبان و ادب کی حکمرانی پر فخر کا اظہار بھی کرتے ہیں۔
مہاراشٹر کے اہم شہروں میں مالیگاؤں ایک ایسا نام ہے جہاں اردو زبان و ادب کی سرگرمیوں نے اپنی علاحدہ شناخت قائم کی ہے۔ ریاست میں اگرکچھ شہروں نے اردو کا پرچم بلند کر رکھا ہے تو ان میں مالیگائوں کا نام صف اول میں ہو گا۔ یہاں کا ادارۂ نثری ادب ایک طویل سفر طے کر چکا ہے۔ اب تک اس ادارے کی ۲۴۷ ؍نشستیں مکمل ہو چکی ہیں، جو کسی بھی ادبی انجمن کے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں۔ ان نشستوں میں افسانے، مضامین، مزاحیہ تحریریں، انشائیے اور خاکے پیش کئے جاتے ہیں جن پر حاضرین کھل کر اپنی آراء کا اظہار کرتے ہیں۔ اس مکالمے سے ادب کو تازگی ملتی ہے اور نئے لکھنے والوں کو اصلاح و رہنمائی کے مواقع فراہم ہوتے ہیں۔ معروف شاعر و ادیب عتیق شعبان اس بزم کے موجودہ صدر ہیں جبکہ نائب صدر ڈاکٹر اقبال برکی ہیں۔ اس ادارے کے سیکریٹری نوجوان افسانہ نگار عمران جمیل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ۱۷؍اکتوبر۲۰۰۳ء کو سرسید ڈے کے موقع پر نثری ادب کی پہلی نشست ہوئی تھی یعنی ادارۂ نثری ادب کا قیام ہوا۔ اس بزم کے قیام کا مقصد صالح ادب کا فروغ تھا۔ اکتوبر۲۰۰۳ءسے اب تک پابندی سے ہر مہینے کے تیسرے سنیچر کو نشستیں ہوتی رہی ہیں۔ ہر سال رمضان مہینے میں نشست نہیں ہوتی ہے۔ عمران جمیل کے مطابق سلام بن رزاق، م ناگ، ودیا دھر پانٹ، شفیق ناظم، جاوید انصاری، منور سلطانہ، اقبال نیازی، فاروق سید، عبدالکریم سالار وغیرہ ان ۲۲؍ برسوں میں مختلف موقعوں سے ادارہ نثری ادب کے پلیٹ فارم سے منعقد کئے گئے کئی پروگراموں میں تشریف لا چکے ہیں۔ ان کے علاوہ مقامی ادباء و شعراءبھی ان ماہانہ نشستوں کی صدارت کرچکے ہیں۔ نشستوں میں بچوں کے ادب پر تخلیقات، افسانے، مضامین، خاکے، انشائیے، ظرافت اور ڈرامے وغیرہ پیش کئے جاتے ہیں۔
مالیگائوں کے علاوہ اورنگ آباد اور پونے کو تاریخی طور پر اردو ادب کے مراکز کی حیثیت حاصل ہے۔ آج بھی یہاں ادبی انجمنیں فعال ہیں اور مشاعرے، مذاکرے اور سیمینار منعقد کرتی رہتی ہیں۔ ان کے علاوہ ناگپور، ناسک اور دیگر شہروں میں چھوٹی چھوٹی تنظیمیں اپنی سطح پر اردو ادب کی خدمت کر رہی ہیں۔ ان محفلوں میں بچوں کیلئے نشستیں، تقریری مقابلے اور ادبی نشستیں بھی شامل ہیں تاکہ نئی نسل اردو سے قریب ہو سکے۔ یہ انجمنیں دراصل اردو زبان کو عوامی سطح پر زندہ رکھنے کا ذریعہ ہیں۔ گھروں میں بولی جانے والی زبان اگر کمزور پڑ رہی ہے تو یہ محفلیں اس کی یاد تازہ کرتی ہیں۔ نوجوان تخلیق کار اپنی تخلیقات پیش کرکے نہ صرف اعتماد حاصل کرتے ہیں بلکہ اصلاحی تنقید سے فیضیاب بھی ہوتے ہیں۔ ان انجمنوں میں ادبی سرگرمیوں کا تنوع بھی قابلِ ذکر ہے۔ کہیں غالب اور اقبال پر گفتگو ہوتی ہے، کہیں طنز و مزاح کی محفل سجتی ہے، تو کہیں عصری مسائل پر تنقیدی مقالات پیش کئے جاتے ہیں۔ ڈیجیٹل دنیا نے اردو ادب کی محفلوں کو نئی وسعت دی ہے۔ مہاراشٹر کی کئی تنظیمیں اب آن لائن نشستیں اور ویب نار منعقد کر رہی ہیں۔ فیس بک اور یوٹیوب پر براہِ راست مشاعرے نشر کئےجاتے ہیں۔ اس طرح اردو ادب کا دائرہ صرف ایک علاقے یا خطے تک محدود نہیں رہا بلکہ عالمی سطح پر بھی پھیل گیا ہے۔
نوٹ :مہاراشٹر کی ادبی انجمنوں کے تعارف کا سلسلہ آگے بھی جاری رہے گا۔ خواہشمند تنظیمیں ہم سے رابطہ کرسکتی ہیں۔