• Sat, 13 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

انسان اپنے سے کمتر لوگوں کو دیکھے، حرص سے محفوظ رہے گا!

Updated: October 27, 2023, 1:40 PM IST | Mumbai

حرص وہوس کا مفہوم ہے دوسرے کے مال و جائداد کو للچائی ہوئی نظروں سے دیکھنا اور اس کو کسی نہ کسی طریقے سے حاصل کرنے کی تگ و دو میں لگے رہنا۔

A greedy person always rushes to accumulate wealth and wastes his time. Photo: INN
حریص آدمی ہمیشہ مال وجائیداد کو جمع کرنے کی دوڑ میں لگارہتا اوراپنا وقت ضائع وبرباد کرتاہے۔ تصویر:آئی این این

حرص وہوس کا مفہوم ہے دوسرے کے مال و جائداد کو للچائی ہوئی نظروں سے دیکھنا اور اس کو کسی نہ کسی طریقے سے حاصل کرنے کی تگ و دو میں لگے رہنا۔ قرآن نے اس حرص و ہوس کے لئے شُح کا لفظ استعمال کیاہے جیساکہ قرآن و ضاحت کرتاہے :
 ’’جو بخل و حرص سے بچالیاجائے وہی لوگ کامیاب ہیں۔‘‘ (الحشر:۹﴾)
 حرص اور شح دونوں مترادف لفظ ہیں ۔ لغت کے اندر دونوں معنی لئے گئے ہیں بخل کرنا ، حرص کرنا۔ اس سے پہلے آیت کے اندر اللہ تعالیٰ اپنے مومن بندوں کو یہ تاکیداً کہہ رہاہے :
 ’’اور جان لوکہ تمہاری دولت اور تمہاری اولاد ایک آزمائش ہے اور اللہ کے پاس اجر عظیم ہے۔‘‘ 
(التغابن:۱۵﴾)
 پھر آگے کہا: ’’پس تم اللہ سے ڈرتے رہو جس قدر تم سے ہوسکے اور (اُس کے احکام) سنو اور اطاعت کرو اور (اس کی راہ میں ) خرچ کرو یہ تمہارے لئے بہتر ہوگا، اور جو اپنے نفس کے بخل سے بچا لیا جائے سو وہی لوگ فلاح پانے والے ہیں ۔‘‘ (التغابن:۱۶﴾)
 ان دونوں آیتوں کے اندر اللہ نے مومنوں کو یہ حکم دیاہے کہ وہ مال واولاد کے فتنے میں نہ پڑیں ، بلکہ ان کی محبت پر اللہ اور اس کے رسول کی محبت اور اس کی اطاعت کو ترجیح دیں ۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اللہ نے جو مال تمہیں دے رکھاہے اس میں اس کی راہ میں خرچ کرو، اسی میں تمہارے لئے خیر وفلاح ہے۔
 اسی طرح حدیث کے اندر شح کا لفظ استعمال کرکے اس کی قباحتوں اور شناعتوں کاذکر کیا گیا ہے اور اس سے بچنے کی سخت تاکید کی گئی ہے:
 ’’حضرت جابرؓسے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایاکہ بخل وحرص سے بچو اس لئے کہ اس شح نے تم سے پہلے لوگوں کو ہلاک کریاہے اسی شح نے اس بات پر آمادہ کیاکہ وہ آپس میں خوں ریزی کریں اور انہوں نے حرام کردہ چیزوں کو حلال سمجھ لیا۔‘‘ ﴿ (مسلم کتاب البروالصلۃ)
 اس سے معلوم ہواکہ حرص ایک ہلاکت خیز بیماری ہے جو تمام نیکیوں سے محروم کردیتی ہے اس لئے اللہ کے رسولﷺ نے اس سے بچنے کی سخت تاکید کی ہے کہ انسان جب اس جیسی مہلک بیماری سے بچ جائے گا تو اسے زیادہ سے زیادہ نیکیاں کرنے کا موقع ملے گا۔ آخرت کی زندگی کو سنوارنے کا موقع ملے گا۔ چونکہ حریص آدمی ہمیشہ مال وجائیداد کو جمع کرنے کی دوڑ میں لگارہتا ہے، اسی میں اپنا وقت ضائع وبرباد کرتاہے تو ایسا شخص ضرور بہ ضرور اللہ کی یاد سے غافل ہوکر رہ جاتا ہے۔ چنانچہ اللہ رب العالمین نے سورہ تکاثرکے اندر کیا ہی عجیب نقشہ کھینچا ہے کہ تمہیں کثرت مال کی خواہش نے اللہ کی یاد سے اس کی عبادت و ریاضت سے اس کی تسبیح وتحلیل سے غافل کردیا۔ پوری سورہ کے اندر ایسے حریص اور لالچی شخص کی مذمت کی گئی ہے اور اسے جہنم کی آگ سے ڈرایا گیا ہے کہ اگر تم اسی دنیوی عیش وعشرت کی زندگی کو بنانے اور سنوارنے میں لگے رہے اور اللہ کی یاد سے غافل رہے تو یقیناً تمہیں آگ کامزہ چکھنا پڑے گا کیونکہ تم سے ان کثیر نعمتوں کے بارے میں سوال کیاجائے گا۔
حرص کے نقصانات
 حرص ایک ایسی بیماری ہے جو معاشرے کو فتنہ وفساد سے بھردیتی ہے۔ اسی کے ذریعے غریب شخص غریب تر ہوتا چلا جاتا ہے اور مالدار شخص مالدار ہوتاچلاجاتاہے، حقوق کی پامالی ہوتی ہے، مساوات و انصاف کا فقدان پایاجاتاہے اور یہی چیز آپسی اختلاف و انتشار کاسبب بنتی ہے۔ اس کی وجہ سے گزشتہ قومیں تباہ و برباد ہوئیں ، ظالم وجابر حکمراں ہلاک و برباد ہوئے اور رہتی دنیا تک کے لوگوں کے لئے باعث عبرت بنے۔
 آج جب ہم اپنے معاشرے کاجائزہ لیتے ہیں تو یہ پتا چلتاہے کہ لوگوں نے دنیا کی زندگی کو دائمی زندگی سمجھ لیاہے جب کہ نبی کریم ﷺ نے یہ بات ساڑھے چودہ سو سال پہلے بتادی تھی:
 ’’اگر ابن آدم کے پاس دو وادی بھرکر مال ہوتا تو وہ تیسری وادی کی تمنا کرتا، (جان لو کہ) ابن آدم کا پیٹ صرف مٹی سے بھرے گا۔‘‘ (بخاری کتاب الرقاق)
حرص سے بچنے کی تدابیر
 سب سے پہلے انسان اپنے اندر خوف خدا اور تقویٰ پیداکرے ، آخرت کی زندگی کو یاد کرے اور صرف یاد ہی نہ کرے بلکہ اس کے لئے ہمہ تن تیاری بھی کرتا رہے۔ موت کو کثرت سے یاد کرے اور اس دنیا کی زندگی کو حقیرتصور کرے، جس طرح صحابہ کرامؓنے اس دنیا کی حقیقت کو سمجھا۔ اور آپﷺ نے اس دنیا کی حقیقت کو ایک مردہ بکری کے بچے سے تشبیہ دے کر واضح فرمایا۔ جب ایسا شخص اپنے اندر یہ تصور پیدا کرے گاتو صحیح راستہ تلاش کرنے میں آسانیاں پیدا ہوجائیں گی اور نیکیاں کمانے کے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم ہوں گے۔
 حرص وطمع کو ختم کرنے کے لئے رسول اللہ ﷺ نے ایک بہترین اور انمول نسخہ بتایاہے۔ وہ یہ ہے کہ آدمی اس دنیا کے اندر اپنے سے کم تر لوگوں کی طرف نظر رکھے۔ جب اپنے سے کم تر لوگوں کی طرف نظر رکھے گا تو ایسے شخص کے اندر تواضع و خاکساری اور دوسرے اوصاف حمیدہ جگہ لیں گے اور اس طرح سے دنیا کے مال وجائیداد کی حرص ختم ہوجائے گی۔
 اس سلسلے میں اسلاف کرام و محدثین کرام کے نمونے سامنے رکھنا چاہئے کہ دولت مند ہونے کے باوجود ان کے اندر ذرا سی حرص نہیں تھی۔ اگر حرص تھی تو صرف علم دین کی تھی۔ وہ حقیقتاً علم دین کے بڑے حریص تھے۔ پیارے رسولﷺ کی پیاری پیاری باتوں کے حاصل کرنے کے حریص تھے۔ 
  ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم دولت کے حریص نہ بنیں ، بلکہ اس دولت کو اللہ کی راہ میں خرچ کرکے اللہ کا مطیع و فرمانبردار بندہ بن کر زندگی گزاریں ، ان شاء کامیاب رہیں گے۔n

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK